• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حرمت والے مہینے اور منکرین حدیث

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
حرمت والے مہينےاور منکرين حديث
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْراً فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ [التوبة : 36]
مہينوں کي گنتي اللہ کے نزديک کتاب اللہ ميں بارہ کي ہے، اسي دن سے جب سے آسمان و زمين کو پيدا کيا ہے ان ميں سے چار حرمت و ادب کے ہيں يہي درست دين ہے تم ان مہينوں ميں اپني جانوں پر ظلم نہ کرو اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جيسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہيں اور جان رکھو کہ اللہ تعالٰي متقيوں کے ساتھ ہے۔‏
منكرين حديث سے سوالات
· يہ حرمت والے مہينے کون کون سے ہيں ؟
· اللہ نے ان حرمت والے مہينوں کے بارہ ميں فرمايا ہے کہ يہ کتاب اللہ ميں ہيں۔ اگر کتاب اللہ صرف قرآن مجيد ہي ہے تو ان چار حرمت والے مہينوں کا تعين کہاں ہے؟
· اللہ نے حرمت والے مہينوں کو دين قيم (درست دين ) قرار ديا ہے۔ لہذا شورى کا فيصلہ اس ميدان ميں نہيں چل سکتا !!! تو پھر اسکا فيصلہ کون کرے گا ؟
· اگر فيصلہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ نے ہي کرنا ہے تووہ فيصلہ کہاں ہے؟
· اگر اللہ تعالى اور نبي مکرم ﷺ کے علاوہ کوئي اور تعين کرے گا تو اسکا کيا اصول ہوگا ؟
· اور يہ فيصلہ کون کريگا؟
· اور اسکو شريعت سازي کا اختيار کہاں سے ملا ؟ کيونکہ يہ دين قيم ہے !!!
اہل السنہ والجماعہ کا عقيدہ حقہ
· حديث بھي قرآن کي طرح وحي ہے إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ [الأحقاف : 9]
· لہذا حديث بھي قرآن کي طرح ہي حجت ہے اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ [الأعراف : 3]
· حديث ميں ان چاروں حرمت والے مہينوں کے نام موجود ہيں اور وہ يہ ہيں : ذو القعدہ , ذو الحجہ , محرم , رجب [ صحيح بخاري کتاب المغازي باب حجۃ الوداع (4406)]
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
حرمت والے مہينےاور منکرين حديث
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْراً فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ [التوبة : 36]
مہينوں کي گنتي اللہ کے نزديک کتاب اللہ ميں بارہ کي ہے، اسي دن سے جب سے آسمان و زمين کو پيدا کيا ہے ان ميں سے چار حرمت و ادب کے ہيں يہي درست دين ہے تم ان مہينوں ميں اپني جانوں پر ظلم نہ کرو اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جيسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہيں اور جان رکھو کہ اللہ تعالٰي متقيوں کے ساتھ ہے۔‏
منكرين حديث سے سوالات
· يہ حرمت والے مہينے کون کون سے ہيں ؟
· اللہ نے ان حرمت والے مہينوں کے بارہ ميں فرمايا ہے کہ يہ کتاب اللہ ميں ہيں۔ اگر کتاب اللہ صرف قرآن مجيد ہي ہے تو ان چار حرمت والے مہينوں کا تعين کہاں ہے؟
· اللہ نے حرمت والے مہينوں کو دين قيم (درست دين ) قرار ديا ہے۔ لہذا شورى کا فيصلہ اس ميدان ميں نہيں چل سکتا !!! تو پھر اسکا فيصلہ کون کرے گا ؟
· اگر فيصلہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ نے ہي کرنا ہے تووہ فيصلہ کہاں ہے؟
· اگر اللہ تعالى اور نبي مکرم ﷺ کے علاوہ کوئي اور تعين کرے گا تو اسکا کيا اصول ہوگا ؟
· اور يہ فيصلہ کون کريگا؟
· اور اسکو شريعت سازي کا اختيار کہاں سے ملا ؟ کيونکہ يہ دين قيم ہے !!!
اہل السنہ والجماعہ کا عقيدہ حقہ
· حديث بھي قرآن کي طرح وحي ہے إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ [الأحقاف : 9]
· لہذا حديث بھي قرآن کي طرح ہي حجت ہے اتَّبِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلاَ تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاء قَلِيلاً مَّا تَذَكَّرُونَ [الأعراف : 3]
· حديث ميں ان چاروں حرمت والے مہينوں کے نام موجود ہيں اور وہ يہ ہيں : ذو القعدہ , ذو الحجہ , محرم , رجب [ صحيح بخاري کتاب المغازي باب حجۃ الوداع (4406)]

