• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفيوں کا عقيدہ تصوف

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
وہ تاویل یہ ہے کہ یہ حضرات ان کتب یا ان اشخاص کے کفر یا شرک سے پوری طرح واقف نہ تھے اور انہوں نے صرف کچھ پہلوں کی تعریف کی بنا پر ان حضرات کی تعریف کر دی۔
کیونکہ اس بات کی کوئی دلیل موجود نہیں کہ سید نزیر حسین دہلوی یا نواب صدیق حسن خان ان کفریات سے واقف تھے جن کو ہم بنیاد بنا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اس کی کیادلیل موجود ہے
یہ حضرات ان کتب یا ان اشخاص کے کفر یا شرک سے پوری طرح واقف نہ تھے
دوسری بات یہ ہے کہ اگرآپ کی تاویل کی جگہ کوئی دوسراشخص یہ تاویل کرے کہ وہ ان کتابوں سے پوری طرح واقف تھے۔ان کے مندرجات سے بھی خوب آگاہ تھے لیکن اس سے وہ حضرات وہ معنی مرادنہیں لیتے تھے جواآپ سمجھتے ہیں۔آپ وحدت الوجود کو جس معنی میں سمجھتے ہیں وہ اس کے علاوہ دوسرے معنوں میں سمجھتے تھے۔
مثلاوحدت الوجود کاکفریہ معنی یہ ہے کہ دنیا کی ہرمخلوق اورہرشے خدائی میں شریک ہے

جب کہ اس کا شریعت کے موافق معنی یہ ہیں کہ وجود اصلی صرف ایک ہے بقیہ کی حیثیت صرف ثانوی اورذیلی ہیں یامنطق کی اصطلاح میں کہیں تو واجب الوجود صرف وہی ایک ذات ہے بقیہ ممکنات الوجود ہیں۔جیسے ہم کہتے ہیں پہلوان توصرف دی راک ہے۔یابہادر توصرف فلاں شخص ہے۔یامناظر توصرف طالب نورصاحب ہیں۔اس کایہ معنی نہیں کہ راک کے علاوہ دوسراکوئی پہلوان نہیں ہے۔ فلاں شخص کے علاوہ کوئی دوسرا بہادر نہیں ہےیاطالب نور کے علاوہ کوئی دوسرامناظر نہیں ہے ۔

مقصد صرف کہنے کا یہ ہوتاہے ان اشخاص میں یہ چیزیں کمال درجہ کی موجود ہیں جب کہ بقیہ ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔
دوسری طرح سمجھئے ۔

ہم کہتے ہیں کہ" دی انڈرٹیکرکے سامنے پہلوانی میں طالب نور کچھ نہیں ہیں"۔

مقصد یہ نہیں ہوتاہے کہ کہ طالب نور صاحب کا وجود نہیں یاوہ دی انڈرٹیکرکو ایک بھی ہاتھ نہیں لگاسکتے مطلب یہ ہوتاہے کہ اتنے بڑے پہلوان کے سامنے اوراس کے کمال شجاعت کے سامنے عام آدمی کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی جس طرح سورج کے سامنے ستارے چھپ جاتے ہیں معدوم نہیں ہوجاتے۔
اس اعتبار سے دیکھئے تو وحدت الوجود کے معنی آپ کو کفریہ نہیں لگیں گے۔

اب پھر وہیں پہنچیں جہاں سے چلے تھے کہ اگرکوئی طالب نور صاحب کی تاویل کے خلاف یہ تاویل کرتاہے کہ سید نذیر حسین صاحب اورنواجب صدیق حسن خان صاحب ان کتابوں سے اوراس کے مندرجات سے آگاہ تھے لیکن انہوں نے وہ معنی مراد نہیں لیا جو طالب نور یادوسرے لے رہے ہیں بلکہ اس کا وہ معنی اورمطلب مراد لیا جو شریعت کے موافق ہے ۔ تویہ تاویل کیوں نہیں مانی جائے گی؟۔جب کہ یہ تاویل زیادہ بہتر اورا نکی سوانح سے حاصل شدہ معلومات سے زیادہ قریب بھی ہے۔

