• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کا مقام

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
نبیﷺ سےقول ، فعل ، تقریر ، اور صفت نقل کرنے کوحدیث کہا جاتا ہے۔
حدیث یاتوقرآن مجید کے کسی حکم کی تاکید کرتی ہے جیسا کہ نماز ، روزہ ۔
یاپھر قرآن مجید کے اجمال کی تفصیل جیسا کہ نماز میں رکعات کی تعداد ، اورزکاۃ کا نصاب ، اور حج کا طریقہ وغیرہ ۔ یاپھر ایسے حکم کوبیان کرتی ہے جس سے قرآن مجید نے سکوت اختیار کیا ہو مثلاً عورت اور اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ سے اکٹھے نکاح کرنے کی حرمت ( یعنی بیوی اوراس کی خالہ یا پھوپھی جمع کرنا حرام ہے ) ۔ اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجید اپنے نبی محمد ﷺ پرنازل فرمایا اورلوگوں کے لیے اسے بیان کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا :
’’ہم نے آپ کی طرف یہ ذکر اس لیے اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کربیان کردیں ، شاید کہ وہ اس پر غوروفکر کریں۔ ‘‘ ( النحل : 44 )
اورحدیث رسول ﷺ بھی اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہے اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
’’کہ نہ توتمہارے ساتھی نے راہ گم کی ہے اور نہ ہی وہ ٹیڑھی راہ پر ہے ، اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں ، وہ توصرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے۔( النجم : 2 ۔ 4 )
اوراللہ تعالی نے محمد ﷺ کو مبعوث اس لیے فرمایا کہ وہ لوگوں کو اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت اور اس کے علاوہ ہرایک کے ساتھ کفر کی دعوت دیں ، انہيں جنت کی خوشخبری اورجہنم سے ڈارنےوالا بنایا اسی کے متعلق اللہ سبحانہ وتعالی فرماتے ہیں :
’’ اے نبیﷺ ! یقینا ہم نے ہی آّپ کو گواہیاں دینے والا ، خوشخبریاں سنانے والا ، آگاہ کرنے والا ، بنا کربھیجا ہے ، اور اللہ تعالی کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا روشن چراغ بنا کربھیجا ہے۔‘‘ الاحزاب ( 45 - 46 )
نبیﷺ اس امت کی بھلائی اورخیر پر بہت زیادہ حریص تھے ، جو بھی خیراور بھلائ کی بات تھی اسے اپنی امت تک پہنچایا اور جس میں شرونقصان تھا اس سے امت مسلمہ کوبچنے کا کہا ، اسی چیزکی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:
’’ تمہارے پا‎س ایک ایسے رسول آئے ہیں جوتمہاری جنس سے ہیں جنہیں تمہیں نقصان دینے والی بات نہایت گراں گزرتی ہے ، جوتمہاری منفعت کے بڑے خواہشمند رہتے ہیں ، ایمانداروں کے ساتھ بڑے ہی شفقت اورمہربانی کرنے والے ہیں۔‘‘( التوبۃ : 128 )
ہرنبی علیہ السلام خاص کرصرف اپنی قوم کی طرف ہی بھیجا جاتا تھا ، اوراللہ تعالی نے اپنے رسول محمد ﷺ کو سب لوگوں کے لیے رحمت بنا کربھیجا ، اس کا ذکراس طرح فرمایا ہے :
’’ اورہم نے آپ کوتمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے۔‘‘ (الانبیاء : 107 )
توجب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی طرف سے نازل کردہ وحی کے مبلغ ہیں توان کی اطاعت وفرمانبرداری کرنا واجب ہے بلکہ رسولﷺ کی اطاعت تواللہ تعالی کی ہی اطاعت ہے :
’’جس نے بھی رسول (ﷺ ) کی اطاعت کی وہ حققتا اللہ تعالی کی اطاعت کرتا ہے۔( النساء : 80 )
اوراللہ تعالی اور رسول اکرم ﷺ کی اطاعت ہی نجات وکامیابی اور دنیاوآخرت کی سعادت کا راہ ہے۔ اللہ تبارک وتعالی کافرمان ہے :
’’اورجوبھی اللہ تعالی اوراس کے رسول کی اطاعت کرے گا اس نے عظیم کامیابی حاصل کرلی۔‘‘ (الاحزاب : 71 )
توسب لوگوں پر اللہ تعالی اور اس کےرسول ﷺ کی اطاعت واجب ہے اس لیے کہ اسی میں ان کی فلاح وکامیابی ہے :
’’ اوراللہ تعالی اوراس کے رسول کی اطاعت تاکہ تم پررحم کیا جائے۔ (آل عمران : 132 )
اوربندے کا ایمان اس وقت تک کامل ہی نہیں ہوتا جب تک کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول ﷺ سے سچی محبت نہ رکھے اوراس محبت کے لیے اطاعت لازمی ہے۔
تو جوشخص یہ چاہتا ہے کہ اللہ تعالی اس سے محبت کرے اور اس کے گناہ معاف کردے تووہ رسول اکرم ﷺ کی اطاعت کرے :
’’کہہ دیجئے ! اگرتم اللہ تعالی کی محبت رکھتے ہوتومیری اتباع واطاعت کرو ، خود اللہ تعالی بھی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالی بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ (آل عمران : 31 )
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت صرف کلمات ہی نہیں جنہیں بار بار زبان پرلاکرمحبت کا اظہار کیا جائے بلکہ یہ ایک عقیدہ اورمنہج ہے جس کا معنی نبی ﷺ کے حکم کی اطاعت اور جوکچھ انہوں نے بتایا اس کی تصدیق اور جس سے روکا اوربچنے کا کہا ہے اس سے رکنا اور اللہ تعالی کی عبادت صرف مشروع طریقےسے کرنا ہے ۔
اورجب اللہ تعالی نے اس دین کی تکمیل کردی اور رسول اکرم ﷺ نے اپنے رب کی رسالت لوگوں تک کماحقہ پہنچا دی تو اللہ تعالی نے رسول اکرم ﷺ کواپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرماتے ہوئے انکی روح قبض کرلی۔ رسول اکرم ﷺ نے اپنی امت کوایک صاف شفاف دین پرچھوڑا اس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے تو جو بھی اس راہ اوردین سے ہٹے گا وہ ہلاکت میں ہے ، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رب العزت کا فرمان ہے :
’’آج میں نے تمہارے لیے اپنے دین کوکامل کردیا اور تم پر اپناانعام پورا کردیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پرراضي ہوگیا۔ ( المائدۃ : 3 )
اللہ تعالی کے فضل وکرم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اکرم ﷺ کی احادیث حفظ کیں، پھران کےبعد سلف الصالح تشریف لائے اور انہوں نے یہ احادیث کتب میں مدون کردیں۔
 
Top