• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خطبہ جمعہ کے دوران موبائل فون پر خطبے کا ترجمہ سننے کا حکم ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
خطبہ جمعہ کے دوران موبائل فون پر خطبے کا ترجمہ سننے کا حکم ؟؟؟

سوال: ڈیجیٹل اسکرین یا موبائل اپلیکیشن کو دورانِ خطبہ ، خطبے کے ترجمے کیلیے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ مقصد یہ ہے کہ جن لوگوں کو عربی زبان نہیں آتی تو وہ اپنے موبائل پر خطبے کا ترجمہ سن سکتا ہے۔

Published Date: 2016-04-28

الحمد للہ:

میں نے یہ سوال شیخ عبد الرحمن براک حفظہ اللہ کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے کہا:

"اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، اسے دورانِ خطبہ ممنوعہ امور میں شامل نہیں کیا جا سکتا، نیز یہ فضول حرکت بھی شمار نہیں ہو سکتی" انتہی

واللہ اعلم.

شیخ محمد بن صالح المنجد

https://islamqa.info/ur/233591
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
عامر بهائی
سننا لکہا ہے یا پڑہنا؟
یعنی کسی اپلیکشن کے ذریعہ جاری خطبہ کا ترجمہ پڑہنا یا سننا۔
دونوں صورتوں میں اہل علم کی رائے ضرور چاہیئے ۔
جزاکم اللہ خیرا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاك الله خيراً

مجھے بھی اس کے بارے میں مزید تفصیل درکار ھیں. کئ دنوں سے یہ مسئلہ پریشان کۓ ھوۓ ھے.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
سننا لکہا ہے یا پڑہنا؟
یعنی کسی اپلیکشن کے ذریعہ جاری خطبہ کا ترجمہ پڑہنا یا سننا۔
دونوں صورتوں میں اہل علم کی رائے ضرور چاہیئے ۔
کم از کم ترجمہ سننے میں تو کوئی حرج نہیں لگتا ، کیونکہ اس سے خطیب کی بات کی تفہیم مقصود ہوتی ہے ، جوکہ مطلوب ہے ۔
حرمین کے اندر بھی یہ سلسلہ کچھ سالوں سے جاری ہے ۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع ارشاد فرمایا ، اس موقعہ پر کم و بیش ایک لاکھ لوگ تھے ، ظاہر ہے ایک ہی آواز لاکھوں لوگوں تک نہیں جاسکتی ، لہذا اس دور میں بات سب تک پہنچانے کے لیے واسطے استعمال کیے جاتےتھے ، امام یا خطیب کے قریب والا وہی بات دہراتا ، اس کی بات کو سننے والا آگے ، اس طرح یہ سلسلہ آگے بڑھ جاتا ۔ اس طرز عمل سے استیناس کیا جاسکتا ہے کہ اگر خطیب کی بات کوئی سمجھ نہ سکتا ہو تو وہ خطیب سے ہٹ کر مترجم وغیرہ کی بات پر توجہ دے سکتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
سوال: ڈیجیٹل اسکرین یا موبائل اپلیکیشن کو دورانِ خطبہ ، خطبے کے ترجمے کیلیے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ مقصد یہ ہے کہ جن لوگوں کو عربی زبان نہیں آتی تو وہ اپنے موبائل پر خطبے کا ترجمہ سن سکتا ہے۔
خطبہ نماز جمعہ کیلئے شرط ہے ، اس کے بغیر نماز جمعہ صحیح نہیں ہوتی ،
اور قآن مجید میں اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ :
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ) ( سورہ الجمعة/9 )
اے ایمان والو : جمعہ کے دن جیسے ہی اذان دی جائے ، تو فوراً اللہ کے ذکر کی طرف لپکو ، اور خرید و فروخت چھوڑ دو ،یہ تمھارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو ‘‘
اس آیت میں ۔۔اللہ کے ذکر ۔۔سے مراد خطبہ اور نماز جمعہ دونوں ہیں ،
فاسعوا کے لفظی معنی کوشش کرنے اور دوڑنے کے آتے ہیں۔ یہاں اس سے پہلے معنی مراد ہیں یعنی نہایت اہتمام اور مستعدی سے جانا نہ کہ دوڑ کر (قرطبی) اس میں اس چیز کی قطعی دلیل ہے کہ جمعہ کی اذان ہوجائے تو مسلمان کے لئے اپنے کاروبار میں لگے رہنا حرام ہے ،اور ظاہر ہے کہ اخروی ثواب کے مقابلہ میں دنیوی فوائد کی احقیقت رکھتے ہیں۔
اور جمعہ کا خطبہ سننے کیلئے مسجد جلدی پہنچنا اور توجہ اور احترام سے خطبہ سننا بہت ضروری اور نہایت مفید ہے ،
حدثنا محمد بن حاتم الجرجرائي حبي حدثنا ابن المبارك عن الاوزاعي حدثني حسان بن عطية حدثني ابو الاشعث الصنعاني حدثني اوس بن اوس الثقفي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:‏‏‏‏ " من غسل يوم الجمعة واغتسل ثم بكر وابتكر ومشى ولم يركب ودنا من الإمام فاستمع ولم يلغ كان له بكل خطوة عمل سنة اجر صيامها وقيامها ".
اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص جمعہ کے دن نہلائے اور خود بھی نہائے ۱؎ پھر صبح سویرے اول وقت میں (مسجد) جائے، شروع سے خطبہ میں رہے، پیدل جائے، سوار نہ ہو اور امام سے قریب ہو کر غور سے خطبہ سنے، اور لغو بات نہ کہے تو اس کو ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور شب بیداری کا ثواب ملے گا“۔

