• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حرمت خون مسلم / قتل مسلم تو کیا،کسی مسلمان کی طرف ہتھیار سےمحض دانستہ وغیر دانستہ اشارہ کرنا حرام ہے

کیا آپ ٹی ٹی پی کے پاکستان شریعت کے نفاذ کے طریقے سے متفق ہیں ؟

  • ہاں

    ووٹ: 1 25.0%
  • نہیں

    ووٹ: 3 75.0%

  • Total voters
    4

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

مسلمان کی طرف ہتھیار سے محض اشارہ کرنا بھی منع ہے،اَسلحہ کی کھلی نمائش پر بھی پابندی
فولادی اور آتشیں اسلحہ سے لوگوں کو قتل کرنا تو بہت بڑا اقدام ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہلِ اِسلام کو اپنے مسلمان بھائی کی طرف اسلحہ سے محض اشارہ کرنے والے کو بھی ملعون و مردود قرار دیا ہے۔

:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لَا يُشِيرُ أَحَدُکُمْ إِلَی أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُکُمْ لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ، فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ.
1. مسلم، الصحيح، کتاب البر والصلة والآداب، باب النهي عن إشارة بالسلاح، 4 : 2020، رقم : 26172.
حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 3 : 587، رقم : 61763.
بيهقی، السنن الکبری، 8 : 23، الرقم : 2617

''تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے، تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ کو ڈگمگا دے اور وہ (قتلِ ناحق کے نتیجے میں) جہنم کے گڑھے میں جا گرے۔''

یہاں اِستعارے کی زبان میں بات کی گئی ہے یعنی ممکن ہے کہ ہتھیار کا اشارہ کرتے ہی وہ شخص طیش میں آجائے اور غصہ میں بے قابو ہو کر اسے چلا دے۔ اس عمل کی مذمت اور قباحت بیان کرنے کے لئے اسے شیطان کی طرف منسوب کیا گیا ہے تاکہ لوگ اِسے شیطانی فعل سمجھیں اور اس سے باز رہیں۔

:۔ یہی مضمون ایک اور حدیث میں اِس طرح بیان ہوا ہے :
مَنْ أَشَارَ إِلَی أَخِيهِ بِحَدِيدَةٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ تَلْعَنُهُ حَتَّی يَدَعَهُ، وَإِنْ کَانَ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ.
1. مسلم، الصحيح، کتاب البر والصلة والآداب، باب النهي عن إشارة بالسلاح، 4 : 2020، رقم : 26162.
ترمذی، السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء في إشارة المسلم إلی أخيه بالسلاح، 4 : 463، رقم : 21623.
حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 2 : 171، رقم : 26694.
ابن حبان، الصحيح، 13 : 272، رقم : 59445.
بيهقی، السنن الکبری، 8 : 23، رقم : 15649

''جو شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ کرتا ہے فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت کرتے ہیں جب تک وہ اس اشارہ کو ترک نہیں کرتا خواہ وہ اس کا حقیقی بھائی(ہی کیوں نہ) ہو۔''

۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے کسی دوسرے پر اسلحہ تاننے سے ہی نہیں بلکہ عمومی حالات میں اسلحہ کینمائش کو بھی ممنوع قرار دیا۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
نَهَی رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنْ يُتَعَاطَی السَّيْفُ مَسْلُولًا.
ترمذي، السنن، کتاب الفتن، باب ما جاء في النهيعن تعاطي السيف مسلولا، 4 : 464، رقم : 21632.
أبو داود، السنن، کتاب الجهاد، باب ما جاء في النهي أن يتعاطي السيف مسلولا، : 31، رقم : 25883.
حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 4 : 322، رقم : 77854.
ابن حبان، الصحيح، 13 : 275، رقم : 5946

''رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ننگی تلوار لینے دینے سے منع فرمایا۔''

ننگی تلوار کے لینے دینے میں جہاں زخمی ہونے کا احتمال ہوتا ہے وہاں اسلحہ کی نمائش سے اشتعال انگیزی کا بھی خدشہ رہتا ہے۔ اسلام کے دین خیر و عافیت اور مذہب امن و سلامتی ہونے کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھلے بندوں اسلحہ کی نمائش پر پابندی لگا دی، تاکہ نہ تو اسلحہ کی دوڑ شروع ہو اور نہ ہی اس سے کسی کو کیا جا سکے۔ مذکورہ حدیث میں لفظِ مَسْلُول اِس اَمر کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ ریاست کے جن اداروں کے لیے اسلحہ ناگزیر ہو وہ بھی اس کو غلط استعمال سے بچانے کے لیے کے انتظامات کریں۔
درج بالا بحث سے ثابت ہوتا ہے کہ جب اسلحہ کی نمائش، دکھاوا اور دوسروں کی طرف اس سے اشارہ کرنا سخت منع ہے تو اس کے بل بوتے پر ایک مسلمان معاشروں میں اسلحہ لہراتے ہوئے اسلام کے نفاذ کے نام پر آتشیں گولہ و بارود سے مخلوق خدا کے جان و مال کو تلف کرنا کتنا قبیح عمل اور ظلم ہوگا!۔ اور یاد رہے تاریخ اسلامی مین یہ طریقہ ہمیشہ سے خوارج کا رہا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
پاڑا چنار: دو بم دھماکوں میں تیس افراد ہلاک


