محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
حرام اور حلال کا اختیار صرف ایک اللہ کے پاس ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اےبنی ﴿صلی اللہ علیہ وسلم ﴾ جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟ کیا آپ اپنی بیویوں کی رضا مندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
سورة التحریم آیت 1 ۔
بریلوی حضرات کا عقیدہ ہے کہ نیک بزرگ وفات کے بعد مدد کرتے ہیں اس سلسلے میں قرآن کی ایک آیت سے لوگوں کو گمراہ کرنے کرنے کی کوشش کرتے ہیں اگر پوری پچھلی آیت پڑھ لی جائے تو پتا چلتا ہے کہ بات تو کچھ اور ہے ایک آیت پڑھ کر یہ لوگ گمراہ کرتے ہیں اور باقی کی ان کے حلق میں اٹک جاتی ہے۔
آیت ملاحظہ ہو۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اور یا د کرو جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے ایک پوشیدہ بات کہی پس جب اس نے اس بات کی خبر کر دی اور اللہ نے اپنے نبی کو اس پر آگاہ کر دیا تو بنی نے تھوڑی سی بات تو بتا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے،پھر جب نبی نے اپنی اس بیوی کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے لگی اس کی خبر آپ کو کس نے دی۔ کہا سب جاننے والے پوری خبر رکھنے والے نے مجھے یہ بتلایا ہے۔
﴿اے نبی کی دونوں بیویو﴾ اگر تم دونوں اللہ کے سامنےتوبہ کر لو ﴿تو بہت بہتر ہے﴾ یقینا تمہارے دل جھک پڑے ہیں اور اگر تم بنی کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی پس یقینا اس کا کارساز اللہ ہے اور جبریل ہیں اور نیک اہل ایمان اور ان کے علاوہ فرشتے بھی مدد کرنے والے ہیں ۔
سورة التحریم آیات 3،4
آیت نمبر 4 کو پیش کرتے ہیں فوتشدگان نیک لوگ غائبانہ مدد کرتے ہیں اور آیت نمبر 3 ان کے حلق میں اٹکی ہوئی ہے ۔آپ خود فیصلہ کریں کیا اس سے فوت شدہ نیک افراد کی غائبانہ مدد ثابت ہوتی ہے۔
آخر میں میں آپ سے یہی کہوں گا اگر کوئی فاسق تم کو غلط خبر دے تو اس کی خود تحقیق کر لیا کرو۔