• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خیر الماکرین۔۔۔۔۔۔!!!!

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
*خیر الماکرین۔۔۔۔۔!!!!*


اللہ رب العزت نے سورہ سبا (39) میں ارشاد فرمایا۔

قُلۡ إِنَّ رَبِّي يَبۡسُطُ ٱلرِّزۡقَ لِمَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ وَيَقۡدِرُ لَهُۥۚ وَمَآ أَنفَقۡتُم مِّن شَيۡءٖ فَهُوَ يُخۡلِفُهُۥۖ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلرَّٰزِقِينَ (39)
کہہ دیجیئے! کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے روزی کشاده کرتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کردیتا ہے، تم جو کچھ بھی اللہ کی راه میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا اور وه سب سے بہتر روزی دینے واﻻ ہے۔

پھر اسی طرح سورہ الطلاق (2-3) میں ارشاد فرمایا کہ

۔۔۔۔۔۔مَن كَانَ يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۚ وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجۡعَل لَّهُۥ مَخۡرَجٗا (2) وَيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُۚ وَمَن يَتَوَكَّلۡ عَلَى ٱللَّهِ فَهُوَ حَسۡبُهُۥٓۚ إِنَّ ٱللَّهَ بَٰلِغُ أَمۡرِهِۦۚ قَدۡ جَعَلَ ٱللَّهُ لِكُلِّ شَيۡءٖ قَدۡرٗا (3)

۔۔۔۔۔۔جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے (2) اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازه مقرر کر رکھا ہے۔ (3)

یعنی اللہ کے خیر الرازقین ہونے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ ایسی جگہوں سے روزی دیتا ہے جن کا ہمیں گمان بھی نہیں ہوتا۔ اور ہمارا روزمرہ کا مشاہدہ بھی یہی ہے کہ روزی خود انسان کو ڈھونڈھتے اس تک اس طرح پہنچتی ہے کہ اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔

اب دیکھیں اللہ رب العزت نے سورہ آل عمران میں فرمایا کہ

وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ ٱللَّهُۖ وَٱللَّهُ خَيۡرُ ٱلۡمَٰكِرِينَ (54)


اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ تعالیٰ سب خفیہ تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے۔

اور سورہ مدثر میں ارشاد فرمایا کہ

۔۔۔۔وَمَا يَعۡلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَۚ۔۔۔ (31)
۔۔۔تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔۔۔۔

اور سورہ البروج میں ارشاد فرمایا

إِنَّ بَطۡشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ (12)
یقیناً تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔

اب جب اللہ عزوجل خیر الرازقین کی طرح خیر الماکرین بھی ہے، اس کے لشکروں کو بھی اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اور اس کی پکڑ بھی سخت ہے تو گویا اس کی پکڑ کے بھی وہ وہ راستے ہیں جو ہمارے وہم و گمان میں بھی نہ ہوں۔

یہ بات بھی ہمارے اردگرد پیش آنے والے حالات میں نظر آتی ہے لیکن عموما ہم صرف نظر ہی کررہے ہوتے ہیں لیکن کورونا کی موجودہ عالمی وبا نے تو یہ بات اظہر من الشمس کردی ہے کہ اللہ نے انسان ذات کو وہاں سے پکڑا ہے جو کبھی کسی کے خواب و خیال میں بھی نہ گذری تھی اور ہر شخص کو یوں باندھ کر رکھ دیا کہ کسی کو کچھ سجھائی نہیں دے رہا کہ کریں تو آخر کریں کیا!

یقینا رجوع الی اللہ اور کثرت استغفار ہی اس مسئلے کا حل ہیں، حالانکہ یہ چیز تو ویسے ہی ہمارے معمول میں شامل ہونی چاہیے لیکن اس قسم کی صورتحال میں تو خصوصا اس کا بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہیے جیسے صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آندھی وغیرہ دیکھتے تو قوم عاد پر آنے والے عذاب کو یاد کرتے ہوئے عبادات و مناجات میں اضافہ کردیتے یا کسوف/خسوف وغیرہ کے موقع پر بھی گرہن کے زائل ہونے تک نماز پڑھتے تھے۔ لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ اس وبا کا شکار ہونے سے پہلے پہلے اللہ رب العزت کی جناب میں توبہ و استغفار کریں یقینا وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

سید الإستغفار
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فر مایا:
سید الاستغفار یہ ہے کہ یوں کہو:

اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّى، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِى وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَىَّ وَأَبُوءُ بِذَنْبِى، فَاغْفِرْ لِى، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ
’’اے اﷲ! تو میر ا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہو ں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کیے ہو ئے عہد اور وعدہ پر قائم ہو ں، ان بر ی حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں۔ تیری پناہ ما نگتا ہوں، مجھ پرجو تیری نعمتیں ہیں ان کا اقرار کرتا ہوں ، اور اپنے گنا ہوں کا اعتراف کر تا ہوں ۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ معاف نہیں کرتا۔ ‘‘

