• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کیا ہے، کیا ہمارے پاس حدیث کو مختلف شعبوں میں تقسیم کرنے کا حق ہے؟؟؟

شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
یہ اقتباس کتاب " حدیث کیا ھے" سے لیا گیا ھے۔۔۔ :
""سوال یہ ہے کہ حدیث کی تعریف کیا ہے، جواب ہی کو محمّد رسول الله کے قول عمل اور تقریر کو حدیث کہتے ہیں ، اگر یہ جواب صحیح ہے تو قرآن کریم کی حکم کی مطابق کسی مسلمان کو یہ حق نہیں پوھنچتا کہ وہ کسی بات کو حدیث کہنے کے بعد اسکو قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے اور حدیث کو مختلف شعبوں میں تقسیم کرتے ہوے کسی کو متواتر ، مرفوع، موقوف، مقطوع، متروک، معلل، مضطرب، مرسل، متصل، معلق جیسے الفاظ سے اسکو یاد کرے جیسا کہ ارشاد خداوند ہے : اور کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا یاد رکھو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کی بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔""


حدیث اور علوم الحدیث کے بارے میں اس سوال اور اس طرح کے دیگرشبھات کا کیا جواب دیا جا سکتا ھے۔۔۔ رہنمائی فرمائیں۔۔۔ جزاک اللہ۔،۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
اور حدیث کو مختلف شعبوں میں تقسیم کرتے ہوے کسی کو متواتر ، مرفوع، موقوف، مقطوع، متروک، معلل، مضطرب، مرسل، متصل، معلق جیسے الفاظ سے اسکو یاد کرے جیسا کہ ارشاد خداوند ہے : اور کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا یاد رکھو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کی بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔""
حدیث کو مختلف شعبوں میں تقسیم کرنا اورحدیث رسول کو مختلف شعبوں میں تقسیم کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
اس فرق کو سمجھنے کے لئے گذشتہ پوسٹ میں دئے گئے لنک کا پھر سے مطالعہ کریں۔

مقصود یہ کہ حدیث رسول کو مختلف شعبوں میں قطعا تقسیم نہیں کیا گیا بلکہ تمام کی تمام احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم قبولیت میں یکساں ہیں ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
رہی بات حدیث رسول کو متواتر ، مشہور ، عزیز وغیرہ کا لقب دینا تو ان القاب سے حدیث رسول کو شعبوں میں قطعا تقسیم نہیں کیا جاتا بلکہ ان القاب سے یہ بتلانا مقصود ہوتا ہے کہ ان احادیث کو بیان کرنے والوں کی تعداد کس دور میں کتنی ہے بس ۔
ورنہ قبولیت کے اعتبار سے ان القابات کا کوئی اثر نہیں ہوتا بلکہ تمام کی تمام احادیث نبویہ یکساں طور پر مقبول ہوتی ہیں ۔
اور دریں صورت یہ کہنا بے محل ہے:
اور کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا یاد رکھو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کی بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔""

اورہاں پیش کردہ آیت کے ترجمہ میں جو یہ ہے کہ ’’اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد‘‘ کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا ۔
اسی پر عمل کرنے ہی کے لئے تو احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو امت تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے بعد کوئی اپنی طرف سے من مانی نہ کرے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
علمی اصطلاحات خواہ قران سے متعلق ہوں یا حدیث سے متعلق، نیز اصول سے متعلق ہوں یا فقہ سے متعلق ، یہ تمام اصطلاحات تبلیغ دین کا ذریعہ اوروسلیہ ہیں۔
جیسے قران میں مذکور پیغام توحید کو بیان کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ:
توحید کی تین قسمیں ہیں ۔
  1. توحید ربوبیت ۔
  2. توحید الوہیت۔
  3. توحید اسماء وصفات۔


اوربعض لوگ توحید کی صرف دو ہی قسمیں کرتے ہیں جب کہ بعض چار قسمین کرتے ہیں ، بہر صورت یہ اصطلاحات دین کی تعلیم اور اس کی تبلیغ کے ذرائع ہیں بس ۔
اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ کسی نے توحید کو دو ، تین ، یا چار شعبوں میں تقسیم کردیا ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خیرا کفایت اللہ بھائی۔۔۔
بہت عمدہ جواب دیا آپ نے۔ اللہ آپ کے علم و عمل میں خوب برکت نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
 
Top