• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حکم استفاضہ از قبور (قبروں سے فیض اٹھانے کا حکم؟)

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
2۔کیا آپ الہام ،کشف، کو داخلِ کرامت سمجھتے ہیں؟
نہیں، میرے نزدیک کشف والہام وغیرہ کرامت میں داخل نہیں، ایسا کشف والہام جسے دلیل اور حجت کے طور پر پیش کیا جا سکے یہ صرف وحی کی صورت میں ممکن ہے، جو صرف اور صرف نبیوں کے ساتھ خاص ہے۔

البتہ کسی امتی کے دل میں کوئی بات اللہ کی طرف سے بطور الہام ڈالی جا سکتی ہے کہ مثلاً استخارہ کے بعد اس کا دل دو آراء میں سے کسی رائے پر مطمئن ہو جائے، یہ الہام تو ایک عام آدمی بلکہ غیر انسانی مخلوقات پر بھی ہو سکتا ہے۔ مثلاً شہد کی مکھی پر الہام کہ شہد کیسے بنانا ہے؟ لیکن اس کا معاملہ بھی خواب جیسا ہے کہ اس سے دلیل یا حجّت نہیں پکڑی جا سکتی۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
3۔معجزہ اور کرامت کسے کہتے ہیں۔ان میں کیا فرق ہے،نیز اس بات کی وضاحت کرے،کہ معجزات تو انبیاء کے ساتھ مخصوص ہیں،تو غیرنبی سے کرامات کا ظہور کیوں ہوتا ہے؟
معجزہ اور کرامت دو ایسی چیزیں ہیں جو اللہ کی طرف سے ہوتی ہیں، ان سے اللہ کا مقصود لوگوں کے سامنے نبیوں کو اللہ کا نبی ثابت کرنا اور اولیاء کا اللہ کے ہاں موجود مقام ومرتبہ ہوتا ہے۔ معجزہ نبیوں کے ساتھ خاص ہے، جبکہ کرامت غیر نبیوں کے ساتھ۔
لیکن پہلے وضاحت گزر چکی ہے کہ نبی تو کہہ کر معجزہ پیش کر سکتے ہیں کیونکہ ان پر اللہ کی طرف سے وحی ہوتی ہے۔
لیکن کوئی اللہ کا ولی کہہ کر کرامت پیش نہیں کر سکتا کیونکہ اس پر اللہ کی طرف سے وحی نہیں ہوتی۔ البتہ اس کے ساتھ کوئی کرامت اللہ کے حکم سے خود بخود ظاہر ہوسکتی ہے، جس سے اللہ کے ہاں اس ولی کا مقام ومرتبہ ظاہر ہوتا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
4۔واقعہ معراج آپکے نزدیک موسی علیہ اسلام کی لاٹھی کیطرح ہے،یعنی لاٹھی دائمی طور پر لاٹھی تھی،بطورِ معجزہ اژدھا بن گئی،یعنی آپﷺ کا معراج میں انبیاء سے ملاقات کرنا بطور معجزہ تھا، ورنہ انبیاء برزخ میں زندہ نہیں ہوتے؟
اسی طرح کلیب بدر کا واقعہ بھی وقتی طور پر کرامت تھا کی مردوں کو بات سنوائی گئ، ورنہ سن نہیں سکتے اور نہ قبر کا عذاب وانعام ہوتا ہے،قضاحت فرمائیں؟
میرے نزدیک عصائے موسیٰ اور واقعۂ معراج دونوں معجزے ہیں۔ واقعۂ معراج میں معجزہ نبی کریمﷺ کا بیت الحرام سے بیت المقدس جانا، اور پھر آسمانوں کی سیر کرنا اور وہاں انبیاء کرام ﷩ سے ملاقات کرنا اور دیگر اللہ کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنا ہیں۔ وغیرہ وغیرہ
انبیاء کرام﷩ واقعۂ معراج کے علاوہ بھی برزخی طور پر (دنیاوی طور پر نہیں) زندہ ہیں۔ جس کے دلائل کتاب وسنت میں موجود ہیں۔

