• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے !

شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
77
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
55
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے


بسم اللہ الرحمن الرحیم۔



حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں ھلاک ھونے والوں کو خطاب فرمایا کہ:



حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے روز بدر قریش کے چوبیس سربرآوردہ اشخاص کو بدر کے کنوؤں میں ایک گندے پلید کنویں میں پھنکوادیا، حضور کاطریقہ یہ تھا کہ جب کسی قوم پر فتحیاب ہوتے تو میدان میں تین دن قیام فرماتے، جب بدرکا تیسرا دن تھا تو سواری مبارک پر کجاوہ کسوایا، پھر چلے، صحابہ نے ہمر کابی کی، اور کہا ہمارا یہی خیال ہے کہ اپنے کسی کام سے تشریف لے جارہے ہیں، یہاں تک کہ کنویں کے سرے پر ٹھہر کران کا اور ان کے آباء کانام لے لے کر اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں کہہ کر پکارنے لگے، فرمایا ''کیا اس سے تمھیں خوشی ہوتی کہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم تم نے مانا ہوتا، ہم نے تو حق پایا وہ جس کا ہمارے رب نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا، کیا تم نے اس کو ثابت پایا جو تمھارے رب نے تم سے وعدہ کیا تھا ''۔۔۔۔




حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سوال
۔۔ ( ذرا غور سے پڑھئیے گا انشاء اللہ سب سمجھ آجائے گا)



یا رسول اللہ کیف تکلم اجساد الا ارواح فیھا؟

(یا رسول اللہ آپ ایسے جسموں سے کلام فرما رھے جن میں روح موجود نہیں!)
بخاری جلد ۲ صفحہ ۵۶۶ ، مسند احمد جلد صفحہ ۳۵۷

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1176



اسی طرح دوسری روایت میں موجود ھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :



یارسول اللہ کیف اتنا دیھم بعد ثلاث و ھل یسمعون یقول اللہ عزوجل "اِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی"



یارسول اللہ آپ ان سے گفتگو فرما رھے ھیں جن کو ھلاک ہوئے تین دن گزر چکے ہیں حالانکہ اللہ رب العزت فرماتے ھیں آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔


مسند احمد جلد ۲ صفحہ ۲۸۷

یہ چیزیں معلوم ہوئیں:
1- حضرت عمر رضی اللہ عنہ اعادہ روح،اور جسم میں روح کے حلول و دخول کے قائل نہیں تھے۔

2-حضرت عمر رضی اللہ عنہ سماع موتٰی کے قائل نھیں تھے۔اگر قائل ہوتے تو کبھی یہ سوال نہ کرتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں سے کلام کر رہے ہیں ؟؟

3- "اِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی سے سماع موتیٰ کی نفی ھوتی ھے تب ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بطور دلیل یہ آیت پیش کی۔ اور اس آیت سے استدلال کیا کہ مردے نہیں سنتے۔

ظاہر ہے اب جس کا عقیدہ یہ ہو کہ مردے سنتے ہیں تو وہ ایسے سوال کیوں پوچھے گا ازراہِ تعجب سے ۔۔ اور کیوں دلیل پیش کرے گا! جبکہ آپ نے دیکھا حضرت عمر نے سوال کے ساتھ دلیل بھی پیش کی "انک لا تسمع الموتٰی "۔۔۔

یہ آیت قرآن میں ہے ۔۔۔

-Surah Roum 52

فَاِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی وَ لَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِیۡنَ

بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے (١) اور نہ بہروں کو (اپنی) آواز سنا سکتے ہیں (٢) جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں۔

