• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موت سے پہلے سیدنا عمرو بن عاص رضی الله عنہ کی وصیت پر اہل ایمان موقف

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جن علماء کو جمہوریت کا قائل بتا کر ان کےخلاف فتوی کا مطالبہ کیا گیا ہے ،
تو شریعت اور اخلاق کا تقاضا ہے کہ پہلے ان کا جمہوریت کے بارے میں اپنا موقف اور نظریہ تو واضح طور پر معلوم ہونا چاہئے ؛
صرف لفظ "جمہوریت " یا مروجہ جمہوریت والوں سے ان کی آمد و رفت فتوی کےلئے کافی نہیں ؛
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ جمہوریت کا نام استعمال کرنے کے باوجود "اصلی جمہوریت " یعنی مغربی جمہوریت کے سرے سے قائل ہی نہ ہوں؛
یہ بھی عین ممکن ہے کہ وہ اس نظام کو محض۔۔اضطراری حلال ۔ ہی سمجھتے ہوں ؛
بہرحال وہ خود ہی فرداً فرداً اپنا نظریہ یا عقیدہ بتا سکتے ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب کہ انکار عذاب قبر وغیرہ نظریات جن لوگوں نے بقلم خود اس فورم پر بتائے ۔ان کو پڑھنے والا،قائلین و منکرین کے بارے کسی قسم کا فتوی ان کی تحریری وتقریری بیانات کو دیکھ کر دے گا ۔​
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جن علماء کو جمہوریت کا قائل بتا کر ان کےخلاف فتوی کا مطالبہ کیا گیا ہے ،
تو شریعت اور اخلاق کا تقاضا ہے کہ پہلے ان کا جمہوریت کے بارے میں اپنا موقف اور نظریہ تو واضح طور پر معلوم ہونا چاہئے ؛
صرف لفظ "جمہوریت " یا مروجہ جمہوریت والوں سے ان کی آمد و رفت فتوی کےلئے کافی نہیں ؛
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ جمہوریت کا نام استعمال کرنے کے باوجود "اصلی جمہوریت " یعنی مغربی جمہوریت کے سرے سے قائل ہی نہ ہوں؛
یہ بھی عین ممکن ہے کہ وہ اس نظام کو محض۔۔اضطراری حلال ۔ ہی سمجھتے ہوں ؛
بہرحال وہ خود ہی فرداً فرداً اپنا نظریہ یا عقیدہ بتا سکتے ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب کہ انکار عذاب قبر وغیرہ نظریات جن لوگوں نے بقلم خود اس فورم پر بتائے ۔ان کو پڑھنے والا،قائلین و منکرین کے بارے کسی قسم کا فتوی ان کی تحریری وتقریری بیانات کو دیکھ کر دے گا ۔​
السلام و علیکم -

نظریہ واضح ہے تو میں نے یہ بات کی ہے - غلط کو غلط کہنا آپ کی ڈکشنری میں نہیں تو میں کیا که سکتا ہوں؟؟

اصلی جمہوریت - اسلامی جمہوریت - اضطراری حالت - وغیرہ -یہ سب مُذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ کی حالت کا پیش خیمہ ہے یعنی : کفر اور ایمان کے درمیان ڈانوں ڈول ہیں نہ پورے اس طرف ہیں اور نہ پورے اس طرف -

-اگر آپ شخصیت پرستی کے خول سے باہرآئیں گے تب ہی حق واضح ہو گا -

عذاب قبر (زمینی) میں اجتہادی اختلاف جو آئمہ و محدثین میں پہلے سے رہا ہے -ان سے متعلق روایات میں بھی اضطراب پایا گیا ہے کچھ صحیح ہیں کچھ ضعیف- حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا موقف سماع موتہ کے بارے میں بھی دور حاضر کے اہل سنّت کے اکثر آئمہ سے بلکل مختلف تھا - اس لئے اس مضوع پر حتمی طور پر کفر کا فتویٰ لگانا آسان نہیں -
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
جمہوریت یعنی جمہور یعنی اکثریت کی اتباع کرنا صرف اسی صورت مذموم ہے جبکہ وہ شریعت کے خلاف ہو ورنہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قرآن کی اس آیت سے مراد ایسی اکثریت کی اتباع ہے جو کتاب وسنت کے خلاف ہو ورنہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جنگی وملی فیصلے جمہوریت یعنی اکثریت ہی کی رائے کی روشنی میں طے ہوتے تھے اور ہمارے فقہ اسلامی میں جمہور یعنی اکثر علماء کا کسی مسئلے میں ایک ہی رائے کسی طور مذموم نہیں ہے اور نہ ہی جمہور علماء کی اتباع پر یہ آیت صادق آ سکتی ہے۔ پس محض جمہوریت ہمارے دین میں کوئی مذموم شے نہیں ہے۔

