• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خادم حسین رضوی مجرم نہیں ، مجرم آپ ہیں

فیاض ثاقب

مبتدی
شمولیت
ستمبر 30، 2016
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
29
خادم حسین رضوی مجرم نہیں ، مجرم آپ ہیں :
....ابوبکر قدوسی
.
ملک بھر میں ہر طرف ہنگامہ ہے - سات گھر برباد ہو گئے - ناحق لوگ قتل ہوے اور اللہ جانے مزید کیا ہو گا -
دو برس سے زیادہ پرانا قصہ نہیں مولوی خادم رضوی لاہور کی اوقاف کی ایک مسجد کے خطیب تھے محض - اچھے خطیب لیکن کسی اشو کی تلاش میں - ممتاز قادری کی صورت میں ان کو مل گیا - قسمت اچھی تھی کہ بریلویت نورانی صاحب اور نیازی صاحب کی قیادت سے آگے پیچھے محروم ہو گئی - اور فکری بانجھ پن کے سبب کم علم لوگوں کے ہاتھ میں یرغمال ہوئی - طاہر القادری با صلاحیت تھے ، عمدہ خطیب لیکن رہنما کے لیے جس بلندی کردار کی ضرورت تھی ، اس سے محروم - ایسے میں مزاحمت اور بے تکلفانہ گفتگو کے اسلوب اور مزاج کے حامل خادم حسین بہت جلد سے لیڈر ہو گئے -
ممتاز قادری کا اشو گو ان کو ملکی سطح پر متعارف کروانے کا سبب ہوا ، اور نوجوان ان کی طرف کنچھتے چلے گئے ، لیکن ان کی قسمت ان کے لیے مزید روشن امکانات کے دروازے کھولے ان کا انتظار کر رہی تھی -
اور ہماری روایتی مذہبی قیادت کی مجرمانہ غفلت نے ان کا یہ سفر بہت آسان کر دیا - اسمبلی میں ترامیم کی کمیٹی بنی - اس کمیٹی میں مذہبی جماعتوں کے افراد بھی موجود تھے - جو اب دعوی کرتے ہیں کہ انہوں نے بل میں ہونے والی تبدیلیوں پر ترامیم پیش کی تھیں لیکن ان کی نہ مانی گئی -
حضور مولانا صاحبان ! آپ مجرم ہیں ، مانئے کا آپ نے محض غلطی نہیں کی تساہل نہیں کیا ، جرم کیا - جرم یہ کہ اگر آپ کی ترامیم نہیں مانی گئیں تو اسمبلی کی ممبری چھوڑ کے باہر نکل آتے - اقتدار کو قربان کر دیتے - اتحاد پر لات مارتے - اگر یہ سب کچھ نہیں کر سکتے تھے تو کم از کم اس معاملے کو عوام میں لے آتے - رسول کی ختم نبوت کا معاملہ تھا کوئی ڈیم بنانے کا یا حقوق نسواں کا بل نہ تھا کہ اختلاف کیا ، مانا گیا تو ٹھیک ، ورنہ ضمیر تو مطمئن رہا -
اب خادم حسن رضوی میدان میں آ گئے ہیں ، ان کی زبان شریف بندے کو شرما دیتی ہے ، میں اپنی بچیوں کے ساتھ بیٹھ کر بھی ان کی تقریر سن نہیں سکتا کہ نہ جانے کب گالی دے لیں اور بچہ مطلب پوچھ لے - لیکن سوال یہ ہے کہ ان کو یہ خالی جگہ کس نے دی ؟
اب وہ اس جگہ آ کر بیٹھ گئے ہیں ، اور ان کے پاس ایک نہیں ، چھ لاشیں ہیں - اور وہ طاھر القادری نہیں کہ بنا زرہ بکتر میدان میں نہ نکلیں ، اور نہ دیوبندی اور اہل حدیث رہنماؤں کی طرح خبط عظمت کے شکار - ان کے پاس کیا ہے جس کو وہ گنوا دیں گے ؟
اور پانے کے لئے بہت کچھ -
خادم حسین پر تنقید کی جا سکتی ہے ، ان کے بے لچک طرز عمل پر بحث کی جا سکتی ہے - اس کا واضح سبب ہے کہ ایک بندہ کہ جو عمر گزار چکا ، بڑھاپے میں اچانک آنکھ کھلی تو پاکستان کی سطح کا لیڈر تھا - سو لچک اور حوصلے سے محروم - اگر دھیرج دھریج میدان سیاست میں ترقی کر کے آگے آئے ہوتے ، تو مزاج میں لچک ہوتی ، کچھ شرائط ایسی رکھتے جن پر آبرو مندانہ سمجھوتہ ہو سکتا - لیکن نا تجربہ کاری قدم قدم پر ساتھ ہے ، بہادری کا کوئی متبادل نہیں لیکن عقل کا ساتھ اس کو چمکا دیتا ہے ورنہ گہن لگ جاتا ہے - یہی ناتجربہ کاری ہم نے عمران خان کے دھرنے میں بھی دیکھی کہ :
حضرت داغ جہاں بیٹھ گئے ، بیٹھ گئے
لیکن آخر میں سوال تو پھر روایتی مذہبی قیادت سے کہ آپ نے ایک بوڑھے لیکن بچے کے ہاتھ کھلونا کیوں دیا ؟
آپ نے مجرمانہ غفلت کی اور اس کی سزا تمام مذہبی طبقات کو بھگتا پڑ رہی ہے - مان لیجئے کہ آپ خادم حسین سے بھی زیادہ نا تجربہ کار ثابت ہوے ، اور نا اہل بھی -
 
Top