پھر نواب صدیق حسن خان نے اپنے بیٹے نورالحسن کو اورسید نذیر حسین صاحب نے اپنے کسی قریبی رشتہ دار کو بیعت کیلئے مولانا فضل الرحمن گنج مرآدآبادی کے پاس بھیجاتھاجیساکہ مولانا علی میاں نے تذکرہ مولانا فضل الرحمن گنج مرادآبادی اورصوفی تجمل حسین نے کمالات رحمانی میں ذکر کیاہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
پھر نواب صدیق حسن خان نے اپنے بیٹے نورالحسن کو اورسید نذیر حسین صاحب نے اپنے کسی قریبی رشتہ دار کو بیعت کیلئے مولانا فضل الرحمن گنج مرآدآبادی کے پاس بھیجاتھاجیساکہ مولانا علی میاں نے تذکرہ مولانا فضل الرحمن گنج مرادآبادی اورصوفی تجمل حسین نے کمالات رحمانی میں ذکر کیاہے۔
برائے مہربانی مکمل حوالہ معہ عبارت فراہم کردیں اس معلومات کے ساتھ کہ مولانا علی میاں اور صوفی تجمل حسین صاحب کس مسلک و مذہب کے حامل تھے۔شکریہ
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
کیونکہ اس بات کی کوئی دلیل موجود نہیں کہ سید نزیر حسین دہلوی یا نواب صدیق حسن خان ان کفریات سے واقف تھے جن کو ہم بنیاد بنا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اس کی کیادلیل موجود ہے
کسی بھی شخص پر کسی الزام کو ثابت کرنے کے لئے اس کا ثبوت ضروری ہے۔ اگر سید نزیر حسین دہلوی یا نواب صدیق حسن خان وغیرہ پر یہ الزام لگایا جائے کہ وہ ان صریح کفریہ و شرکیہ باتوں سے رضامند تھے تو اس کا ثبوت الزام لگانے والے کے ذمہ ہے محض کسی کتاب یا شخص کو پسند کرنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اس کی ہر بات سے وہ شخص واقف و رضامند ہے۔ اگر آپ اس کے برعکس مئوقف رکھتے ہیں تو واضح بیان کریں کہ کسی بھی شخص یا کسی بھی کتاب کی تعریف کرنا اس شخص یا کتاب کی ہر بات سے متفق و رضا مند ہونا ہے۔ پھر دیکھئے آپ کا یہ باطل اصول آپ کو کس کنارے لگاتا ہے۔ لہٰذا سیدھی اور کھری بات کریں۔ واضح اور صاف کو گرد کے پردوں میں نہ چھپائیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگرآپ کی تاویل کی جگہ کوئی دوسراشخص یہ تاویل کرے کہ وہ ان کتابوں سے پوری طرح واقف تھے۔ان کے مندرجات سے بھی خوب آگاہ تھے لیکن اس سے وہ حضرات وہ معنی مرادنہیں لیتے تھے جواآپ سمجھتے ہیں۔آپ وحدت الوجود کو جس معنی میں سمجھتے ہیں وہ اس کے علاوہ دوسرے معنوں میں سمجھتے تھے۔
پہلے وہ اس بات کا ثبوت دے کہ جن واضح کفریہ باتوں کو ہم بنیاد بنا رہے ہیں یہ حضرات اس کے مندرجات سے پوری طرح واقف اور رضامند تھے۔ ہاں اس بات کا ثبوت ضرور ہے کہ جس شخص کو شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے ولی کامل قرار دیا وہ اسی فرعون کے ایمان اور نجات کا قائل تھا جس کے کافر ہونے میں ہرگز کوئی شک نہیں۔
رہی بات کے فلاں یا فلاں وحدت الوجود کا معنی کیا لیتے تھے؟ تو عرض ہے کہ اصطلاحات پر ہم بحث کی بات نہیں کر رہے کہ فلاں نے وحدت الوجود کا کیا معنی لیا اور فلاں نے کیا لیا بلکہ ہم تو ان کی بات کرتے ہیں جو ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا کے قائل ہیں، عابد و معبود کے ایک ہونے کے قائل ہیں، جو انبیاء کے مراتب سے بھی اوپر جانے کی بات کرتے ہیں وغیرہ۔ یعنی اگر ہم صرف اصطلاحات سے الزام لگائیں تو آپ کی بات صحیح ہے جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہم تو واضح عبارات پیش کر کے ان کا حکم پوچھتے ہیں۔
وہ معنی اورمطلب مراد لیا جو شریعت کے موافق ہے ۔ تویہ تاویل کیوں نہیں مانی جائے گی؟۔جب کہ یہ تاویل زیادہ بہتر اورا نکی سوانح سے حاصل شدہ معلومات سے زیادہ قریب بھی ہے۔
چلیں آپ کی بات مان لیتے ہیں۔ میں آپ کے سامنے آپ کے ممدوحین کی عبارات پیش کروں گا آپ اس کا شریعت کے موافق معنی و مراد بتا دیجئے گا۔ میں ان شاء اللہ دلیل کے ساتھ پیش کی جانے والی بات تسلیم کر لوں گا اور اگر آپ ان عبارات کا شریعت کے موافق معنی و مفہوم بیان نہ کر سکے تو شریعت کا حکم جو ان عبارات پر لگتا ہے اس سے خوامخواہ پردہ پوشی ہرگز مناسب نہیں اور نہ دیگر باطل اصولوں سے اس کا دفاع کیا جانا چاہئے۔ والسلام
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
شاہد نذیر صاحب کاحوالہ یہ موجود ہے ۔