یہ لفظ ’کلیب‘ نہیں ’قلیب‘ ہے جو کنویں کو کہتے ہیں، میرے نزدیک قلیب بدر والے مردہ مشرکوں کے ساتھ نبی کریمﷺ کی گفتگو اور ان کا نبیﷺ کی گفتگو کو سننا ایک معجزہ تھا۔ مردے مطلق سننے کے قابل نہیں ہوتے البتہ جو باتیں اللہ انہیں سنانا چاہیں سنا دیتے ہیں، جن کا ذکر احادیث مبارکہ میں موجود ہے، مثلاً قدموں کی چاپ وغیرہ
جہاں تک قبروں کے عذاب اور نعمتوں کا ذکر ہے تو وہ بالکل برحق ہے، جو قرآن وسنت کے دلائل سے ثابت ہوتا ہے، (اللہ تعالیٰ ہمیں قبر کے عذاب سے محفوظ رکھیں) اس کا تعلق معجزہ یا کرامت سے نہیں ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
5۔اس بات کا خیال رکھنا جب آپ کرامت کے برحق ہونے پر دلیل دے ،تو سکو معجزہ سے قیاس نہ کرنا کیونکہ معجزہ انبیاء کے ساتھ مخصوص ہے۔
جس طرح انبیاء کرام﷩ سے اللہ کے حکم سے معجزات کا صدور ہوتا ہے، اسی طرح اولیائے کرام﷭ سے کرامتوں کا ظہور اللہ کے حکم سے خود بخود ہوتا ہے۔
ہم اولیاء﷭ کی کرامت کو انبیائے کرام﷩ کے معجزات پر قیاس نہیں کرتے، بلکہ اولیاء کی کرامت کے اثبات کے الگ سے دلائل صحیح احادیث مبارکہ میں موجود ہیں، تقاضا پر پیش کر دئیے جائیں گے۔ ان شاء اللہ!

واللہ تعالیٰ اعلم!

یہ تھا آپ کے سوالوں کا جواب!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اب آپ ازراہ کرم قرآن وسنت سے استفاضہ از قبور کی کوئی ایک صحیح وصریح دلیل پیش کریں!
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
اللہ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ میں وضاحت فرما دی ہے کہ شہید (برزخی طور پر) زندہ ہیں لیکن ہمیں شعور نہیں۔
جب اللہ تعالیٰ نے یہ اُصول بیان کر دیا کہ ہم برزخی معاملات جن میں قبر کا حال بھی شامل ہے نہیں جان سکتے تو
ہمارا ایمان ہے کہ جو کچھ قبر وغیرہ سے متعلق اللہ ورسول نے بیان کر دیا، وہ بیان کر دیا، سب مسلمانوں کو اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اور جو بیان نہیں فرمایا تو نبی کریمﷺ کی وفات کے ساتھ وحی منقطع ہونے کے بعد اب امت کے پاس قبروں کے برزخی حالات جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں۔ خواہ وہ صحابی ہو یا کوئی اور بہت بڑا ولی۔
صحیح حدیث مبارکہ کے مطابق مثلاً کافر پر قبر اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی طرح ایک دوسرے میں داخل ہوجاتی ہیں (والعیاذ باللہ)، جبکہ اس کے برعکس مسلمان کیلئے قبر تا حدِ نگاہ وسیع ہوجاتی ہے۔
میرے نزدیک یہ برزخی معاملات ہیں، جن پر ہمیں ایمان بالغیب لانا ضروری ہے، دنیا میں اس کا ادراک کوئی بڑے سے بڑا ولی بھی نہیں کر سکتا۔ خواہ قبر کو کھول ہی کیوں نہ دیکھ لیا جائے۔