دھماکوں کے وقت بازاروں میں خریداروں کا کافی ہجوم تھا

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں حکام کے مطابق پاڑا چنار کے مرکزی بازار میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم تیس افراد ہلاک اور ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ دھماکے جمعہ کی شام کو افطار سے کچھ دیر پہلے ہوئے۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق پہلا دھماکہ پاڑا چنار کے مرکزی بازار جبکہ دوسرا سکول روڈ پر ہوا۔



کلِک پارا چنار دھماکہ، ہلاکتیں اکتیس ہو گئیں

کلِک پاڑہ چنار: مارکیٹ میں خود کش حملہ، دس ہلاک

پاڑا چنار انتظامیہ کے ایک اہلکار آفتاب احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکوں میں کم از کم تیس افراد ہلاک اور ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ دونوں دھماکے خودکش ہو سکتے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے کرم ایجنسی کے پولیٹکل انتظامیہ کے سربراہ ریاض محسود کے حوالے سے بتایا کہ دونوں خودکش دھماکے تھے اور دو موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آروں نے دو امام بار گاہوں کے سامنے ایک منٹ کے اندر اندر دھماکے کیے۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکوں میں 39 افراد ہلاک اور 72 زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

زخیوں کو پاڑا چنار ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔دھماکوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر لیا جبکہ ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہستپال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

پاڑا چنار کے سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر زاہد حسین کے مطابق زخمیوں کی تعداد ایک سو کے قریب ہے۔انہوں نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ زخمیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ہسپتال میں جگہ کم پڑ گئی ہے اور کئی زخمیوں کو طبی امداد ہسپتال کے گراؤنڈ میں دی جا رہی ہے۔

دھماکوں کے فوری بعد مقامی پولیس ایک ترجمان فضل ندیم خان نے اے پی کو بتایا کہ ایک بم موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ماہرین دھماکوں کی جگہ کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک دوسری سرکاری جاوید علی کے مطابق پہلے دھماکے کے تقریباً چار منٹ کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا اور یہ پہلے دھماکے کی جگہ سے تقریباً تین سو سے چار سو میٹر کے فاصلے پر ہوا۔

کرم ایجنسی میں اس سے پہلے بھی تشدد کے واقعات پیش آ چکے ہیں جبکہ ایجنسی میں ماضی میں فرقہ وارانہ بنیاد پر مختلف قبائل کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ ایجنسی میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث اس کو ملک کے دوسرے علاقوں سے ملانے والے مرکزی سڑک کافی عرصے تک بند رہی۔

پاڑا چنار میں زیادہ تر آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔رواں سال مئی میں ہی قبائلی علاقے کْرم ایجنسی میں ایک فوجی قافلے پر حملے کے بعد یرغمال بنائے جانے والے فوجیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن کے دوران چار اہلکار اور نو شدت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔اس کے علاوہ گیارہ مئی کی انتخابات کے حوالے سے ایک جلسے میں ہونے والے دھماکے میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق اس دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے بعض علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی بھی کی تھی۔

