• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلفاء راشدین کی طرف (میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت میں ) منسوب اقوال

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیا ابن حجر المکی ( جو توسل و وسلیہ اور الاستغاثہ بغیر اللہ کے مجوز تهے ) وہ ابن حجر العسقلانی ( صاحب فتح الباری) ہیں؟؟
اور خلفاء راشدین کی طرف (میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت میں ) منسوب اقوال صحیح ہیں جانیئے!!

بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصبحه أجمعين، أما بعد!
اہل البدعہ والضلال ماضی و حال میں اپنی بدعات و خرافات (جن کو انکی ناقص عقلوں نے اتباع خواہشات میں جنم دیا) کو بهولے بهالے لوگوں کے ذہنوں میں ٹهونسنے کے لئے من گهڑت قصے کہانیوں اور موضوع و من گهڑت روایات کا سہارا لیتے چلے آئے ہیں.
اسی کی ایک مثال جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے جس کو ثابت کرنے کے لئے ان ظالموں (علیہم من اللہ ما یستحقون) نے من گهڑت اقوال اپنی طرف سے بناکر ان جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرف منسوب کر دیئے جو بدعات کے سخت مخالف تهے.
میں آج آپ کے سامنے بطور مثال چند اقوال ذکر کرونگا.
وہ اقوال مندرجہ ذیل ہیں:
1- قال أبو بكر الصديق- رضي الله عنه-: من أنفق درهما على قراءة مولد النبي صلّى الله عليه وسلّم كان رفيقي في الجنة ...
کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو میلاد النبی کے لئے ایک درہم خرچ کریگا وہ جنت میں میرا ساتهی ہوگا.
2- وقال عمر: من عظّم مولد النبي صلّى الله عليه وسلّم فقد أحيا الإسلام ...
حضرت عمر فارق رضی اللہ عنہ نے فرمایا" کہ جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا احترام کیا (یا میلاد منایا) گویا کہ اس نے اسلام کو زندہ کیا.

3- قال عثمان رضي الله عنه: من أنفق درهما على قراءة مولد النبي صلّى الله عليه وسلّم فكأنما شهد غزوة بدر وحنين ...
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا " کہ جس نے میلاد النبی کے لئے ایک درہم خرچ کیا، گویا کہ اس نے غزوہ بدر اور حنین میں شرکت کی.

4- قال علي رضي الله عنه: من عظّم مولد النبي صلّى الله عليه وسلّم وكان سببا لقراءته، لا يخرج من الدنيا إلا بالإيمان، ويدخل الجنة بغير حساب.
اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا " کہ جس نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کی اور اس میں کسی بهی طرح کا حصہ ڈالا وہ دنیا سے جب بهی فوت ہوگا حال ایمان میں اور سیدها بغیر حساب و کتاب کے جنت میں جائیگا.

یہ تمام اقوال مختلف کتابوں میں ابن حجر المکی کی طرف منسوب کتاب (النعمة الكبرى على العالم في مولد سيد ولد آدم) کے حوالے سے نقل کئے جاتے ہیں.
ایک شبہ اور اسکا رد

1- یہ ابن حجر المکی جسکی طرف یہ کتاب منسوب ہے یہ (ابن حجر العسقلانی صاحب فتح الباری الإمام المحدث متوفى سنة :852هجرية) نہیں بلکہ یہ لوگوں کو دهوکا دیا جاتا ہے اور حقیقت کچهہ اور ہے .
ابن حجر جسکی کتاب کا میں نے اوپر تذکرہ کیا ہے یہ (ابن حجر السنتمی الہیتمی الأزهري المكي متوفی سنة : 974هجريه) جو کہ شافعی المسلک اشعری العقیدہ اور صوفی الفکر تهے .
اور انہوں توسل و وسیلہ، وغیرہ کے جواز میں کئی کتابیں بهی لکهی ہیں اور اپنی کئی کتابوں میں شیخ الاسلام ابن تیمہ رحمہ اللہ کو بے جاطور پر برا بهلا بهی کہا ہے.
اور یہی ابن حجر ہے جسکی کی کتاب (شرح مشکاة ) جو کہ مفقود ہے اس سے ملا علی القاری اپنی کتاب (المرقاة شرح المشكاة) میں عبارتیں نقل کرتا ہے جسکو لوگ سمجهتے ہیں کہ شاید یہ ابن حجر العسقلانی ہیں.
تو لہذا فرق یوں کیا جائگا کہ جب ملا علی القاری کہے کہ ابن حجر نے بخاری کے شرح میں یوں لکها تو اس سے مراد ابن حجر عسقلانی ہوتے ہیں بصورت دیگر یہی صوفی الہیتمی مراد ہوتا ہے.
2- کتاب (النعمة الكبرى على العالم في مولد سيد ولد آدم) یہ کتاب استنبول میں 1424ہجری میں طبع کی گئی اور طبع کرنیوالے نے نسبت اسکی ابن حجر المکی الہیتمی کیطرف کی ہے جبکہ یہ بالکل غلط ہے کیونکہ جن لوگوں نے بهی اس ابن حجر الہیتمی کا ترجمہ لکها اور انکی مؤلفات ذکر کی ان میں اس کتاب کی طرف اشارہ تک بهی موجود نہیں یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کتاب اسکی باطل آراء اور صوفی الفکر ہونے کیوجہ سے اسکی طرف منسوب کی گئی ہے.
3- تیسرا اس کتاب میں تمام روایات، اقوال و حکایات بغیر اسانید اور حوالہ جات کے ذکر کئے گئے ہیں جنکا کتب حدیث میں وجود تو دور کی بات اشارہ بهی نہیں.
4- اگر بالفرض مان بهی لیا جائے ( ہے نہیں) کہ یہ تمام اقوال صحیح ہیں تو پهر ان صحابہ نے اس پر عمل کیوں نہیں کیا؟ اور وہ صحابہ جو نیکی کے کاموں میں کبهی کسی سے پیچهے نہیں رہتے تهے اس نیکی میں پیچهے کیوں رہ گئے.

5- اگر میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کی فضیلت میں کوئی اصل ہوتی تو صحابہ و تابعین اور سلف صالحین سے مخفی نہ ہوتی، کسی ایک حدیث ، تاریخ یا تراجم کی کتاب میں ضرور نقل کی جاتی.
6- اگر کوئی اصل ہوتی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور آئمہ کرام دیگر سلف صالحین میں سے کسی ایک سے عملی طور پر میلاد النبی منانے کا ذکر ضرور ملتا.
7- اس میں (نعوذ باللہ) خلفائے راشدین پر تمہت ہے اس بات کی کہ وہ کہتے کچهہ اور تهے اور کرتے کچهہ اور تهے.
كتبه أخوكم في الله: فؤاد بهٹوی.

بشکریہ: محترم شیخ @خضر حیات

نیچے ان روایات کے پوسٹر بھی دے دیئے ہیں جو آج کل سوشل میڈیا پر آ رہے ہیں۔
 
Top