محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
''المہند علیٰ المفند'' علمائے دیوبند کے عقائد کی ایسی مستند کتاب ہے جس پر بہت سے علماء دیوبند کی تصدیقات موجود ہیں، اس میں یہ عقیدہ لکھا ہوا ہے آپ ﷺاپنی قبر میں زندہ ہیں اور آپ کی حیات دنیا جیسی ہے برزخی نہیں ہے۔''( المہند فی عقائد علماء دیوبند صفحہ ۷۰۔)٭ حیات النبی کا عقیدہ علماء دیوبند کے عقائد میں داخل ہے
معروف دیوبندی عالم اخلاق حسین قاسمی صاحب لکھتے ہیں:
''حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب جو ہمارے اکابر میں ہیں حضرت محمد قاسم نانوتوی کے علوم ومعارف کے بہترین شارح ہیں اس مسئلہ پر تحریر فرماتے ہیں: ''حضور کی حیات برزخی ہے مگر اس قدر قوی ہے کہ بلحاظ آثار وہ دنیوی بھی ہے... یہی وجہ ہے کہ بعد وفات حضور کے ہونٹوں کو حرکت ہوئی، جنازہ میں کلام فرمایا اور قبر میں کلام فرمایا جس کو بعض صحابہ نے سنا، یہ تو وفات کے فوری بعد ہے کہ روح نے جسم کو کلیتہ نہیں چھوڑا، لیکن بعد میں تا حشر بھی روح کا وہی تعلق بدن سے قائم رہے گا جیسا کہ بنص حدیث اجساد انبیاء کا مٹی پر حرام ہونا ثابت ہے۔ اگر ان ابدان میں کوئی روح نہیں ہے تو انہیں گل جانا چاہیے، پھر حیات کا یہ اثر عالم برزخ میں ہے، عالم دنیا میں یہ ہے کہ ان کے اموال میں میراث جاری نہیں ہوتی، ان کی ازواج پر بیوگی نہیں آتی، ان کے نکاح حرام ہوتے ہیں نہ صرف عظمت انبیاء کی وجہ سے بلکہ حقیقتاً حیات کی وجہ سے کہ وہ بیوہ ہی نہیں ہیں، پس انبیاء کی یہ برزخی حیات جسمانی واز قبیل دنیوی بھی ہے کہ اجساد میں حس وحرکت بھی ہے، قبروں میں عبادت بھی ہے، کلام بھی ہے، امت کی طرف توجہ بھی ہے، پھر یہی حیات از قبیل حیات برزخی بھی ہے کہ نگاہوں سے اوجھل ہے، ان کی آواز ان کانوں میں نہیں آتی اور کلام ان حسی کانوں میں نہیں پڑتا، نیز امت کے حال کی طرف توجہ اور رخ کا پھیرنا ان آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا، سو اس میں ہماری کمزوری کو یعنی ضعف قوی کو دخل ہے نہ کہ ان آثار کے موجود نہ ہونے یا قابل وجود نہ ہونے کا، بالفاظ مختصر دونوں حیاتیں اس طرح جمع ہیں کہ حیات برزخی اصل ہے اور حیات دنیوی اس کے تابع، یعنی وہ عیناً موجود ہے اور یہ آثارًا موجود ہے۔ اسی طرح دونوں حیات جمع ہو جاتی ہیں نہ استعارۃً بلکہ حقیقتاً۔''(حیاۃ النبی از اخلاق حسین قاسمی ص ۱۳)
وفات کے بعدنبی کریم ﷺ کی زندگی کو دنیاوی قرار دینے کا عقیدہ بلا شک وشبہ باطل ہے ۔شیخ سلیمان بن سمحان فرماتے ہیں :
''نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک میں زندگی دنیاوی نہیں ہے کہ جس میں انسان کو کھانے، پینے، لباس اور نکاح وغیرہ کی حاجت ہوتی ہے ۔بلکہ آپ کی زندگی برزخی ہے ۔آپ کی روح شریف رفیق اعلی کے پاس ہے ۔''(الصواعق المرسلۃ الشھابیۃ ۸۲)