جمعـہ 26 جولائ 2013 بی بی سی
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ہم نے اس فورم پر دیکھا کہ خون مسلم کی حرمت سے متعلق قرآن اور احادیث کو بیان کیا جارہا ہے۔بہت اچھی بات ہے۔لیکن دوسری طرف ان آیات اور احادیث کو ایک مخصوص گروہ کی طرف چسپاں کیا جارہا ہے۔وہ گروہ ہے مجاہدین کا گروہ جو کہ صلیبیوں اور معاونین کے خلاف پاکستان اور افغانستان میں جہاد کررہے ہیں۔ان کو خوارج گردانا جارہا ہے جیسا کہ مسٹر علی ولی نے اپنے دستخط میں جس بلاگ کی طرف اشارہ کیا ہے اس میں سارا مواد مجاہدین کو خوارج اور تکفیری اور بازاروں میں دھماکے کرنے والے خون مسلم کو بہانے والا ثابت کیا جارہا ہے۔تو ایسے میں ہم پر واجب ہوتا ہے کہ ہم فریق مخالف جس کی طرف علی ولی کا اشارہ ہے اس کا بھی موقف لوگوں کے سامنے بیان کردیں تاکہ اللہ کے حضور ہماری پکڑ نہ ہو۔اللہ تعالیٰ نہایت ہی غفور رحیم ہیں۔
مجاہدین اسلام کا مؤقف
اہلِ جہاد کو اللہ تعالیٰ نے ان امور میں جن میں لوگ اختلاف میں پڑے ہیں علم وبصیرت کے ساتھ راہِ حق کی ہدایت عطا فرمائی ہے،جس کے سبب انہوں نے حق کو پہچانا اور ہر شے کو اس کے اصل مقام پر رکھا۔انہوں نے اللہ کے لیے دوستی اور اللہ کے لیے دشمنی کے اسلامی عقیدے (الولاء والبراء)کو پہچانا اور پورے دین پر اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کی اور اس راہ میں کسی قیمتی شے کی قربانی دینے سے دریغ نہ کیا۔وہ وقت کے اہم ترین فرض کی ادائیگی یعنی طواغیتِ عصر، مرتدین کے فتنے اوردیگر کفار یعنی یہود و نصاری اور ہندوؤں کے خلاف جہاد کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔اسی طرح انہوں نے خونِ مسلم کی حرمت و احترام اور اس کی حفاظت کا بھی مکمل اہتمام کیا۔سو اللہ ان کا نگہبان ہے اور اسی کے ذمہ ان کااجر اور ان کی نصرت ہے۔​
الشیخ عطیۃ اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مجاہدین کا ہدف مسلمان نہیں!
کہ اس طرح کے دھماکوںمیں مجاہدین کا کوئی عمل دخل نہیں۔اور ان کے کرنے والے نہ تو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے اور نہ ہی یومِ آخرت پر،بلکہ اصلاً یہ اللہ کے دشمن مجرموں اورکفار کا کام ہے،چاہے اس کی خاطر انہوں نے بلیک واٹر اور اس جیسی دیگربدنامِ زمانہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو استعمال کیا ہوجن کا اثر و نفوذ پچھلے تھوڑے عرصے میں پاکستان میں بہت بڑھ گیا ہے،یا چاہے پھر اس مقصد کے لیے وہ اپنی خفیہ ایجنسیوں کی تابع فرمان پاکستانی آئی۔ایس ۔آئی کو استعمال میں لائے ہوں،جو چند پاکستانی خبیث جرنیلوں کے تابع ہے۔​

جنگ میں یہ کوئی ایسی انوکھی اور غیر متوقع بات شمار نہیں کی جاتی،بلکہ اللہ کے یہ دشمن ایسے بھیانک تجربات اس سے پہلے بھی افغانستان ،عراق اور الجزائر میں کر چکے ہیں۔اور اگر کوئی عام شخص ان کارروائیوں میں ان کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اکثر اوقات کوئی واضح نشانیاں تلاش نہیں کر پاتا کیونکہ یہ لوگ نشانیوں کے چھپانے میں خاصی مہارت رکھتے ہیں۔تاہم جنگ اور اس کے معاملات سے واقفیت رکھنے والوں کے لیے ان علامات کا سراغ لگانا اور ان کی اصل حقیقت تک رسائی حاصل کرنا کچھ مشکل نہیں۔اس لیے عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان امور کا لحاظ رکھیں اور مجاہدین کو بھی یہ باتیں عوام الناس کے سامنے واضح کرنی چاہئیں۔​

ہمیں یہ اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ یہ سب واقعات دراصل اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں کی آزمائش کا سبب ہیں ،جن کے ذریعے وہ یہ دیکھتا ہے کہ کون ان سب فتنوں کے باوجوداللہ تعالیٰ کے کلمے کی سربلندی اور اس کی شریعت کی بالادستی کی خاطر جاری جہاد اور ہلِ جہادکی مددو تائید سے رکے بغیراللہ اور اس کے رسول ﷺکی نصرت کرتا اور اہلِ حق کا ساتھ دیتا ہے ۔اور کون دشمن کی صفوں میں شامل ہو جاتا ہے ...والعیاذ باللہ۔​

اللہ تعالیٰ کا فرمانِ مبارک ہے:
'' إِنْ ہِیَ إِلاَّ فِتْنَتُکَ تُضِلُّ بِہَا مَن تَشَاء وَتَہْدِیْ مَن تَشَاء أَنتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَیْْرُ الْغَافِرِیْن''(الاعراف:155)
'' یہ تو تیری آزمائش ہے اس سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے ہدایت بخشے، تو ہی ہمارا کارساز ہے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے ''۔
لہٰذا مضبوط ایمان اور صحیح فہم کا حامل بندۂ مومن اور مجاہد' حق کو با آسانی پہچان جاتا ہے اور ہر شے کو اس کے اصل مقام پر رکھ کر دیکھتا ہے۔وہ حق سے محبت اوراس کی نصرت کرتا ہے،اور برائی سے نفرت اور بغض رکھتا ہے۔​

