حضرت حسینؓ از خود کربلا گئے یا غدار شیعانِ کوفہ کے اصرار پر گئے؟ امر اوّل باطل ہے، اگر امر ثانی درپیش نہ آتا اور آپؓ نہ جاتے تو کیا آپ کے زندہ سلامت رہنے سے اسلام مردہ ہو جاتا؟ نیز تاریخ یہ بھی بتلاتی ہے کہ آپؓ میدانِ کربلا سے دمشق جانے اور یزید سے تصفیہ اور درست در دست دینے کو تیار تھے مگر کوفیوں نے ایسا نہ کرنے دیا۔ (شیعہ کتاب، الامامتہ والسیاستہ ص ۷ ج ۲ اور تلخیص شافی ص ۴۷۱)
ذرا یہ فرمائیے کہ اس احسن تجویز پر عمل ہو جاتا اور سبط پیغمبر ﷺ کی جان بچ جاتی تو کیا اسلام پھر مردہ ہو جاتا؟ اور کیا افسوس ناک المیہ ہے کہ خود شیعہ ہی بلا کر شہید کر کے ایک طرف تو ماتم کو دین بنا لیا تو دوسری طرف اپنا جرم اور سازش چھپانے کے لئے اسلام زندہ کر دکھایا کا نعرہ ایجاد کیا۔
ذرا یہ فرمائیے کہ اس احسن تجویز پر عمل ہو جاتا اور سبط پیغمبر ﷺ کی جان بچ جاتی تو کیا اسلام پھر مردہ ہو جاتا؟ اور کیا افسوس ناک المیہ ہے کہ خود شیعہ ہی بلا کر شہید کر کے ایک طرف تو ماتم کو دین بنا لیا تو دوسری طرف اپنا جرم اور سازش چھپانے کے لئے اسلام زندہ کر دکھایا کا نعرہ ایجاد کیا۔