• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خارجیوں تمہاری منافقت کو سلام !!!!

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
راجا صاحب
غیر متفق کا بٹن دبانا آپ کے لئے آسان ہو گا
اگر دلیل مانگوں تو غیر متفق ہونے کی دلیل شاید آپ کے پاس نہ ملے
اگر ہے تو غیر متفق ہونے کی دلیل بھی ارشاد فرما دیجیے
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
راجا صاحب
غیر متفق کا بٹن دبانا آپ کے لئے آسان ہو گا
اگر دلیل مانگوں تو غیر متفق ہونے کی دلیل شاید آپ کے پاس نہ ملے
اگر ہے تو غیر متفق ہونے کی دلیل بھی ارشاد فرما دیجیے
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
حکمرانوں کی سوچ اور فیصلوں سے اختلاف تو ہم سب ہی کرتے ہیں۔ کون بدنصیب مسلمان ہے جو چاہتا ہے کہ ملک میں سودی نظام نافذ رہے۔؟
خروج کا مطلب کچھ اور ہے۔
ٹی ٹی پی کی مثال لیجئے جب ٹی ٹی پی خروج کرتی ہے تو ان سے قتال نہیں کرتی؟
کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی خروج کرے لیکن قتال نہ کرے؟ ان کے قتال سے آپ متفق نہیں؟ وہ تو اسے عین جہاد سمجھتے ہیں؟
جناب! میری تحریر میں نہ تو سود کا ذکر تھا اور نہ ٹی ٹی پی کا۔
یہ سب آپ کے فرمودات ہیں جن کا حساب آپ کے ذمہ ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
راجا صاحب
غیر متفق کا بٹن دبانا آپ کے لئے آسان ہو گا
اگر دلیل مانگوں تو غیر متفق ہونے کی دلیل شاید آپ کے پاس نہ ملے
اگر ہے تو غیر متفق ہونے کی دلیل بھی ارشاد فرما دیجیے
بھائی، غیرمتفق اس لئے کہا۔ کیوں کہ آپ حکمرانوں کے خلاف خروج جائز سمجھتے ہیں اور قتال ناجائز۔ جبکہ آپ جس مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں، اس مؤقف کے حاملین میں سے بھی شاید ہی ایسا کوئی ہو جو آپ سے اتفاق کا اظہار کرے۔ یقین نہ آئے تو عکرمہ اور ابوزینب سے دریافت کیجئے۔

جناب! میری تحریر میں نہ تو سود کا ذکر تھا اور نہ ٹی ٹی پی کا۔
یہ سب آپ کے فرمودات ہیں جن کا حساب آپ کے ذمہ ہے۔
بھائی، آپ جانے انجانے میں یہی کہنا چاہ رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی کا مؤقف درست ہے۔
حکمرانوں کے خلاف خروج جائز ہے۔
پاک فوج دراصل ناپاک فوج ہے اور مرتد ہے لہٰذا ان کا قتل جائز، ان کے خلاف خودکش دھماکے عین مقصود شریعت ہیں۔
اگر آپ اس سے اختلاف رکھتے ہیں تو ببانگ دہل کہہ دیجئے کہ آپ کا یہ مؤقف ہرگز نہیں۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
حکمرانوں کی سوچ اور فیصلوں سے اختلاف تو ہم سب ہی کرتے ہیں۔ کون بدنصیب مسلمان ہے جو چاہتا ہے کہ ملک میں سودی نظام نافذ رہے۔؟
تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ سودی نظام کو آج کے حکمرانوں نے نافذ کیا ہوا ہے؟؟؟تو شریعت کی روشنی میں ایسے حکمرانوں کا کیا حکم ہے۔کیا ان سے قتال ہوگا؟؟؟ ان کے خلاف خروج ہوگا؟؟؟ یا نہیں! شریعت کی روشنی میں جواب دیجئے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جہاں تکفیر مسلم اسلام میں ایک مسلمہ مسئلہ ہے وہاں پر یہ ایک بہت ہی حساس اور خطرناک گھاٹی ہے جو کہ متبحر فی العلم علماء کا کام ہے اہل قضاء کا کام ہے۔مگر ہمارے اردگرد یہ عمل اس طرح جاری ہے اور عام دین داری کا جذبہ رکھنے والے اس میں اس طرح مبتلا نظر آتے ہیں جیسے پہاڑوں سے کوئی چشمہ جاری ہو اور رکنے کا نام نہ لے رہا ہو!