جہاں تک خواب کا معاملہ ہے تو اگر کوئی خواب میں کسی کو اچھے یا برے حال میں دیکھے تو اگر تو وہ نبی کا خواب ہو تو وہ حجت ہوتا ہے، کیونکہ نبیوں کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔
اگر وہ کسی امتی کا خواب ہے، تو اس سے حجت ودلیل نہیں پکڑی جا سکتی خواہ وہ امتی کتنا ہی بڑا ولی کیوں نہ ہو۔
مثلاً اگر ایک قاضی (جو بہت بڑا ولی بھی ہو) کے پاس دو لوگ اپنا مسئلہ حل کروانے کیلئے لائیں تو اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ ظاہری دلائل وغیرہ کی بناء پر کسی کے حق میں فیصلہ کرے۔ اگر اس قاضی کے پاس کسی کے موقف کے صحیح ہونے کے ظاہری دلائل نہ ہوں لیکن وہ خواب میں دیکھے کہ ان دونوں میں پہلا یا دوسرا شخص حق پر ہے تو یہ خواب کبھی بھی حجت نہیں ہوسکتا، خواہ یہ کتنے ہی بڑے ولی کا کیوں نہ ہو۔ خواب سے کسی کے موقف کو بغیر ظاہری دلائل کے ترجیح نہیں دی جا سکتی۔
یا اگر کوئی شخص خواب میں ابو جہل کو جنّت میں دیکھے تو اس سے یہ دلیل نہیں پکڑی جا سکتی کہ مشرک بھی جنّت میں جا سکتا ہے، حالانکہ قرآن کریم صراحت سے اعلان کرتا ہے کہ مشرک پر جنت حرام ہے۔
میرے نزدیک جو اس قسم کے معاملات کیلئے خوابوں یا کشف وغیرہ کا سہارا لیتے ہیں، وہ فراڈ ہوتا ہے۔ در اصل ان کا مقصد اس سے دُنیوی فوائد حاصل کرنے کے سوا کچھ نہیں ہوتا، جو بالکل ناجائز ہے۔ مثلاً طاہر القادری کے خواب وغیرہ
حجت کی بات میں نے کی ہی نہیں ہے،وَلَـٰكِن لَّا تَشْعُرُ‌ونَ۔تاپھر خواب کا استشنعاء کہاں سے نکل آیا۔اصل بات یہ جا فتوی آپ نے دیا ہے کہ جو قبر کے عذاب کے دیکھنے کی بات کرے وہ دجال وکذاب ہے۔کاآپ اس پر قائم ہیں،سوال پھر دیکھ لیں۔
کوئی بھی مسلمان جو کہ متقی ہو بطورِ کرامت اس پر برزخ منکشف ہو،خواہ خواب میں،کشفاٗ،یا کھلی آنکھ سے ،جاگتے ہوئے،یا کسی بھی حال میں قبر کے عذاب و انعام دیکھے،سنے،یا اہل برزخ سے بات کرے اور بطورِ تحدیث نعمت اسکا اظہار کرےتو کیا ایسا شخص آپ کے نزدیک ولی اللہ نہیں ہو سکتابلکہ وہ بہت بڑا دجال و کذاب ہے؟
خواب سے ہم نے دلیل نہیں لینی،میرا آپ سے اتفاق ہے،آپ نے جو فتوٰ ی دیا اسکا دو ٹوک جواب دےدے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
نہیں، میرے نزدیک کشف والہام وغیرہ کرامت میں داخل نہیں، ایسا کشف والہام جسے دلیل اور حجت کے طور پر پیش کیا جا سکے یہ صرف وحی کی صورت میں ممکن ہے، جو صرف اور صرف نبیوں کے ساتھ خاص ہے۔

