• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حفاظتی ویکسین

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
حفاظتی ویکسین

پولیو ویکسینیشن

کسی بھی موضوع پر ہر ممبر اپنی رائے پیش کر سکتا ھے مگر کنورسیشن کے لئے اس کے پاس اس پر علم ہونا ضروری ھے اگر ایسا نہیں تو اخبار میں کوئی بھی نئی بات پڑھ کے آپ کامیاب بحث نہیں کر سکتے۔ پولیو کے حوالہ سے چند سال پہلے اس کے استعمال پر شکوک شبہات پر چند خبریں دیکھنے میں آئی ہیں جسے ممبران پوسٹ کر رہے ہیں تو اس کی فیور میں میں بھی بےشمار اخبارات کی کٹنگ اور کلپس پیش کر سکتا ہوں لیکن یہ مسئلہ کا حل نہیں اگر آپ واقع ہی علم رکھتے ہیں تو اپنے بڑوں کو دیکھیں انہوں نے بھی حفاظتی ویکسن لی ہوئی ہیں اور آپکو بھی یہ کورس کروائے ہونگے تو وہ صاحب اولاد اور آپ صاحب اولاد کیسے ہو گئے، آپکی اولاد کی باری آئی تو یہ حفاظتی ویکسن "افزائش نسل" کی قاتل ہو گئیں کیونکہ اخبارات میں آ گیا اس لئے؟ سوچیں!

ہمارے ہاں کوئی بھی مسئلہ ہو اس پر کچھ ممبران بجائے اپنی مفید آرا کے شارٹ کٹ لیتے ہیں اور ان کی کمان یہود و نصاری پر ہی آ کر ٹوٹتی ھے، جو یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ روزمرہ کی زندگی میں جتنی بھی بیماریوں کے علاج، بڑے بڑے آپریشن تک، ان پر تمام انسٹرومنٹ اور جو ادویات استعمال میں لاتے ہیں انہیں "انگریزی ادویات" کہتے ہیں جو انہوں نے تحقیق اور تجربات سے تیار کی ہوئی ہیں۔

مسلمانوں کے لئے دیسی ادویات ہیں جو جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہیں اس سے علاج شائد کم آمدنی والے طبقہ کے لئے ہی رہ گیا ھے۔

دیسی ادویات کے استعمال سے کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں پایا جاتا، اگر فائدہ نہ دے تو نقصان بھی نہیں دیتی مگر انگریزی ادویات کے استعمال سے سائیڈ افیکٹس بھی بہت ہیں اور بڑے افیکٹس کی کاٹ پر معاون ادویات بھی ساتھ دی جاتی ہیں مگر کم درجہ کے افیکٹس ضرور ہوتے ہیں۔ انگریزی ادویات پر آپکو اس کی ڈبیہ میں ایک چھوٹا سا کتابچہ بھی ملے گا جس پر اس میں استعمال ہونے والی چیزوں کے نام اور کونسی بیماری پر استعمال اور نقصانات کی تفصیل بھی دی ہوتی ھے، اگر آپ اس کا مطالعہ کریں تو ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں سوالات کرنے کہ اس پر تو یہ نقصانات ہیں آپ نے یہ دوائی ہمیں مارنے کے لئے دی ھے تو وہ بھی آپکو کہے گا کہ پھر میرے پاس کیوں آئے خود ہی گھر میں اپنا علاج کر لیتے۔

انگریزی ادویات، آج کے دور میں ہمیں تكالیف، درد اور بیماریوں سے چھٹکارا دلانے کے لیے کئی طرح کی ادویات دستیاب ہیں جن میں سے کئی ادویات انتہائی خطرناک زہروں سے بنائی جاتی ہیں، ان کا استعمال ڈاکٹری نسخہ اور ہدایت کے مطابق کیا جاتا ھے

بوٹوکس ’بوٹولینم ٹاکسن‘ نامی زہر ہے، دنیا میں دریافت ہونے والا سب سے زہریلا مادہ ہے جو عسکری اداروں میں ہی تیار کیا جاتا ہے۔ چہرے کی جھریاں ختم کرنے، آنکھوں کے بھینگے پن اور دردِ شقیقہ سے لے کر پسینے کی زیادتی اور مثانے کی تکلیف سمیت بیس مختلف بیماریوں کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

سنکھیا یا آرسنک ایک معدن ہے۔ یہ بے ذائقہ اور گرم پانی میں حل ہو جاتا ہے کسی کو ہلاک کرنے کے لیے اس کے ایک اونس کا سوواں حصہ بھی کافی ہوتا ہے۔ کبھی قاتلوں کا ہتھیار رہنے والا سنکھیا اب کینسر کے علاج میں استعمال ہو رہا ہے۔