حضرت ابراہیم علیہ سلام کے زمانے میں کون سے مہینے محترم تھے؟ کیونکہ ہمارا مذہب ملت ابراہیم ہے۔ اور ملت ابراہیم کی اتباع کا حکم اللہ نے، محمد رسول اللہ ﷺ کے زریعہ ہمیں دیا ہے 3:95 اور ابراہیم علیہ سلام مذہب کے آباء اور تمام انسانوں کے امام ہیں۔ 22:78 اور 2:124 ابراہیم علیہ سلام کی کوئی حدیث آپ کے پاس ہے؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
ابراہیم علیہ سلام کی کوئی حدیث آپ کے پاس ہے؟
ہاں ہمارے پاس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایک حدیث ہے، اگر آپ قرآن کو مانتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہتے ہیں:
رَ‌بَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١٢٩
اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے، یقیناً تو غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت آیات، آپ کی کتاب اور آپ کے حکیمانہ اقوال اور آپ کے تزکیہ کو ایسا دین بنانے کی دعا کی ہے جو دین حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں جاری ہو۔ پس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قرآنی حدیث کے مطابق کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم حجت ہیں اور جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حجت نہیں مانتا ہے وہ ملت ابراہیم اور قرآن دونوں کا منکر ہے۔ کوئی بھی شخص منکر قرآن بنے بغیر منکر حدیث نہیں بن سکتا ہے۔ انکار حدیث کے لیے پہلے قرآن کا انکار لازم ہے ورنہ تو انکار حدیث ممکن نہیں ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
پس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قرآنی حدیث کے مطابق کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم حجت ہیں اور جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حجت نہیں مانتا ہے وہ ملت ابراہیم اور قرآن دونوں کا منکر ہے۔ کوئی بھی شخص منکر قرآن بنے بغیر منکر حدیث نہیں بن سکتا ہے۔ انکار حدیث کے لیے پہلے قرآن کا انکار لازم ہے ورنہ تو انکار حدیث ممکن نہیں ہے۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
حضرت ابراہیم علیہ سلام کے زمانے میں کون سے مہینے محترم تھے؟ کیونکہ ہمارا مذہب ملت ابراہیم ہے۔ اور ملت ابراہیم کی اتباع کا حکم اللہ نے، محمد رسول اللہ ﷺ کے زریعہ ہمیں دیا ہے 3:95 اور ابراہیم علیہ سلام مذہب کے آباء اور تمام انسانوں کے امام ہیں۔ 22:78 اور 2:124 ابراہیم علیہ سلام کی کوئی حدیث آپ کے پاس ہے؟
لفظ " حدیث " کی جگہ لفظ " قرآن " لگا کر یہی سوال اپنے سے کر لیں ۔ فماذا جوابکم فہو جوابنا
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ہاں ہمارے پاس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایک حدیث ہے، اگر آپ قرآن کو مانتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہتے ہیں:
رَ‌بَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١٢٩

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت آیات، آپ کی کتاب اور آپ کے حکیمانہ اقوال اور آپ کے تزکیہ کو ایسا دین بنانے کی دعا کی ہے جو دین حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں جاری ہو۔ پس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قرآنی حدیث کے مطابق کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم حجت ہیں اور جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حجت نہیں مانتا ہے وہ ملت ابراہیم اور قرآن دونوں کا منکر ہے۔ کوئی بھی شخص منکر قرآن بنے بغیر منکر حدیث نہیں بن سکتا ہے۔ انکار حدیث کے لیے پہلے قرآن کا انکار لازم ہے ورنہ تو انکار حدیث ممکن نہیں ہے۔

