عن عمار بن عمران، رجل من زيد الله، عن امرأة منهم، عن عائشة أنها شوفت جارية الخ
اس کی سند ضعیف ہے ، عمار بن عمران مختلف فیہ راوی ہے ، اسی طرح اس میں حضرت عائشہ کی طرف نسبت کرکے اس واقعہ کو بیان کرنے والی عورت مجہول العین ہے ۔ لہذا یہ بات سندا ہی ثابت نہیں ۔ واللہ اعلم ۔
دوسری بات : وہ زمانہ غلام لونڈی کا زمانہ تھا ، اور ان کی خرید و فروخت ہوا کرتی تھی ، اس نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس حدیث کے الفاظ کا مناسب معنی و مفہوم سمجھا جاسکتا ہے ۔