• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کی تشریح مطلوب ہے۔

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
السلام علیکم
اس حدیث کی تشریح درکا رہے ۔ اس میں اصحابی سے مراد کون ہیں۔؟
بخاری حدیث نمبر: 6576
وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ وَلَيُرْفَعَنَّ مَعِي رِجَالٌ مِنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَيُخْتَلَجُنَّ دُونِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَقُولُ يَا رَبِّ:‏‏‏‏ أَصْحَابِي، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ"، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ عَاصِمٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَحُصَيْنٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
(دوسری سند) اور مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے مغیرہ نے، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اپنے حوض پر تم سے پہلے ہی موجود رہوں گا اور تم میں سے کچھ لوگ میرے سامنے لائے جائیں گے پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹا دیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔ اس روایت کی متابعت عاصم نے ابووائل سے کی، ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس سے دو معنی مراد ہوسکتے ہیں :
1۔ اصحابی سے مراد ، وہ لوگ ہوں ، جو آپ کی زندگی میں آپ پر ایمان لا کر صحابہ میں شامل ہوئے ، لیکن بعد میں مرتد ہوگئے ۔
( فتح الباری ج 11 ص 385 )
2۔ دوسرا معنی ، اس سے مراد امتی ہوں ، ایسی صورت میں اس سے مراد وہ لوگ ہوں گے ، جنہوں نے بدعات ایجاد کرلیں ، اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کار سے منہ موڑ لیا۔
و اللہ اعلم بالصواب ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اس حدیث کی تشریح درکا رہے ۔ اس میں اصحابی سے مراد کون ہیں۔؟
اس حدیث کی شرح میں علامہ ابن حجرؒ لکھتے ہیں :
قال الفربري ذكر عن أبي عبد الله البخاري عن قبيصة قال هم الذين ارتدوا على عهد أبي بكر فقاتلهم أبو بكر يعني حتى قتلوا وماتوا على الكفر وقد وصله الإسماعيلي من وجه آخر عن قبيصة وقال الخطابي لم يرتد من الصحابة أحد وإنما ارتد قوم من جفاة الاعراب ممن لانصرة له في الدين وذلك لا يوجب قدحا في الصحابة المشهورين ويدل قوله أصيحابي بالتصغير على قلة عددهم ‘‘
(فتح الباری جلد ۱۱ ص ۳۸۵ )
یعنی یہاں ( اصحابی ) سے مراد وہ لوگ ہیں جو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ( مسیلمہ کذاب کو مان کر اور زکاۃ کے منکر ہو کر ) اسلام سے منحرف ہوگئے ، اور سیدنا ابوبکر نے ان سے جنگ کی جس میں وہ سب ختم ہوگئے ،
اور امام خطابیؒ فرماتے ہیں :
صحابہ کرام میں کوئی بھی مرتد نہیں ہوا ، البتہ کچھ اجڈ اعراب جن کی دینی خدمات بھی نہیں تھیں ان میں سے کچھ لوگ ارتداد کا شکار ہوئے
اور ان کا یہ رویہ مشاہیر صحابہ کرام کی شان میں قدح کی وجہ نہیں بن سکتا ،( جو آخری دم تک اسلام پر کما حقہ قائم و دائم رہے )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top