ایک بارمولوی نذیر حسین صاحب محدث دہلوی نے حضرت قبلہ کو بڑی تعظیم وتکریم سے خط لکھا اوراپنے بھانجے اوربھتیجے کو مرید کروانے کیلئے بھیجاتھا اورلکھاتھاکہ یہ آپ کے شوق مین حاضر ہوتے ہیں۔ درویشی کی تعلیم ان کو فرمائیے ۔آپ نے ان کو مرید کیا اورطریقہ اللہ کے نام لینے کا بتادیا۔ فقیر نے حضرت قبلہ سے دریافت کیاکہ مولوی نذیر حسین صاحب تو محدث ہیں خود مرید کیوں نہیں کیا۔ حضرت جلال میں آگئے ۔فرمایاکہ ان کو نسبت الی اللہ نہیں ہے۔ نسبت الی اللہ ہونا کچھ دل لگی ہے؟
کمالات رحمانی،مولف شاہ تجمل حسین بہاری۔صفحہ91


تذکرہ فضل رحمن گنج مرآد آبادی میرے پاس موجود نہیں ہے۔اس لئے اس کی عبارت پیش کرنے سے قاصر ہوں۔لیکن اتنابالیقین ضرور عرض کرسکتاہوں کہ کتاب کے آخر میں مولانا ابوالحسن علی ندویؒ نے چند مشاہیر کے وہ مضامین جمع کئے ہیں جوانہوں نے مرادآباد کی حاضری کے تعلق سے لکھے تھے جیسے مولانا اشرف علی تھانوی،مولانا علی میاں کے والد ماجد مولاناعبدالحی لکھنوی،نواب حبیب الرحمان شیروانی نواب نورالحسن ۔

اپنے مضمون میں نورالحسن صاحب نے یہ ذکرکیاہے کہ میرے والد نے مجھ کو مولانا فضل الرحمان گنج مرادآبادی کے پاس بھیجاپھرانہوں نے وہاں کے سفر،حاضری اورواپسی کاحال لکھاہے۔نواب نورالحسن خان کو اپنے مرشد سے اس درجہ عقیدت تھی کہ وہ ان سے تعلق رکھنے والی ہرتحریر کوجمع کرتے اورشائع کراتے تھے۔خود اسی کتاب کمالات رحمانی میں کئی مرتبہ ان کے شیخ طریقت فضل الرحمان گنج مرآد آبادی ؒ سے بعیت ارادت کااشارہ وکنایہ موجود ہے۔

