• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی سماعِ موتٰی کے منکر تھے !

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اگر آج کوئی شخص دعویٰ کرے (جیسے شیعہ مذہب میں ان کے ائمہ کے طرف ایسے دعوے منسوب ہیں) کہ مجھ پر بھی وحی ہوتی ہے۔

مذہب وہ ہوتا ہے جس کے پاس آسمانی صحیفہ ہو۔۔۔
مذہب میں شمار ہوتے ہیں اہل کتاب۔۔۔
اور جن پر کتاب نازل نہیں ہوئی اُن کے بارے میں یہ کہنا کہ اُن کا مذہب یہ غلط ہے۔۔۔
شیعہ کا کوئی مذہب نہیں۔۔۔ اور اگر اُن کا کوئی مذہب تو وہ صرف تقیہ ہے بقول اُن کی اپنوں کتابوں کے۔۔۔
اور جھوٹوں پر اللہ نے اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت ہم اکثر کہتے اور پڑھتے رہتے ہیں۔۔۔
لہذا جھوٹ لعنت تو ہوسکتا ہے۔۔۔ مذہب نہیں۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اولاً: جس قرآن کریم کے متعلق آپ بار بار - تقیہ کرتے ہوئے - راگ الاپ رہے ہیں کہ 'وہ دلیل ہے، دلیل ہے' اس کی دلیل کو آپ کیوں نہیں مانتے؟ قرآن کریم ببانگِ دُہل کہتا ہے:
﴿ وَمَن أَضَلُّ مِمَّن يَدعوا مِن دونِ اللَّـهِ مَن لا يَستَجيبُ لَهُ إِلىٰ يَومِ القِيـٰمَةِ وَهُم عَن دُعائِهِم غـٰفِلونَ ٥ ﴾ ... سورة الأحقاف
اور اس سے بڑھ کر گمراه اور کون ہوگا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں بلکہ ان کے پکارنے سے ہی بےخبر ہوں (5)

﴿ وَالَّذينَ تَدعونَ مِن دونِهِ ما يَملِكونَ مِن قِطميرٍ‌ ١٣ إِن تَدعوهُم لا يَسمَعوا دُعاءَكُم وَلَو سَمِعوا مَا استَجابوا لَكُم ۖ وَيَومَ القِيـٰمَةِ يَكفُر‌ونَ بِشِر‌كِكُم ۚ وَلا يُنَبِّئُكَ مِثلُ خَبيرٍ‌ ١٤ ﴾ ... سورة فاطر
جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں (13) اگر تم انہیں پکارو تو وه تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے، بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کرجائیں گے۔ آپ کو کوئی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (14)

﴿ لَهُ دَعوَةُ الحَقِّ ۖ وَالَّذينَ يَدعونَ مِن دونِهِ لا يَستَجيبونَ لَهُم بِشَىءٍ إِلّا كَبـٰسِطِ كَفَّيهِ إِلَى الماءِ لِيَبلُغَ فاهُ وَما هُوَ بِبـٰلِغِهِ ۚ وَما دُعاءُ الكـٰفِر‌ينَ إِلّا فى ضَلـٰلٍ ١٤ ﴾ ... سورة الرعد
اسی (اللہ) کو پکارنا حق ہے۔ جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وه ان (کی پکار) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑ جائے حالانکہ وه پانی اس کے منھ میں پہنچنے والا نہیں، ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے (14)

﴿ إِنَّكَ لا تُسمِعُ المَوتىٰ وَلا تُسمِعُ الصُّمَّ الدُّعاءَ إِذا وَلَّوا مُدبِر‌ينَ ﴾ ... سورة النمل والروم
بیشک آپ نہ مُردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں، جبکہ وه پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں۔

﴿ وَما يَستَوِى الأَحياءُ وَلَا الأَموٰتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُسمِعُ مَن يَشاءُ ۖ وَما أَنتَ بِمُسمِعٍ مَن فِى القُبورِ‌ ٢٢ ﴾ ... سورة فاطر
اور زنده اور مردے برابر نہیں ہوسکتے، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں (22)
وغيرها من الآيات

یہ ہمارا مردوں کے بارے میں عمومی عقیدہ ہے کہ مردے سن نہیں سکتے۔ ہاں البتہ اگر کسی کے بارے میں کوئی خاص صحیح وصریح دلیل آجائے تو اسے ماننا ہم پر لازم ہے۔