اس لیے ہمارے نزدیک یہ ایک واضح امر ہے کہ مسلمان عوام پر ہونے والے یہ دھماکے اللہ کے دشمن کفارکرواتے ہیں تاکہ ان کا جھوٹا الزام سچے مجاہدین پر عائد کرکے عوام الناس کو ان کی نصرت ومعاونت سے روکا جائے اوران کے مابین نفرت و عداوت کو فروغ دیا جائے۔ان کا مقصد پاکستان اور دیگر دنیا میں جاری جہاد فی سبیل اللہ کو بدنام کرنا اوراس سے عام لوگوں کو متنفر کرنا ہے تاکہ اس جہاد کے نتیجے میں ان کے جن مکروہ عزائم کو مسلسل ٹھیس پہنچ رہی ہے ان کی تکمیل کی جاسکے۔کسی باشعور آدمی سے یہ حقائق قطعاً پوشیدہ نہیں!​
شیخ مصطفی ابو الیزید رحمہ اللہ اپنے وضاحتی بیان میں ان امور کی پہلے بھی نشاندہی کر چکے ہیں،جیسا کہ آپ نے فرمایا:
'تمام مسلمانوں کو اچھی طرح یہ بات جان لینی چاہیے کہ مجاہدین سے ایسے گھٹیا اور مکروہ افعال کا صادر ہونا محال ہے !کیونکہ مجاہدین تو راہِ جہاد پر نکلے ہی اس لیے ہیں کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے دین،ان کی سرزمین،عزت و ناموس اور ان کی جان و مال کا دفاع کر سکیں ،جسے صلیبیوں اور ان کے مرتد اتحادیوں نے مباح قرار دے رکھا ہے، اوراُن کے ہاتھ اِن معصوم مسلمانوں کے لہو سے تر ہیں۔ ہماری سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ یہ بم دھماکے اللہ کے دشمن صلیبی، اُن کی اتحادی حکومت اورایجنسیوں کی کارستانی اور اُن کی مکروہ جنگ کا ایک حصہ ہیں ۔اورہوں بھی کیوں نہ !کیونکہ یہ تو وہی لوگ ہیں جو نہ کسی مومن کے متعلق کسی عہد اور ذمّہ کا لحاظ و پاس رکھتے ہیں اور نہ انھیں کسی مومن کی حرمت کا کو ئی احساس ہے ،بلکہ ان کے نزدیک تو خونِ مسلم کی کوئی قدرو قیمت ہی نہیں ۔​

تمام لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اس مجرم و فاسق حکومت اور اس کے سکیورٹی اداروں کی حمایت اوراجازت سے بلیک واٹراور دیگر مجرم مافیانے پاکستان میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔پاکستان ان کے لئے کھلی شکار گاہ بن چکا ہے۔ یہی لوگ ایسے مکروہ جرا ئم کا ارتکاب کرتے ہیںاور بعد ازاں میڈیا کے زور پر ان کاروائیو ں کو مجاہدین کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔ تاکہ ایک طرف مسلمانوں کی نسل کشی سے انھیں تسکین ملے اور دوسری طرف ان کے ذریعے مجاہدین کی کردار کشی کی جا سکے۔دونوں لحاظ سے ان کا فا ئدہ اور مسلمانوں کے لئے سراسر نقصان ہے۔​

اب میں وہ ثبوت بیان کروں گا جو اس بات کو مزید واضح کرتے ہیںکہ مذکورہ بم دھماکے انھی خونی ایجنسیوں کا کیا دھرا ہے۔​

اوّل یہ کہ عراق و افغانستان میں یہی سیاست کئی مرتبہ دہرائی جا چکی ہے، اور اب ذلیل امریکی یہی پرانے حربے پاکستان کی طرف منتقل کر رہے ہیں،جبکہ کئی مرتبہ وہ یہ صراحت بھی کر چکے ہیں کہ وہ اپنے پرانے تجربے پاکستان میں منتقل کریں گے۔​

دوئم یہ کہ پھر ان مجرمانہ دھماکوں کے لئے عین وہی وقت منتخب کیا جاتا ہے جب اعلیٰ امریکی عہدیدار پاکستان کا دورہ کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی پریس کانفرنس میں یہ کہہ سکیں کہ ان دھماکوں کے ذمّہ دار وہی دہشت گرد ہیں جن کے خفیہ ٹھکانوں پر ہم قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کرتے ہیں اور یہ دعوی کر سکیں کہ امریکہ تو دراصل ان دہشت گردوں یعنی مجاہدین کے خاتمے کے لیے پاکستانی عوام اور حکومت کی مدد کرنا چاہتا ہے ۔​

