• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خطبہ حج ٢٠١٢ ء

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اسلامی نظام جعلی جمہوریت سے لاکھ درجہ بہتر ہے، امام کعبہ

میدانِ عرفات (مانیٹرنگ ڈیسک) مفتی اعظم شیخ عبدالعزیزآل الشیخ نے مسجد نمرہ میں دنیا بھر سے آئے ہوئے 30 لاکھ عازمین حج کو وقوف عرفات کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ جعلی جمہوریت سے اسلامی نظام لاکھ درجے بہتر ہے،دہشت گردی اور ظلم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،اظہار رائے کی آزادی اور جمہوریت کے نام پر اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے، مشکلات سے نکلنے کا واحد حل اسلام ہے،باہمی یکجہتی سے تمام مشکلات سے نکلاجاسکتا ہے،مسلمان اپنے مال کو علم کی ترویج کے لیے خرچ کریں،مسلم امت کو ترقی کرنی ہے تو ٹیکنالوجی کی طرف جائیں۔اسلام میں جبر اور سختی نہیں، پیار اور محبت ہے، امت مسلمہ کو ایک اقتصادی قوت میں ڈھلنا ہوگا، سیاسی مشکلات کا مل بیٹھ کر حل نکالا جاسکتا ہے۔ توحید کا پیغام یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کی جائے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے۔خطبہ حج دیتے ہوئے مفتی اعظم نے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اے لوگو اللہ سے ڈرتے رہو، تقویٰ اور ہدایت کی راہ اپناؤ، اے لوگو، قیامت کے دن سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو اور ہدایت اختیار کرتے رہو، اسلام کاپیغام توحیدکاپیغام ہے، توحیدکاپیغام ہے کہ اللہ کی عبادت کریں اورکسی کی نہیں، اللہ ایک ہے اوراس کاکوئی شریک نہیں، اللہ اپنی ذات اورصفات میں واحد ہے، ہماری زندگی اورہماری موت اللہ کے لیے ہے، اسلام کا پیغام سب سے افضل ہے، اللہ تعالیٰ اورمخلوق کا رابطہ براہ راست ہے، اس کا کوئی وسیلہ نہیں، مسلمان کاحق ہے کہ وہ توحید پر کاربند رہے۔ مفتی اعظم نے کہا کہ حکمران شریعت پر عمل کرنے کے لیے حالات سازگار بنائیں، مسلمان اپنے تجربات اور وسائل ایک دوسرے کے ساتھ بانٹیں، مسلم ممالک اقتصادی بحران سے نمٹنے کیلئے مشترکہ بلاک قائم کریں، وسائل کو اگر جمع کرلیا جائے تو مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے، سیاسی، معاشی اور اقتصادی مسائل مسلمان مل کر ہی حل کرسکتے ہیں۔آج یہاں سب مسلمان ہیں، کوئی قوم نہیں۔ ہمیں چاہیے کہ تمام تعصبات ختم کردیں۔ شریعت کے خلاف باتیں مخالفین کا پروپیگنڈا ہے۔ اظہار رائے کی آڑ میں اسلامی حدود کے خلاف باتیں ہوتی ہیں۔ مسلمان باہر کے بینکوں سے اپنی دولت نکال کر اپنے معاشروں میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنی مشکلات اپنے وسائل سے حل کرناہوں گی۔انہوںنے کہا کہ ا مت مسلمہ غربت کا شکار ہے، اس میں ترقی کے لیے باہمی یکجہتی اوراخوت کوفروغ دینا ہوگا، وسائل کومسلمانوں کی ترقی اور بہبود پر خرچ کرنا چاہیے۔ خودکشی حرام ہے، خودکشی کرنے والے کی مغفرت نہیں ہوگی۔شریعت زبان و مکان کی پابندیوں سے بالاتر ہے، ہر زمانے میں ہر جگہ قابل عمل ہے۔مسلمان اللہ کے ساتھ کسی کوہرگزشریک نہ ٹھہرائیں، مومن کی نشانی ہے کہ اس کی ذات سے کسی مسلمان کوکوئی نقصان نہیں پہنچتا، اپنے درمیان اختلافات کم کرو، اللہ کی توحید اپنا کر ہی ہم اس دنیا میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ خطبہ حج میں انہوں نے فرمایا کہ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہیں کیاجائے گا، دین وہی ہے جونبی کریم ﷺنے دیا، اس دین میں نہ قبیلہ ہے نہ خاندان، ہمیں ہرطرح کے تشدد کو روکنا ہوگا، ہمیں اپنے اخلاق کو سنوارنے کے لیے محمدﷺ کی سنتوں کو اپنانا ہوگا۔ امت مسلمہ میں اخلاقی برائیاں پیداہوگئی ہیں، تمام وسائل کو اگر جمع کرلیا جائے تو مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے، معاشی اور اقتصادی مسائل بھی مسلمان مل کر ہی حل کرسکتے ہیں، سیاسی مشکلات کا حل بھی مسلمان مل کرنکال سکتے ہیں۔ عالم اسلام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مفتی اعظم نے کہا کہ آج عالم اسلام مسائل اورمشکلات سے گھرا ہوا ہے، تمام مسائل سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کے احکامات پر عمل کیا جائے، حکمران شریعت پر عمل کرنے کے لیے حالات سازگار بنائیں، مسلمان اپنے تجربات اور وسائل ایک دوسرے کے ساتھ بانٹیں،مسلمان عقیدہ توحید پرچلتے ہوئے اپنی اولادکی پرورش کریں۔ جادو امت مسلمہ کااہم مسئلہ ہے، اس نے لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کردیا ہے۔ اللہ سے ڈریں اورتقویٰ اختیارکریں، اسلام سب سے بہترین ضابطہ اخلاق ہے۔ مسلمانوں کوچاہیے کہ اگر وہ ترقی کرناچاہتے ہیں تو ٹیکنالوجی کی طرف جائیں، مسلمانوں کی بقاکے لیے ایسا کرنا بہت ضروری ہے، امت مسلمہ غربت کا شکار ہے، اس میں ترقی کے لیے باہمی یکجہتی اوراخوت کوفروغ دینا ہوگا، وسائل کومسلمانوں کی ترقی اور بہبود پر خرچ کرنا چاہیے، مسلمانوں کو پورے وسائل سے استفادہ اوران میں اضافہ بھی کرناچاہیے، مال حلال ذریعے سے کمایا جائے اور ایسے خرچ کیاجائے جیسے ہمیں حکم دیاگیاہے۔

(بہ شکریہ روزنامہ جسارت کراچی ٢٦ اکتوبر ٢٠١٢ ء )
 
Top