آپ نے پوچھاکہ دونوں کس مسلک ومذہب کے ماننے والے تھے۔اگرمسلک اورمذہب سے ترادف مراد ہے تودونوں حنفی تھے۔اگرتغایر مراد ہے تومسلمان تھے حنفی تھے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
کسی بھی شخص پر کسی الزام کو ثابت کرنے کے لئے اس کا ثبوت ضروری ہے۔ اگر سید نزیر حسین دہلوی یا نواب صدیق حسن خان وغیرہ پر یہ الزام لگایا جائے کہ وہ ان صریح کفریہ و شرکیہ باتوں سے رضامند تھے تو اس کا ثبوت الزام لگانے والے کے ذمہ ہے محض کسی کتاب یا شخص کو پسند کرنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اس کی ہر بات سے وہ شخص واقف و رضامند ہے۔ اگر آپ اس کے برعکس مئوقف رکھتے ہیں تو واضح بیان کریں کہ کسی بھی شخص یا کسی بھی کتاب کی تعریف کرنا اس شخص یا کتاب کی ہر بات سے متفق و رضا مند ہونا ہے۔ پھر دیکھئے آپ کا یہ باطل اصول آپ کو کس کنارے لگاتا ہے۔ لہٰذا سیدھی اور کھری بات کریں۔ واضح اور صاف کو گرد کے پردوں میں نہ چھپائیں۔
میں دوسرے طریقے سے پوچھتاہوں ۔جن عبارت کوآپ کفریہ اورشرکیہ قراردے رہے ہیں اورجن عبارتوں سے کفر مراد لے رہے ہیں کیادوسروں نے بھی اسی کو اسی نظر سے دیکھاہے؟ اورآپ کے ذمہ ہی اس بات کااثبات بھی ہوجاتاہے کہ کیانذیر حسین صاحب اورنواب صدیق حسن خان شطحیات اورسکرومستی کے قائل نہیں تھے۔اگرقائل تھے توہمارامدعاثابت ہے اوراگرقائل نہیں تھے جیساکہ آنجناب کا دعویٰ ہے تو پھر اس کاثبوت پیش کریں۔اوراس کے بعد یہ دعویٰ کریں کہ

کہ وہ ان صریح کفریہ و شرکیہ باتوں سے رضامند تھے
نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں کہ ان کے مکاتیب ان کے تبحرعلمی پر دلالت کرتے ہیں اوردوسری جگہ ان کو نافع قراردیتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ انہوں نے مکتوب پڑھ کر یہ لکھاتھایہ پطرس بخاری کے ایک مضمون کی طرح وہ بغیر پڑھے تعریف کرگئے۔
اورآنجناب کایہ کہنا
کسی بھی کتاب کی تعریف کرنا اس شخص یا کتاب کی ہر بات سے متفق و رضا مند ہوناہے۔ پھر دیکھئے آپ کا یہ باطل اصول آپ کو کس کنارے لگاتا ہے۔ لہٰذا سیدھی اور کھری بات کریں۔ واضح اور صاف کو گرد کے پردوں میں نہ چھپائیں۔
خداکاشکر ہے کہ ہم کھڑی بات کرتے ہیں کوئی ہم سے تقلید کی تعریف پوچھتاہے توہم بہانے نہیں بناتے ہیں کہ پہلے یہ کرو وہ کرو اس سوال کاجواب دو وہ مسئلہ حل کرو اوریہ کہ تقلید تقلید ہے جب تک کہ وہ تقلید ہے۔بلکہ جوکچھ کتابوں میں موجود اورعلماء سے منقول ہے وہ بیان کردیتے ہیں ۔جیساکہ اتباع والے تھریڈ میں آنجناب نے بھی ملاحظہ کیاہوگا۔

