• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ختنہ کا حکم اور اس کی حکمت

شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
(ختنہ کا حکم اور اس کی حکمت)​

ختنہ كرنا تو سنت اور مسلمانوں كا شعار ہے، فقہی اعتبار سے مردوں کے لئے واجب ہے جبکہ عورتوں کے لئے سنت ۔ اس كى دليل صحيحين كى درج ذيل حديث ہے: ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " پانچ اشياء فطرتى ہيں: ختنہ كرنا، زيرناف بال مونڈنا، مونچھيں كاٹنا اور ناخن كاٹنا، اور بغلوں كے بال اكھيڑنا " (صحیح مسلم) ختنہ كرانا ابراہيم عليہ السلام اور ان كے بعد والے انبياء كى سنت ہے: رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " ابراہيم عليہ السلام نے اسى (80) برس كى عمر كے بعد ختنہ كرايا، اور كلہاڑى كے ساتھ ختنہ كيا گيا " صحيح بخارى حديث نمبر( 6298 ) صحيح مسلم حديث نمبر( 2370)
ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں: ختنہ بھى ان خصلتوں ميں شامل تھا جن كے ساتھ اللہ تعالى نے اپنے خليل ابراہيم عليہ السلام كو آزمايا تو ابراہيم عليہ السلام نے انہيں پورا كيا تو اللہ تعالى نے انہيں لوگوں كا امام بنا ديا. اور يہ بھى مروى ہے كہ ابراہيم عليہ السلام سب سے پہلے شخص تھے جن كا ختنہ كيا گيا،صحيح يہى ہے كہ ابراہيم عليہ السلام نے اسى برس كى عمر ميں ختنہ كرايا تھا، اور عيسى السلام تك ان كے بعد آنے والے رسول اور ان كے پيروكار بھى ختنہ كراتے رہے، عيسى السلام نے بھى ختنہ كرايا اور نصارى بھى ختنہ کا انکار نہیں کرتے ہیں۔ ديكھيں: تحفۃ المودود ( 158 - 159 ).
اور شرعى ختنہ يہ ہے كہ: عضو تناسل كے سرے كو ڈھانپنے والى چمڑى كاٹى جائے ؎ ۔
ختنہ کرانے کی حکمت:​
مرد كا ختنہ اس ليے كيا جاتا ہے كہ ختنہ كيے بغير مرد كے ليے پيشاب سے مكمل طہارت و پاكيزگى حاصل نہيں ہوتى، كيونكہ پيشاب كے كچھ نہ كچھ قطرات اس چمڑى كے نيچے جمع ہو جاتے ہيں جس كى بنا پر خدشہ ہے كہ بعد ميں نكل كر كپڑے اور بدن كو نجس اور ناپاك كر دينگے. اسى ليے عبد اللہ بن عباس رضى اللہ عنہما ختنہ كى سلسلہ ميں سختى كيا كرتے تھے. امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں: ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما اس معاملہ ميں بہت سختى برتتے تھے اور ان سے يہ مروى ہے كہ انہوں نے فرمايا اگر وہ ختنہ نہ كروائے تو اس كا نہ تو كوئى حج ہے اور نہ ہى نماز. ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 115 ). اور عورت كا ختنہ كرنے كى مشروعيت ميں حكمت يہ ہے كہ اس كى شہوت كو اعتدال اور کنٹرول ميں لايا جائے تا كہ اس ميں توسط پيدا ہو.
اس کے علاوہ بہت سارے طبی فوائد بھی ہیں:​
1۔ پيشاب كى نالى ميں سوزش اور جلن سے بچاؤ۔ كئى ايك ريسرچ سے ثابت ہوا ہے كہ جن بچوں كا ختنہ نہيں ہوا انہيں پيشاب كى ناليوں ميں جلن زيادہ ہوتى ہے۔
2۔ پيشاب كى نالى كے سرطان سے بچاؤ: سروے سے يہ بات ثابت ہو چكى ہے كہ ختنہ شدہ افراد كو پيشاب كى نالى كا سرطان (کینسر) بالکل نا کے برابر ہے۔ جبکہ بغیر ختنہ شدہ افراد میں کنسر کا ہونا کافی ہے۔ یورپی ممالک میں اب اکثریت ختنہ شدہ ہوتی ہے ۔ کیونکہ انہیں سائسی طور پر اس کے فوائد معلوم ہوچکے ہیں۔
3۔ جنسى امراض بچاو: ريسرچ سے ثابت ہوا ہے كہ غير ختنہ شدہ افراد كے جنسى امراض ايك دوسرے سے جنسى تعلقات ( غالبا زنا اور لواطت ) قائم كرنے سے بہت زيادہ پيدا ہوتے ہيں، ليكن ختنہ شدہ افراد سے كم خاص كر سيلان اور دوسرے جنسى امراض.
4۔ بيوى كا رحم كے سرطان سے بچاؤ: ريسرچ كرنے والوں كو يہ ثابت ہوا ہے كہ ختنہ شدہ افراد كى بيوياں رحم كے سرطان ميں بہت كم مبتلا ہوتى ہيں، ليكن اس كے مقابلہ ميں جن كا ختنہ نہيں ہوا ان كى بيوياں كثرت سے رحم كے سرطان ميں مبتلا ہيں.
 
Top