• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی مذہب کے تین کذاب

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
حنفی مذہب کی عمارت تین متنازعہ اشخاص کے ناقص اقوال کی بنیاد پر قائم ودائم ہے۔یہ تین اشخاص ،ابوحنیفہ اور ان کے دو شاگرد رشید ابویوسف اور محمد بن حسن شیبانی ہیں۔شاہ ولی اللہ حنفی لکھتے ہیں: جیسا کہ امام ابویوسف اور امام محمد کے مذاہب کو باہم پاتے ہیں کہ انکی تدوین امام ابوحنیفہ کے مذہب کی تدوین ہی میں ضم ہے۔

(اختلافی مسائل میں اعتدال کی راہ، صفحہ 126)

ایک اور مقام پر شاہ ولی اللہ حنفی اس مسئلہ کی وضاحت میں رقمطراز ہیں: ان کے اندر کے سارے مسائل امام ابوحنیفہ کا مذہب کہے جانے لگے۔ اس طرح امام ابویوسف اور امام محمد کے مذاہب بھی امام ابوحنیفہ کے مذہب کے ساتھ مل گئے اور ان سب کو ایک ہی شمار کر لیا گیا۔ حالانکہ یہ دونوں حضرات بجائے خود مجتہد مطلق ہیں اور امام ابوحنیفہ سے انکے اختلافات کی فہرست کافی طویل ہے، نہ صرف فروع میں بلکہ اصول میں بھی۔

(اختلافی مسائل میں اعتدال کی راہ، صفحہ 44)

ان گزارشات کا خلاصہ یہ ہے کہ حنفیت اصل میں ابوحنیفہ، ابویوسف اور محمد بن حسن کے مختلف مذاہب، اقوال اور آراء کا مجموعہ ہے۔اس لئے حنفی مذہب کی عمارت انہی تین حضرات کے بیمار خیالات کی بنیادوں پر قائم ہے۔کسی بھی عمارت کی مضبوطی اور درستگی کو صحیح طور پر اس کی بنیاد ہی سے جانچا جاسکتا ہے ۔اگر بنیاد مضبوط اور درست ہو تو اس پر قائم ہونے والی عمارت بھی صحیح اور دیرپا ہوتی ہے ۔اسکے برعکس کمزور بنیادوں پر اٹھائی اور قائم کی جانے والی عمارت ناپائیدار اور متزلزل ہوتی ہے جس کے کسی بھی وقت زمین بوس ہونے کے قوی امکانات موجود رہتے ہیں۔ حنفی مذہب کی عمارت اندر سے کس قدر کھوکھلی اور بے جان ہے۔آئیے! جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

مذہب حنفی کے ائمہ ثلاثہ یعنی ابوحنیفہ، ابویوسف اور محمد بن حسن المعروف امام محمد کے اقوال اسی صور ت میں قابل قبول اور لائق التفات ہوسکتے ہیں جب خود ان صاحبان کو امت نے بطور ثقہ،ایماندار اور سچوں کی حیثیت سے قبول کیا ہو۔اگر واقعہ اس کے خلاف ہو تو نہ تو ان حنفی اماموں کے اقوال کی کوئی حیثیت رہ جاتی ہے اور نہ ہی اس مذہب کی جو ان اقوال کی بنیاد پر قائم ہے۔گھر کے بھیدی لنکا ڈھائیں کے مصداق حنفی مذہب کے یہ ائمہ ثلاثہ خود ایک دوسرے کے کردار کے بارے میں کیا گواہی دے رہے ہیں۔ دیکھئے:

امام ابویوسف جو امام ابوحنیفہ کے مایہ ناز شاگرد ہیں جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اگر یہ نہ ہوتے تو حنفی مذہب دیگر متروک مذاہب کی طرح دنیا سے معدوم ہوجاتا۔محمد بن الحسن الشیبانی المعروف امام محمد کے بارے میں کہتے ہیں: قولو الھذا الکذاب یعنی محمد بن الحسن۔ ھذا الذی یرویہ عنی سمعہ منی؟ اس کذاب یعنی محمد بن الحسن سے کہو۔ یہ جو مجھ سے روایتیں بیان کرتا ہے کیا اس نے سنی ہیں؟

(تاریخ بغداد 2/180و سندہ حسن)

ابویوسف کی اس گواہی سے معلوم ہوا کہ ابوحنیفہ کا شاگرد محمد بن حسن (امام محمد) کذاب تھا۔یہ حنفی مذہب کی عمارت کا تیسرا ستون تھا جو ابویوسف کی اس گواہی کے بعد گر گیا۔اب حنفی مذہب کی عمارت دو بنیادوں پر باقی ہے ایک ابویوسف اور دوسرا خود ابوحنیفہ۔دیکھتے ہیں کہ ان دو ستونوں میں کتنا دم خم ہے۔

امام ابوحنیفہ نے ابو یوسف سے کہا: انکم تکتبون فی کتابنا ما لا نقولہ تم ہماری کتاب میں وہ باتیں لکھتے ہو جو ہم نہیں کہتے۔

(الجرح والتعدیل 9/201و سندہ صحیح)

ایک اور روایت میں امام ابوحنیفہ نے قاضی ابویوسف کے بارے میں کہا: الا تعجبون من یعقوب،یقول علی مالا اقول کیا تم یعقوب (ابویوسف) پر تعجب نہیں کرتے ؟! وہ میرے بارے میں ایسی باتیں کہتا ہے جو میں نہیں کہتا۔

(التاریخ الصغیر/ الاوسط للبخاری 2 /,209 210)

ابوحنیفہ نے اپنے ہی شاگرد کے بارے میں جھوٹا اور کذاب ہونے کی گواہی دی اور اس گواہی کے ساتھ ہی حنفی مذہب کی عمارت کا دوسرا ستون بھی زمین بوس ہوگیا۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس عمارت کا آخری ستون کب تک اس گرتی ہوئی عمارت کا بوجھ اٹھا پاتا ہے۔

امام اہلسنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ابو حنیفہ کے بارے میں فرمایا:

کان ابوحنیفہ یکذب ابوحنیفہ جھوٹ بولتا تھا۔

(تاریخ بغداد،جلد 13، صفحہ 418)
اس متفق علیہ امام کی معتبر گواہی سے پتا چلا کہ ابوحنیفہ بھی اپنے دونوں شاگردوں کی طرح کذاب تھا۔
مذکورہ بالا ناقابل تردید گواہیوں سے ثابت ہوا کہ ابوحنیفہ، ابویوسف اور امام محمد جیسے کذابین کے اقوال،آرا اور فتاویٰ بھی ردی ہیں اور ان جھوٹوں کے ردی اقوال وآراء پر قائم شدہ حنفی مذہب بھی مردود ہے۔ ان دلائل کی روشنی میں کسی بھی ذی شعور انسان کے لئے اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ جوحنفی مذہب ان کذاب اماموں کے اقوال اور فتوؤں کا مجموعہ ہے اسکی حقائق اور سچائی کی دنیا میں کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے! ایسے باطل اور قاتل ایمانی حنفی مذہب سے براء ت اور احتراز ہر مسلمان پر اگر وہ اخروی نجات چاہتا ہے ازحد ضروری ہے۔کیونکہ ایسے کذابین اماموں کے باطل مذہب کو وہی شخص قبول کرے گا جو خود کذاب اور دجال ہوگا۔


حوالہ
 
Top