سائینائڈ، اس کا ذائقہ اب تک دنیا میں کوئی نہیں بتا سکا، زبان پر رکھتے ہی موت کہ ذائقہ بتانے کی نوعبت نہیں ملتی، اس کا استعمال اخبارات میں استعمال ہونے والی سیاہی میں ہوتا ھے۔ اور گلف میں تمام عربی و انگلش اخبارات کھانے کا دسترخواں ہوتے ہیں اور تنور کی جو روٹیاں استعمال کی جاتی ہیں وہ انہی اخبارات میں ڈال کر دی جاتی ہیں۔ جو انسانی صحت کے لئے مضر ہیں، مگر موت نہیں ہوتی۔

کلوروفام، سونگنے سے بہوشی تاری ہوتی ھے مگر ہر سائن بورڈ کمپنی اسے استعمال میں لاتی ھے، پلاسٹک سائن پر لیٹر چپکانے کے لئے۔ سائن کمپنی کو سپلائی کی گئی کلوروفام کو سونگھنے سے بہوشی تاری نہیں ہوتی ہاں ایک سخت چبن ضرور ہوتی ھے کہ دوبارہ آپ سونگ نہیں سکتے۔

نیلا تھوتھا، زہر ھے مگر بہت سے کاموں پر استعمال میں لایا جاتا ھے۔ کسی بھی قسم کی خارش ہو اسی سے دور ہوتی ھے۔

ان سب کو استعمال میں لانے کے لئے اس کو کسی فارمولہ کے تحت ضرورت زندگی و ادویات پر استعمال میں لایا جاتا ھے۔

چوہے کی مینگن (فضلہ) ایک بیماری ھے جس کا نام میں نہیں بتاؤں گا اس بیماری کی ادویات میں استعمال کیا جاتا ھے۔

جنگلی کبوتر کی بیٹھ کی سفیدی بھی ایک بیماری کے علاج کے لئے ادویات پر استعمال میں لائی جاتی ھے۔

کالی کھانسی آخری سٹیج میں ہو جس سے کھانسی کے ساتھ بلغم بھی نکلتی ھے ایسا ہی ایک الٹا فارمولہ سے جس کا نام لکھنا ضروری نہیں اسی سے دور ہوتی ھے۔

کاسٹک سوڈا، جسے آپ انگلی سے چھو نہیں سکتے جلا دیتا ھے: گھروں میں جو صابن استعمال کیا جاتا ھے جو کاسٹک سوڈا اور بنولہ آئل سے تیار ہوتا ھے باقی رنگ اور خوشبو ڈالی جاتی ھے، اس صابن کا استعمال ہر گھر میں روزمرہ کا معمول ھے مگر صابن نہ جسم کو جلاتا ھے اور اگر آنکھ میں بھی چلا جائے تو پانی سے دھو لیں آنکھ ضائع نہیں ہوتی۔

نیچے سپوئلر میں لکھی ہوئی معلومات کا ایک مرتبہ ضرور مطالعہ فرمائیں


حفاظتی ویکسین میں اٹھ بیماریوں کے ٹیکے اور پولیو کے قطرے شامل ہیں۔

حفاظتی ٹیکوں کے کورس کے تحت پیدائش کے فوراً بعد بچے کو "بی سی جی" کا ٹیکہ اور پولیو کے قطرے،

چھ ہفتے کے بعد پینٹا ون اور پولیو کے قطرے،

دس ہفتے کے بعد پینٹا ٹو اور پولیو کے قطرے،

چودہ ہفتے کے بعد پینٹا تھری اور پولیو کے قطرے،

نو ماہ کے بعد خسرے کا پہلا ٹیکہ اور پولیو کے قطرے اور

پندرہ ماہ کے بعد خسرے کا دوسرا ٹیکہ اور پولیو کے قطرے دئے جاتے ہیں۔ اسی طرح حاملہ ماﺅں کو "ٹی ٹی" کے دو ٹیکے حمل کے دوران اور ایک ٹیکہ بچے کی پیدائش کے بعد لگایا جاتا ہے۔

ٹی بی کا ٹیکہ: ان میں پہلا ٹیکہ بی سی جی یا ٹی بی کا ٹیکہ ہے۔ ٹی بی بچوں کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور ۰۳ سے ۰۴ فیصد بچے اس مہلک بیماری سے ہلاک ہوتے ہیں۔ اس بیماری سے بچنے کیلئے پیدائش کے فوراً بعد ہی بی سی جی کا ٹیکہ لگوانا چاہیئے۔

خسرہ: یہ ایک متعدی بیماری ہے جو سانس کے ساتھ جراثیم بدن کے اندر جانے سے ہوتا ہے۔ پہلے بخار، زکام اور کھانسی ہوتی ہے اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہے۔ بخار میں دورے پڑتے ہیں ، تین چار دن بعد سرخ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دانے چہرے اور کانوں کے پیچھے نکلتے ہیں اور آہستہ آہستہ پورے جسم پر پھیلتے ہیں۔ اس بیماری کی وجہ سے ٹی بی بھی ہو سکتی ہے۔ خسرہ کا ٹیکہ لگوانے سے اسکا روک تھام ہو سکتا ہے۔

