• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابو ایوب انصاری رحی اللہ عنہ کا قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر منہ رکھنا ۔ واقعہ کی تحقیق جلد م

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
٥٠٥ - كثير بن زيد : ضعيف
[الضعفاء والمتروكون للنسائي: ص89]

٣٤٧١ - كثير بن زيد الأسلمي المدني: ضعفه النسائي وغيره. -ق-
[ديوان الضعفاء للذهبي: ص330]

٥٦١١- كثير ابن زيد الأسلمي صدوق يخطىء
[تقريب التهذيب: ص459]

٥٨٩- (زدت ق) كثير بن زيد الأسلمي : "صدوق فيه لين"
[الضعفاء لأبي زرعة الرازي: ج3، ص925]

٨٩٤ - كثير بن زيد يروي عن عبد الله بن كعب بن مالك وهو الذي يقال له كثير بن النضر روى عنه عبيد الله بن عبد المجيد كان كثير الخطأ على قلة روايته لا يعجبني الاحتجاج به إذا انفرد سمعت الحنبلي يقول سمعت أحمد بن زهير يقول سئل يحيى بن معين عن كثير بن زيد فقال ليس بذاك القوي وكان قال لا شيء ثم ضرب عليه
[المجروحين لابن حبان: 2، ص222]


نا عبد الرحمن أنا أبو بكر بن أبي خيثمة فيما كتب إلي قال سئل يحيى بن معين عن كثير بن زيد فقال ليس بذاك القوى، نا عبد الرحمن قال سئل ابى عن كثير بن زيد فقال صالح (ليس بالقوى - ١) يكتب حديثه، نا عبد الرحمن قال سئل أبو زرعة عن كثير بن زيد فقال هو صدوق فيه لين
[الجرح وتعديل لابن أبي حاتم: ج7، ص151]

@کفایت اللہ
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
اور حافظ ذھبی نے جو تلخیص میں امام حاکم کی موافقت کی ھے۔ یہ امام ذھبی کا وھم ھے۔
ایسے اوھام کو ثابت کرنے کے لیئے دلیل کی ضرورت تو نہیں ھوتی۔ کیونکہ ایسے اوھام اکثر ائمہ اہلحدیث سے ہوہی جاتے ہیں۔
البتہ امام ذھبی کے وھم کی دلیل یہ ھے کہ۔
امام ذھبی نے "کثیر بن زید" کو "الولید بن کثیر" سمجھ لیا تھا۔
اسی لیئے امام ذھبی نے میزان میں لکھا:

٢٦١٧ - داود بن أبي صالح، حجازى.
لا يعرف.
له عن أبي أيوب الأنصاري.
روى عنه الوليد بن كثير فقط /
[ميزان الاعتدال: ج2، ص9]

حالانکہ داؤد بن ابی صالح سے "الولید بن کثیر" روایت ہی نہیں کرتا۔ بلکہ "کثیر بن زید روایت کرتا ھے".
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
اس حوالے سے ایک تحریر اس لنک سے ملی ہے یہاں پیسٹ کر رہا ہو اس روایت کے ضعیف ہونے کی دلیل پیش کی گئی ہے شاید سود مند ہو
http://hamariweb.com/articles/22994


داود بن صالح روایت کرتے ہیں کہ ایک دن مروان آیا تو اس نے دیکھا ایک شخص رسول الله کی قبر پر اپنا چہرہ رکھے ہوۓ تھا مروان نے اس کی گردن پکڑی پھر کہا تم کیا کر رہے ہو وہ آدمی مروان کی طرف متوجہ ہوا مروان نے دیکھا وہ ابو ایوب رضی الله عنھ تھے انھوں نے فرمایا میں رسول الله صلی الله علیھ وسلم کے پاس آیا ہوں کسی پتھر کے پاس نہیں .... آخر تک .(طبرانی الکبیر رقم ٣٩٩٩ ،
تحقیق : اس روایت کی اسناد میں تین راوی ضعیف ہیں اور ہم ترتیب وار ان کو بیان کرتے ہیں .
(١) کثیر بن زید : اس راوی میں کچھ ضعف ہے اوریہ راوی اس روایت کی تمام اسناد میں موجود ہے اس کے ضعف کے بارے میں اقوال یہ ہیں
یعقوب بن شیبہ : اس کے صا لح ہونے کی وجہ سے اس کے ضعف کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا .ابو زرعہ : سچا ہے مگر اس میں ضعف ہے .امام النسائی : ضعیف ہے .(تہذیب التہذیب ترجمہ ٥٨٠١ )
(٢) داود بن صا لح حجازی : امام ذہبی فرماتے ہیں " جانا نہیں جاتا اور اس سے صرف ولید بن کثیر نے روایت کی ہے (میزان الاعتدال ترجمہ ٢٩٠٤ )
ابن حجر فرماتے ہیں کہ امام ذہبی نے جس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے وہ ایوب انصاری رضی اللہ عنھ والی روایت ہے اور اس میں ولید بن کثیر نہیں بلکہ کثیر بن زید ہے (تہذیب التہذیب توجمہ ١٨٥٥) اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ داود بن صا لح حجازی سے صرف ایک نے روایت کیا اور اس بنا پر یہ راوی مجہول ہے .
(٣) احمد بن رشدین : اس کا نام رشدین بن سعد مفلح ہے اور یہ راوی طبرانی کبیر الاوسط دونوں کتب میں موجود ہے اس کے بارے میں اقوال درج ہیں .
ابو حاتم: منکر الحدیث ہے اور ثقہ راویوں سے منکر روایات نقل کرتا ہے .جوزجانی : ضعیف الحدیث ہے . امام النسائی : ضعیف الحدیث ہے . امام دارقطنی ،امام ابوداود ، ابن سعد : ضعیف الحدیث ہے .(تہذیب التہذیب جلد ٣ ص ١٠٣ )
(٤) مطلب بن عبدالله بن حنطب : یہ راوی بھی طبرانی کبیر الاوسط دونوں کتب میں احمد بن رشدین کے ساتھ موجود ہے اور اس نے ایوب انصاری رضی الله عنھ سے روایت کی ہے مگر اس کا سماع ان سے ثابت نہیں ہے .
اس راوی کا سماع صرف سلمہ بن الا کوع ، سہل بن سعد انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے ہے یا جو ان سے قریب ہو (جا مع تحصیل ترجمہ ٧٧٤ ) اور سلمہ بن الا کوع ان سب سے قبل ٧٥ ہجری میں وفات پا گئے .اور ایوب انصاری رضی اللہ عنھ ٥١ ہجری میں وفات پا چکے (تاریخ اسلام ذھبی ص ٢٧ ) تو اس راوی کا ایوب انصاری رضی اللہ عنھ ملاقات ثابت نہیں ہے اور وہ ان کے دور کا واقعہ بیان کر رہا ہے یہ کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے .
اس روایات کی تمام اسناد ضعیف ہیں اور ان اسناد میں یہ تمام راوی موجود ہے جو اس روایت کے حجت ہونے کے درمیان حائل ہیں .
 
Top