کسی شخص کو کافر قرار دینا اتنا سنگین جرم ہے کہ جس پر تنبیہ کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
'' ایما امرئ قال لاخیہ کافرا فقد باء بھا احدھما ''
(صحیح بخاری ، صحیح مسلم )
''جس نے اپنے کسی مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہو جائے گا یعنی اگر تو وہ واقعتا کافر کہلانے کامستحق ہوا تو فبھا ،وگرنہ ناحق فتویٰ لگانے والا شخص کافر ہو جائے گا ۔''
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ سودی نظام کو آج کے حکمرانوں نے نافذ کیا ہوا ہے؟؟؟تو شریعت کی روشنی میں ایسے حکمرانوں کا کیا حکم ہے۔کیا ان سے قتال ہوگا؟؟؟ ان کے خلاف خروج ہوگا؟؟؟ یا نہیں! شریعت کی روشنی میں جواب دیجئے۔
اس سے پہلے یہ بتا دیجئے کہ کفر و اسلام میں تفریق والی چیز نماز ہے۔ تو عمداً بلا عذر نماز چھوڑنے والی پچانوے فیصد عوام کافر ہوئی یا نہیں؟ کیا ایسی کافر عوام سے قتال کیا جانا چاہئے یا نہیں؟ کیونکہ اسی مرتد عوام کے ووٹ کی بدولت یہ حکمران ہم پر مسلط ہوئے ہیں۔ شریعت کی روشنی میں جواب دیجئے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خوارج کون ہوتے ہیں؟
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"خارجی کا نام ہر اس شخص پر منطبق ہوتا ہے جو حضرت علی رضی اللہ کے خلاف خروج کرنے والوں کے افعال و اقوال اور نظریات کی مشابہت اختیار کر لے اور ان کے عقیدہ کو اپنا لے،اسی طرح ہر اس شخص پر جو قرآن و سنت کو فیصلہ کن شریعت و قانون ماننے سے انکار ،کبیرہ گناہ کے مرتکب مسلمان آدمی کو کافر قرار دینے اور ظلم و زیادتی کرنے والوں مسلمان حکام کے خلاف خروج کا فتویٰ دینے میں خواج کی موافقت کرے تو وہ خارجی کہلائے گا،اگر وہ یہ بھی عقیدہ رکھے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہمیشہ ہمشہ کے لیے جہنم میں ہو گا اور یہ کہ امامت کبریٰ قریشی خلفاء کے علاوہ دوسروں کے لیے بھی جائز ہے تو وہ بھی خارجی ہی شمار ہوگا"۔
(الفصل فی الملل والاھو والنحل،رقم:۱۱۳)
416
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
{{{تکفیر میں بھی عدل و انصاف اور علم کی ضرورت ہے }}}
الشیخ علامہ صالح بن فوزان الفوزان ( حفظہ اللہ )
(رکن کبارعلماءکمیٹی ،سعودی عرب )
فضیلة الشیخ ( حفظ اللہ ) نے اپنے رسالے " ظاہرة التبدیع ، والتفسیق و التکفیر ، و ضوابطھا " ( ص ۷۲) میں فرمایا:
( تکفیر کا لا پرواہانہ طور پر کسی پر اطلاق کرنا ان جاہلوں کا کام ہے جو سمجھتے ہیں کہ ہم علماءہیں ! ( حالانکہ درحقیقت ) انہیں دین کی کوئی سمجھ بوجھ حاصل نہیں بلکہ انہوں نے تو محض کچھ کتابیں پڑھ کر اور غلط لوگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تکفیر ، تبدیع اور تفسیق جیسے مسمیات کو اس کے مر تکبین یا حقدار وں پر بنا کے چسپاں کر دیا !