تو میرے خیال میں ہم،تم سے ذیادہ قرآن سمجھنے والے حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے انہوں نے یہ آیت پیش کر کے بتا دیا کہ اس آیت سے سماعِ موتٰی کی نفی ہوتی ہے۔اور اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثِ تقرری بھی بنتی ہے کہ آپﷺ نے اس پر خاموشی اختیار فرمائی اور منع نہیں کیا کہ نہیں عمر اس آیت کا مطلب وہ نہیں جو تم لے رہے ہو ۔۔ آگے آپ جواب ملاحظہ کریں بات واضح ہو جائے گی۔


حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب:




’’انھم الان یسمعون ما اقول لھم‘‘ بخاری شریف جلد ۲ صفحہ ۵۷۶

جو بات میں ان سے کہ رھا ھوں وہ اس وقت اسکو سن رھے ھیں


ایک اور جگہ ہے کہ:

رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے میری بات تم ان سے زیادہ نہیں سنتے،

اب جواب پر غور فرمائیں یہ جواب آگے خود واضح ھو جائے گا

صرف یہ مردے (ھر مردہ نھیں ) صرف اس وقت (ھر وقت نہیں) ، صرف میری (ھر ایک کی بھی نہیں) بات سن رھے ھیں

حضرت قتادہ تابعی رحمہ اللہ علیہ کا قول نقل کر رھا ھوں۔

قال قتادہ احیا ھم اللہ حتی اسمعھم قولہ تو بیحا و تصغیرا و نقمۃ و حسرۃ و ند ما (بخاری شریف جلد ۲، صفحہ ۲۶۶)

حضرت قتادہ تابعی رحمہ اللہ علیہ نے اس حدیث کی تفسیر میں کہا ھے کہ اللہ نے کچھ دیر کے لیئے ان مردوں کو زندہ کر دیا تھا کہ نبی کریم صلی علیہ و وسلم کی بات سنا دے، افسوس دلانے اور ندامت کے لئیے ،

(گویا یہ نبی کریم صلی علیہ و وسلم کا معجزہ تھا)

ما کلامہ علیہ السلام اھل القلیب فقد کانت معجزۃ لہ علیہ السلام

بدر کے کنویں میں پڑے ھوئے کفار مردوں سے کلام کرنا امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔

شرح ھدایہ جلد ۲ صفحہ ۴۸۴

فتح القدیر جلد ۲ صفحہ ۴۴۷

روح المعانی صفحہ ۵۰

مشکوٰۃ ، باب المعجزات صفحہ ۵۴۳






اب جواب دوبارہ پڑھئیے ، غور کیجئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا:



صرف یہ مردے (ھر مردہ نھیں ) صرف اس وقت (ھر وقت نہیں) ، صرف میری (ھر ایک کی بھی نہیں)




بخاری شریف جلد ۲ صفحہ ۵۶۷


"پس ثابت ہوا کہ بدر کے مردوں سے کلام کرنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا اور عموم میں ایسا نہیں ہوتا ۔ یہ معجزہ تھا (خرقِ عادت) اور اس پر ہم عقیدہ قائم نہیں کر سکتے کہ تمام مردے ہر وقت سنتے ہیں ۔ "




اور اللہ کا بڑافضل واحسان ھے کہ اشاعت توحید والسنۃ والے اسی عقیدے و مسلک سے جڑے ھیں جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اور تمام صحابہ اکرام کا تھا۔

انشاء اللہ جلد ہی میں حضرت عائشہ کا عقیدہ پیش کروں گا کہ وہ بھی سماعِ موتٰی کی منکر تھیں ۔۔

اللہ سب کو ہدایت دے اور ضد سے بچائے ۔

دعاؤں میں یاد رکھیں ۔۔۔ اللہ نگہبان
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
ما کلامہ علیہ السلام اھل القلیب فقد کانت معجزۃ لہ علیہ السلام
بدر کے کنویں میں پڑے ھوئے کفار مردوں سے کلام کرنا امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔
1۔آپکا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرتﷺکا سنانا وقتی اور علامتی تھا،اصول یہ نہیں ہےکہ مردے سنتے ہیں، بلکہ اس وقت صرف سنا گیا ہے جو کہ معجزہ ہے
2-معجزہ وقتی طور پر ہوتا ہے،اور اس سے حصول دین اخذ نہیں ہو سکتے؟
3-یہ بھی بتا دے کہ جو لوگ سماع موتیٰ کے قائل ہیں آپ کے نزدیک انکی حثیت کیا ہے ؟ میرا مطلب یہ ہے کہ آپ انہیں مسلمان ،مشرک،بدعتی وہابی وغیرہ کس کھاتے سمجھتے ہیں۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
با عرض سلام