سوئم یہ کہ پاکستان کے صحافتی حلقوں نے بھی یہ بات نقل کی ہے کہ بلیک واٹر اور مغربی سفارت کاروں سے اسلام آباد میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ضبط کیا گیا ہے اور یہ سب کچھ یوں اچانک ہی رو نما ہو گیا، جس کے بعد فوری طور پر اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی خفیہ سازشیں اور جرائم اس سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ اللہ اِن لوگوں کورسوا کرے ! ان کا ہدف ہر اُس معزّز عالم،داعی، دانشور، لکھاری اور صحافی کی ٹارگٹ کلنگ کرنا ہے جو مجاہدین کی مدد کرتا ہے یا ان سے ہمدردی رکھتا ہے۔​

چہارم یہ کہ ان تمام دھماکوں میں ایسی گاڑیاں استعمال کی گئی ہیں جنھیں دھماکہ خیز مواد سے بھر کر بازاروں میں کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔ دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں دہشت گردی پھیلانے کے لیے عموماََ یہی طریقۂ کار اختیار کرتی ہیں، اور ایسے کتنے ہی دھماکے یہ مجرمین عراق اور دوسرے علاقوں میں کروا چکے ہیں ۔​

میرے پیارے مسلمان بھائیو! اِن جرائم کے پیچھے وہی ہاتھ کار فرما ہیں جو قبائلی علاقوں اور افغانستان میں مسلمانوں کی بستیوں اور مساجد پر ٹنوں وزنی بم برساتے ہیں '۔​

{ادارۂ السحاب کے نشر کردہ شیخ مصطفی ابو الیزید حفظہ اللہ کے بیان' بلیک واٹر!اور پاکستان میں ہونے والے حالیہ دھماکے' سے اقتباس}​
انہی لوگوں نے لال مسجد میںنمازو قرآن پڑھنے والے معصوم بچوں اور بچیوں کے خون سے ہولی کھیلی،سوات اور وزیرستان میں ضعیف عوام اور ان کی بستیوں پر بارود کی بارش کی ،قندوز میں ایک شادی کی تقریب پر بمباری کر کے دو سو سے زائد لوگوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیااور ہرات و غزنی میں بھی سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کیا۔​

حاصل کلام یہ ہے کہ مجاہدین فی سبیل اللہ جن کا تعلق معروف اور ثقہ جہادی جماعتوں سے ہے،ان سے ایسے مکرہ افعال کا صدور ناممکن ہے...اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظتاورہمارے اعمال کی درستگی فرمائے !اور ہم سب کو ہر طرح کے فتنوں سے محفوظ رکھے!​

ہم اور تمام مجاہدین یہ واضح اعتقاد رکھتے ہیں کہ اگرخدانخواستہ کوئی جماعت یا گروہ جان بوجھ کرایسے افعال میں ملوث ہو جائے تو ان اعمال کے بعد اسے ہرگز جہادی جماعت نہ سمجھا جائے گا،بلکہ اسے ایک گمراہ ،منحرف اور حق سے ہٹا ہوا گروہ شمار کیا جائے گا...اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی گمراہی سے بچائے اور اپنے غضب اور ناراضگی سے ہمیں محفوظ رکھے...!اور اگرجہاد اور شریعتِ اسلامی سے نسبت کی دعویدار کوئی جماعت یا کچھ لوگ قصداً ایسے قبیح اعمال میں ملوث ہوتے ہیں تو وہ گمراہ اور راہ ِ حق سے ہٹے ہوئے لوگ ہیں اور وہ مجاہدین نہیں بلکہ فسادی ہیں،جنہیں بزورِ بازو روکنا اور ان کا شرعی محاکمہ کرنا واجب ہے۔ورنہ تمام لوگ اللہ تعالیٰ کے غضب اور اس کی عقوبت کے حق دار ٹھہریں گے۔​
اگرچہ حقیقت میں ایسا ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کہ کوئی جہادی جماعت ایسے افعال میں ملوث ہو، تاہم ہم نے اس امر کی وضاحت اس لیے ضروری سمجھی تاکہ شرعی اعتبار سے مسئلے کا یہ پہلو بھی واضح ہو جائے۔اللہ تعالیٰ تمام مجاہدین اور میدانِ جہاد کو ایسے فتنوں سے محفوظ و مامون رکھے!...آمین!​

