- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
خوبصورتی سے محبت
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ، قَالَ رَجُلٌ: اِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ أَنْ یَکُوْنَ ثَوْبُہُ حَسَنًا، وَنَعْلُہُ حَسَنَۃً قَالَ: إِنَّ اللّٰہَ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ۔ اَلْکِبْرُ: بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ۔))1
''جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوا وہ جنت نہیں جائے گا'' ایک آدمی کہنے لگا :بلاشبہ آدمی پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور جوتا اچھا ہو۔ فرمایا یقینا اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو محبوب رکھتا ہے۔ تکبر حق کا انکار کرڈالنا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے۔''
إِنَّ اللّٰہَ جَمِیْلٌ: ... اس کا مفہوم بیان کیا گیا ہے: اللہ رب کائنات کا ہر معاملہ خوبصورت ہے اور وہ خوبصورت ناموں، کامل اور جمیل صفات سے متصف ہے۔
یہ معنی بھی کیا گیا ہے کہ جمیل بمعنی مجمل (خوبصورت کیا گیا) جیسے کریم بمعنی مکرم (عزت کیا گیا) اور سمیع بمعنی مسمع ہے (جس کی بات سنی جائے)
بعض لوگ جمیل بمعنی جلیل یعنی بزرگ کرتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کا معنی نور اور رونق ولا ہے یعنی ان دونوں چیزوں کا وہ مالک ہے۔
ایک معنی یہ بھی کیا گیا ہے کہ تمہاری طرف شفقت اور پیار کی نظر کرتے ہوئے تمہارے ساتھ عمدہ اور خوبصورت افعال کرنے والا ہے کہ تمہیں آسان عمل کا مکلف بنایا اور اس پر مدد بھی کرتا ہے نیز ثواب بھی عطاء کرتا ہے۔
اگر تمام مخلوق کو سب سے خوبصورت صورت پر فرض کرلیا جائے اور سب کی صورت بھی ایک ہی ہو تو پھر بھی ان کے ظاہری اور باطنی جمال کی نسبت رب تعالیٰ کے جمال کے مقابلہ میں کمزور چراغ کی سورج کے مقابلہ سے بھی کم ہے۔
اللہ تعالیٰ کے جمال میں یہ بات ہی کافی ہے کہ اگر وہ اپنے چہرے سے پردہ ہٹا لے تو مخلوقات پر جہاں تک اس کی نظر پہنچے گی تو وہ اشیاء جلتی جائیں گی، اس کے جمال میں یہ بات بھی کافی ہے کہ دنیا و آخرت کا جتنا بھی ظاہری اور باطنی جمال ہے صرف اور صرف اس کی کاری گری کے نشانات سے ہے چنانچہ جس سے یہ خوبصورتی صادر ہوئی ہے اس کی خوبصورتی کے متعلق کیا گمان ہوگا؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ مسلم في کتاب الإیمان، باب : تحریم الکبر، رقم : ۶۹۳۔