• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خبر و روایت کی تحقیق کا اصول

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
کسی خبر یا روایت کی تحقیق کیوں کی جائے اس کے لئے مسلمان علماء قرآن کی ایک آیت سے استدلال کرتے ہیں جو کچھ یوں ہے:

“اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمھارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو(مبادا) کہ کسی قوم پر نادانی سے جا پڑو، پھر اپنے کئے پر پچھتانے لگو۔ (الحجرات:6)

مشہور محدث امام مسلم نے اس آیت کو پیش کرتے ہوئے کہا: “ثابت ہوا کہ فاسق کی خبر ساقط اور ناقابل قبول ہے۔”
(صحیح مسلم مع اُردوترجمہ: مقدمہ،ج1 ص53، طبع دارالسلام )

کچھ آگے اور لکھا: “جہاں اہل علم کے ہاں فاسق کی خبر ناقابل قبول ہے وہاں ان تمام کے ہاں اس کی گواہی (بھی) مردود ہے۔ ”
(صحیح مسلم مع اُردوترجمہ: مقدمہ،ج1 ص53، طبع دارالسلام)

امام المفسرین ابن کثیر نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا: “اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ فاسق کی خبر کا اعتماد نہ کرو۔”
(تفسیر ابن کثیر مترجم: ج5 ص89، طبع مکتبہ اسلامیہ، لاہور)

حدیثِ نبوی میں پی ایچ ڈی لقمان السلفی لکھتے ہیں: “یہ آیت دلیل ہے کہ فاسق کی خبر رد کر دی جائے گی اور خبر دینے والا چاہے راوی ہو، شاہد ہو، یا مفتی ہو، اس کا ثقہ اور عدل ہونا ضروری ہے، اور اگر وہ ثقہ و عادل ہے تو اس کی روایت قبول کی جائے گی، اگرچہ وہ اکیلا راوی ہو۔”
(تیسیر الرحمٰن لبیان القرآن: ص1449، ناشر دارالداعی للنشر و التوزیع، ریاض)

پیر کرم شاہ الازہری اس آیت کی تفسیر میں مشہور مفسر امام ابوبکر الجصاص کے حوالے سےلکھتے ہیں: “یعنی اس آیت کا مقتضی یہ ہے کہ فاسق کی خبر کی تحقیق کرنا واجب ہے۔۔۔۔۔ فاسق کی شہادت مردود ہو گی۔ روایتِ حدیث میں بھی اس کا کوئی اعتبار نہ ہو گا۔ کسی قانون، کسی شرعی حکم اور کسی انسان کے حق کے ثبوت کے لئے بھی اس کی خبر غیر معتبراور غیر مقبول ہو گی۔” (ضیاء القرآن: ج4 ص585)

مولانا مودودی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: “اسی قاعدے کی بنا پر محدثین نےعلم حدیث میں جرح و تعدیل کا فن ایجاد کیا۔۔۔۔اور فقہاء نے قانونِ شہادت میں یہ اصول قائم کیاکہ کسی ایسے معاملہ میں جس سے کوئی شرعی حکم ثابت ہوتا ہویا کسی انسان پر کوئی حق ثابت ہوتا ہو، فاسق کی گواہی قابل قبول نہیں۔” (تفہیم القرآن: ج5 ص74)
 
Top