ثانیا: صحیح احادیث مبارکہ سے عمومی طور پر (معجزاتی طور پر نہیں) ثابت ہے کہ مردہ قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ ہمارا اس پر ایمان ہے کہ مردہ قدموں کی چاپ سنتا ہے۔ کیسے سنتا ہے؟ ہم تفصیل میں نہیں جا سکتے، اللہ کو ہی علم ہے۔ اسی طرح مردہ سے قبر میں سوال وجواب ہوتا ہے صحیح احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، ہم بھی مانتے ہیں۔ لیکن کیسے؟ اس کی تفصیلات اور کیفیات کیا ہیں؟ یہ معاملہ برزخی زندگی سے متعلق ہے، اس کا صرف اللہ کو علم ہے۔ ولكن لا تشعرون


ثالثا: جہاں تک قلیب بدر والے واقعے کا تعلق ہے، تو وہ نبی کریمﷺ کا معجزہ ہے جو نبی کریمﷺ کے اللہ کے نبی ہونے کے بہت بڑی دلیل ہے کہ نبی کریمﷺ نے کافروں سے بات چیت کی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں سنا دیا، ہمارا اس پر ایمان ہے۔

البتہ اگر بہرام صاحب اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہیں کہ میں بھی مردوں کو سنا سکتا ہوں کیونکہ نبی کریمﷺ نے بھی سنایا تھا تو ہم کہیں گے وہ نبی کریمﷺ کا معجزہ تھا، ایک امتی اسے ذاتی طور پر مردے کو سنانے کیلئے دلیل نہیں بنا سکتا۔ کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إن الله يسمع من يشاء وما أنت بمسمع من في القبور ﴾
یعنی عام قرآنی اصول تو یہ ہے مردوں کو کوئی (حتیٰ کہ نبی بھی) نہیں سنا سکتا البتہ جسے اللہ چاہے سنا سکتا ہے۔

نبی کریمﷺ نے ہمیں وحی کے ذریعے بتایا ہے کہ نبی کریمﷺ کی قلیب بدر والے مشرکوں سے گفتگو کو اللہ نے انہیں سنا دیا۔ اگر بہرام صاحب مردوں سے بات کرتے ہیں اور وہ بھی وحی کے ذریعے ہمیں بتا سکتے ہیں کہ جن مردوں سے وہ بات کر رہے ہیں انہیں اللہ نے ان کی بات سنا دی ہے تب تو یہ بات مانی جا سکتی ہے ورنہ نہیں۔ ليكن حقیقت یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی وفات بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ آج کوئی مردوں کو نہیں سنا سکتا۔
ان ہی آیات سے استدلال کرتے ہوئے حضرت عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مردوں سے کلام کرنے سے روکنا چاہا تو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مردوں سے کلام کرنے سے رک گئے تھے ؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
مذہب وہ ہوتا ہے جس کے پاس آسمانی صحیفہ ہو۔۔۔
مذہب میں شمار ہوتے ہیں اہل کتاب۔۔۔
اور جن پر کتاب نازل نہیں ہوئی اُن کے بارے میں یہ کہنا کہ اُن کا مذہب یہ غلط ہے۔۔۔
شیعہ کا کوئی مذہب نہیں۔۔۔ اور اگر اُن کا کوئی مذہب تو وہ صرف تقیہ ہے بقول اُن کی اپنوں کتابوں کے۔۔۔
اور جھوٹوں پر اللہ نے اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت ہم اکثر کہتے اور پڑھتے رہتے ہیں۔۔۔
لہذا جھوٹ لعنت تو ہوسکتا ہے۔۔۔ مذہب نہیں۔۔۔
یہ ہے دین اور مذہب کے فرق سے لاعلمی
اور تقیہ کے بارے میں امام بخاری کی صحیح سے میں دلیل دے چکا کہ تقیہ کا حکم قیات تک کے لئے ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ائمہ ابن تیمیہ وابن قیم رحمہما اللہ کا یہ عقیدہ ہے یا نہیں! اس بحث میں پڑے بغیر آپ کو یہ واضح کردوں کہ آپ کیلئے آپ کے ائمہ معصوم اور دلیل ہو سکتے ہیں، ہمارا (اہل الحدیث کا) تو امام مالک﷫ کی زبانی نعرہ ہی یہ ہے کہ كل يؤخذ منه ويرد إلا صاحب هذا القبر (أي قبر النبي ﷺ) کہ نبی کریمﷺ کے علاوہ ہر ایک کی بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی۔
نبی کریمﷺ کے علاوہ ہر ایک کی بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی

