محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,551
- پوائنٹ
- 304
السلام و علیکم و رحمت الله -
حالیہ خبروں کے مطابق پانامہ لیکس نے بیشتر مسلم و غیر مسلم "خائن" حکمرانوں کو بے نقاب کردیا ہے - جن میں شریف خاندان "حقیقت میں بد معاش" خاندان بھی سرفہرست ہے -دنیا کے عذاب سے تو شاید یہ بچ جائیں لیکن آخرت کے عذاب سے بچنا ان کے لئے ممکن نہیں - بشرط ہے کہ ان کو موت سے قبل سچی توبہ نصیب ہو جائے-
ہر خائن کی عبرت کے لئے یہ حدیث رسول پیش خدمت ہے :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ خیبر کے لیے نکلے اللہ تعالی نے ہمیں فتح عطاء فرمائی ہمیں مال غنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا بلکہ سامان ، کھانے کی اشیاء اور کپڑے ملے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غلام بھی تھا ۔۔۔ اور یہ غلام قبیلہ جزام کے رفاعہ نامی ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تھا جب ہم نے وادی میں پڑاؤ ڈالا تھا تووہ غلام اپنا سامان کھول رہا تھا کہ اسے ایک تیر لگا جو اس کی موت کا سبب بن گیا ۔ ہم نے کہا یا رسول اللہ اس کے لیے شہادت مبارک ہو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر گز نہیں ۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے وہ چادر جو اس نے مال غنیمت میں سے تقسیم کرنے والے کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے لے لی تھی آگ بن کر اس پر بھڑک رہی ہے- یہ سن کر لوگ سخت خوفزدہ ہو گئے اور ایک شخص ایک تسمہ یا دو تسمے لیکر حاضرہوا۔ اس نے کہا میں نے یہ خیبر کے دن لیے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ ایک تسمہ یا دو تسمے آگ کے ہیں ۔ ( بخاری ۔ مسلم )
الله رب العزت ہمیں تیری ہر طرح کی نافرمانی اور خیانت سے محفوظ فرما (آمین)-
حالیہ خبروں کے مطابق پانامہ لیکس نے بیشتر مسلم و غیر مسلم "خائن" حکمرانوں کو بے نقاب کردیا ہے - جن میں شریف خاندان "حقیقت میں بد معاش" خاندان بھی سرفہرست ہے -دنیا کے عذاب سے تو شاید یہ بچ جائیں لیکن آخرت کے عذاب سے بچنا ان کے لئے ممکن نہیں - بشرط ہے کہ ان کو موت سے قبل سچی توبہ نصیب ہو جائے-
ہر خائن کی عبرت کے لئے یہ حدیث رسول پیش خدمت ہے :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ خیبر کے لیے نکلے اللہ تعالی نے ہمیں فتح عطاء فرمائی ہمیں مال غنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا بلکہ سامان ، کھانے کی اشیاء اور کپڑے ملے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غلام بھی تھا ۔۔۔ اور یہ غلام قبیلہ جزام کے رفاعہ نامی ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تھا جب ہم نے وادی میں پڑاؤ ڈالا تھا تووہ غلام اپنا سامان کھول رہا تھا کہ اسے ایک تیر لگا جو اس کی موت کا سبب بن گیا ۔ ہم نے کہا یا رسول اللہ اس کے لیے شہادت مبارک ہو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر گز نہیں ۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے وہ چادر جو اس نے مال غنیمت میں سے تقسیم کرنے والے کے ہاتھ میں پہنچنے سے پہلے لے لی تھی آگ بن کر اس پر بھڑک رہی ہے- یہ سن کر لوگ سخت خوفزدہ ہو گئے اور ایک شخص ایک تسمہ یا دو تسمے لیکر حاضرہوا۔ اس نے کہا میں نے یہ خیبر کے دن لیے تھے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ ایک تسمہ یا دو تسمے آگ کے ہیں ۔ ( بخاری ۔ مسلم )
الله رب العزت ہمیں تیری ہر طرح کی نافرمانی اور خیانت سے محفوظ فرما (آمین)-