بقیہ رہی یہ بات کہ عذاب قبر جیسے مسئلے میں کسی کو اہل سنت یا اہل حدیث سے خارج کرنا تو یہ کام اہل سنت نے اس وقت کیا جبکہ گمراہ فرقوں نے اپنے باطل افکار کتاب وسنت سے ثابت کرنا شروع کر دیے۔ اہل سنت کی عقیدے کی معروف کتاب عقیدہ طحاویہ میں اہل سنت کا یہ عقیدہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ مسح علی الخفین کے قائل ہیں حالانکہ یہ عملی مسئلہ ہے اس کا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس کے جزوی اور عملی مسئلہ ہونے کے باوجود اسے وقت کے باطل فرقوں سے اہل سنت کو ممتاز قرار دینے کے لیے اہل سنت میں شامل ہونے کا معیار قرار دیا گیا۔ تو یہی معاملہ عذاب قبر کے مسئلے کا بھی ہے۔ آج کے دور میں اہل سنت یا اہل حدیث کے عقیدے کی اگر کوئی جدید کتاب مرتب ہو گی تو اس میں آج کے تناظر میں فرق باطلہ عثمانی گروپ یا جماعت المسلمین رجسٹرڈ گروپ کو اہل حدیث سے علیحدہ کرنے کے لیے کچھ ان عملی اور امتیازی مسائل کو بھی بطور عقیدہ بیان کیا جائے گا کہ جن پر اہل حدیث علماء کا اتفاق ہو۔

اہل حدیث کا منہج اعتصام بالکتاب والسنۃ کا ہے جبکہ دوسرے فرق کا منہج یہ ہے کہ اپنی رائے کو کتاب وسنت سے ثابت کریں۔ اب ان میں سے بعض تو وہ ہیں جو کتاب وسنت کی ایسی تشریح یا تعبیر کرتے ہیں کہ کتاب وسنت ان کے امام کی رائے کے موافق ہو جائے اور یہ عام طور اہل تقلید کرتے ہیں۔ اور ایک جماعت ایسے لوگوں کی بھی ہے جنہیں ہم متجددین کہہ سکتے ہیں جو درحقیقت ہیں تو غیر مقلد لیکن اہل حدیث نہیں ہیں۔ سلف کے زمانے میں ان کی مثال معتزلہ وغیرہ جیسے گروہ تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو تقلید کے تو قائل نہیں ہیں لیکن کتاب وسنت کی چند ایک نصوص سے اپنا ایک نقطہ نظر بنا لیتے ہیں اور اب کتاب وسنت کی بقیہ نصوص کو اپنے نقطہ نظر کے مطابق ثابت کرنے میں اہل تقلید کی طرح تاویل سے کام لیتے ہیں۔ یہ لوگ کتاب وسنت کی وہ تعبیر چاہتے ہیں جو ان کی سوچ کے موافق ہو۔ یہ اپنی سوچ کو کتاب وسنت کے تابع نہیں کرتے کہ وہ جہاں چاہیں ان کو لے جائیں بلکہ کتاب وسنت کو اپنی سوچ کے تابع کرتے ہیں۔ اگرچہ ان کی وہ محدود سوچ، کتاب وسنت کے محدود مطالعہ کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ وہ اعتصام بالکتاب والسنۃ کے منہج پر قائم ہیں لیکن ان کا منہج اعتصام بالکتاب والسنۃ نہیں ہوتا۔