سنن ابی داود ۳۴۵ ، سنن الترمذی/الصلاة ۲۳۹ (۴۹۶)، سنن النسائی/الجمعة ۱۰ (۱۳۸۲)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۸۰ (۱۰۸۷)، (تحفة الأشراف: ۱۷۳۵) وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۸، ۹، ۱۰)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۹۴ (۱۵۸۸)

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ مَالِكٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "إِذَا قُلْتَ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نے امام کے خطبہ دینے کی حالت میں (کسی سے) کہا: چپ رہو، تو تم نے لغو کیا“۔
سنن ابو داود ، سنن النسائی/الجمعة ۲۲ (۱۴۰۲، ۱۴۰۳)، والعیدین ۲۱ (۱۵۷۶)، ، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة ۳۶ (۳۹۴)، صحیح مسلم/الجمعة ۳ (۸۵۱)، سنن الترمذی/الصلاة
خطبہ چونکہ سمجھنے کیلئے دیا جاتا ہے ،اس لئے کسی ڈیوائس وغیرہ سے اس کا ترجمہ سننا جائز ہے ،
بس خطبہ کے وقت مسجد میں حاضر ہو کر خطبہ کی طرف متوجہ ہونا لازم ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
قرآن مجید میں اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ :
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ) ( سورہ الجمعة/9 )
اے ایمان والو : جمعہ کے دن جیسے ہی اذان دی جائے ، تو فوراً اللہ کے ذکر کی طرف لپکو ، اور خرید و فروخت چھوڑ دو ،یہ تمھارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو ‘‘
سنت کے واجب الاتباع ہونے پر دلیل :۔
انداز بیان سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان آیات کے نزول سے پیشتر اذان اور جمعہ دونوں چیزوں سے خوب متعارف تھے۔ انہیں ہدایت صرف یہ دی جارہی ہے کہ جب جمعہ کے لیے اذان ہوجائے تو خرید و فروخت اور دوسرے دنیوی مشاغل سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر فوراً جمعہ کا خطبہ سننے اور نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں پہنچ جاؤ۔ حالانکہ قرآن میں نہ کہیں اذان کے کلمات کا ذکر ہے اور نہ نماز جمعہ کی ترکیب کا۔ یہ باتیں رسول اللہ کی بتائی ہوئی ہیں۔ جن کی قرآن سے توثیق کردی گئی ہے۔ اس سے صاف واضح ہے کہ جس طرح قرآن کے احکام واجب الاتباع ہیں اسی طرح رسول اللہ کے احکام بھی واجب الاتباع ہیں اور جو شخص صرف قرآن کو واجب الاتباع سمجھتا ہے وہ دراصل قرآن کا بھی منکر ہے۔
 
Top