• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلافت کی باگ ڈور قریش میں رہنا اور منکرین حدیث کا بے جا اعتراض

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری

كتاب فضائل الصحابة
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا
حدیث نمبر: 3668
فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:‏‏‏‏"أَلَا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ"، وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ سورة الزمر آية 30، وَقَالَ:‏‏‏‏ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144، قَالَ:‏‏‏‏ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ، قَالَ:‏‏‏‏ وَاجْتَمَعَتْ الْأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقَالُوا:‏‏‏‏ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ عُمَرُ، يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلَامًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ، فَقَالَ:‏‏‏‏ فِي كَلَامِهِ نَحْنُ الْأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لَا وَاللَّهِ لَا نَفْعَلُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ لَا وَلَكِنَّا الْأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا ، فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا ، وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَهُ النَّاسُ، فَقَالَ:‏‏‏‏ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، فَقَالَ:‏‏‏‏ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ.

ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا: لوگو! دیکھو اگر کوئی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو پوجتا تھا (یعنی یہ سمجھتا تھا کہ وہ آدمی نہیں ہیں، وہ کبھی نہیں مریں گے) تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی ہے اور جو شخص اللہ کی پوجا کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی۔ (پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سورۃ الزمر کی یہ آیت پڑھی) «إنك ميت وإنهم ميتون‏» "اے پیغمبر! تو بھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مریں گے۔" اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل أفإن مات أو قتل انقلبتم على أعقابكم ومن ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا وسيجزي الله الشاكرين‏» "محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک رسول ہیں۔ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا انہیں شہید کر دیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزار بندوں کو بدلہ دینے والا ہے۔"راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر لوگ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ راوی نے بیان کیا کہ انصار سقیفہ بنی ساعدہ میں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہو گئے اور کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہو گا اور ایک امیر تم (مہاجرین) میں سے ہو گا (دونوں مل کر حکومت کریں گے) پھر ابوبکر، عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم ان کی مجلس میں پہنچے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے خاموش رہنے کے لیے کہا۔ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم میں نے ایسا صرف اس وجہ سے کیا تھا کہ میں نے پہلے ہی سے ایک تقریر تیار کر لی تھی جو مجھے بہت پسند آئی تھی پھر بھی مجھے ڈر تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی برابری اس سے بھی نہیں ہو سکے گی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتہائی بلاغت کے ساتھ بات شروع کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ ہم (قریش) امراء ہیں اور تم (جماعت انصار) وزارء ہو۔ اس پر حباب بن منذر رضی اللہ عنہ بولے کہ نہیں اللہ کی قسم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ایک امیر ہم میں سے ہو گا اور ایک امیر تم میں سے ہو گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں ہم امراء ہیں تم وزارء ہو (وجہ یہ ہے کہ) قریش کے لوگ سارے عرب میں شریف خاندان شمار کیے جاتے ہیں اور ان کا ملک (یعنی مکہ) عرب کے بیچ میں ہے تو اب تم کو اختیار ہے یا تو عمر رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لو یا ابوعبیدہ بن جراح کی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں ہم آپ کی ہی بیعت کریں گے۔ آپ ہمارے سردار ہیں، ہم میں سب سے بہتر ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آپ ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لی پھر سب لوگوں نے بیعت کی۔ اتنے میں کسی کی آواز آئی کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو تم لوگوں نے مار ڈالا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: انہیں اللہ نے مار ڈالا۔
ہائی لائٹ کردہ تحر یر پر غور کریں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ، اور انہیں کے بقول امام بخاری ابراہم الحربی اور دیگر اہل علم ، نیز علامہ ابن حزم ، امام ابن عدی ، امام ابن الجوزی نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے بلکہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس کے بعض حصہ کو موضوع قرار دیا ہے ، اسی طرح ابن عدی نے بھی اس کے بعض حصہ کو موضوع کہا ہے۔