آپ کے مسئلے میں غلطی وہی ہے جو معتزلہ کی تھی۔ معتزلہ کو جس طرح توحید کا ہیضہ ہوا، وہی آپ کو بھی لاحق ہے اور انہوں نے توحید میں ہی مبالغہ کرتے ہوئے اسماء وصفات کا جو حشر کیا وہ اہل علم کے سامنے ہے بلکہ معتزلہ کے اصول خمسہ میں پہلے نمبر پر توحید ہے۔ تو گمراہ فرقے ایسے ہی گمراہ نہیں ہو جاتے، وہ بڑے خوبصورت نعروں سے گمراہ ہوتے ہیں جیسا کہ توحید، عدل، امر بالمعروف ونہی عن المنکر وغیرہ ۔ اللہ تعالی آپ کو وہ توحید ماننے کی توفیق عطا فرمائے جو کتاب وسنت سے ثابت شدہ ہر نص کے سامنے جھکنے کے لیے تیار ہو۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام و علیکم -

نظریہ واضح ہے تو میں نے یہ بات کی ہے - غلط کو غلط کہنا آپ کی ڈکشنری میں نہیں تو میں کیا که سکتا ہوں؟؟

اصلی جمہوریت - اسلامی جمہوریت - اضطراری حالت - وغیرہ -یہ سب مُذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ کی حالت کا پیش خیمہ ہے یعنی : کفر اور ایمان کے درمیان ڈانوں ڈول ہیں نہ پورے اس طرف ہیں اور نہ پورے اس طرف -

-اگر آپ شخصیت پرستی کے خول سے باہرآئیں گے تب ہی حق واضح ہو گا -

عذاب قبر (زمینی) میں اجتہادی اختلاف جو آئمہ و محدثین میں پہلے سے رہا ہے -ان سے متعلق روایات میں بھی اضطراب پایا گیا ہے کچھ صحیح ہیں کچھ ضعیف- حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا موقف سماع موتہ کے بارے میں بھی دور حاضر کے اہل سنّت کے اکثر آئمہ سے بلکل مختلف تھا - اس لئے اس مضوع پر حتمی طور پر کفر کا فتویٰ لگانا آسان نہیں -
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آپ نے فرمایا کہ ہم غلط کو غلط نہیں کہتے ۔۔۔۔۔جب کہ اسی تھریڈ میں جتنی بار میں نے غلط کو غلط کہا،، اتنا کسی نے نہیں کہا ۔

رہی بات : (مُذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ )"والی،تو ۔۔۔ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُونَ (3) ثُمَّ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُونَ "اور( يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ (9) فَمَا لَهُ مِنْ قُوَّةٍ وَلَا نَاصِرٍ (10)
جن شخصیات و علماء کو جمہوریت کا قائل بنا کر آپ پیش کر رہے ہیں
۔ان کے بارے تفصیلی معلومات نہیں ،کہ وہ جمہوریت کے متعلق کیا رائے رکھتے ہیں ۔
نہ ہی ان کی شخصیت وافکار کی پرستش کی کوئی صورت یہاں موجود ہے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جمہوریت یعنی جمہور یعنی اکثریت کی اتباع کرنا صرف اسی صورت مذموم ہے جبکہ وہ شریعت کے خلاف ہو ورنہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قرآن کی اس آیت سے مراد ایسی اکثریت کی اتباع ہے جو کتاب وسنت کے خلاف ہو ورنہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جنگی وملی فیصلے جمہوریت یعنی اکثریت ہی کی رائے کی روشنی میں طے ہوتے تھے اور ہمارے فقہ اسلامی میں جمہور یعنی اکثر علماء کا کسی مسئلے میں ایک ہی رائے کسی طور مذموم نہیں ہے اور نہ ہی جمہور علماء کی اتباع پر یہ آیت صادق آ سکتی ہے۔ پس محض جمہوریت ہمارے دین میں کوئی مذموم شے نہیں ہے۔

بقیہ رہی یہ بات کہ عذاب قبر جیسے مسئلے میں کسی کو اہل سنت یا اہل حدیث سے خارج کرنا تو یہ کام اہل سنت نے اس وقت کیا جبکہ گمراہ فرقوں نے اپنے باطل افکار کتاب وسنت سے ثابت کرنا شروع کر دیے۔ اہل سنت کی عقیدے کی معروف کتاب عقیدہ طحاویہ میں اہل سنت کا یہ عقیدہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ مسح علی الخفین کے قائل ہیں حالانکہ یہ عملی مسئلہ ہے اس کا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس کے جزوی اور عملی مسئلہ ہونے کے باوجود اسے وقت کے باطل فرقوں سے اہل سنت کو ممتاز قرار دینے کے لیے اہل سنت میں شامل ہونے کا معیار قرار دیا گیا۔ تو یہی معاملہ عذاب قبر کے مسئلے کا بھی ہے۔ آج کے دور میں اہل سنت یا اہل حدیث کے عقیدے کی اگر کوئی جدید کتاب مرتب ہو گی تو اس میں آج کے تناظر میں فرق باطلہ عثمانی گروپ یا جماعت المسلمین رجسٹرڈ گروپ کو اہل حدیث سے علیحدہ کرنے کے لیے کچھ ان عملی اور امتیازی مسائل کو بھی بطور عقیدہ بیان کیا جائے گا کہ جن پر اہل حدیث علماء کا اتفاق ہو۔

