• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حقیقت اسلام، کیا کیوں کیسے؟؟؟

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
حقیقت اسلام کیا ہے؟

ہم یہ سنتے آئے ہیں کہ عیسائیوں کا روزہ ہمارے روزوں سے مختلف ہوا کرتا تھا، اور یہودیوں کے ہاں نماز کی صورت کچھ اور ہوا کرتی تھی اور عبادت کے کچھ اور طریقے رائج تھے وغیرہ وغیرہ. لیکن پھر بھی ہم کہتے ہیں کہ تمام انبیاء کا دین اسلام تھا، کیوں؟؟

ہم اس بات سے بھی واقف ہیں کہ اسلام کے آغاز میں وہ تمام فرائض اس طرح سے لاگو نہ تھے جیسا کہ آج ہم ادا کرتے ہیں، مثلا روزے مدینہ منورہ میں آکر فرض ہوئے، زکوۃ کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی تھا اور نماز بھی معراج پر اس حالت اور اوقات کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو عنایت کی گئی.ان سب سے بھی پہلے اسلام کیا تھا؟؟

اس کے ساتھ ساتھ ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام کا شدید ترین مشکلات اور مصائب سے اٹا ہوا دور بھی یہی مکی دور تھا، جب بلال اور عمار بن یاسر ، خباب بن ارت اور عثمان ابن عفان جیسی ہستیاں پہار کی سی استقامت کے ساتھ لرزہ خیز مظالم کا سامنا خندہ پیشانی سے کیا کرتے تھے، کیوں؟؟

اور تو اور مشرکین مکہ بھی مسئلے کے حل کی طرف آنا بھی اپنی توہین خیال کرتے ہوئے مرنے مارنے پر تو امادہ تھے لیکن چند الفاط منہ سے نکالنا انہیں گوارا نہ تھا. . . .لاالہ الا اللہ !!! کیوں؟؟

میرے بھائیو اور بہنو!اسلام کی اولین اساس، بنیاد، اور حقیقت ....لاالہ الا اللہ ہے

اسی حقیقت کی بنیاد پر انبیاء کا دین ایک تھا،یہی ان کی پہچان تھی کہ اسی حقیقت کو وہ سب سے پہلے اور سب سے زیادہ بیان کرتے تھے، اور اسی حقیقت کو تسلیم کرنے کی دعوت، اسی کو اچھی طرح دل و دماغ میں اتارنے اور پوری زندگی کو اس کے مطابق ڈھالنا ان کا منشور تھا..... یہی حقیقت نماز روزہ حج زکوۃ سے بھی پہلے تھی، اسی کے لیے ہر نبی کے ماننے والوں نے ہر مشکل برداشت کی، اور اسی کا انکار کرنے والوں نے ان پر ہر عذاب مسلط کر کے دیکھ لیا ....!!!

یقینا یہ چند الفاظ نہ تھے، روح سے عاری وہ الفاظ جو آج ہم ادا کرتے ہیں، یہ اپنی اصلی روح کے ساتھ نظام زندگی کو بدل کر رکھ دینے والی حقیقت تھی جسے لاالہ الا اللہ کے نام سے جانا جاتا ہے

یہاں پر سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کا ایک اقتباس دینا مناسب معلوم ہوتا ہے تاکہ حقیقت اور "ظاہری صورت" کا فرق نکھر کر سامنے آجائے اور حقیقتِ اسلام کی اس گفتگو کا مدعا اور اہمیت بھی واضح ہو جائے ،فرماتے ہیں::

""صورت اور حقیقت میں بہت بڑا فرق ہے::
ایک چیز کی ایک صورت ہوتی ہے اور ایک حقیقت ، ان دونوں میں بہت بڑی مشابہت کے باوجود بہت بڑا فرق بھی ہوتا ہے ، آپ روزہ مرہ کی زندگی میں صورت او رحقیقت اور ان کے فرق سے خوب واقف ہیں ۔ میں اس کی دو مثالیں دیتا ہوں، آپ نے مٹی کے پھل دیکھے ہوں گے جو بالکل اصلی پھل معلوم ہوتے ہیں، لیکن صورت وحقیقت میں زمین آسمان کا فرق ہے ، اصل آم کوئی اور چیز ہے اور مٹی کا نقلی آم کوئی اور چیز ، مٹی کے آم میں نہ اصلی آم کا ذائقہ ہے، نہ خوشبو، نہ رس، نہ نرمی، نہ اس کی خاصیتیں، صرف آم کی شکل ہے او راس کا رنگ وروغن، اس لیے اس کو آم کہیں گے، مگر مٹی کا آم، یہ مٹی کا آم دیکھنے بھرکا ہے، نہ کھانے کا ،نہ سونگھنے کا ،نہ ذائقہ ،نہ خوشبو۔

آپ مردہ عجائب خانہ میں گئے ہوں گے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ وہاں سب درندے اور سب جانور موجود ہیں ، شیر بھی ہے اور ہاتھی بھی ،تیندوا بھی اور چیتا بھی، مگر بے حقیقت، بھُس بھری ہوئی کھالیں، جن میں نہ کوئی جان ہے ،نہ طاقت شیر ہے، مگر نہ اس کی آواز ہے، نہ غصہ، نہ طاقت ہے، نہ ہیبت۔