ایک توآنجناب کا دوسری کتابوں پر قیاس ،قیاس مع الفارق ہے۔کیونکہ فروعی مسائل میں اگرچہ اختلاف ہو اورکتاب میں باتیں ناقد کے نقطہ نظر سے غیردرست ہوں پھر بھی بعض پہلوؤں سے اس کی تعریف کی جاسکتی ہے اورکی گئی ہے۔لیکن وہ کتاب جوچاہے کتنی بھی اچھی ہو لیکن بقول آنجناب کے اس میں کفریہ اورشرکیہ باتیں موجود ہوں کیااس کے بارے میں یہ کہنادرست ہوگاکہ اس کتاب سے مصنف کے تبحرعلمی کا پتہ چلتاہےیااس کو نفع مند قراردینادرست ہوگا۔

دوسرے یہ کہ ایسے مواقع پر مصنف اپنااختلاف رائے بھی ذکر کرتاہے۔ کیاآپ وہ عبارتیں دونوں حضرات کی دکھاسکتے ہیں جہاں انہوں نے حضرت مجدد الف ثانی پر تنقید کی ہو اعتراض کیاہواوران کی کتابوں کے مندرجات سے اختلاف کیاہو۔اگرہے توپیش کریں!

پہلے وہ اس بات کا ثبوت دے کہ جن واضح کفریہ باتوں کو ہم بنیاد بنا رہے ہیں یہ حضرات اس کے مندرجات سے پوری طرح واقف اور رضامند تھے۔ ہاں اس بات کا ثبوت ضرور ہے کہ جس شخص کو شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے ولی کامل قرار دیا وہ اسی فرعون کے ایمان اور نجات کا قائل تھا جس کے کافر ہونے میں ہرگز کوئی شک نہیں۔
یہ بحث ماقبل میں گزرچکی ہے کہ جس چیز کو آپ کفر قراردے رہے ہیں دوسرااس کی تاویل کرتاہے یاپھراس کو سکر وغلبہ حال پر محمول کرکے قائل کومعذورسمجھتاہے ۔لہذا اپنے نقطہ نظرکو دوسروں پر ٹھونسنااچھاکام نہیں ہے۔ بات وہ کریں جوکہ قابل تسلیم ہو۔

رہی بات کے فلاں یا فلاں وحدت الوجود کا معنی کیا لیتے تھے؟ تو عرض ہے کہ اصطلاحات پر ہم بحث کی بات نہیں کر رہے کہ فلاں نے وحدت الوجود کا کیا معنی لیا اور فلاں نے کیا لیا بلکہ ہم تو ان کی بات کرتے ہیں جو ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا کے قائل ہیں، عابد و معبود کے ایک ہونے کے قائل ہیں، جو انبیاء کے مراتب سے بھی اوپر جانے کی بات کرتے ہیں وغیرہ۔ یعنی اگر ہم صرف اصطلاحات سے الزام لگائیں تو آپ کی بات صحیح ہے جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ہم تو واضح عبارات پیش کر کے ان کا حکم پوچھتے ہیں۔
ہم نے تواصطلاحات کی محض اس لئے وضاحت کردی کہ بعض ظاہرپرست وحدۃ الوجود کو سیدھے کفروشرک سے کم پر تعبیر کرنے پر رضامند نہیں ہوتے۔اصطلاحات پر بحث ہمیں بھی منظورنہیں ہے ۔شیخ عبدالوہاب شعرانی نے میزان الکبری میں بعض عبارتوں کے جعلی ہونے کی بات کہی ہے۔ دوسرے یہ کہ جیساکہ علمائے امت کہتے آئے ہیں کہ بعض اوقات اپنے احوال اورمافی الضمیر کو اداکرنے کیلئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہوتے وہ کہناکچھ اورچاہتے ہیں اورزبان سے کچھ اوراداہوتاہے ۔اوراس کی وجہ سے فتنہ پیداہوجاتاہے۔پھریہ کہ ایسے اقوال غلبہ حال اورسکر وصحو کی کیفیت میں بھی اداہوتے ہیں جیساکہ مولانا ابوالکلام آزاد کی کتاب تذکرہ سے ماقبل میں نقل کرچکاہوں۔