بہت ہی عمدہ بحث ہے پر اس بحث کا مفید ہونا اس سوال کے جواب پر موقوف ہے۔۔۔

جو لوگ سماع موتیٰ کے قائل ہیں آپ کے نزدیک انکی حثیت کیا ہے ؟ میرا مطلب یہ ہے کہ آپ انہیں مسلمان ،مشرک،بدعتی وہابی وغیرہ کس کھاتے سمجھتے ہیں۔ ؟​
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
با عرض سلام

بہت ہی عمدہ بحث ہے پر اس بحث کا مفید ہونا اس سوال کے جواب پر موقوف ہے۔۔۔

جو لوگ سماع موتیٰ کے قائل ہیں آپ کے نزدیک انکی حثیت کیا ہے ؟ میرا مطلب یہ ہے کہ آپ انہیں مسلمان ،مشرک،بدعتی وہابی وغیرہ کس کھاتے سمجھتے ہیں۔ ؟​
اس سوال کا کیا کوئی جواب نہیں؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جواب نہ آنے کی وجہ شاید عبدالرحمٰن کیلانی کا یہ اعتراف ہو

ابن قیم اور ان کے استاد ابن تیمیہ دونوں بزرگ نہ صرف یہ کہ سماع موتٰی کے قائل تھے بلکہ ایسی طبقہ صوفیاء سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے اس مسئلہ کو اچھالا اور ضیعف اور موضوع احادیث کا سہارا لیکر اس مسئلہ کو علی الاطلاق ثابت کرنا چاھا ابن تیمیہ اور ابن قیم دونوں صاحب کشف و کرامات بھی تھے اور دونوں بزروگوں نے تصوف و سلوک پر مستقل کتابیں بھی لکھی
کتاب:روح عذاب قبر اور سماع موتٰی
مصنف: عبدالرحمٰن کیلانی
صفحہ نمبر 55.56
روح،عذاب قبر اور سماع موتٰی - بریلویت - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلام و علیکم

اگر کوئی سماع موتیٰ کا اس لحاظ سے قائل ہے کہ مرنے کے بعد بھی انسان اس قابل ہوتا ہے کہ ہر بات سن سکتا ہے اور زندہ لوگوں کی مدد پر قادر ہے تو وہ صریح کافر ہے اس آدمی کے کفر میں شک کرنے والا بھی کفر کی حد پر پہنچ سکتا ہے الله کا واضح فرمان ہے کہ

وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ سورة النحل ٢١
اور جنہیں الله کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں
أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سورة النحل ٢٢
وہ تو مردے ہیں جن میں جان نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ لوگ کب اٹھائے جائیں گے

لیکن اگر کوئی اوپر دی گئی استثنائی کفیت کا قائل ہو تو وہ کافر نہیں بلکہ مومن مسسلمان ہے کیوں کہ یہ الله کے نبی کا معجزہ تھا کہ الله نے بدر کے مقتولین کو نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی بات سنوا دی.-بلکل اسی طر ح جس طر ح الله نے حضرت عیسئی علیہ سلام کو مردہ زندہ کرنے کا معجزہ عطا کیا تھا -کیا اس سے کوئی یہ اخذ کر سکتا ہے کہ عام زندگی میں بھی کسی ولی کی کرامت سے مردے زندہ ہو جاتے ہیں ؟؟