اہل حدیث کا منہج اعتصام بالکتاب والسنۃ کا ہے جبکہ دوسرے فرق کا منہج یہ ہے کہ اپنی رائے کو کتاب وسنت سے ثابت کریں۔ اب ان میں سے بعض تو وہ ہیں جو کتاب وسنت کی ایسی تشریح یا تعبیر کرتے ہیں کہ کتاب وسنت ان کے امام کی رائے کے موافق ہو جائے اور یہ عام طور اہل تقلید کرتے ہیں۔ اور ایک جماعت ایسے لوگوں کی بھی ہے جنہیں ہم متجددین کہہ سکتے ہیں جو درحقیقت ہیں تو غیر مقلد لیکن اہل حدیث نہیں ہیں۔ سلف کے زمانے میں ان کی مثال معتزلہ وغیرہ جیسے گروہ تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو تقلید کے تو قائل نہیں ہیں لیکن کتاب وسنت کی چند ایک نصوص سے اپنا ایک نقطہ نظر بنا لیتے ہیں اور اب کتاب وسنت کی بقیہ نصوص کو اپنے نقطہ نظر کے مطابق ثابت کرنے میں اہل تقلید کی طرح تاویل سے کام لیتے ہیں۔ یہ لوگ کتاب وسنت کی وہ تعبیر چاہتے ہیں جو ان کی سوچ کے موافق ہو۔ یہ اپنی سوچ کو کتاب وسنت کے تابع نہیں کرتے کہ وہ جہاں چاہیں ان کو لے جائیں بلکہ کتاب وسنت کو اپنی سوچ کے تابع کرتے ہیں۔ اگرچہ ان کی وہ محدود سوچ، کتاب وسنت کے محدود مطالعہ کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ وہ اعتصام بالکتاب والسنۃ کے منہج پر قائم ہیں لیکن ان کا منہج اعتصام بالکتاب والسنۃ نہیں ہوتا۔

آپ کے مسئلے میں غلطی وہی ہے جو معتزلہ کی تھی۔ معتزلہ کو جس طرح توحید کا ہیضہ ہوا، وہی آپ کو بھی لاحق ہے اور انہوں نے توحید میں ہی مبالغہ کرتے ہوئے اسماء وصفات کا جو حشر کیا وہ اہل علم کے سامنے ہے بلکہ معتزلہ کے اصول خمسہ میں پہلے نمبر پر توحید ہے۔ تو گمراہ فرقے ایسے ہی گمراہ نہیں ہو جاتے، وہ بڑے خوبصورت نعروں سے گمراہ ہوتے ہیں جیسا کہ توحید، عدل، امر بالمعروف ونہی عن المنکر وغیرہ ۔ اللہ تعالی آپ کو وہ توحید ماننے کی توفیق عطا فرمائے جو کتاب وسنت سے ثابت شدہ ہر نص کے سامنے جھکنے کے لیے تیار ہو۔
محترم علوی صاحب -