کیونکہ وہ اللہ کے دین میں عدم فقاہت کی وجہ سے ان حساس امور کو ان کے اصل مقام پر رکھنا نہیں جانتے تھے ۔۔۔
ان کی مثال تو اس جاہل انسان سی ہے جو کسی اسلحہ پر قابو پا لیتا ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ اس کا صحیح استعمال کس طرح کیا جائے ۔ ایسے شخص سے کوئی بعید نہیں کہ وہ مبادا اپنے آپ کو یا اپنے اہل و عیال کو ہی قتل کر دے کیونکہ وہ اس آلہ کے صحیح استعمال سے واقف نہیں )
اسی طرح فضیلة الشیخ (حفظہ اللہ ) نے اپنے فتوی " المنتقی من فتاویہ" ( ۱ /۲۱۱) میں فرمایا :
( ہر کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی پر تکفیر کا اطلاق کرے یا پھر مختلف جماعتوں یا افراد کی تکفیر سے متعلق کلام کرے ۔ تکفیر کے اپنے ضوابط ہیں جو کوئی نواقص اسلام میں سے کسی قول فعل کا مرتکب ہو گا تو صرف اس پر کفر کا حکم لگایا جائے گا ، اور نواقص اسلا م معروف ہیں جیسے ان میں سے سب سے بڑا اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا ہے اور اس کے علاوہ علم غیب کا دعوی کرنا ، حکم بغیر ماانزل ( غیر شرعی فیصلے کرنا ) (۲) کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَمَن لَّم یَحکُم بِمَا انزَ لَ اللہ فَا و لَئِک ھُمُ الکَافِرُونَ ( المائدہ ؛۴۴)
اور جو کوئی بھی اللہ کی نازل کی ہوئی شریعت کے مطابق حکم نہیں کرتے پس ایسے ہی لوگ کافر ہیں
چناچہ تکفیر ایک خطرناک معاملہ ہے کسی لے لیئے لائق نہیں کہ وہ کسی دوسرے کے حق میں تکفیر کا اعلان کرے یہ تو شرعی عدالت اور
راسخ العلم علماءکرام کا حق ہے جو کہ اسلام اور اس کے نواقص سے پوری طرح باخبر ہیں ، اسی طرح لوگوں اور معاشروں کے احوال سے بھی بخوبی آگاہ ہیں تو ایسے ہی لوگ تکفیر وغیرہ کا حکم لگانے کے اہل ہیں ۔
جہاں تک سوال ہے جاہلوں ، عوام الناس اور مختلف اقسام کے پڑھے لکھے لو گوں کا تو انہیں بالکل بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی شخص ،جماعت یا ملک پر کفر کا حکم لگائیں کیونکہ یہ لوگ قطعاً اس کے اہل نہیں )
اپنی کتاب " البیان لا خطاءبعض الکتاب" (ص۴۰۱) کے ایک مقام پر فضیلة الشیخ ( حفظہ اللہ ) نے فرمایا :
" واما کون التکفیر فیہ قسوة و خطورہ ، فذلک لا یمنع من اطلاقہ علی من اتصف بہ ۔۔۔"
(اگرچہ تکفیر میں سنگدلی اور خطرہ پایا جاتا ہے ، لیکن یہ اس بات سے مانع نہیں کہ [نصوص میں ] اس صفت سے متصف کیا گیا ہے اس پر اس کا اطلاق نہ کیا جائے ۔۔۔)
واللہ اعلم
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
کاپی پیسٹ کرنے کے لئے میرے پاس اس قدر سلفی علماء میں سے علم ہے کہ آپ عاجز آجائیں گے پڑھتے پڑھتے ۔براہ کرم اپنی انگلیوں کو حرکت میں لائیے۔
 
Top