حقیقت کے مقابلہ میں صورت کی شکست::
اب میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ صورت کبھی حقیقت کے قائم مقام نہیں ہو سکتی ، صورت سے حقیقت کے خواص کبھی ظاہر نہیں ہو سکتے، صورت کبھی حقیقت کا مقابلہ نہیں کرسکتی، صورت کبھی حقیقت کا بوجھ سنبھال نہیں سکتی، جب صورت کسی حقیقت کے مقابلے میں آئے گی، اس کو شکست کھانا پڑے گی، جب صورت پر کسی حقیقت کا بوجھ ڈالا جائے گا صورت کی پوری عمارت زمین پر آرہے گی۔

صورت اور حقیقت کا یہ فرق ہر جگہ نمایاں ہو گا۔ ہر جگہ صورت کو حقیقت کے سامنے پسپا ہونا پڑے گا۔ یہاں تک کہ عظیم سے عظیم اور مہیب سے مہیب صورت اگر حقیر سے حقیر حقیقت کے مقابلہ میں آئے گی تو اس کو مغلوب ہونا پڑے گا۔ اس لیے ہر چھوٹی سے چھوٹی حقیقت ہر بڑی سے بڑی صورت کے مقابلہ میں زیادہ طاقت رکھتی ہے ، حقیقت ایک طاقت ہے، ایک ٹھوس وجود ہے ، صورت ایک خیال ہے ، دیکھیے! ایک چھوٹا سا بچہ اپنے کمزور ہاتھ کے اشارہ سے ایک بھُس بھرے مردہ شیر کو دھکا دے سکتا ہے ، اس کو زمین پر گرا سکتا ہے، اس لیے کہ بچہ خواہ کتنا ہی کمزور سہی ایک حقیقت رکھتا ہے، شیر اس وقت صرف صورت ہی صورت ہے ، بچہ کی حقیقت شیر کی صورت پر آسانی سے غالب آجاتی ہے۔


سید صاحب کا یہ پورا مضمون ہی پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے.
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
سب سے پہلے حقیقت اسلام : کیوں؟؟

اس کا کچھ اندزہ تو اپ کو اب تک ہو گیا ہو گا اور مزید کچھ اب ہو جائے گا.انشاء اللہ

1:: اسلام کی حقیقت کو جاننا، سمجھنا، ماننا اور عمل میں لانا حقوق اللہ میں سے سب سے بڑا حق اور اسلام کا سب سے پہلا اور بڑا فرض ہے.

2::انبیاء کی دعوت کا مرکز اور محور ہمیشہ سے ہی حقیقت رہی ہے.ہم بھی جانتے ہیں کہ اسلام میں داخلہ اسی حقیقت کی شہادت دینے پر ہی ملتا ہے.

3:: اسلام کی عمارت کی بنیاد اور تمام عبادات کی روح ہے.

4::دنیا میں مسلمانؤں کا عروج اسی حقیقت کو حقیقی رنگ میں اپنانے سے مشروط سے.
زندہ قوت تھی زمانے میں یہ توحید کبھی
آج کیا ہے فقط ایک مسئلہ علم کلام !


5::آخرت میں نجات کا سب سے بڑا دارومدار اس پر ہے.

اسلام کی حقیقت تک رسائی کیسے ہو گی؟؟

1:: کسی بھی چیز کی حقیقت تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا علم حاصل کیا جائے، اسے جانا جائے، اس کے بغیر یہ کام ممکن نہیں ہے.اللہ رب العزت فرماتے ہیں::

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
پس (اے نبیﷺ) خوب جان لو کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے

2:: پھر حقیقت کو سمجھنے کے لیے صرف "معلومات" ہی کافی نہیں ہوا کرتیں، بلکہ چیز یا معاملے کی تہہ میں گہرا اترنا پڑتا ہے، یہیں سے لاالہ الا اللہ کی حقیقت کو اچھی طرح سمجھنا اور دل و دماغ میں اتارنے کی بات سامنے آتی ہے.

3:: آخری اور بڑی چیز انفرادی اور اجتماعی دائروں میں اس پر عمل پیرا ہونا، اسے نافذ کرنا اور آخری دم، آخری حد تک اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کرتے رہنا !!!
روشن اس ضو سے اگر ظلمت کردار نہ ہو!
خود مسلماں سے ہے پوشیدہ مسلماں کا مقام

عمل کے بغیر کوئی بھی نظریہ محض ذہنی عیاشی کے سوا کچھ نہیں ہوا کرتا، حقیقت اسلام بھی تبھی کارگر اور مفید ہے جب یہ محض خیالات کی دنیا سے نکل کرعملی صورت اختیار کرے.
آہ! اس راز سے واقف ہے نہ ملا‘ نہ فقیہہ
وحدت افکار کی بے وحدتِ کردار ہے خام

یہ تھا حقیقت اسلام لاالہ الا اللہ کا ایک اجمالی سا تعارف، اس کے بعد ہم ان شاء اللہ اس سلسلے میں کچھ ابتدائی باتیں کریں گے. اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائیں. آمین

29.01.12
 
Top