ویسے تو اس تھریڈ کا موضوع "جمہوریت " نہیں- لیکن چوں کہ میں نے ایک مثال دی تھی کہ اگر ایک عقیدے میں گمراہی کے سبب کسی کو اہل سنّت یا اہل حدیث کے منہج سے فارغ کیا جا سکتا ہے - تو دوسرے معاملات میں گمراہی پر کسی کو اہل حدیث منہج سے کیوں فارغ نہیں کیا جا سکتا -اس پر آپ کا اور کچھ اور اہل سلف کا نظریہ یہ تھا کہ یہ جمہوریت کے معاملے میں ان علماء کے باہمی اختلاف کی بنیا پر ایسا ہے -تو میرے خیال میں یہ ان کی ناجائز طرفداری ہے - لفظ جمہور "جمہوریت" سے ہی نکلا ہے - جس کا مطلب ہے اکثریت کا موقف - اب آج کل اس دنیا میں اکثریت عیسائییوں کی ہے تو کیا باقی مذاہب کو اپنا دین چھوڑ کر عیسایت کو قبول کرلینا چاہیے ؟؟؟- آپ فرماتے ہیں کہ "ورنہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جنگی وملی فیصلے جمہوریت یعنی اکثریت ہی کی رائے کی روشنی میں طے ہوتے تھے اور ہمارے فقہ اسلامی میں جمہور یعنی اکثر علماء کا کسی مسئلے میں ایک ہی رائے کسی طور مذموم نہیں ہے" - تو محترم یہی مغالطہ لوگوں کے جمہوریت کے جائز ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے - جب کہ محترم اکثریت کا مشورہ لینا اور بات ہے اور مشورے پر عمل کرنا اور بات ہے - مشوره لینے والا اس بات کا پابند نہیں ہوتا کہ وہ ہر میں صورت مشوره دینے والوں کی راے پرعمل کرے -اس کی کئی ایک مثالیں نا صرف نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے دور میں موجود رہی ہیں بلکہ بعد کے ادوار میں خلفاء راشدین و صحابہ کرام کے دور میں بھی یہی طرز عمل کار فرما رہا (اس وقت تفصیل کا موقع نہیں )--کہ اکثریت کے موقف سے ہٹ کر اقلیت کے موقف کو اپنایا گیا- جب کہ جمہوریت نظام ہی اس نام کا ہے کہ جس میں اکثریت کی راے پر عمل کیا جائے -اگراس نظام میں اکثریت کے فیصلے یا راے پر عمل درآمد ضروری قرار نہ دیا جائے تو وہ جمہوریت ہی نہیں کہلاے گا - پھر اس کی تخصیص اسلامی جمہوریت اور مغربی جمہوریت کی صورت میں کرنا ایک لا حاصل سعی ہے - یہ ایسے ہی ہے کہ آپ شراب کی بوتل پر اسلامی شراب کا لیبل لگا کر بیچنا شروع کر دیں -

جہاں تک عقیدہ عذاب قبر کا تعلق تو اس میں ہمارے اہل سلف بھائییوں کو یہ مغالطہ ہے کہ اس معاملے پر اہل سنّت والجماعت کے اجماع ہے - پہلی بات تو یہ کہ بہت سے دور حاضر کے علماء اجماع کے قانون کے ہی قائل نہیں - یعنی اجماع کے قانون پر ہی اجماع نہیں - دوسری بات یہ کہ فرقہ معتزلہ ، جہمیہ وغیرہ نے جن عقائد سے روگردانی کی وہ قرآن و احادیث نبوی کی واضح نصوص سے ثابت ہو رہے تھے - جہاں تک آپ نے عثمانیوں کی بات کی ہے تو میں یہ پھر کہوں گا کہ کسی باطل فرقے کا عقیدہ قرانی نصوص سے میل کھا جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کو اسی فرقے سے منسوب کر دیا جائے -ہمارے اکثر اہل حدیث بھائی جذباتی ہو کر کسی پر بھی منکر حدیث کا فتویٰ جڑ دیتے ہیں - لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ روایات کے مفہوم کو جانچنے اور پرکھنے کے معاملے میں قرون اولیٰ میں محدثین مجتہدین میں بھی اختلاف راے ہوا - امام ابن جوزی رح تو یہاں تک پہنچ گئے کہ ان کے نزدیک نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم سے منسوب جو روایت درایت کے اصول پر پورا نہیں اترتی اس کی اگر روایت بھی صحیح تو وہ قابل قبول نہیں- امام ذہبی رح فرماتے ہے کہ اگر روی ثقہ ہو تو یہ اس بات کی ضمانت نہیں کہ وہ ہر مرتبہ ہی صحیح بات کرے گا -نسیان و بھول چوک اس سے بھی ممکن ہے اکثرعلماء امام ابو حنیفہ کو ثقہ نہیں سمجھتے - احدیث نبوی کے مفہوم میں اختلاف کی مثالیں خود نبی کریم کے اپنے دور میں بھی ملتیں ہیں - پھر یہ کہ عقائد کے کئی ایک معاملات میں جب صحابہ کرام کو مغالطہ ہوتا تو وہ ام المومنین حضرت عائشہ کے پاس جاتے - آپ رضی الله عنہ اپنے فہم سے ان کی تسلی و تشفی فرماتین- لیکن کبھی کسی پر انہوں نے منکر حدیث کا الزام عائد نہیں کیا -