یادرہے کہ اس روایت کے کثرت طرق سے تضعیف کرنے والے بھی آگاہ تھے بلکہ امام زیلعی رحمہ اللہ نے تو پوری صراحت کے ساتھ کہا:
وَكَمْ مِنْ حَدِيثٍ كَثُرَتْ رُوَاتُهُ وَتَعَدَّدَتْ طُرُقُهُ، وَهُوَ حَدِيثٌ ضَعِيفٌ؟ كَحَدِيثِ: الطَّيْرِ . وَحَدِيثِ الْحَاجِمِ وَالْمَحْجُومِ وَحَدِيثِ: مَنْ كُنْت مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ ، بَلْ قَدْ لَا يُزِيدُ الْحَدِيثَ كَثْرَةُ الطُّرُقِ إلَّا ضَعْفًا [نصب الراية للزيلعي: 1/ 360]۔
اس کے برعکس دیگر اہل علم نے اسے صحیح یا حسن کہا ہے حتی کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کے بعض ٹکڑے کو متواتر کہا ہے جو کسی بھی صورت میں درست نہیں زیادہ سے زیادہ اس روایت کے صحت کی امید کی جاسکتی ہے لیکن ذاتی طور مجھے اس کی بھی امید نہیں کیونکہ اس حدیث کا مفہوم اسلام کے اصولوں سے متصادم ہے جیساکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا لیکن محض تصادم کی بات کسی حدیث کی تضعیف کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ اصول حدیث کے مطابق بھی اس میں علتیں ہونی چاہیں بصورت دیگرحدیث کو صحیح مانا جائے گا اوراس کی تاویل کی جائے گا۔

میں سردست ذاتی طور پر اس روایت کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتا لیکن شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جو کچھ کہا میرا دل اسی پر مطمئن ہے ، کبھی طویل فرصت ملی تو اس کے سارے طرق کو جمع کرکے فریقین کے دلائل پر غورکیا جائے گا۔

بہرحال اگر مولی علی والی روایت ضعیف ہے تو سارا مسئلہ ختم اور اگر صحیح ہے تو ولایت سے مراد امارت نہیں ہے جیساکہ اہل تشیع کا کہنا ہے بلکہ اس کا مطلب محبت ہے ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
علامہ طبرسی لکھتے ہیں!۔
اثبت حجۃ اللہ تعریفا لاتصریحا بقولہ فی وصیہ من کنت مولاہ فعلی مولاہ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث من کنت مولاہ فعلی مولا میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تصریحا امام نہیں فرمایا صرف اشارے حجت فرمایا ہے (کتاب الاجتجاج صفحہ ١٣٥ نجف اشرف)۔۔۔
شرح تجرید میں بھی اس روایت کی دلالت مختلف فیہ تسلیم کی گئی ہے۔۔۔
اختلفوا فی دلالۃ علی الامۃ (شرح تجرید صفحہ ٢٣٠ طبع قم)۔۔۔
مقام تعجب ہے کہ جو روایت ثبوتا اس قدر ضعیف ہو چہ جائکہ متواتر اور دلالہ مختلف فیہ ہو چہ جائیکہ قطعی الدلالہ اس پر فرضی امامت کا عقیدہ قائم کرکے اسے توحید ورسالت اور قیامت جیسے عقائد کی طرح ایک اصولی اور ضروری عقیدہ تسلیم کیا جائے۔۔۔ ان للہ وان الیہ راجعون۔۔۔

چلو امامت بھی گئی۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
چلو امامت بھی گئی۔۔۔

ہاں میں یہی دیکھ رہا ہوں پہلے آپ نے امام طبری کو امامت سے معزول کر کے قصہ گو بنایا اور اب یہ تو کیا امامت پر فائز کرنا اور معزول کرنا بادشاہ سلامت آپ کے ہاتھ میں ہے بادشاہ سلامت یہ امام ہیں کوئی آپ کے نو رتن نہیں جنہیں آپ جب چاہیں اپنے عہدے سے معزول کردیں غور کریں اس بندہ ناچیز کی عرض پر
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ہاں میں یہی دیکھ رہا ہوں پہلے آپ نے امام طبری کو امامت سے معزول کر کے قصہ گو بنایا اور اب یہ تو کیا امامت پر فائز کرنا اور معزول کرنا بادشاہ سلامت آپ کے ہاتھ میں ہے بادشاہ سلامت یہ امام ہیں کوئی آپ کے نو رتن نہیں جنہیں آپ جب چاہیں اپنے عہدے سے معزول کردیں غور کریں اس بندہ ناچیز کی عرض پر
شہزادے ہم تھوڑی کہہ رہے ہیں۔۔۔
یہ توآپ کے ہم نوالہ ہم پیالہ ہیں۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس لئے کہ ایک بار انتظامیہ اپنا موقف پیش کردے۔۔۔
پھر میں اپنا موقف پیش کروں گا۔۔۔ اس لئے اصولی طور پر انتظامیہ کو پہلے۔۔۔
آپ کے پوچھے ہوئے سوال کا جواب دینا ہوگا۔۔۔ تھوڑا صبر کرلیں۔۔۔
 
Top