البتہ کسی امتی کے دل میں کوئی بات اللہ کی طرف سے بطور الہام ڈالی جا سکتی ہے کہ مثلاً استخارہ کے بعد اس کا دل دو آراء میں سے کسی رائے پر مطمئن ہو جائے، یہ الہام تو ایک عام آدمی بلکہ غیر انسانی مخلوقات پر بھی ہو سکتا ہے۔ مثلاً شہد کی مکھی پر الہام کہ شہد کیسے بنانا ہے؟ لیکن اس کا معاملہ بھی خواب جیسا ہے کہ اس سے دلیل یا حجّت نہیں پکڑی جا سکتی۔
آپ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ غیرنبی کو کشف نہیں ہو سکتا،اگر ہو گا تو اسکو کرامت نہیں کہ سکتے کیوں؟
اولیاء اللہ کی پہچان - کتب لائبریری - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز
اسکا مطالعہ کر کے بتانا۔
میرے بھائی اس موضعوں پر اپکا بلکل مطالعہ نہیں ہے ۔،ناراض نہ ہونا اساتذہ سے پو چھ لیا کرو ۔یہ صرف امت آپ کی رائے ہے کہ کشف الہام کرامت میں داخل نہیں۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
معجزہ اور کرامت دو ایسی چیزیں ہیں جو اللہ کی طرف سے ہوتی ہیں، ان سے اللہ کا مقصود لوگوں کے سامنے نبیوں کو اللہ کا نبی ثابت کرنا اور اولیاء کا اللہ کے ہاں موجود مقام ومرتبہ ہوتا ہے۔ معجزہ نبیوں کے ساتھ خاص ہے، جبکہ کرامت غیر نبیوں کے ساتھ۔
جب نبی کے خرق عادات امور معجزہ ہو گیا تو امتی اس میں کیسے شریک ہو گیا؟جببکہ نبی کی نبوت معجزہ سے ثابت ہوتی ہے،غیر نبی نے تو اپنی ولایت کو منوانہ ہی نہیں تو کرامت کیوں کر ہو گئی؟
لیکن پہلے وضاحت گزر چکی ہے کہ نبی تو کہہ کر معجزہ پیش کر سکتے ہیں کیونکہ ان پر اللہ کی طرف سے وحی ہوتی ہے۔
لیکن کوئی اللہ کا ولی کہہ کر کرامت پیش نہیں کر سکتا کیونکہ اس پر اللہ کی طرف سے وحی نہیں ہوتی۔ البتہ اس کے ساتھ کوئی کرامت اللہ کے حکم سے خود بخود ظاہر ہوسکتی ہے، جس سے اللہ کے ہاں اس ولی کا مقام ومرتبہ ظاہر ہوتا ہے۔
اس پر بھی آپ کو بھول لگی ہوئی ہے،واقعہ حضرت سیلمان علیہ اسلام ،تخت بلقیس پر غور کرنا۔مسلئہ بین بین ہے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
جب نبی کے خرق عادات امور معجزہ ہو گیا تو امتی اس میں کیسے شریک ہو گیا؟جببکہ نبی کی نبوت معجزہ سے ثابت ہوتی ہے،غیر نبی نے تو اپنی ولایت کو منوانہ ہی نہیں تو کرامت کیوں کر ہو گئی؟
معجزہ اور کرامت دو ایسی چیزیں ہیں جو اللہ کی طرف سے ہوتی ہیں، ان سے اللہ کا مقصود لوگوں کے سامنے نبیوں کو اللہ کا نبی ثابت کرنا اور اولیاء کا اللہ کے ہاں موجود مقام ومرتبہ ہوتا ہے۔ معجزہ نبیوں کے ساتھ خاص ہے، جبکہ کرامت غیر نبیوں کے ساتھ۔
جب نبی کے خرق عادات امور معجزہ ہو گیا تو امتی اس میں کیسے شریک ہو گیا؟جببکہ نبی کی نبوت معجزہ سے ثابت ہوتی ہے،غیر نبی نے تو اپنی ولایت کو منوانہ ہی نہیں تو کرامت کیوں کر ہو گئی؟
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
میرے نزدیک عصائے موسیٰ اور واقعۂ معراج دونوں معجزے ہیں۔ واقعۂ معراج میں معجزہ نبی کریمﷺ کا بیت الحرام سے بیت المقدس جانا، اور پھر آسمانوں کی سیر کرنا اور وہاں انبیاء کرام ﷩ سے ملاقات کرنا اور دیگر اللہ کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنا ہیں۔ وغیرہ وغیرہ
انبیاء کرام﷩ واقعۂ معراج کے علاوہ بھی برزخی طور پر (دنیاوی طور پر نہیں) زندہ ہیں۔ جس کے دلائل کتاب وسنت میں موجود ہیں۔
یعنی بطور معجزہ تو سکتا ہے بطور کرامت نہیں سبحان اللہ
صرف قدموں کی آواز سنتا ہے ،یہ شرع کس محدث نے کی ہے حوالہ دےدے

یہ لفظ ’کلیب‘ نہیں ’قلیب‘ ہے جو کنویں کو کہتے ہیں، میرے نزدیک قلیب بدر والے مردہ مشرکوں کے ساتھ نبی کریمﷺ کی گفتگو اور ان کا نبیﷺ کی گفتگو کو سننا ایک معجزہ تھا۔ مردے مطلق سننے کے قابل نہیں ہوتے البتہ جو باتیں اللہ انہیں سنانا چاہیں سنا دیتے ہیں، جن کا ذکر احادیث مبارکہ میں موجود ہے، مثلاً قدموں کی چاپ وغیرہ
جہاں تک قبروں کے عذاب اور نعمتوں کا ذکر ہے تو وہ بالکل برحق ہے، جو قرآن وسنت کے دلائل سے ثابت ہوتا ہے، (اللہ تعالیٰ ہمیں قبر کے عذاب سے محفوظ رکھیں) اس کا تعلق معجزہ یا کرامت سے نہیں ہے۔
صرف قدموں کی آواز سنتا ہے ،یہ شرع کس محدث نے کی ہے حوالہ دےدے
 
Top