علوی ٖصاحب۔ یہ ہی تو میں بتانا چارہا ہوں۔ بے شک ابراہیم علیہ سلام کی اور دیگر انبیاء کی اور محمدﷺ کی سب کی احادیث صرف قرآن میں موجود ہیں۔ قرآن سے باہر نہیں۔ ابرہیم علیہ سلام کی دعا کتنی جامع ہے۔
اے ہمارے رب ان میں انہی میں سے ایک رسول مبعوث کر۔جو ان پر تیری آیات تلاوت کرے۔ اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کا تزکیہ کرے۔ بے شک تو زبردست صاحب حکمت ہے۔
عقل کے اندھوں اور اللہ کی کتاب کو نامکمل سمجھنے والے احمقوں دیکھو کیا رسولﷺ
1.اللہ کی کتاب سے آیات تلاوت نہیں کر رہے؟
2. کیا اللہ کی آیات کے زریعہ اللہ کی کتاب کی تعلیم نہیں دے رہے؟
3.کیا اللہ کی کتاب سے حکمت بیان نہیں کر رہے؟
4. کیا اللہ کی کتاب سے تزکیہ نہیں کررہے؟
سب کچھ اللہ کی کتاب سے ہو رہا ہے۔ اللہ کی کتاب احسن حدیث ہے۔ 39:23
یہ کتاب تو ایمان والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔ اس میں ہر شہ کا واضح بیان ہے۔ اسی میں محکم آیات بھی ہیں اور احسن حدیث بھی۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
جناب "مسلم" صاحب
میں نے جو سوال پہلی پوسٹ میں پیش کیا ہے اسکا جواب "صرف قرآن " سے آپ دے سکتے ہیں ؟
کیونکہ ہم تو احادیث رسول صلى اللہ علیہ وسلم کو بھی کتاب اللہ مانتے ہیں جبکہ آپ تو "صرف قرآن" کو ہی کتاب اللہ سمجھتے ہیں ۔
اللہ نے کتاب اللہ میں چار حرمت والے مہینے اور کل بارہ مہینے مقرر فرمائے ہیں ۔ جیسا کہ اس آیت میں ذکر ہے ۔
لہذا اب آپ قرآن سے ان چار حرمت والے مہینوں کا تعین فرمائیں یا کوئی قرآنی اصول پیش کریں جسکی رو سے ان حرمت والے مہینوں کا تعین ہو سکے کیونکہ قرآن میں اللہ نے " کل مثل" بیان کر دی ہے ۔ اور "کل مثل" کا جو مفہوم آپ سمجھتے ہیں اسے پیش نظر رکھ کر "صرف قرآن " سے حرمت والے مہینوں کا تعین فرما دیں ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
3.کیا اللہ کی کتاب سے حکمت بیان نہیں کر رہے؟
یہ اللہ نے نہیں کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سے حکمت بیان کریں گے، عربی زبان کی معمولی شد بد رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے کہ یہ مفہوم اس آیت سے نہیں نکلتا ہے۔ یہ مفہوم اللہ پر بہتان اور افترا ہے اور اس کی اللہ کی طرف نسبت کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ اپنے کلام کی نسبت اللہ کی طرف کرنا ہے۔ اور یہ ایک نیا قرآن گھڑنے کے مترادف ہے۔
اللہ تعالی کے الفاظ ویعلمھم الکتاب والحکمۃ ہیں اور کتاب و حکمت میں واو ہے اور عربی زبان کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ معطوف اور معطوف علیہ میں مغایرت ہوتی ہے لہذا حکمت، کتاب سے علیحدہ شیئ ہے۔
عقل کے اندھوں اور اللہ کی کتاب کو نامکمل سمجھنے والے احمقوں دیکھو کیا رسولﷺ
آپ کا بات کرنے کا انداز ما شاء اللہ آپ کی ذہنی صورت حال اور مقام و مرتبے کو خوب واضح کرتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حضرت ابراہیم علیہ سلام کے زمانے میں کون سے مہینے محترم تھے؟ کیونکہ ہمارا مذہب ملت ابراہیم ہے۔ اور ملت ابراہیم کی اتباع کا حکم اللہ نے، محمد رسول اللہ ﷺ کے زریعہ ہمیں دیا ہے 3:95 اور ابراہیم علیہ سلام مذہب کے آباء اور تمام انسانوں کے امام ہیں۔ 22:78 اور 2:124 ابراہیم علیہ سلام کی کوئی حدیث آپ کے پاس ہے؟
جناب مسلم اب آپ ابراہیم علیہ سلام کی ملت کی بات کر رہے ہے تو ملت ابراہیم سے ہی ثابت کر دیں،
ہر بار آپ بات کو گول-گول کیوں کرتے ہے، اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کیا آپکو بھی اپنی باتوں پر اتفاق ہے؟ کیا آپکو بھی بغیر دلیل سے بات کرنے میں بالکل شرم محسوس نہں ہوتی،؟؟
جب آپسے کوئی جواب نہیں بنتا جب آپ ملت ابراہیم علیہ سلام کا سہارا لیکر جواب تو دیتے نہیں ہے اور سوال کو اندھیرے میں لے جاتے ہے.

