• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حفاظت زبان کے دس عظیم فوائد

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150

زبان کی حفاظت کے فوائد

1- نجات
قال صلى الله عليه وسلم ))من صمت نجا (( صحيح الترمذي
سیدناعبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص خاموش رہا اس نے نجات پائی۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے


2- جنت کی ضمانت
قال صلى الله عليه وسلم ))من يضمن لى ما بين لحييه ومابين رجليه اضمن له الجنة (( رواه البخاري

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھے اپنے دو جبڑوں کے درمیان کی چیز [ زبان ] کی اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز [ شرمگاہ ] کی ضمانت دے دے تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔


3- افضل ترین مسلمان
فقد سئل صلى الله عليه وسلم عن اي المسلمين أفضل ؟فقال)):من سلم المسلمون من لسانه و يده (( متفق عليه
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں میں سے افضل آدمی کے متعلق پوچھا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
''جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں''۔


4- ایمان کی درستگی
قَالَ رَسُولُ الله صلى الله عليه و سلم لَا يَسْتَقِيمُ إِيمَانُ عَبْدٍ
حَتَّى يَسْتَقِيمَ قَلْبُهُ وَلَا يَسْتَقِيمُ قَلْبُهُ حَتَّى
يَسْتَقِيمَ لِسَانُهُ وَلَا يَدْخُلُ رَجُلٌ الْجَنَّةَ لَا يَأْمَنُ
جَارُهُ بَوَائِقَهُ.
أخرجه أحمد وصححه الألباني .

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
آدمی کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب تک اس کا دل سیدھا نہ ہوجائے ، اور دل اس وقت تک سیدھا نہیں ہوسکتا جب تک زبان سیدھی نہ ہوجائے ۔


5- تمام انسانی اعضاء کی درستگی

فعن أبي سعيد (رضي الله عنه) قال: قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم):
"إذا أصبح ابن آدم فإن الأعضاء كلها تُكفِّر أي تتذلل وتتواضع له اللسان
فتقول: اتق الله فينا، فإنما نحن بك، فإن استقمت استقمنا، وإن اعوججت
اعوججنا " رواه الترمذي وذكره

سیدنا ابوسعید خدری مرفوعاً نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ جب صبح ہوتی ہے تو انسان کے تمام اعضاء اس کی زبان سے التجاء کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈر ہم بھی تیرے ساتھ ہیں اگر تو سیدھی ہوگی تو ہم سے سیدھے ہوں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم سب بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔
جامع ترمذی کتاب الزھد


6- اللہ کی ناراضگی سے بچاؤ
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي (صلى الله عليه وسلم) قال: " إن
العبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله لا يُلقي لها بالاً، يرفعه الله بها
درجات، وإن العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله - تعالى -، لا يلقي لها
بالاً، يهوي بها في جهنم " رواه البخاري.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ (بعض وقت) بندہ اللہ کی رضا مندی کی بات کرتا ہے اور اس کی اور اس کو پرواہ بھی نہیں ہوتی لیکن اس کے سبب سے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند کرتا ہے اور بعض وقت بندہ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی بات بولتا ہے اور اس کی پر واہ نہیں کرتا لیکن اس کے سبب سے وہ جہنم میں گرجاتا ہے۔
صحیح بخاری کتاب الرقاق


7- اللہ اور یوم آخرت پر ایمان والا کام
عن أبي هريرة رضى الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من كان يؤمن
بالله واليوم الآخر، فليقل خيرًا أو ليسكت» (رواه البخاري ومسلم وأحمد
وغيرهم)

''سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے''

8- جھنم سے نجات
ثم قال: ألا أخبرك بملاك ذلك كله، قلت بلى يا رسول اللّه، قال: فأخذ بلسانه، قال: كف
عليك هذا. فقلت: يا نبي اللّه وإنا لمؤاخذون بما نتكلم به؟ فقال: ثكلتك أمك
يا معاذ، وهل يكب الناس في النار على وجوههم، أو على مناخرهم، إلا حصائد
ألسنتهم".رواه الترمذي وابن ماجه والحاكم وهو في صحيح ابن ماجه للألباني
رقم (3209)

سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے اور مجھے جہنم سے دور کردے
(لمبی حدیث ہے جس کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)
’’کیا میں تجھے ایسی بات نہ بتلاؤں؟ جس پر ان سب کادارومدار ہے ‘‘ میں نے کہا کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم پھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: ’’اس کو روک رکھ‘‘ میں نے عرض کیا، کیا ہم
زبان سے جو گفتگو کرتے ہیں، اس پر بھی ہماری پکڑ ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ’’تیری ماں تجھےگُم پائے(یہ عربی محاورہ ہے کوئی بد دعا ‏نہیں) جہنم میں لوگوں کو ان کی زبانوں کی کاٹی ہوئی کھیتیاں ہی اوندھے منہ گرائیں گیں‘‘
(جامع ترمذی، کتاب الایمان، باب ماجاء فی ‏حرمۃالصلاۃ، حدیث:2661)‏

9- فتنوں سے نجات

قيل للرسول صلى الله عليه وسلم: ( ما النجاة ؟ قال: أمسك عليك لسانك وليسعك بيتك، وأبكِ على خطيئتك) حديث صحيح رواه الترمذي وغيره.
عقبۃ ابنِ عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ! نجات کس طرح ممکن ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اپنی زبان کو قابومیں رکھو، تمہارا گھر تمہیں اپنے اندر سمالے (بغیر ضرورت کے گھر سے نہ نکلو) اور اپنی غلطیوں پر خوب آنسو بہاؤ‘‘ (جامع ترمذی)

10- بہترین اسلام
عن أبي هريرة رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : من حسن
إسلام المرء تركه ما لا يعنيه حديث حسن ، رواه الترمذي وغيره .

''بہترین مسلمان ہونے کے لئے کسی شخص کا لایعنی باتوں کو ترک کر دینا ہی کافی ہے''

قال ابن القيم رحمه الله : "إن العبد ليأتي يوم القيامة بحسنات أمثال
الجبال؛ فيجد لسانه قد هدمها عليه كلها، ويأتي بسيئات أمثال الجبال فيجد
لسانه قد هدمها من كثرة ذكر الله تعالى، وما اتصل به" الجواب الكافي

ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: آدمی قیامت کے دن نیکیوں کے پہاڑ لے کر آئے گا ،وہ دیکھے گا کہ اس کی زبان نے وہ تمام پہاڑ ملیامیٹ کردیئے ہیں اور انسان گناہوں کے پہاڑ لیکر آئے گا اور وہ دیکھے گا کہ اللہ کے ذکر اور اس جیسی چیزوں سے وہ گناہوں کے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگئے ہیں ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10731020_468188113319455_1757473981236891330_n.jpg



Zaban Say Nakalnay Walay Bol:
حوالہ:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ فِيهَا يَزِلُّ بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مِمَّا بَيْنَ الْمَشْرِقِ

(صحیح بخاری:6477،باب حفظ اللسان)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محترم بھائیوں اور بہنوں ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ !

✿ یہ بات یاد رکھئے کہ زبان نیکی اور بدی کے دروازوں میں سے ایک اہم دروازہ ہے۔ لوگ جہنم میں اوندھے منہ اپنی زبان ہی سے کہی ہوئی باتوں کی وجہ سے ڈالے جائیں گے۔ اسی وجہ سے حدیث میں آتا ہے:

✦ جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے چاہئے کہ وہ اچھی اور بھلی بات کہے یا خاموش رہے ۔

✦ ایک مرتبہ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کون سا اسلام افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص کا اسلام جس کی زبان سے مسلمان ایذا نہ پائیں۔
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 10


✿ تمام اعضاء انسانی میں زبان کو رہنما اور لیڈر کی حیثیت حاصل ہے اور ظاہر سی بات ہے جب رہنما راہ راست سے بھٹکے گا تو اس کا انجام بھی اتناہی بھیانک اور خطرناک ہوگا' اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ زبان کی اکثر آفتیں گناہ ِکبیرہ میں سے ہیں مثلا غیبت' چغلی' جھوٹ' جھوٹی گواہی' بہتان تراشی' گالی گلوچ' لعن طعن' وغیرہ اور تقریبا ان سب زبانی آفتوں کا تعلق حقوق العباد سے ہے اور گناہ کبیرہ بغیر توبہ بالخصوص اگر اس کا تعلق کسی بندہ سے ہو تو اس سے معافی مانگے بغیر معاف نہیں ہوسکتا اس لحاظ سے زبان کی آفتوں سے بچنا بہت ضروری ہے۔

✿ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی زبان کو قابو میں رکھنے اور اس سے سچی اور درست بات کہنے کی توفیق دے۔ اور ہمیں ایسی باتیں زبان پر لانے سے محفوظ رکھے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہیں اور جن سے اللہ کے بندوں کی بھی دل آزاری ہو رہی ہو

بشکریہ فیس بک دوست : عبدالقیوم
 
Top