پولیو: یہ بیماری آلودہ خوراک کے ذریعے منہ کے راستے مخصوص وائرس کے جسم میں داخل ہونے سے لاحق ہوتی ہے۔ اس مرض کے جراثیم اعصابی نظام اور ریڑھ کی ھڈی پر اثر انداز ہو کر جسم کے کسی عضو کو ناکارہ بناتے ہیں۔ اس کے ابتداء میں زکام، ٹھنڈ اور بخار ہوتا ہے۔ پولیو کے قطرے پلانے سے اس کا تدارک ہو سکتا ہے۔ موثر ویکسین کے استعمال کے ذریعے تقریباً پوری دنیا سے اسکا خاتمہ کیا گیا ہے، صرف گنے چنے ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے میں اس کا وائرس موجود ہے۔ پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو سے بچاﺅ کے قطروں کے ذریعے مستقل معذوری سے بچا جا سکتا ہے۔

خناق: اس بیماری میں بخار، گلے میں درد اور گردن میں تناﺅ کے علاوہ شدت کی صورت میں سانس لینے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس کے جراثیم دل اور نسوںپر اثر انداز ہو کر جسم کو کمزور کرتے ہیں۔یہ بیماری موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

تشنج۔ جھٹکے کی بیماری: یہ بیماری نوزائیدہ بچے کا نال گندے اوزار یا جراثیم سے آلودہ پاوڈر چھڑکنے سے ہوتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے بچہ منہ نہیں کھول سکتا ہے اور اس کو جھٹکے لگتے ہیں۔ اس بیماری سے 6 سے 7 فیصد بچے ہلاک ہوتے ہیں۔ اسوقت 47 ممالک میں یہ بیماری پائی جاتی ہے جبکہ تمام ممالک تشنج لاحق ہونے کی شرح کو ایک ہزار ولادتوں میں ایک سے بھی کم کرنے کا تہیہ کر چکے ہیں۔ اس بیماری سے بچاﺅ کے لئے بچپن ڈی پی ٹی کی تین خوراکیں پھر 4 سے7 سال کی عمر اور 12 سے 15 سال کی عمر ٹی ٹی لینا چاہئے۔ یہ بیماری بڑے بچوں اور بالغ آدمی کو بھی ہو سکتی ہے۔ حاملہ ماں کو دو مرتبہ ٹی ٹی کا ٹیکہ لگوانے سے نوزائیدہ بچے اور ماں دونوں کو اس بیماری سے بچایا جا سکتا ہے۔

گردن توڑ بخار: اس بیماری میں پہلے سردرد اور قے کی شکایت ہوتی ہے اور پھر یہ اعصابی نظام پر اثرانداز ہوتی ہے جس سے گردن میں سختی آجاتی ہے۔ یہ کسی بھی صنف اور کسی بھی عمر کے فرد کو ہو سکتی ہے لیکن بچے خصوصی طور پر اس کا شکار ہوتے ہیں۔اس کے جراثیم نمدار اور پر ہجوم مقامات پر ہوتے ہیں۔

ہیمو فیلس اینفلوئنزا بی: یہ متعدی بیماری ہے جو متاثرہ شخص کے منہ اور ناک کی رطوبتوں سے لگتی ہے۔ اسمیں بخار، سردرد اور سردی کے علاوہ جوڑوں، کمر اور ٹانگوں میں درد ہوتا ہے۔ گلے کی خرابی اور خشک کھانسی اس کی نمایان علامات ہوتی ہیں۔ یوں توں یہ بیماری ہر عمر کے افراد کو ہو سکتی ہے لیکن دس سال تک کے بچے اس کا خصوصی طور پر شکار ہوتے ہیں۔ نمونیہ اور اس بیمار ی کا تدارک ویکسین کے ذریعے ہو سکتا ہے۔

کالی کھانسی: اس بیماری میں دورے پڑتے ہیں۔ بچہ نڈھال ہو جاتا ہے۔چہرہ سرخ، ہونٹ پیلے اور آنکھیں باہر نکل آتی ہیں۔ دورے میں سانس بند ہونے سے بچے کا انتقال ہو جاتا ہے۔ چھ ماہ سے کم عمر کے بچوں میں یہ خطرناک بیماری ہوتی ہے۔ بڑی عمر کے بچوں میں کھانسی کے ساتھ سیٹی جیسی آواز آتی ہے اور الٹیاں بھی ہوتی ہیں۔

حفاظتی ٹیکوں اور قطروں کا کورس کے ذریعے بچے کو قابل تدارک آٹھ بیماریوں سے زندگی بھر کیلئے نجات مل سکتی ہے، کوئی زبردستی نہیں جس کا دل مانے وہ اس پر عمل کرے اور جس کا دل نہ مانے وہ اپنے بچوں کو اس سے دور رکھ سکتے ہیں۔

(جاری ھے)
 
Top