اصل چیز دیکھنے کی یہ ہے کہ منکر حدیث اصل میں وہ فرقہ یا لوگ ہیں جو احادیث نبوی کی کلی افادیت کے قائل نظر نہیں آتے - جو اپنے موقف کی تائید سے مستشرقین کے نظریات کو جلا بخشتے ہیں -جسے دور حاضر میں جاوید غامدی وغیرہ جیسے لوگ - جو مغرب کے افکار کو زبردستی دین اسلام میں ایک خاص مقام دینا چاہتے ہیں - اب چاہے وہ موسیقی کے دلدادہ ہوں یا جمہوریت (جو کہ یہود و نصاریٰ کا بنایا گیا ایک نظام حکمرانی ہے) اس کو حق ثابت کرنے کی کوشش کریں یا عورتوں و مردوں کے اخلاط کو دین اسلام کی آڑ میں جائز قرار دیں -یا مردوں سے تین شادیوں کا قرانی حق چھیننے کی کوشش کریں - یہی اصل منکر حدیث ہیں- کیوں کہ یہ وہ نظریات ہیں جن کا قرون اولیٰ میں کسی ایک روایت سے بھی ثبوت نہیں ملتا -

لہذا اگر عقائد میں اجتہادی سطح پر آپ کسی کو اہل حدیث منہج سے فارغ کرنے کے اصول روا رکھیں گے-تو خود دور حاضر کے کئی اہل حدیث علماء اس کی بھینٹ چڑھ جائیں گے-

الله ہم سب کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین)

والسلام -
 
Last edited:

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
محترم علوی صاحب -

ویسے تو اس تھریڈ کا موضوع "جمہوریت " نہیں- لیکن چوں کہ میں نے ایک مثال دی تھی کہ اگر ایک عقیدے میں گمراہی کے سبب کسی کو اہل سنّت یا اہل حدیث کے منہج سے فارغ کیا جا سکتا ہے - تو دوسرے معاملات میں گمراہی پر کسی کو اہل حدیث منہج سے کیوں فارغ نہیں کیا جا سکتا -اس پر آپ کا اور کچھ اور اہل سلف کا نظریہ یہ تھا کہ یہ جمہوریت کے معاملے میں ان علماء کے باہمی اختلاف کی بنیا پر ایسا ہے -تو میرے خیال میں یہ ان کی ناجائز طرفداری ہے - لفظ جمہور "جمہوریت" سے ہی نکلا ہے - جس کا مطلب ہے اکثریت کا موقف - اب آج کل اس دنیا میں اکثریت عیسائییوں کی ہے تو کیا باقی مذاہب کو اپنا دین چھوڑ کر عیسایت کو قبول کرلینا چاہیے ؟؟؟- آپ فرماتے ہیں کہ "ورنہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جنگی وملی فیصلے جمہوریت یعنی اکثریت ہی کی رائے کی روشنی میں طے ہوتے تھے اور ہمارے فقہ اسلامی میں جمہور یعنی اکثر علماء کا کسی مسئلے میں ایک ہی رائے کسی طور مذموم نہیں ہے" - تو محترم یہی مغالطہ لوگوں کے جمہوریت کے جائز ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے - جب کہ محترم اکثریت کا مشورہ لینا اور بات ہے اور مشورے پر عمل کرنا اور بات ہے - مشوره لینے والا اس بات کا پابند نہیں ہوتا کہ وہ ہر میں صورت مشوره دینے والوں کی راے پرعمل کرے -اس کی کئی ایک مثالیں نا صرف نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے دور میں موجود رہی ہیں بلکہ بعد کے ادوار میں خلفاء راشدین و صحابہ کرام کے دور میں بھی یہی طرز عمل کار فرما رہا (اس وقت تفصیل کا موقع نہیں )--کہ اکثریت کے موقف سے ہٹ کر اقلیت کے موقف کو اپنایا گیا- جب کہ جمہوریت نظام ہی اس نام کا ہے کہ جس میں اکثریت کی راے پر عمل کیا جائے -اگراس نظام میں اکثریت کے فیصلے یا راے پر عمل درآمد ضروری قرار نہ دیا جائے تو وہ جمہوریت ہی نہیں کہلاے گا - پھر اس کی تخصیص اسلامی جمہوریت اور مغربی جمہوریت کی صورت میں کرنا ایک لا حاصل سعی ہے - یہ ایسے ہی ہے کہ آپ شراب کی بوتل پر اسلامی شراب کا لیبل لگا کر بیچنا شروع کر دیں -