یہ بھی جان لینا چاہیے کہ استثنائی کفیت یا معجزہ صرف خاص نبی کی حد تک جب تک کہ وہ زندہ رہا اپنی امّت میں اس وقت تک جاری رہا - لہذا صرف اس پی ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جاتا ہے-
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اسلام و علیکم

یہ بھی جان لینا چاہیے کہ استثنائی کفیت یا معجزہ صرف خاص نبی کی حد تک جب تک کہ وہ زندہ رہا اپنی امّت میں اس وقت تک جاری رہا - لہذا صرف اس پی ایمان لانا ضروری ہے اس کو دین کا مستقل حکم سمجھنا گمراہی کے دروازے پر لے جاتا ہے-
معجزہ تھا (خرقِ عادت) اور اس پر ہم عقیدہ قائم نہیں کر سکتے
یعٰنی معجزہ یا خرق عادت پرصرف ایمان لانہ ہی ضروری ہے اسے نہ دین کا مستقل حکم مانا چاہئے نہ اس معجزہ یا خرق عادت سے عقیدہ قائم کرنا چاہئے !!!!!!!!!!!!!!؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اناللہ وانا الیہ رجعون


ان اقوال کے باطل ہونے کے لئے صرف اتنا ہی کافی تھا کہ یہ دونوں قول بلادلیل کہے گئے ہیں لیکن پھر بھی اگر ان اقوال کو صحیح بخاری کی حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو ان کا باطل ہونا روز روشن کی طرح عیاں ہوجائے گا

قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما من الأنبياء نبي إلا أعطي ما مثله آمن عليه البشر،‏‏‏‏ وإنما كان الذي أوتيت وحيا أوحاه الله إلى

ترجمہ از داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (انہیں دیکھ کر) ان پر ایمان لائے (بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی (قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔
صحیح بخاری :کتاب فضائل القرآن :باب: وحی کیونکر اتری اور سب سے پہلے کون سی آیت نازل ہوئی تھی؟ حدیث نمبر : 4981

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد گرامی قدر کے بارے علماء کرام فرماتے ہیں کہ محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے

اگر ہم اس باطل قول کو مان لیں کہ "معجزہ دین کا مستقل حکم نہیں ہوتا اور معجزہ سے عقیدہ قائم نہیں کیا جاسکتا تو ہمیں دین کے سب سے بڑے ماخذ قرآن کریم کو دین کا مستقل حکم اور اس سے عقائد قائم کرنے سے ہاتھ دھونے پڑیں گے کیونکہ قرآن کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے
اس لئے بہتر ہے کہ ہم ایسے باطل اقوال پر کان نہ دھریں اور قرآن کو معجزہ بھی مانے اور اس کو دین کا مستقل حکم بھی مانے اور اس سے عقائد بھی قائم کریں
والسلام
اللہ اعلم ورسولہ اعلم
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
قرآن کے معجزہ ہونے کی دلیل خود قرآن میں بھی موجود ہے
اور کیا یہ انہیں بس نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب اتاری جو ان پر پڑھی جاتی ہے بیشک اس میں رحمت اور نصیحت ہے ایمان والوں کے لئے ( مترجم : امام احمد رضا بریلوی )
العنکبوت : 51



کتاب کا نام : قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے
مصنف : محمود بن احمد الدوسری
مترجم : پروفیسر حافظ عبدالرحمن ناصر
ناشر : مکتبہ دارالسلام،لاہور
لنک
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یعٰنی معجزہ یا خرق عادت پرصرف ایمان لانہ ہی ضروری ہے اسے نہ دین کا مستقل حکم مانا چاہئے نہ اس معجزہ یا خرق عادت سے عقیدہ قائم کرنا چاہئے !!!!!!!!!!!!!!؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اناللہ وانا الیہ رجعون