چلیں آپ کی بات مان لیتے ہیں۔ میں آپ کے سامنے آپ کے ممدوحین کی عبارات پیش کروں گا آپ اس کا شریعت کے موافق معنی و مراد بتا دیجئے گا۔ میں ان شاء اللہ دلیل کے ساتھ پیش کی جانے والی بات تسلیم کر لوں گا اور اگر آپ ان عبارات کا شریعت کے موافق معنی و مفہوم بیان نہ کر سکے تو شریعت کا حکم جو ان عبارات پر لگتا ہے اس سے خوامخواہ پردہ پوشی ہرگز مناسب نہیں اور نہ دیگر باطل اصولوں سے اس کا دفاع کیا جانا چاہئے۔ والسلام
خداکاشکرہے کہ ہم تعصب پرست نہیں لیکن ایک گزارش ہے کہ ماقبل میں جن بزرگوں نے شطحیات اورغلبہ حال میں ان کلام کے صادر ہونے کی توجیہہ کی ہے۔ جوآپ کے خیال میں باطل اصول ہیں،ن حضرات کے تعلق سے کیاخیال رکھاجائے ذراوضاحت کردیں تاکہ آئندہ ہم حافظ ذہبی، ابن قیم،ابوالکلام آزاد اوردوسروں کو اسی نظریہ سے دیکھ سکیں۔والسلام

ابن عربی کے تعلق سے حافظ ذہبی اوردیگر علمائنے جوکچھ کہاہے وہ پیش کردیتاہوں۔ شاید آنجناب کے خیالات میں کچھ تبدیلی ہوسکے۔

ولابن العربي توسُّع فِي الكلام، وذكاءٌ، وقوةٌ حافظةٌ، وتدقيقٌ فِي التصوف، وتواليفُ جمةٌ فِي العِرْفان. ولولا شطحاتٌ فِي كلامه وشعره لكانَ كلمةَ إجماع، ولعلَّ ذَلِكَ وَقَعَ منه فِي حال سكرِه وغيبته، فنرجو له الخير.14/273تاریخ الاسلام تحقیق دکتوربشارعواد

مشہور مورخ صفدی الوافی بالوفیات 4/125میں لکھتے ہیں
وَلم أكن وقفت على شَيْء من كَلَامه ثمَّ إِنِّي وقفت على فصوص الحكم الَّتِي لَهُ فَرَأَيْت فِيهَا أَشْيَاء مُنكرَة الظَّاهِر لَا توَافق الشَّرْع وَمَا فِيهِ شكّ أَنه يحصل لَهُ ولأمثاله حالات عِنْد معانات الرياضات فِي الخلوات يَحْتَاجُونَ إِلَى الْعبارَة عَنْهَا فَيَأْتُونَ بِمَا تقصر الْأَلْفَاظ عَن تِلْكَ الْمعَانِي الَّتِي لمحوها فِي تِلْكَ الْحَالَات فنسأل الله الْعِصْمَة من الْوُقُوع فِيمَا خَالف الشَّرْع
قال ابن مسدي في جملة ترجمته: كان ظاهري المذهب في العبارات، باطني النظر في الاعتقادات، " وكتب لبعض الولاة " ثم حج ولم يرجع إلى بلده، وروى عن السلفي بالإجازة " العامة "، وبرع في علم التصوف، وتواليف جمة في العرفان، ولولا شطحه في الكلام لم يكن له بأس، ولعل ذلك وقع منه حال سكره وغيبته فيرجى له الخير.فوات الوفیات3/437
یہ واضح رہے کہ شیخ محی الدین ابن عربی مسلک کے اعتبار سے ظاہری تھے لہذا حنفیوں کا تصوف کاتھریڈ بنانے والے کو ایک تھریڈ ظاہریوں کاتصوف پربھی بنانے کی خداتوفیق دے ۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88