جہاں تک عقیدہ عذاب قبر کا تعلق تو اس میں ہمارے اہل سلف بھائییوں کو یہ مغالطہ ہے کہ اس معاملے پر اہل سنّت والجماعت کے اجماع ہے - پہلی بات تو یہ کہ بہت سے دور حاضر کے علماء اجماع کے قانون کے ہی قائل نہیں - یعنی اجماع کے قانون پر ہی اجماع نہیں - دوسری بات یہ کہ فرقہ معتزلہ ، جہمیہ وغیرہ نے جن عقائد سے روگردانی کی وہ قرآن و احادیث نبوی کی واضح نصوص سے ثابت ہو رہے تھے - جہاں تک آپ نے عثمانیوں کی بات کی ہے تو میں یہ پھر کہوں گا کہ کسی باطل فرقے کا عقیدہ قرانی نصوص سے میل کھا جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کو اسی فرقے سے منسوب کر دیا جائے -ہمارے اکثر اہل حدیث بھائی جذباتی ہو کر کسی پر بھی منکر حدیث کا فتویٰ جڑ دیتے ہیں - لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ روایات کے مفہوم کو جانچنے اور پرکھنے کے معاملے میں قرون اولیٰ میں محدثین مجتہدین میں بھی اختلاف راے ہوا - امام ابن جوزی رح تو یہاں تک پہنچ گئے کہ ان کے نزدیک نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم سے منسوب جو روایت درایت کے اصول پر پورا نہیں اترتی اس کی اگر روایت بھی صحیح تو وہ قابل قبول نہیں- امام ذہبی رح فرماتے ہے کہ اگر روی ثقہ ہو تو یہ اس بات کی ضمانت نہیں کہ وہ ہر مرتبہ ہی صحیح بات کرے گا -نسیان و بھول چوک اس سے بھی ممکن ہے اکثرعلماء امام ابو حنیفہ کو ثقہ نہیں سمجھتے - احدیث نبوی کے مفہوم میں اختلاف کی مثالیں خود نبی کریم کے اپنے دور میں بھی ملتیں ہیں - پھر یہ کہ عقائد کے کئی ایک معاملات میں جب صحابہ کرام کو مغالطہ ہوتا تو وہ ام المومنین حضرت عائشہ کے پاس جاتے - آپ رضی الله عنہ اپنے فہم سے ان کی تسلی و تشفی فرماتین- لیکن کبھی کسی پر انہوں نے منکر حدیث کا الزام عائد نہیں کیا -

اصل چیز دیکھنے کی یہ ہے کہ منکر حدیث اصل میں وہ فرقہ یا لوگ ہیں جو احادیث نبوی کی کلی افادیت کے قائل نظر نہیں آتے - جو اپنے موقف کی تائید سے مستشرقین کے نظریات کو جلا بخشتے ہیں -جسے دور حاضر میں جاوید غامدی وغیرہ جیسے لوگ - جو مغرب کے افکار کو زبردستی دین اسلام میں ایک خاص مقام دینا چاہتے ہیں - اب چاہے وہ موسیقی کے دلدادہ ہوں یا جمہوریت (جو کہ یہود و نصاریٰ کا بنایا گیا ایک نظام حکمرانی ہے) اس کو حق ثابت کرنے کی کوشش کریں یا عورتوں و مردوں کے اخلاط کو دین اسلام کی آڑ میں جائز قرار دیں -یا مردوں سے تین شادیوں کا قرانی حق چھیننے کی کوشش کریں - یہی اصل منکر حدیث ہیں- کیوں کہ یہ وہ نظریات ہیں جن کا قرون اولیٰ میں کسی ایک روایت سے بھی ثبوت نہیں ملتا -

لہذا اگر عقائد میں اجتہادی سطح پر آپ کسی کو اہل حدیث منہج سے فارغ کرنے کے اصول روا رکھیں گے-تو خود دور حاضر کے کئی اہل حدیث علماء اس کی بھینٹ چڑھ جائیں گے-