ان اقوال کے باطل ہونے کے لئے صرف اتنا ہی کافی تھا کہ یہ دونوں قول بلادلیل کہے گئے ہیں لیکن پھر بھی اگر ان اقوال کو صحیح بخاری کی حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو ان کا باطل ہونا روز روشن کی طرح عیاں ہوجائے گا

قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما من الأنبياء نبي إلا أعطي ما مثله آمن عليه البشر،‏‏‏‏ وإنما كان الذي أوتيت وحيا أوحاه الله إلى

ترجمہ از داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (انہیں دیکھ کر) ان پر ایمان لائے (بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی (قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔
صحیح بخاری :کتاب فضائل القرآن :باب: وحی کیونکر اتری اور سب سے پہلے کون سی آیت نازل ہوئی تھی؟ حدیث نمبر : 4981

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد گرامی قدر کے بارے علماء کرام فرماتے ہیں کہ محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے

اگر ہم اس باطل قول کو مان لیں کہ "معجزہ دین کا مستقل حکم نہیں ہوتا اور معجزہ سے عقیدہ قائم نہیں کیا جاسکتا تو ہمیں دین کے سب سے بڑے ماخذ قرآن کریم کو دین کا مستقل حکم اور اس سے عقائد قائم کرنے سے ہاتھ دھونے پڑیں گے کیونکہ قرآن کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے
اس لئے بہتر ہے کہ ہم ایسے باطل اقوال پر کان نہ دھریں اور قرآن کو معجزہ بھی مانے اور اس کو دین کا مستقل حکم بھی مانے اور اس سے عقائد بھی قائم کریں
والسلام
اللہ اعلم ورسولہ اعلم
اسلام و علیکم

میرے بھائی آپ بلکل صحیح فرما رہے ہیں- اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ قرآن نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا وہ منفرد معجزہ ہے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا اور اس کا ہر حکم نہ صرف امّت کے لئے بلکہ تمام انسانیت کے لئے قیا مت تک کے لئےقائم و دائم ہے-

میرا مطلب صرف ان استثنائی کفیت واقعیات و معجزات سے تھا جو صرف نبی کرم صل الله علیہ وسلم کی زندگی تک ہی محدود رہے جیسے" بدر کے مقتولین سے خطاب کرنا" جن کو اکثر لوگ بنیاد بنا کر خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں -حالاں کہ اگر ان کیفیات سے تمام مردوں کا سماع موتیٰ ثابت ہوتا -تو صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سب سے پہلے اس کی پابندی کرتے -نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی وفات کا بعد ان صحابہ کرام کو کتنی کتنی مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑا لیکن کیا کوئی صحابی نبی کرم صل الله علیہ وسلم کی قبر پر مدد طلب کرنے گیا ؟؟؟؟ جب نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا یہ مقام نہیں کہ وہ قبر میں کسی کی مدد کا یہ کسی کی فریاد سننے کا اختیار رکھیں تو ان لوگوں کے نام نہاد اولیاء کی کیا مجال کہ وہ کسی کی استعانت پر قادر ہو سکیں ؟؟ یہ عقیدہ قرآن کی رو سے صریح کفر پر مبنی ہے -

باقی غلط فہمی کی مافی چاہتا ہوں -امید ہے میرا موقف آپ پر واضح ہو گیا ہو گا.

واسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بہرام صاحب! آپ اپنا موقف بیان کریں کہ کیا آپ کے نزدیک نبیوں کے معجزات پر قیاس کیا جا سکتا ہے؟

کیا کوئی آدمی یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ جس طرح نبی کریمﷺ نے اللہ کے حکم سے قلیب بدر کو سنایا اس طرح وہ بھی سنا سکتا ہے؟؟؟

فرمانِ باری ہے: ﴿ إِنَّ اللَّـهَ يُسمِعُ مَن يَشاءُ ۖ وَما أَنتَ بِمُسمِعٍ مَن فِى القُبورِ‌ ٢٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں (22)
 
Top