• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داؤدی روزہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
داؤدی روزہ



(( أَحَبُّ الصِّیَامِ إِلَی اللّٰہِ صِیَامُ دَاوٗدَ، کَانَ یَصُوْمُ یَوْمًا وَیَفْطُرُ یَوْمًا وَأَحَبُّ الصَّلَاۃِ إِلَی اللّٰہِ صَلَاۃُ دَاوُدَ کَانَ یَنَامُ نِصْفَ اللَّیْلِ وَیَقُوْمُ ثُلُثَہٗ وَیَنَامُ سُدُسَہٗ۔ ))
أخرجہ البخاري في کتاب أحادیث الأنبیاء، باب: أحب الصلاۃ إلی اللّٰہ صلاۃ داود، وأحب الصیام إلی اللّٰہ صیام داود، رقم: ۳۴۲۰۔

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے پسندیدہ روزہ داؤد علیہ السلام کا ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑتے تھے اور اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ نماز داؤد علیہ السلام کی ہے وہ آدھی رات تک نیند کرتے اور تیسرا حصہ قیام کرتے اور چھٹا حصہ سوتے تھے۔‘‘
نیز فرمایا:


أُخْبِرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنِّيْ أَقُوْلُ: وَاللّٰہِ! لَأَصُوْمَنَّ النَّھَارَ وَلَأَقُوْمَنَّ اللَّیْلَ مَا عِشْتُ، فَقُلْتُ لَہٗ: قَدْ قُلْتُہٗ بِأَبِيْ أَنْتَ وَأُمِّيْ، قَالَ: (( فَإِنَّکَ لَا تَسْتَطِیْعُ ذٰلِکَ، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَقُمْ وَنَمْ، وَصُمْ مِنَ الشَّھْرِ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ فَإِنَّ الْحَسَنَۃَ بِعَشْرِ أَمْثَالِھَا، وَذٰلِکَ مِثْلُ صِیَامِ الدَّھْرِ۔ )) قُلْتُ: إِنِّيْ أُطِیْقُ أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ۔ قَالَ: (( فَصُمْ یَوْمًا وَأَفْطِرْ یَوْمَیْنِ۔ )) قُلْتُ: إِنِّيْ أُطِیْقُ أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ۔ قَالَ: (( فَصُمْ یَوْمًا وَأَفْطِرْ یَوْمًا، فَذٰلِکَ صِیَامُ دَاوٗدَ علیہ السلام ، وَھُوَ أَفْضَلُ الصِّیَامِ۔ )) فَقُلْتُ: إِنِّيْ أُطِیْقُ أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : (( لَا أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ۔ ))
أخرجہ البخاري في کتاب الصوم، باب: صوم الدھر، رقم: ۱۹۷۶۔

’’ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام کو میرے متعلق خبر ملی کہ میں نے کہا ہے: اللہ کی قسم میں ضرور دن کو روزہ اور رات کو قیام کیا کروں گا۔ چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں نے یہ بات کہی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کی طاقت نہیں رکھے گا، روزہ بھی رکھ اور چھوڑ بھی، قیام بھی کر اور آرام بھی کر اور ہر مہینہ میں تین روزے رکھا کر، کیونکہ نیکی دس گنا بڑھ جاتی ہے۔ (یعنی تین روزوں کے بدلہ میں ثواب پورے مہینہ کا ملے گا۔) اور یہ روزے زمانے کے روزے کے برابر ہیں۔ میں نے کہا: میں اس سے بڑھ کر طاقت رکھتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھ اور دو دن افطار کر۔ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن چھوڑ اور یہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے اور یہ افضل بھی ہے۔ میں نے کہا: میں اس سے بھی بڑھ کر طاقت رکھتا ہوں۔ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے افضل کوئی نہیں۔ ‘‘
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ داؤدی روزہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے بخلاف لگاتار روزہ رکھنے کے۔ کیونکہ افطار کے دن انسان اپنے، اپنے گھر والوں اور مہمانوں کے حقوق بھی ادا کرسکتا ہے۔
حدیث سے اخذ شدہ فوائد

(۱)…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت سے کمال شفقت کرتے ہیں کہ انہیں ایسے کام کرنے پر ابھارا ہے جنہیں کرنے کی وہ ہمیشہ طاقت رکھ سکیں۔
(۲)…عبادات میں حد سے تجاوز کرنے سے منع کیا۔ کیونکہ انسان جب اکتا جائے گا تو اس عمل کو کلیتاً چھوڑ دے گا یا بعض کو چھوڑے گا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اُس قوم کی مذمت کی ہے جنہوں نے عبادات میں حد سے تجاوز کیا، مگر پھر کمی کرتے گئے۔
(۳)…انسان نے اپنے آپ پر عبادات میں سے جو چیز لاگو کی ہے اس کی ہمیشگی پر چاق چوبند رہنا چاہیے۔
(۴)…عبادات کی اقسام میں انبیاء کی اقتداء کرنے کا بھی اشارہ ہے۔
( فتح الباری ص ۲۲۴، ۲۲۶/۴۔)

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top