الله ہم سب کو اپنی سیدھی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین)

والسلام -
اوپر” ہائی لائٹ “کردہ بات کے بارے میں میرا بھی یہی ”مؤقف“ہے۔ بس اسی کی ”تائید“ کرنے کی سزا میں”طبقہء اہلِ حدیث“ کے کچھ ”حضرات“ نے”شوقِ حدیث“ کے جوش میں مجھے ”منکرِ حدیث“ کا ”مژدہ“ سنا دیا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اوپر” ہائی لائٹ “کردہ بات کے بارے میں میرا بھی یہی ”مؤقف“ہے۔ بس اسی کی ”تائید“ کرنے کی سزا میں”طبقہء اہلِ حدیث“ کے کچھ ”حضرات“ نے”شوقِ حدیث“ کے جوش میں مجھے ”منکرِ حدیث“ کا ”مژدہ“ سنا دیا۔
بھائی آپ اطمینان سے اسے پورا پڑھے پھر جواب دے

صحیح حدیث کا رد کرنے والے کا حکم ؟؟؟؟؟؟؟؟

http://islamqa.info/ur/115125
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بھائی آپ اطمینان سے اسے پورا پڑھے پھر جواب دے

صحیح حدیث کا رد کرنے والے کا حکم ؟؟؟؟؟؟؟؟

http://islamqa.info/ur/115125
اگر آپ ”مسلکِ اعتدال“والا مضمون پڑھ لیتے تو آپ کو یہ ”فتاوے“ دینے کی ”دقت“پیش نہ آتی۔ آپ کے ”شبہات“کا ”ازالہ“ مضمون میں موجود تھا مگر آپ اس پر ”دھیان“ ہی نہیں دینا چاہتے، اگر آپ جان بوجھ کرمجھے ”منکرِ حدیث“ باور کروانا چاہ رہے ہیں تو آپ اللہ تعالٰی کی ”عدالت“میں” جوابدہ“ ہیں۔ مجھے ”طبقہء اہلِ حدیث“کی عدالت میں ”منکرِ حدیث“ نہ ہونے کے ”دلائل“ دینے کی مطلق ”ضرورت“ نہیں ہے۔ جس طرح آپ ہمارے ”مؤقف“ سے ”مطمئن“نہیں اسی طرح ہم بھی آپ کے ”مؤقف“ سے ”مطمئن“ نہیں ہوسکتے۔ لیکن ”اطمینان“ نہ ہونے کی ” بناء“ پر کسی کو بلاوجہ”منکرِحدیث“کہنا آپ کا ”معمول“بنتا جارہا ہے۔
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اگر آپ ”مسلکِ اعتدال“والا مضمون پڑھ لیتے تو آپ کو یہ ”فتاوے“ دینے کی ”دقت“پیش نہ آتی۔ آپ کے ”شبہات“کا ”ازالہ“ مضمون میں موجود تھا مگر آپ اس پر ”دھیان“ ہی نہیں دینا چاہتے، اگر آپ جان بوجھ کرمجھے ”منکرِ حدیث“ باور کروانا چاہ رہے ہیں تو آپ اللہ تعالٰی کی ”عدالت“میں” جوابدہ“ ہیں۔ مجھے ”طبقہء اہلِ حدیث“کی عدالت میں ”منکرِ حدیث“ نہ ہونے کے ”دلائل“ دینے کی مطلق ”ضرورت“ نہیں ہے۔
بھائی آپ صرف اتنا بتا دے کہ آپ کی نظر میں صحیح حدیث کا کیا مقام ہے - کیا آپ کے نزدیک صحیح حدیث حجت ہے ؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بھائی آپ صرف اتنا بتا دے کہ آپ کی نظر میں صحیح حدیث کا کیا مقام ہے - کیا آپ کے نزدیک صحیح حدیث حجت ہے ؟
چلیں آپ کے ”بے حد اصرار“ پر میں آپ کو یہ ”راز“ بتا ہی دیتا ہوں ،اللہ تعالٰی کے لیے”مسلکِ اعتدال“ کا ”پورا“ نہیں بلکہ اسکا صرف او ر صرف” پہلا صفحہ“پڑھ لیں اور میری ”جان“ بخش دیں۔
 
Top