• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت رافع بن خدیج انصاری رضی اللہ عنہ

شمولیت
نومبر 17، 2014
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
68
شوق جہاد کے علاوہ ان کو تحصیل علم کا شوق بھی تھا، لسان رسالت سے جو کچھ سنتے تھے اسے جزوایمان سمجھتے تھے ۔صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ ان کے چچا حضرت ظہیربن رافع رضی اللہ عنہ نے بارگاہِ رسالت سے گھر آکر کہا کہ آج رسول اللہﷺ نے فلاں کام سے منع فرمایا ہے حالانکہ اس کام میں ہم لوگوں کوکچھ سہولت تھی۔
حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے چچا کی بات سنی تو بے تاب ہوگئے اور فوراً کہا: چچا جان ! رسول اللہﷺ جو فرماتے ہیں وہی حق ہے اور اسی میں ہماری بہتری ہے۔
چچا بھی مخلص صحابی تھے، بولے:بے شک حضورﷺ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔
ایک مرتبہ حضرت رافع رضی اللہ عنہ بیوی کے پاس خلوت میں تھے کہ رسول ِ اکرمﷺ ان کے گھرتشریف لائے اور انہیں آواز دی۔ فوراً اُٹھ کھڑے ہوئے اور تیزی کے ساتھ غسل کر کے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔
رحمتِ عالمﷺ کے وصال کے بعد حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے مشاغل اور سرگرمیوں کی کچھ زیادہ تفصیل کتب سیر میں نہیں ملتی۔ قیاسِ غالب یہ ہے کہ انہوں نے باقی زندگی کا بیشتر حصہ رشد وہدایت اور درس و تدریس میں گزارا۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہدِ حکومت کے آخری یا عبدالملک بن مروان کی حکومت کے ابتدائی زمانے میں حضرت رافع رضی اللہ عنہ شدید علیل ہوگئے۔ اس کا سبب تیر کی وہ نوک تھی جو غزوئہ احد میں ان کے جسم کے اندر رہ گئی تھی اس نے زخم پیدا کردیا جس کا زہر سارے جسم میں پھیل گیا اور اسی صدمے سے انہوں نے وفات پائی، اس وقت ان کی عمر اسّی برس سے اوپر تھی۔ اپنے پیچھے چھ لڑکے چھوڑے جن کا نام عبداللہ، رفاعہ، عبدالرحمن، عبیداللہ، سہل اور عبید تھے۔
حضرت رافع رضی اللہ عنہ اپنے والد اور چچا کی وفات کے بعد بنو حارثہ کے سردار ہوگئے تھے۔ اس لیے ہمیشہ خوشحال رہے۔ مسند احمد بن حنبل میں ہے کہ انہوں نے ترکہ میں کافی زمین، اونٹ اور لونڈی غلام چھوڑے۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا شمار فضلاء صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔ ان سے ۷۸ احادیث مروی ہیں۔ ان کے راویوں میں متعدد جلیل االقدر صحابہؓ اور تابعین شامل ہیں۔ اطاعتِ رسول اللہﷺ اور شوقِ جہاد کے علاوہ امر بالمعروف حضرت رافع رضی اللہ عنہ کی زندگی کا ایک تابناک پہلو تھا۔ اربابِ سیر نے اس سلسلہ میں متعدد واقعات بیان کیے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد ِ حکومت میں ایک مرتبہ ایک غلام کسی شخص کے باغ سے کھجور کا پودا چرالایا اور اسے اپنے آقا کے باغ میں لگا دیا۔ اس زمانے میں مروان بن الحکم مدینہ منورہ کا گورنر تھا۔ باغ کے مالک نے اس کی عدالت میں غلام پر مقدمہ دائر کر دیا۔ مروان نے غلام کو قید کردیا اور اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ غلام کا آقا حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ واقعہ ان کے سامنے بیان کیا۔ حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ’’ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ پھل کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جا سکتا۔‘‘غلام کے آقا نے ان سے درخواست کی کہ مروان کو بھی اس حدیث کی خبرکردیجئے۔ وہ گئے اور مروان کے سامنے یہ حدیث بیان کی تو اس نے غلام کو رہا کر دیا۔( مسند ابی دائود)
ایک مرتبہ مروان بن الحکم نے اپنے خطبہ میں بار بار کہا کہ مکہ حرم ہے۔
حاضرین میں حضرت رافع رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے انہوں نے بآواز بلند کہا کہ اگر مکہ حرم ہے تو مدینہ بھی حرم ہے اور اس کو رسول اللہﷺ نے حرم قراردیا ہے۔ میرے پاس حدیث لکھی ہوئی موجود ہے چاہو تو دیکھ سکتے ہو، مروان نے برملاان کی بات تسلیم کرلی اور کہا کہ ہاں میں نے بھی یہ حدیث سنی ہے۔( مسند احمدؒ)
ان واقعات سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا پایۂ علم و فضل کتنا بلند ہے۔
رضی اللہ تعالیٰ عنہم ورضوا عنہ
 
Top