• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خاموشی۔۔۔۔ مجبوری ہے خوف نہیں

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
پریس کانفرنسز، سیمینارز، کنونشنز، میٹنگز، مظاہرے، جلسے و جلوس کسی بھی صحافی کے نزدیک اس لیے بھی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ ایسی تقریبات میں شمولیت سے مخفی معلومات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ ایک وقت تھا جب خفیہ اداروں کے اہلکار جو کہ حلقہ صحافت میں "فرشتے" کے نام سے جانے جاتے تھے کسی خبر کے لیے صحافیوں کی منتیں کرتے نظر آتے تھے کیوں کہ ایسی تقریبات میں ان "فرشتوں" کا داخلہ ممنوع گردانا جاتا تھا اور تقریب میں کسی "فرشتے" کی موجودگی کا انکشاف اس "فرشتے" کی بے عزتی کو موجب بنتا تھا۔ خیر اب وقت بدل گیا ہے میدان عمل میں دھکے کھاتے صحافیوں نے "فرشتوں" سے ایک ایسا گہرا تعلق استوار کر لیا جس کی بنا پر تقریبات میں "فرشتوں" کی صحافیوں کے ساتھ موجودگی اچھنبے کی بات نہیں رہی بلکہ کئی صحافی تو اب سراسر "فرشتوں" کی معلومات پر ہی انحصار کرتے ہیں اور خود تقریبات میں شامل ہونے کی زحمت بھی نہیں کرتے۔ شعبہ صحافت کے اس ڈگر پر رواں دواں ہونے سے جہاں بہت سے مسائل نے جنم لیا وہاں ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ "فرشتوں" کے درجے اور ان کی حدود کا تعین سب پر عیاں ہو گیا اور واضح ہو گیا کہ کون کتنے پانی میں رہ کر کس مگرمچھ سے بیر رکھ رہا ہے۔ جب سے پاکستان میں بلیک واٹر پر پابندی لگی تب سے انکل سام نے بلیک واٹر میں بھرتی تمام پاکستانی عملے کو ڈپلومیٹک سیکورٹی کے کارڈ بنا دیئے ہیں۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ڈپلومیٹک سیکورٹی میں اب ایسے نوجوان بھرتی کئے گئے ہیں جو اپنی "خفیہ ڈیوٹی" کے اسرار و رموز سے آشنا بھی نہیں ہیں اور اکثر فرشتوں اور صحافیوں کے ہاتھوں اپنی کم علمی پر بے عزتی کروا لیتے ہیں یہ نوجوان ہر جگہ گھسے نطر آتے ہیں اور پوچھے جانے پر پہلے اپنا تعارف کسی نہ کسی یونیورسٹی کے ماس کمیونیکیشن کے طالب علم کے طور پر کرواتے ہیں اور بعد ازاں حقیقت عیاں ہونے پر ڈپلومیٹک سیکورٹی کی پہچان کروا کر صاف بچ نکلتے ہیں ۔ ابھی حال ہی میں ایک سیمینار کے دوران نہایت معصوم صورت رکھنے والے ایک طالبعلم نماء ڈپلومیٹک سیکورٹی اہلکار کا پول اس کی سائیڈ پاکٹ میں رکھے ٹرانسمیٹر کا والیم اونچا ہونے کی وجہ سےکھل گیا جس پر اچانک ہی شاں شاں شروع ہوگئی۔ فرشتوں کے مطابق حکومت کی جانب سے ڈپلومیٹک سیکورٹی اہلکاروں سے ہرممکن تعاون کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جس وجہ سے ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا اور رہی صحافیوں کی بات تو صحافتی اداروں کے مالکان ایسی خبروں کی اجازت کسی بھی صورت میں نہیں دے سکتے۔ انتہائی معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ سیاست بیوروکریسی اسٹیبلشمنٹ اور شعبہ صحافت کے کرپٹ عناصر کی موجودگی میں ہم پاکستان میں جاری غیر ملکی سرگرمیوں کو کسی بھی طرح نہیں روک سکتے۔ فیلڈ میں کام کرنے والے ورکنگ جرنلسٹس اور ان کے ساتھ روزانہ ڈیوٹی کرنے والے "فرشتوں" سے گفتگو کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ انکل سام کو یہ بات واضح طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ یہ دونوں طبقے اپنے حکمرانوں کے غلط فیصلوں اور بڑی کالی بھیڑوں کی جانب سے جاری شدہ احکامات کی وجہ سے سب کچھ جاننے دیکھنے اور سمجھنے کے باوجود خاموش ہیں ورنہ صرف 24 گھنٹوں کے نوٹس پر تمام غیر ملکی خفیہ سرگرمیوں کو بے نقاب کر کے اس خطے سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
 
Top