• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلال چیزوں کا فروخت کرنا حلال ہے

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
حلال چیزوں کا فروخت کرنا حلال ہے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائےکرام سے ایک سوال ہے وہ یہ کہ زید کے پاس کرانے کی دوکان ہے وہ اس دکان میں کھانے پینے کی تمام اشیاءمثلا چاول، دال، تیل ، ناریل ، گھی، شکر وغیرہ فروخت کرتا ہے۔
اب اگر کوئی گاہک چاول، دال، تیل وغیرہ خریدتا ہے او اس کا استعمال گیارہویں کی نیاز میں کرتا ہے۔ ناریل لیتا ہے کسی مزار پر پھوڑ تاہے، شکر لیتا ہے اس پر فاتحہ پڑھتا ہے۔
اسی طرح ایک ہندو بھی خریدتا ہے اور اپنے عقیدہ کے حساب سے مندروں میں خرچ کرتا ہے یعنی دوکان کی یہ تمام چیزیں غیر شرعی(گناہ) کاموں میں استعمال ہوتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ سامان بیچنے والا زید کیا انکے ان گناہ کے کاموں میں مدد کرنے والا ٹہریگا ؟ کیا ان کا مدد گار بنے گا ؟ کیا قرآن کی اس آیت کے مصداق ہوگا جس میں گناہ کے کام پر تعاون کرنے سے منع کیا گیا ہے ؟ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔
سائل : عبدالمجیب سلفی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمدللہ :
کھانے پینے کی چیزوں میں اسلام نے ہمیں یہ ضابطہ دیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے جن چیزوں کے کھانے سے منع کیا ہے وہ نہیں کھائیں گے بقیہ دنیا کی ساری چیزیں ہمارے لئے حلال ہیں ۔ اللہ کا فرمان ہے :
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ ۚ ذَٰلِكُمْ فِسْقٌ ۗ(المائدۃ : 3)
ترجمہ: تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو ، اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو ، اور جو کسی ضرب سے مر گیا ہو اور جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو ، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو ، لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں ، اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو ، اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری ہو ، یہ سب بدترین گناہ ہیں۔
اور نبی ﷺ کا فرمان ہے : إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ ، وَالْمَيْتَةِ ، وَالْخِنْزِيرِ ، وَالْأَصْنَامِ(صحيح البخاري:2236)
ترجمہ:اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کا بیچنا حرام قرار دے دیا ہے۔
مذکورہ بالا آیت وحدیث میں اللہ اور اس کے رسول نے چند چیزوں کی حرمت بیان کی ہے ، ان کے علاوہ دیگر آیات واحادیث میں بھی متعدد چیزوں کی حرمت کا ذکر ملتا ہے ۔ جو چیزیں نام لیکر ہمارے اوپر حرام کردی گئیں نہ ان کا کھانا ہمارے لئے حلال ہے اور نہ ہی اس کا بیچنا حلال ہے۔
سوال میں جن چیزوں کا ذکر ہے چاول ، دال ، تیل، ناریل، گھی ، شکروغیرہ ، یہ سب ہمارے لئے حلال ہیں ، ان کا کھانا حلال ہے اور ان کا بیچنا جائز و حلال ہے ۔زید نے کرانے کی دوکان بدعتیوں اور ہندؤں کی مد د کرنے کے لئے نہیں کھولا ہے بلکہ انسانوں کی ضروریات زندگی کی تکمیل کے لئے کھولا ہےاور اس مقصد کے لئے مباح چیزوں کا بیچنا ہمارے لئے حلال ہے۔ لہذا زید کے لئے ان چیزوں کو فروخت کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ قرآن کی اس آیت کا مصداق ہے جس میں برائی کے کاموں پر تعاون کرنے سے روکا گیا ہے ۔ دراصل گنہگار وہ شخص ہے جو مذکورہ اشیاء کا استعمال گناہ کے کاموں میں کرتا ہے ، اس بات کے اضافہ کے ساتھ کہ یہ اشیاء اصلا ہمارے لئے حلال ہیں ۔ گویا حلال اشیاء کا استعمال گناہ کے کاموں میں کرنے سے اشیاء حرام نہیں ہوجائیں گی اپنی اصلیت میں حلال ہی ہوں گی ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
 
Top