مگر معاف کیجئے گا کہ یہاں ہم ایسی بات پر بحث کررہیں ہیں کہ حضرت عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مردوں سے کلام کرنے سے روکنا چاہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مردوں سے کلام فرمایا مذکورہ عقیدے کے مطابق ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات کو رد کرنے کے بجائے حضرت عمر کی بات رد کیا جاتا لیکن ہو اس کے برعکس رہا ہے جو کہ مذکورہ بالا عقیدے کی نفی ہے
اگر آپ یہ کہیں کے مردوں سے کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ تھا تو اس کے لئے بھی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد سے ہی دینی پڑی گی کیونکہ " نبی کریمﷺ کے علاوہ ہر ایک کی بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی "
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ان ہی آیات سے استدلال کرتے ہوئے حضرت عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مردوں سے کلام کرنے سے روکنا چاہا تو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مردوں سے کلام کرنے سے رک گئے تھے ؟
نہیں!

کیونکہ وہ نبی کریمﷺ کا معجزہ تھا۔

جیسے ہر ایک پتہ ہے اور اس پر سینکڑوں دلائل ہیں کہ مردوں کو زندہ کرنا صرف اور صرف اللہ کا کام ہے، تو کیا سیدنا عیسیٰ﷤ اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرنے سے رک گئے تھے؟؟!

اگر نہیں تو کیوں؟؟؟

اس لئے وہ ان کا معجزہ تھا!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
یہ ہے دین اور مذہب کے فرق سے لاعلمی
اور تقیہ کے بارے میں امام بخاری کی صحیح سے میں دلیل دے چکا کہ تقیہ کا حکم قیات تک کے لئے ہے
امام بخاری اور تقیہ کیلئے الگ دھاگہ قائم کریں!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
نبی کریمﷺ کے علاوہ ہر ایک کی بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی

مگر معاف کیجئے گا کہ یہاں ہم ایسی بات پر بحث کررہیں ہیں کہ حضرت عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مردوں سے کلام کرنے سے روکنا چاہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مردوں سے کلام فرمایا مذکورہ عقیدے کے مطابق ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات کو رد کرنے کے بجائے حضرت عمر کی بات رد کیا جاتا لیکن ہو اس کے برعکس رہا ہے جو کہ مذکورہ بالا عقیدے کی نفی ہے
إنا لله وإنا إليه راجعون
یہی تو آپ کی کج فہمی بلکہ مغالطہ آمیزی کی ناروا کوشش ہے۔ نبی کریمﷺ کی بات کو کون مسلمان ردّ کر سکتا ہے؟ جب ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ یہ نبی کریمﷺ کا معجزہ تھا تو یہ آپ کی بات ماننا ہی ہوا، ردّ کیسے ہوگیا؟؟؟ اگر آپ کو سمجھ نہیں آتی یا آپ ’مخصوص مقاصد‘ کے تحت ’تجاہل عارفانہ‘ سے کام لے رہے ہیں تو کوئی بات نہیں۔ روزِ قیامت اس کا فیصلہ ہو جائے گا۔

اگر آپ یہ کہیں کے مردوں سے کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ تھا تو اس کے لئے بھی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد سے ہی دینی پڑی گی کیونکہ " نبی کریمﷺ کے علاوہ ہر ایک کی بات صحیح بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی "
جی! اب آپ صحیح ٹریک پر آئے ہیں!

ہمارا موقف ہے کہ قلیب بدر والوں کو اللہ کے حکم سے اپنی بات سنانا نبی کریمﷺ کا معجزہ تھا۔ اس کی دلیل درج ذیل حدیث مبارکہ میں نبی کریمﷺ کے فرمان میں لفظ الآن ہے، ’مومنوں‘ کی ماں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسی لفظ سے استدلال فرمایا ہے:

وقف النبيُّ ﷺ على قليبِ بدرٍ، فقال: «هل وجدتُم ما وعد ربُّكم حقًّا». ثم قال: «إنهم الآن يسمعون ما أقولُ» . فذكر لعائشةَ، فقالتْ : "إنما قال النبيُّ ﷺ : «إنهم الآن ليعلمون أنَّ الذي كنتُ أقول لهم هو الحقَّ » . ثم قرأت : ﴿ إِنَّكَ لاَ تُسْمِعَ الموْتَى ﴾ . حتى قرأت الآيةَ .
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3980


یعنی یہ لوگ اس وقت سن رہے ہیں جو میں انہیں کہہ رہا ہوں۔ یعنی اگر کوئی انہیں آئندہ سنانا چاہے گا تو یہ ممکن نہ ہوگا کیونکہ فرمانِ باری ہے: ﴿ إنك لا تسمع الموتى ﴾

