• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوارج ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
خوارج
سب سے پہلے خوارج صحابہ کرام؇ کے فہم کو چھوڑ کر قرآن و سنت کی اتباع کرنے پر گمراہ ہوئے:
امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں :

''ان کی بدعت زندقہ اور الحاد کی وجہ سے نہ تھی بلکہ کتاب اللہ کے معنی کے فہم میں جہالت اور ضلالت کی وجہ سے تھی۔''(منھاج السنۃ فی کلام الشیعۃ والقدریۃ ۱/۱۵)

ان کی گمراہیوں میں بنیادی گمراہی یہ تھی کہ وہ ہر گناہ گار کو کافر سمجھتے تھے خواہ گناہ ارادۃً ہو ، غلط فہمی سے ہو یا اجتہادی خطا سے ہو۔

علامہ شھرستانی ان کے ایک فرقے ازارقہ کے متعلق فرماتے ہیں :

'' ازارقہ'' کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا وہ ایسے کفر کا مرتکب ہوا جس سے آدمی مکمل طور پر اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور وہ تمام کفار کے ساتھ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔(الملل و النحل از عبد الکریم شھرستانی۔۱/۱۱۵)

چند ایسی روایات ملاحظہ فرمائیں: جن میں کبیرہ گناہ کے مرتکبین کو یہ وعید سنائی گئی ہے کہ وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے ، یا انہیں جہنمی قرار دیا گیا ہے ۔

تکبر کرنا :
عبداللہ بن مسعود؄ روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایا: '' جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا'' (مسلم : 91)

اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ بولنا :
انس؄ روایت کرتے ہیں بے شک نبی کریمﷺ نے فرمایا: ''جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے''۔ (بخاری :108 ، مسلم:2)

کسی مومن کو ناحق قتل کرنا :
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

﴿ وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَـجَزَاۗؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا وَغَضِبَ اللہُ عَلَيْہِ وَلَعَنَہٗ وَاَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِــيْمًا۝۹۳ ﴾(النساۗء:93)
''اور جو کوئی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر ڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ۔اس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔''
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
غیر مسلم معاہد کا قتل:
سیدناعبداللہ بن عمرور؄سے روایت ہے بیشک رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جس نے کسی غیر مسلم کو جو سلطنت اسلامیہ میں عہد و پیمان کے ساتھ رہ رہا ہو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پا سکتا جب کہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت کی دوری سے سونگھی جاسکتی ہے'' (بخاری: 6914)

خود کشی :
جندب بن عبداللہ؄ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا:

''تم سے پہلے گذرے ہوئے لوگوں میں ایک زخم خوردہ آدمی تھا جس نے تکلیف سے گھبرا کر چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ دیا جس سے اس قدر خون نکلا کہ وہ مر گیا اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس بندے نے میرے حکم (موت ) سے پہلے اپنے بارے میں جلدی کی میں نے اس پر جنت حرام کر دی''۔ (بخاری 3463۔ مسلم: 113 )

والدین کی نافرمانی کرنا :
عبد اللہ بن عمرو ؄ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺنے فرمایا: ''والدین کا نافرمان ،احسان جتلانے والا اور شراب پینے کا عادی جنت میں داخل نہیں ہو گا''۔ (النساۗئی:5675)

باپ کی بجائے دوسرے کی طرف نسبت کرنا :
سعد بن ابی وقاص؄ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جو شخص جان بوجھ کر (اپنے باپ کو چھوڑ کر ) غیر کی طرف نسبت کرے اس پر جنت حرام ہے''۔ (بخاری: 4326،مسلم: 63)

قریبی رشتہ داروں سے قطع تعلق کر لینا اور صلہ رحمی نہ کرنا:
جبیر بن مطعم؄ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''رشتہ داروں کے ساتھ بدسلوکی (قطع رحمی) کرنے والا جنت میں داخل نہیں گا''۔ (بخاری:5984۔ مسلم: 2556)