ایک ضروری تنبیہ:
کہا جا سکتا ہے کہ:
'ہو سکتا ہے یہ دھماکے مجاہدین کی جانب سے کسی خطا کی بنیاد پر ہوئے ہوں'۔
تو میں یہ کہتا ہوں کہ کسی غلطی کی بنیاد پر سچے اور مخلص مجاہدین کے ہاتھوں ایسے واقعات کے صدورکا امکان انتہائی کم اور نادر ہے۔البتہ حالتِ جنگ میں بتقاضۂ بشری ایسے واقعات کا پیش آنا بالکل خارج از امکان بھی نہیںکہ کوئی بارود سے بھری گاڑی اپنے ہدف کی جانب رواں ہو لیکن کسی بشری خطا کے نتیجے میں وہ غیر ارادی طور پر پھٹ جائے،جنگ میں ایسا ہونا ممکنات میں سے ہے ۔ایسی صورت میں یہ ان آمائشوں اور امتحانات میں سے شمار ہو گا جن کا انسان کو پیش آنا کوئی انوکھی بات نہیں...چاہے وہ کسی انسانی خطا کا نتیجہ ہوں یا پھر آسمانی اقدار...دونوں صورتوں میں یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر شمار کی جائے گی اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا کوئی کام بھی حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔​

اگرچہ ہم مجاہدین کے کرداراورمعاملات میں ان کی دیانت و احتیاط کے رویے کو قریب سے دیکھتے ہوئے اس بات کی نفی کرتے ہیں، اور اگر کوئی شخص انہیں قریب سے نہیں جانتا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں نکلے ہوئے حق اور شریعت کے ان پاسبانوں سے اچھا گمان رکھے اور ان کے بارے میں کوئی رائے قائم کرتے ہوئے عدل و انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ ِ خاطر رکھے اور اس بات کا بھی لحاظ رکھے کہ مجاہدینِ اسلام اس وقت ایک انتہائی مکار اور جھوٹے دشمن اور اس کے آلۂ کار مجرم صفت ذرائع ابلاغ کا اولین ہدف ہیں۔ہمیںچاہیے کہ اس مسئلے کے دیگر پہلوؤں کو نظر انداز نہ کریںاور ایسے واقعات کو دشمن کی اس سوچ اور سازشی مہم کے پیرائے میں رکھ کر دیکھیں جس میں اس کا اولین ہدف مجاہدین کو عوام الناس کی جانب سے ملنے والی مدد و نصرت سے محروم کرنا ہے ،اور یہ کوئی ایسی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں،بلکہ اس بات کا اقرار تو یہ دشمنانِ دین بارہا خود بھی کر چکے ہیں...و حسبنا اللہ و نعم الوکیل۔​

اور ویسے بھی بھلا یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے کہ مجاہدین ایسا کام کریں جس کے نتیجے میں لوگ ان سے اور اسلام و جہاد کی دعوت سے متنفر ہوں؟...اورپھر وہ بھی کن کے خلاف...؟ان لوگوں کے خلاف اور ان علاقوںمیںجو ان کی نصرت اور تائید کا محفوظ قلعہ شمار کیے جاتے ہیں۔بھلا معمولی عقل رکھنے والے کسی شخص سے بھی اس طرح کے فعل کی امید کی جاسکتی ہے؟اللہ تعالیٰ ہمیں اہلِ حق کا ساتھ چھوڑنے اور ان کے ساتھ بد گمانی کرنے سے بچائے!اور بہرحال جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ مضبوطی سے جڑ جاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما دیتے ہیں۔​
مجاہدین کا ایسے دھماکوں سے اعلانِ براء ت اوراظہارِ لاتعلقی
اسی طرح مجاہدین نے بارہا ایسے دھماکوں سے اپنی لاتعلقی اور براء ت کا اعلان کیا ہے ،بلکہ یہاں تک کہ خود کفار ،مرتدین اور ان کی افواج کو بھی ایسے مقامات پر نشانہ بنانے سے مجاہدین کو منع کیا جاتاہے جہاں عام مسلمانوں کے جانی نقصان کا ندیشہ ہوجیسے بازار،عام سڑکیں اور مساجد وغیرہ۔کیونکہ اس میں معصوم لوگوں کی جانیں جانے کا خطرہ ہوتا ہے ۔اور ہم اگر کبھی اپنے علماء کی رہنمائی کے مطابق' تترس' کے مسئلے کے تحت ایسا کرنے کا جواز دیں بھی تو اس میں شرعی ضوابط کی پوری طرح پابندی کی جاتی ہے ...والحمد للہ۔​