رسول اللہ ﷺ نے فر مایا: جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہو ئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہو گیا، تو وہ جنتی ہے۔ اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کا صبح ہو نے سے پہلے انتقال ہو گیا، تو وہ جنتی ہے ۔
( صحيح بخاری،کتاب الدعوات، باب أفضل الإستغفار : 6306)

یہاں یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے لیے توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ ہم اس موذی وبا کا شکار ہونے والے اپنے بیمار یا وفات پاجانے والے مسلمان بہن بھائیوں کیلئے خصوصی دعاوں کا اہتمام کریں

اللهم ارفع عنا البلاء والبلاء
اللهم اشف مرضانا
اللهم ارحم امواتنا
انت مولانا يا رب العالمين۔



ایک شبہ کا ازالہ: ہمارے کچھ بھائی اس وبا کو عالمی سازش کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں، شاید وہ لوگ یہ شبہ کرنے میں حق بجانب ہوں لیکن ہمیں یہ بھی تو سوچنا چاہیے کہ اللہ رب العزت کے اذن کے بغیر ایسا کچھ بھی پنپ نہیں سکتا۔
اللہ نے سورہ توبہ (51) میں نہیں فرمایا۔


قُل لَّن يُصِيبَنَآ إِلَّا مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَنَا هُوَ مَوۡلَىٰنَاۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ (51)
آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کے کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی وه ہمارا کار ساز اور مولیٰ ہے۔ مومنوں کو تو اللہ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے۔

علاوہ ازیں اگر وہ ہمارا کوئی نقصان کرنا چاہ رہے ہیں تو ان کا بھی تو نقصان ہو رہا ہے۔ معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، جانیں ضائع ہورہی ہیں، اپنے ہی ہاتھوں املاک توڑی/ جلائی جا رہی ہیں۔ جیسا کہ اللہ رب العالمین نے اسی قسم کے عذاب کا تذکرہ کرتے ہوئے سورہ حشر (2) میں فرمایا

هُوَ ٱلَّذِيٓ أَخۡرَجَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ مِن دِيَٰرِهِمۡ لِأَوَّلِ ٱلۡحَشۡرِۚ مَا ظَنَنتُمۡ أَن يَخۡرُجُواْۖ وَظَنُّوٓاْ أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمۡ حُصُونُهُم مِّنَ ٱللَّهِ فَأَتَىٰهُمُ ٱللَّهُ مِنۡ حَيۡثُ لَمۡ يَحۡتَسِبُواْۖ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلرُّعۡبَۚ يُخۡرِبُونَ بُيُوتَهُم بِأَيۡدِيهِمۡ وَأَيۡدِي ٱلۡمُؤۡمِنِينَ فَٱعۡتَبِرُواْ يَٰٓأُوْلِي ٱلۡأَبۡصَٰرِ

وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے کافروں کو ان کے گھروں سے پہلے حشر کے وقت نکالا، تمہارا گمان (بھی) نہ تھا کہ وه نکلیں گے اور وه خود (بھی) سمجھ رہے تھے کہ ان کے (سنگین) قلعے انہیں اللہ (کے عذاب) سے بچا لیں گے پس ان پر اللہ (کا عذاب) ایسی جگہ سے آپڑا کہ انہیں گمان بھی نہ تھا اور ان کے دلوں میں اللہ نے رعب ڈال دیا وه اپنے گھروں کو اپنے ہی ہاتھوں اجاڑ رہے تھے اور مسلمانوں کے ہاتھوں (برباد کروا رہے تھے) پس اے آنکھوں والو! عبرت حاصل کرو۔


پس تحریر: پچھلے کچھ دنوں سے ذہن میں آنے والے کچھ منتشر خیالات کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے، اس تحریر میں جو کچھ بھی اچھائی ہے وہ اللہ رب العزت کی طرف سے اور کوئی کمی، کوتاہی یا غلط رہ گئی ہے تو وہ میرے نفس کی پراگندگی کی وجہ سے ہے۔

ربنا لا تواخذنا ان نسینا او اخطانا، ربنا ولا تحمل علینا اصرا کما حملتہ علی الذین من قبلنا، ربنا ولا تحملنا ما لا طاقة لنا بہ، واعف عنا واغفرلنا وارحمنا انت مولانا فانصرنا علی القوم الکافرین۔

دعا ہے اللہ عزوجل ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادتیں اپنی جناب میں قبول فرمائے اور ہمیں معاف کردے۔

دعاوں کا طلبگار
ابو عبداللہ
 
Top