یہ حباب جوتصوف کے منکر ہیں اگر ابن تیمیہ اور ابن قیم،شیخ عبدلقادر جیلانی اور شاہ ولی اللہ محدث علوی اور پھر خود جو صو فیاء مسلک اہل حدیث میں گزرے ہیں جیسا کہ خود کراماتِ اہلحدیث میں انہوں نے لکھا ہے، اگر ابھی بھی ان کو سمجھ نیہں آتی تو پھر صم،بکی،عمی والی بات نظر آتی ہے۔اللہ اگر سمجھ چھین لے تو کون سمجھ سکتا ہے،اور کون سمجھا سکتا ہے البتہ ناچیز آپ کے حق میں دعا گو ضرور یے
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
تصوف سیکھنے سے،عملی طور پر کرنے سے سمجھ میں آتا ہے،جن لوگوں مجدد الف ثانی کو گالیاں دی ہیں ،ان سے تو بات کرنا ٖ ٖ فضول ہے ،انیہں بزرگوں کی دلیلیں دینا،اور سمجھانا آسان کام نہیں،ان کے لیے صرف دعا کرو،جن کو تمیز سے بات کرنا نہیں آتی،یہ کیا جانے بے چارے ؟
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
قریشی گالیاں کب دیں؟ دلیل دو؟

سُوۡرَةُ آل عِمرَان

پھر جو کوئی تجھ سے اس واقعہ میں جھگڑے بعد اِس کے کہ تیرے پاس صحیح علم آ چکا ہے تو کہہ دے آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں پھر سب التجا کریں اور الله کی لعنت ڈالیں ان پر جو جھوٹے ہوں (۶۱
)
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 33 حدیث مرفوع مکررات 16 متفق علیہ 10 بدون مکرر
قبیصہ بن عقبہ، سفیان، اعمش، عبیداللہ بن مرہ، مسروق، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چار باتیں جس کسی میں ہوں گی، وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان چار کی ایک بات ہو اس میں ایک بات نفاق کی ہے، تاوقتیکہ اس کو چھوڑ نہ دے (وہ چار باتیں یہ ہیں) جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے اور جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو خلاف کرے اور جب لڑے تو بے ہودگی کرے

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 32 حدیث مرفوع مکررات 16 متفق علیہ 10 بدون مکرر
سلیمان ابوالربیع، اسماعیل، ابن جعفر، نافع بن مالک، ابن ابی عامر، ابوسہیل، مالک بن ابی عامر، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا کہ منافق کی تین پہچانیں ہیں جب بولے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو خلاف کرے جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
یہ جس طرح آپ سمجھ رے ہیں،ایسا نیہں ہے،آپ کسی استاد سے ان کو پڑھے۔
ہم آپ ہی کو استاد مان لیتے ہیں ۔
جی ارشاد فرمائیے کہ ہم کیا سمجھے ہیں اور حقیقت کیا ہے ؟
بسم اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
زرا ان الفاظ کے متعلق غور کی جیئے یہ کس کے متعلق کہے گئے ہیں۔
(یہ تو فضول بکواس کی گئی ہے ۔۔۔ لگتا ہے کسی پاگل خانے کی ایجاد ہے یہ ۔۔۔۔
پرانے زمانوں میں جدید سہولیات تو ہوتی نہیں تھیں ۔۔۔ وہ پاگلوں کو بہلانے کے لیے قلم اور ورق تھما دیتے ہوں گے )
کیا یہ الفاظ گالیوں سے کم ہیں۔
صوفیاء پہ جو حال گزرتا ہے،آپ اسکی الف ،ب سے بھی واقف نہیں،کیونکہ حال ایک کفیت ہیں اور الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے،البتہ اگر آپ اس علم تصوف کو سیکھنا چاہتے ہیں،تو آپ خلوص کیساتھ کسی رہنما کو تلاش کر کے سیکھ سکتے ہیں۔اسکا حصول کثرت ذکر ہے،آپ کے لیے میرا مشورہ یہی ہے کہ آپ اس موضوع پر اظہارِ خیال کریں جسے آپ جانتے ہیں
 
Top