مجاہدین اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شریعت کے پابندہیں،جو شرعی جواز کے بغیر کسی سے جنگ کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو قتل۔وہ مدلل اور درست فہم کے مطابق اپنے معاملات سرانجام دیتے ہیںاور جائز و ناجائز خون کے درمیان فرق کرنے کی خوب بصیرت رکھتے ہیں ۔مجاہدین چاہے ان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہو ،شورٰی اتحاد المجاہدین سے یا القاعدہ سے...اس امر کو اچھی طرح واضح کر چکے ہیںکہ پاکستان میں ان کے اہداف کیا ہیں۔وہ صرف ان سیکیورٹی ایجنسیوں ،فوج اور انٹیلی جنس کے لوگوں کو ہدف بناتے ہیں جن کے کندھوں پر یہ کفریہ نظام قائم ہے۔اسی طرح ان کا ہدف وہ مرتد سیاستدان ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے خلاف واضح اعلانِ جنگ کر رکھا ہے۔اس حوالے سے وہ پوری احتیاط سے کام لیتے ہیں اور اگر کسی مسئلے میں کسی قسم کا اشتباہ پایا جائے تو اس سے گریز کرتے ہیں۔مجاہدین امت کو درپیش ان کٹھن حالات سے بخوبی واقف ہیں کہ کس طرح درست اور غلط اورصالح اور فسادی آج ایک دوسرے میں خلط ملط ہوچکے ہیں۔اور کس طرح عام لوگوں میں شبہات اور وسوسوں کو عام کر دیا گیا ہے ،جس کی وجہ سے اصل حقیقت تک رسائی عوام الناس کے لیے مشکل ہو گئی ہے۔اس لیے وہ عوام الناس کے حوالے سے احتیاط،نرمی اور عذر کا پوراپورا خیال رکھتے ہیں اور اس حقیقت کا اچھی طرح فہم رکھتے ہیں کہ غلطی سے معاف کردینا غلط سزا دینے سے بہرحال بہتر ہے۔​

ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ مجاہدین کی خطائیں درست فرمائے!ان کی مدد فرمائے!اور کافروں کے مقابلے پر ان کی نصرت فرمائے!اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
'' أُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُونَ بِأَنَّہُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّہَ عَلَی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌ۔الَّذِیْنَ أُخْرِجُوا مِن دِیَارِہِمْ بِغَیْْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن یَقُولُوا رَبُّنَا اللَّہُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّہِ النَّاسَ بَعْضَہُم بِبَعْضٍ لَّہُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِیَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ یُذْکَرُ فِیْہَا اسْمُ اللَّہِ کَثِیْراً وَلَیَنصُرَنَّ اللَّہُ مَن یَنصُرُہُ إِنَّ اللَّہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ ۔الَّذِیْنَ إِن مَّکَّنَّاہُمْ فِیْ الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاۃَ وَآتَوُا الزَّکَاۃَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَہَوْا عَنِ الْمُنکَرِ وَلِلَّہِ عَاقِبَۃُ الْأُمُورِ''(الحج:39-41)
'' جن مسلمانوں سے لڑائی کی جاتی ہے اُن کو اجازت ہے کیونکہ اُن پر ظلم ہو رہا ہے اور اللہ یقینا اُن کی مدد پر قادر ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے ہاں یہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب، اللہ ہے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو خلوت خانے اور گرجے اور عبادت خانے اور مسجدیں جن میں اللہ کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہو چکی ہوتیں اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اُس کی ضرور مددکرتا ہے بیشک اللہ طاقتور اور غالب ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کوزمین میں دسترس دیں تو نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور بُرے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔''​

اور فرمایا:
''وَعَدَ اللَّہُ الَّذِیْنَ آمَنُوا مِنکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِیْ الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِن قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُم مِّن بَعْدِخَوْفِہِمْ أَمْناً یَعْبُدُونَنِیْ لَا یُشْرِکُونَ بِیْ شَیْْئاً وَمَن کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ''(النور:55)
'' جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اُن کوزمین میں خلافت عطا فرمائے گا جیسا کہ اُن سے پہلے لوگوں کو عطا فرمائی اور اُن کے دین کو جسے اُس نے ان کیلئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائیں گے اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ بدکردار ہیں ''​