پڑوسی کو تکلیف دینا :
ابو شریح؄ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''اللہ کی قسم وہ شخص مومن نہیں ۔اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ۔ اللہ کی قسم وہ مومن نہیں''۔ عرض کیا گیا کون یارسول اللہﷺ؟آپ نے فرمایا: '' جس کا ہمسایہ اس کی شرارتوں سے محفوظ نہیں'' (بخاری: 6016)

مسلمانوں سے قطع تعلق کرنا:
ابو ہریرہ؄ سے روایت ہے، نبی رحمت ﷺ نے فرمایا: ''کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے تعلق منقطع رکھے ۔پس جو شخص تین دن سے زائد تعلق منقطع رکھے گا اور اگر اسی حالت میں اسے موت آگئی تو وہ جہنم میں جائے گا'' (ابوداود : 4914)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
یتیم کا مال کھانا :

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا يَاْكُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا۝۰ۭ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا۝۱۰ۧ ﴾ (النساۗء:10)
''جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے ۔''

واپس نہ کرنے کی نیت سے قرض لینا:
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
''سبحان اللہ قرض کے معاملے میں اللہ تعالیٰ نے کس قدر زیادہ سختی فرمائی ہے۔مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی آدمی اللہ کے راستے میں شہید کر دیا جائے پھر دوبارہ زندہ ہو پھر شہید ہو پھر زندہ ہو پھر شہید ہو اگر وہ مقروض ہے تو جب تک اس کا قرض ادا نہ کیا جائے وہ جنت میں داخل نہ ہو گا''۔ (النسائی:4688)

مال فروخت کرنے کے لیے جھوٹی قسم کھانا :
ابو ہریرہ؄ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے اس شخص کے بارے میں فرمایا: ''جس نے عصر کے بعد سودا بیچا اور اللہ کی قسم اٹھا کر گاہک سے کہا کہ میں نے تو خود اتنے کا خریدا ہے حالانکہ وہ جھوٹ بول رہا تھا لیکن گاہک نے اس کی قسم کا اعتبار کیا اور اس کو سچا جان کر اس سے وہ چیز خرید لی۔تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہیں دیکھے گا۔نہ اس سے کلا م کرے گا اور نہ اس کو گناہوں سے پاک کرے گا بلکہ اس کے لیے درد ناک عذاب ہو گا'' (بخاری:2369 مسلم: 108 )

چوری کرنا:
سیدنا ابو ہریرہ؄ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''زانی جس وقت زنا کرتا ہے اس وقت مومن نہیں ہوتا اور شراب پینے والا جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا ۔اور چوری کرنے والا جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں ہوتا ۔ لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ڈاکہ ڈالنے والا مومن نہیں رہتا''۔ (بخاری: 2475،مسلم:57)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
سودی لین دین کرنا:
سود خور کا برا انجام اللہ تعالیٰ یوں بیان فرماتا ہے:

﴿ فَمَنْ جَاۗءَہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْــتَہٰى فَلَہٗ مَا سَلَـفَ۝۰ۭ وَاَمْرُہٗٓ اِلَى اللہِ۝۰ۭ وَمَنْ عَادَ فَاُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ۝۰ۚ ھُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝۲۷۵ ﴾(البقرۃ: 275)
''جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ وہ سود خوری سے باز آجائے تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا سو کھا چکا۔اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اس کے حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے وہ جہنمی ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔''

دنیا کے لیے دین کا علم حاصل کرنا:
سیدناابو ہریرہ؄ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جو شخص ایسا علم حاصل کرتا ہے جس سے اللہ کی رضا مقصود ہونی چاہیے تھی لیکن وہ اسے اس لیے حاصل کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعے اسے دنیا کا سامان مل جائے ۔ ایسا شخص قیامت کے دن جنت کی خوشبو تک نہ پا سکے گا'' (ابن ماجۃ: 252)

''خوارج'' نے کبیرہ گناہ کے مرتکب کو کافر کہتے ہوئے اس بات کی بالکل پرواہ نہ کی کہ صحابہ کرام؇ ا ن احادیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں اس طرح وہ گمراہ ہوئے ۔
 
Top