چاشت کی نماز کے متعلق حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول ویسے ہی ہے ، جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نماز تراویح کے متعلق فرمایا تھا ۔
جس طرح تراویح کی نماز پڑھنا بھی ثابت تھا ، باجماعت پڑھنا بھی ثابت تھا ، لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مداومت اس لیے نہ فرمائی ، تاکہ امت پر فرض نہ کردی جائیں ، چنانچہ اللہ کےر سول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جب صحابہ کرام نے باجماعت اس کے پڑھانے کا مواظبت کے ساتھ اہتمام کیا ، تو اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک اچھا اقدام قرار دیا ۔
اسی طرح حضور سے چاشت کی فضیلت ثابت ہے ، اسی طرح نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ، لیکن حضور نے اس پر ہمیشگی نہیں فرمائی ، تاکہ مسلمانوں پر فرض نہ ہوجائے ، بعد میں مسلمانوں نے اس کا اہتمام کرنا شروع کردیا ، تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس اچھے اقدام کو دیکھ کر اس کی حوصلہ افزائی فرمائی ۔ واللہ اعلم ۔