والحمد للہ رب العالمین
و صلی اللہ وسلم و بارک علی نبیہ محمدو آلہ و صحبہ ومن تبعھم بأحسان۔
بقلم:
الشیخ عطیۃ اللہ رحمہ اللہ
ذو القعدہ 1430ھ
بمطابق:
نومبر 2009ء​
الحمدللہ یہ ایک موقف جو کہ میں انٹرنیٹ پر پایا لیکن خواہش پرستوں نے اس کو نظرانداز کیا ہوا تھا ۔ جسے میں نے اس فورم پر بیان کردیا ہے۔اصول تو یہ ہوتا ہے کہ دونوں طرف کے موقف کو سنا جائے اور پھر کسی کے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے۔ وما علینا الالبلاغ
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
یہ سب دھوکہ اور کتابی باتیں ہیں ، حقیقت اس کے برعکس ہے، کبھی آئیں ہمارے شہر مردان ، آپکو یہاں عام لوگوں سے ملاوں، تاکہ آپ کی تشفی ہو سکے، جی بتائیے متفق ہیں؟؟؟
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
یہ سب دھوکہ اور کتابی باتیں ہیں ، حقیقت اس کے برعکس ہے، کبھی آئیں ہمارے شہر مردان ، آپکو یہاں عام لوگوں سے ملاوں، تاکہ آپ کی تشفی ہو سکے، جی بتائیے متفق ہیں؟؟؟
تو پھر فورم پر صفحات کے صفحات کیوں کالے پیلے کررہے ہیں ۔ وہیں مردان میں کسی مقام پر دفتر کھول کر بیٹھ جائیں اور لوگوں کو یہ کہتے رہیں کہ یہ سب دھوکہ اور کتابی باتیں ہیں۔اسی طرح میں آپ کو جواب دیتا ہوں کہ کہ آپ پر آئی ایس آئی کے شیطان رات بھرجو الہامات انڈیلتے ہیں وہ صبح آکر آپ فورم پر لکھنا شروع کردیتے ہیں۔اسے کہتے ہیں حقائق سے فرار تردید سے فرار آپ تو کرسکتے ہیں ۔ لیکن تمام لوگ نہیں ۔ یہ اصول ہے کہ جب کسی معاملے میں تردید کردی جائے تو اس کی تردید کو قبول کرنا پڑتا ہے۔آپ نے اصول سے انحراف کیا ہے۔اور حقائق سے چشم پوشی اختیار کی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے طریقے کو رد کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کی صفائیاں سنتے تھے جب وہ اپنی ذات کے بارے میں اپنی پوزیشن کو واضح کرتے تھے ۔
آپ نے جو کہا کہ مردان میں آؤ عام لوگوں سے ملادوں تو مسٹر علی ولی یہ حدیث ہے کہ لا یلدغ المومن مرتین فی حجر واحد۔کہ مومن ایک بل سے دوبار نہیں ڈسا جاتا۔ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ جن لوگوں کے آپ حمایتی ہیں ان لوگوں نے بھی یہی کہا تھا کہ ہمارے یہاں فیصل آباد اور لاہور آؤ ہم تمہاری حفاظت کریں گے ۔ اس کے بعد کیا ہوا آپ نے ان معزز جلیل القدر مہمانوں کو اپنا مہمان بنانے کی بجائے آئی ایس آئی کے عقوبت خانوں کا مہمان بنادیا ۔ نہ یقین آئے تو مسلم دوست سے پوچھ لو یا بدرالزماں سے پوچھ لو۔تاکہ آپ کی تشفی ہوسکے ، جی بتائیے متفق ہیں؟؟؟
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
سوال گندم ، جواب چنا۔

یہ آپکے ہم خیالوں کا پرانا وطیرہ ہے محترم ۔۔۔

میں بھی تو یہی کہہ رہا ہوں کہ یہاں صفحے کالے پیلے کرنے کی بجائے، آئیں درست بات کی تصدیق کر لیں
میں ایک عام مسلمان ہوں ، اہل حدیث ہوں ، اور اگر آپ کو مزید تصدیق چاہیئے تو میں اللہ کی قسم بھی کھا کر یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ میرا کسی خفیہ ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

چلیں ، میں یہ بھی کہہ دیتا ہوں کہ اگر میرا تعلق کسی بھی خفیہ ادارے یا سیکیورٹی ایجنسی سے ہو تو مجھ اللہ کی لعنت اور غضب ہو، اور اگر نہ ہو تو جو مجھ پر یہ الزام لگائے، اس پر اللہ کی لعنت ، غضب اور تباہی ہو،،،
کہہ دیں ، آمین؟
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
غیر متفق ہونے میں کوئی حرج نہیں!

مگر اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ، آپ جتنا مرضی لکیر پیٹ لیں۔

آمین کہتے ہوئے کس چیز نے آپ کو روک دیا؟؟؟

آپ کے جھوٹ نے نا؟

لیں میں کہہ دیتا ہوں ، پھر آپ بھی کہہ دینا ۔۔ باقی معاملہ ہم اللہ پر چھوڑیں گے۔۔۔

میں یہ بھی کہہ دیتا ہوں کہ اگر میرا تعلق کسی بھی خفیہ ادارے یا سیکیورٹی ایجنسی سے ہو تو مجھ اللہ کی لعنت اور غضب ہو، اور اگر نہ ہو تو جو مجھ پر یہ الزام لگائے، اس پر اللہ کی لعنت ، غضب اور تباہی ہو،،،
آمین یا رب المومنین
 
Top