واللہ تعالیٰ اعلم
 

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
ایک طرف تو آپ مردہ کو زندگی والا بھی ثابت کررہی ہیں اور دوسری طرف اس زندگی والے کو مردہ بھی کہہ رہی ہیں یہ بہت بڑا تضاد ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ آپ اس بحث میں نہ پڑے کیونکہ آپ مردہ کو مردہ ہی مانے کے لئے تیار نہیں اور اس دھاگہ کا عنوان ہے سماع موتہ!!!!!!
بھائی اگر آپ سماع موتیٰ سے مراد برزخی زندگی کے بارے میں بھی سمجھ رہے ہیں تو آپ کا یہاں بحث کرنا بلکل فضول ہے، کیوں کہ آپ یہاں پر ہمارے جن جن اہل حدیث بھائیوں سے محو بحث ہیں وہ سب کے سب برزخی زندگی کے قائل ہیں، جو مرنے کے بعد شروع ہوتی ہے.
 

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
اور جنہیں الله کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدانہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں۔ وہ تو مُردے ہیں جن میں جان نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔
اور زندے اور مردے برابر نہیں ہیں بے شک الله سناتا ہے جسے چاہے اور آپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں -
ور اس سے بڑھ کر گمراه اور کون ہوگا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں بلکہ ان کے پکارنے سے ہی بےخبر ہوں
جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں (13) اگر تم انہیں پکارو تو وه تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے، بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کرجائیں گے۔ آپ کو کوئی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (14)
اسی (اللہ) کو پکارنا حق ہے۔ جو لوگ اوروں کو اس کے سوا پکارتے ہیں وه ان (کی پکار) کا کچھ بھی جواب نہیں دیتے مگر جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ اس کے منہ میں پڑ جائے حالانکہ وه پانی اس کے منھ میں پہنچنے والا نہیں، ان منکروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی میں ہے (
بیشک آپ نہ مُردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں، جبکہ وه پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں۔
کیا ان واضح آیات کہ بعد کوئی دلیل کا مطالبہ کر سکتا ہے؟؟؟؟ اس واقعے کو معجزہ نہ ماننے والے ان آیات کا انکار کرتے ہیں..
سارا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ان لوگوں نے یہ تسلیم کر لیا کہ مردہ نہیں سن سکتا تو ان لوگوں کا کاروبار جو مزاروں پر پیری فقیری کے دم سے ہے وہ سب بند ہو جاۓ گا، وہ لوگ کتابیں لکھ لکھ کر چھاپتے رہتے ہیں اور مقلد جو خود کو کم عقل سمجھتا ہے اور حقیقت میں ہے بھی..وہ کتابیں پڑھ پڑھ کر گمراہ ہوتا رہتا ہے.
 

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
اور جب موسٰی نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔۔۔(البقرہ 60)

موسٰی سن بات یہ ہے کہ میں ہی اللہ ہوں غالب با حکمت تو اپنی لاٹھی ڈال دے موسٰی نے جب اسے ہلتا جلتا دیکھا اس طرح کے گویا وہ ایک سانپ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔(النمل 10)

اور اپنا ہا تھ اپنے گریبان میں ڈال وہ سفید چمکیلا ہو کر نکلے گا بغیر کسی عیب کے۔۔۔۔(النمل 12)

جب وہ چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا "اے چیونٹیوں اپنے گھروں میں گھس جاؤ ایسا نا ہو کہ بے خبری میں سلیمان اور اسکا لشکر تمہیں روند ڈالے، اسکی بات سے سلیمان مسکرا کر ہنس دیۓ۔۔۔۔۔۔۔۔(النمل18،19)

اور کہنے لگے لوگوں ہمیں پرندوں کی بولیاں سکھایٔ گیٔ ہیں۔۔۔۔۔۔۔(النمل 16)

پس ہم نے ہوا کو ان کے ما تحت کر دیا وہ آپ کے حکم سے جہاں آپ چاہتے نرمی سے پہنچا دیا کرتی۔۔۔۔( ص 36)

اپنا پاؤں مارو یہ نہانے کا ٹھنڈا اور پینے کا پانی ہے۔۔۔۔ (ص 42)

لیجیے یہ انبیاء کے معجزات تھے ان آیات میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ یہ سب معجزات ہیں تو کیا آپ ان معجزات کا انکار کر دیں گے؟؟؟؟
ابھی بس امام صاحب کے کہنے کی دیر تھی کہ نبی
ﷺکا مردوں سے خطاب ایک معجزہ تھا... پھر کیا حدیث اور کیا قرآن کیا معجزات اور کیا دلیلیں سب کچھ ایک سائیڈ پر ہوتا اور امام صاحب کا قول سب پر بھاری
الله ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرماۓ آمین
 
Top