• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت علی بن ابی طالب کی اولاد

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ویسے تو ابوبکر اور عمر نام رکھنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ نام عبداللہ بن قحافہ اور عمر بن خطاب کے کی وجہ سے رکھے گئے ہیں لیکن پھر بھی تھوڑی دیر کے لئے یہ تسلیم کرلیا جائے کہ یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ بیان کیا جارہا ہے
آپ تھوڑی دیر تسلیم کرنے کی بجائے مکمل تسلیم یا تردید کر لیتے تو پھر اگلے سوال پر غور و فکر کرنا بہتر رہتا ۔
خیر جب خود اہل بیت اطہار نے اپنے لیے کسی چیز کو اختیار کر لیا ہے تو اس سے آپ کے تسلیم کرنے نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ۔
اب میرے دماغ میں ایک سوال آیا ہے جسے میں آپ کے سامنے رکھتا ہوں
اہل بیت اطہار سے محبت رکھنے کی تاکید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی ہے تو کیا کوئی اہل علم مجھے بتائے گا کہ بنی امیہ کے خاندان میں کتنے لڑکوں کا نام اہل بیت اطہار کی محبت میں علی ، حسن ، اور حسین رکھا گیا ؟؟؟ِ
کسی کا نام اختیار کرنا اس سے محبت کی علامت تو کہا جاسکتا ہے ۔ مثلا آپ نے ’’ علی ‘‘ نام کا اپنے لیے انتخاب کیا ہے ۔ تو بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت ہے ۔
لیکن
اس کے بر عکس کسی نام کو اختیار نہ کرنا اس سے نفرت کی دلیل نہیں بنایا جاسکتا ۔ مثلا آپ نے اپنا نام ’’ حسن ‘‘ ، ’’ حسین ‘‘ وغیرہ نہیں رکھا تو اس سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ آپ کو ان شخصیات سے نفرت ہے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ تھوڑی دیر تسلیم کرنے کی بجائے مکمل تسلیم یا تردید کر لیتے تو پھر اگلے سوال پر غور و فکر کرنا بہتر رہتا ۔
خیر جب خود اہل بیت اطہار نے اپنے لیے کسی چیز کو اختیار کر لیا ہے تو اس سے آپ کے تسلیم کرنے نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ۔

کسی کا نام اختیار کرنا اس سے محبت کی علامت تو کہا جاسکتا ہے ۔ مثلا آپ نے ’’ علی ‘‘ نام کا اپنے لیے انتخاب کیا ہے ۔ تو بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت ہے ۔
لیکن
اس کے بر عکس کسی نام کو اختیار نہ کرنا اس سے نفرت کی دلیل نہیں بنایا جاسکتا ۔ مثلا آپ نے اپنا نام ’’ حسن ‘‘ ، ’’ حسین ‘‘ وغیرہ نہیں رکھا تو اس سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ آپ کو ان شخصیات سے نفرت ہے ۔
ویسے میرے خاندان میں حسن و حسین نام کے کئی افراد ہیں لیکن میرے علم میں آج تک یہ بات نہیں کہ بنو امیہ جیسے بڑے خاندان میں علی حسن و حسین نام کا کوئی فرد ہو اگر آپ کے علم میں ہے تو اس کم علم پر کرم فرماکر میرے علم میں آضافہ فرمائیں شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اموی دور کے ایک نامور خلیفہ عمر بن عبد العزیر تھے ۔ اور ’’ عمر ‘‘ نام حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں پایا جاتا ہے ۔ جیساکہ اوپر آپ ملاحظہ کر چکے ہیں ۔
لہذا یہ کہنا غلط ہے کہ امویوں میں اہل بیت والے نام نہیں رکھے جاتے تھے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اموی دور کے ایک نامور خلیفہ عمر بن عبد العزیر تھے ۔ اور ’’ عمر ‘‘ نام حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں پایا جاتا ہے ۔ جیساکہ اوپر آپ ملاحظہ کر چکے ہیں ۔
لہذا یہ کہنا غلط ہے کہ امویوں میں اہل بیت والے نام نہیں رکھے جاتے تھے ۔
بات ہورہی ہے حسن ،حسین اور علی نام کی اس لئے مہربانی فرماکر اس بارے میں ارشاد فرمائیں عمر جو نام رکھا گیا ہوگا وہ عمر بن خطاب کی محبت میں رکھا گیا ہوگا کیا خیال ہے آپ کا
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یہ بھی خوب رہی کہ محبت اور نفرت کا معیار ایک دوسرے کے نام رکھنے اور نہ رکھنے پر ہو رہا ہے ؟