آپ نے کہا :
حضرت ابراہیم علیہ سلام کے زمانے میں کون سے مہینے محترم تھے؟
تو بھائی ملت ابراہیم کی بات آپ نے شروع کی جب آپکو ملت ابراہیم پر اتنا بھروسہ ہے تو دلیل ہم سے کیوں مانگ رہے ہو؟؟

اب تو آپ ہی کو ملت ابراہیم سے ثابت کرنا پڑیگا، کیا آپ چار حرمت والے مہینوں کو ملت ابراہیم سے ثابت کر سکتے ہے.؟

چلئے آپسے امید کیا کر سکتے ہے امید تو یہی ہے کی میری پوسٹ کے بعد پھر ایک انوکھا بغیر دلیل کا جواب ملیگا.
الله آپکو ہدایت دیں آمین.
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
حضرت ابراہیم علیہ سلام کے زمانے میں کون سے مہینے محترم تھے؟ کیونکہ ہمارا مذہب ملت ابراہیم ہے۔ اور ملت ابراہیم کی اتباع کا حکم اللہ نے، محمد رسول اللہ ﷺ کے زریعہ ہمیں دیا ہے 3:95 اور ابراہیم علیہ سلام مذہب کے آباء اور تمام انسانوں کے امام ہیں۔ 22:78 اور 2:124 ابراہیم علیہ سلام کی کوئی حدیث آپ کے پاس ہے؟
سبحان اللہ، ما شاء اللہ! قربان جائیے

نبی کریمﷺ کی مستند ترین مسلّمہ ’احادیث مبارکہ‘ (جن کو پرکھنے کیلئے اتنی محنت کی گئی کہ تقریباً پانچ لاکھ راویوں کے حالاتِ زندگی چھان لیے گئے، جس کا اعتراف مسلمان تو مسلمان، مستشرقین کو بھی ہے) تو تسلیم نہیں،
لیکن سیدنا ابراہیم﷤ کی ’احادیث‘ (جن کی سند اور اصل تمام منکرین قرآن وحدیث جمع ہوکر بھی قیامت تک پیش نہیں کر سکتے) کو ماننے اور ان سے قرآن کریم کی تفسیر کرنے کی دعوت دے رہے ہیں جناب ... یا للعجب!

اور پھر نبی کریمﷺ کے دور میں نازل ہونے والے قرآن کریم کی تفسیر اس سے دو ہزار پہلے کی غیر مستند چیزوں سے کیسے کی جا سکتی ہے؟؟

چلیں ان چار مہینوں کی تعیین کیلئے آپ سیدنا ابراہیم﷤ کی حدیث پیش کریں ...

علاوہ ازیں اپنے دعویٰ کہ ابراہیم﷤ مذہب کے آباء ہیں
اور ابراہیم علیہ سلام مذہب کے آباء اور تمام انسانوں کے امام ہیں۔ 22:78 اور 2:124
کی سمجھ نہیں آئی، ازراہِ کرم اس کی وضاحت کر دیجئے ...
 
Top