• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خودكشى كا حكم اور خود كشى كرنے والے كى نماز جنازہ اور اس كے ليے دعا كرنا

ناصف

مبتدی
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
94
پوائنٹ
0
سوال
ميرى خالہ كى بيٹى فوت ہو چكى ہے، اور زيادہ احتمال اور واضح يہى ہوتا ہے كہ اس نے خود كشى كى ہے، اس ليے خود كشى كرنے والے كا حكم كيا ہے؟ اور اللہ تعالى كے ہاں اس كى حالت كيا ہے ؟ اور اس سے كمى كرنے كے ليے والدين كو كيا كرنا چاہيے ؟
جواب
الحمد للہ :
خود كشى كبيرہ گناہ ميں شمار ہوتى ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بتايا ہے كہ خود كشى كرنے والے شخص كو اسى طرح كى سزا دى جائےگى جس طرح اس نے اپنے آپ كو قتل كيا ہو گا.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے اپنے آپ كو پہاڑ سے گرا كر قتل كيا تو وہ جہنم كى آگ ميں ہميشہ كے ليے گرتا رہے گا، اور جس نے زہر پي كر اپنے آپ كو قتل كيا تو جہنم كى آگ ميں زہر ہاتھ ميں پكڑ كر اسے ہميشہ پيتا رہے گا، اور جس نے كسى لوہے كے ہتھيار كے ساتھ اپنے آپ كو قتل كيا تو وہ ہتھيار اس كے ہاتھ ميں ہو گا اور ہميشہ وہ اسے جہنم كى آگ ميں اپنے پيٹ ميں مارتا رہے گا" صحيح بخارى حديث نمبر ( 5442 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 109 ).
اور ثابت بن ضحاك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے دنيا ميں اپنے آپ كو كسى چيز سے قتل كيا اسے قيامت كے روز اسى كا عذاب ديا جائيگا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5700 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 110 ).
اور جندب بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم سے پہلے لوگوں ميں ايك شخص زخمى تھا اور وہ اسے برداشت نہ كر سكا تو اس نے چھرى ليكر اپنا ہاتھ كاٹ ليا اور خون بہنے كى وجہ سے مر گيا، تو اللہ تعالىٰ نے فرمايا: ميرے بندے نے اپنى جان كے ساتھ جلدى كى ہے، ميں نے اس پر جنت حرام كر دى " صحيح بخارى حديث نمبر ( 3276 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 113 ).
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بطور سزا اور دوسروں كو اس سے دور ركھنے اور روكنے كے ليے كہ وہ ايسا كام مت كريں، خود كشى كرنے والے شخص كى نماز جنازہ بھى نہيں پڑھائى، اور دوسرے لوگوں كو اس كى نماز جنازہ پڑھنے كى اجازت دى، اس ليے اہل علم اور فضل و مرتبہ والے لوگوں كے ليے مسنون يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ كى پيروى اور اتباع كرتے ہوئے خود كشى كرنے والے شخص كى نماز جنازہ ادا نہ كريں.
جابر بن سمرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس ايك شخص لايا گيا جس نے اپنے آپ كو تير كے ساتھ قتل كر ليا تھا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كى نماز جنازہ ادا نہيں فرمائى" صحيح مسلم حديث نمبر ( 978 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
المشاقص: چوڑے تير كو كہتے ہيں.
اس حديث ميں يہ دليل ہے كہ خودكشى جيسى نافرمانى كرنے والے شخص كى نماز جنازہ نہيں ادا كى جائيگى.
عمر بن عبد العزيز، اوزاعى رحمہما اللہ تعالى كا يہى مذہب ہے، اور حسن، نخعى، قتادہ، مالك، ابو حنيفہ، شافعى، اور جمہور علماء كرام رحمہم اللہ تعالى كا مسلك ہے كہ اس ك نماز جنازہ ادا كى جائيگى.
اور اس حديث كا انہوں نے جواب ديتے ہوئے كہا ہے كہ:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بطور سزا اور لوگوں كو اس طرح كے كام سے منع كرتے ہوئے خود تو نماز جنازہ ادا نہيں فرمائى، تاہم صحابہ كرام كو اس كى نماز جنازہ ادا كرنے كا حكم ديا تھا. انتہى ديكھيں: شرح المسلم للنووى ( 7 / 47 ).
اس كا معنى يہ نہيں كہ اگر اس لڑكى كى خود كشى ثابت ہو جائے تو اس كے ليے مغفرت اور رحمت كى دعاء نہ كى جائے، بلكہ تمہارے ليے تو يہ حتمى چيز ہے كہ اس كے ليے مغفرت اور رحمت كى دعا كريں، كيونكہ وہ اس كى محتاج اور ضرورتمند ہے.
اور پھر خود كشى كوئى كفر تو نہيں جو دائرہ اسلام سے خارج كر دے جيسا كہ بعض لوگوں كا خيال اور گمان ہے، بلكہ يہ تو كبيرہ گناہ ہے جو اللہ تعالى كى مشئيت پر ہے قيامت كے روز اگر اللہ تعالىٰ چاہے تو اسے معاف كر دے اور اگر چاہے تو اسے عذاب دے، اس ليے آپ اس كے ليے دعا كرنے ميں سستى اور كاہلى سے كام مت ليں، بلكہ اس كے ليے پورے اخلاص كے ساتھ مغفرت اور رحمت كى دعا كريں، ہو سكتا ہے يہ اس كى مغفرت اور بخشش كا سبب بن جائے.
واللہ اعلم .
ماخوذ:الاسلام سوال وجواب
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم۔۔بہت اچھی پوسٹ ہے ۔اور آپ کی اس کاوش سے بہت خوشی بھی ہوئی ہے ۔بھائی اگر مزید آپ اس کی فارمیٹنگ درست کرلیں تو بہت خوشی ہوگی اور پڑھنے میں بھی مزہ آئے گا۔اور سوال وجواب کو اگر اس انداز میں لکھیں تو اچھا ہوگا۔(سوال:میری خالہ۔۔۔۔جواب:خودکشی۔۔۔)
اور جواب کے بعد جو آپ نے الحمدللہ لکھا ہے اس کا یہاں لکھا جانا مناسب نہیں ۔اس کو بھی ڈیلیٹ کردیں۔۔کیونکہ عبارت اس طرح بن رہی ہے ۔۔(الحمدللہ خودکشی کبیرہ گناہ میں شمارہوتی ہے)۔۔حالانکہ یہ عبارت درست نہیں ہے
 
Top