کم از کم صرف اس پر ہی غور کر لیا جائے کہ بنو امیہ اور بنو ہاشم کی باہمی رشتہ داریاں قبل از نبوت، بعد از نبوت اور قبل از کربلا اور بعد از کربلا اس سے کیا ظاہر ہوتا ہے ؟؟؟؟ کہ یہ صرف زیب داستاں کے لیے ہے وگرنہ !!!!!!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ بھی خوب رہی کہ محبت اور نفرت کا معیار ایک دوسرے کے نام رکھنے اور نہ رکھنے پر ہو رہا ہے ؟

کم از کم صرف اس پر ہی غور کر لیا جائے کہ بنو امیہ اور بنو ہاشم کی باہمی رشتہ داریاں قبل از نبوت، بعد از نبوت اور قبل از کربلا اور بعد از کربلا اس سے کیا ظاہر ہوتا ہے ؟؟؟؟ کہ یہ صرف زیب داستاں کے لیے ہے وگرنہ !!!!!!
جزاک الله متفق-
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
جناب علی رضی اللہ عنہ کے بچوں کی تعداد 28 سے زیادہ تھی "
اس کی دلیل چاہئے ۔ ایک بھائی نے اس متعلق پوچھا ہے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
تاریخ اور سیرت کے مشہور عالم علامہ علی محمد الصلابی نے" أسمى المطالب في سيرة أمير المؤمنين علي بن أبي طالب "کے عنوان سے مفصل کتاب لکھی ہے اس میں جناب علی رضی اللہ عنہ کی اولاد و ازواج کے متعلق لکھتے ہیں :
"أزواجه وأولاده: ولد له من فاطمة (1) بنت رسول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: الحسن والحسين (وسيأتي الحديث عنهما مفصلا) ... وزينب الكبرى وأم كلثوم الكبرى، وولد له من خولة بنت جعفر ابن قيس بن مسلمة، محمد الأكبر (محمد ابن الحنفية)،وُولد له من ليلى بنت مسعود بن خالد من بنى تميم، عبيد الله وأبو بكر، وولد له من أم البنين بنت حزام (2) بن خالد بن جعفر بن ربيعة: العباس الأكبر، وعثمان، وجعفر الأكبر، وبعد الله، وولد له من أسماء بنت عميس الخثعمية: يحيى وعون (3) ,وولد له من الصهباء (4) , عمر الأكبر ورقية، وولد له من أمامة (5) بنت العاص بن الربيع، محمد الأوسط، وولد له من أم سعيد بنت عروة بن مسعود الثقفي، أم الحسن، ورملة الكبرى، وولد له من أمهات أولاد، محمد الأصغر، وأم هانئ وميمونة، وزينب الصغرى، ورملة الصغرى، وأم كلثوم الصغرى، وفاطمة، وأمامة، وخديجة، وأم الكرام، وأم سلمة، وأم جعفر، جمانة ونفيسة، وولد له من محياة بنت أمرئ القيس، ابنة هلكت وهي جارية. قال ابن سعد: لم يصح لنا من ولد على رضي الله عن غير هؤلاء (6) , وجميع ولد على بن أبى طالب رضي الله عنه لصلبه أربعة عشر ذكرًا، وتسع عشرة امرأة، وقيل: سبع عشرة امرأة، وكان النسل من ولده لخمسة، الحسن والحسين، ومحمد ابن الحنفية، والعباس ابن الكلابية، وعمر ابن التغلبية "
اس عبارت کا اردو میں خلاصہ درج ذیل ہے :
جناب علی رضی اللہ عنہ کی کل اولاد : چودہ 14بیٹے ،اور سترہ17 یا انیس19 بیٹیاں
ان کی نسل کا سلسلہ آگے ان کے پانچ بیٹوں سے چلا ،
(1) سیدنا حسن (2) سیدنا حسین (3) سیدنا محمد ابن الحنفیہ (4) سیدنا عباس ابن الکلابیہ (5) سیدناعمر ابن تغلبیہ رضی اللہ عنہم اجمعین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس تفصیل کی دلیل و حوالہ کیلئے علامہ الصلابی کی مذکورہ کتاب پی ڈی ایف میں دیکھ لیں ؛
٭٭٭
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
شاملہ والوں نے صلابی کی کتابیں غالبا حذف کردی ہیں، سنا تھا، ان کے متعلق کہا گیا کہ وہ سلفی نہیں رہے، شاید یہ وجہ ہو۔
شاملہ کے صارفین ان بہترین کتابوں سے محروم ہوئے۔
 
Top