• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کا فیصلہ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کا فیصلہ

Mirza Hassan | Sep 20th, 2014 | 1:42 pm

لاہور: آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی خصوصی تعلیمی کمیٹی نے یونیورسٹیز میں انجینئرنگ اور میڈیکل کے داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود کی زیر صدارت خصوصی تعلیمی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور محکمہ تعلیم سے مسنلک سرکاری حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں میڈیکل کالجیز، انجینئرنگ یونیورسٹیز میں داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ اچھے نمبرز لینے کے باوجود بعض طلباء انٹری ٹیسٹ میں فیل ہو جاتے ہیں یا ان کے نمبرز کم آتے ہیں جس سے وہ جامعات میں داخلہ لینے سے محروم ہو جاتے ہیں اور ان کا تعلیمی سال ضائع ہو جاتا ھے۔

خصوصی کمیٹی انٹری ٹیسٹ ختم کرنے سے متعلق سفارشات وزیر اعلٰی پنجاب کو بھیجے گی۔ وزیر اعلٰی کی منظوری کے بعد انٹری ٹیسٹ کا معاملہ ختم ہو جائے گا۔

ح

=======

چند دن پہلے انٹر کا رزلٹ آؤٹ ہوا ھے، میری رائے کے مطابق انٹری ٹیسٹ ہونا بہتر ھے اس سے وہی آگے آتے ہیں جو ذہنی طور پر واقع ہی قابل ہوتے ہیں ورنہ میرٹ پر داخلہ میں سفارشات والے ہی آگے آئیں گے۔
 

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
میری رائے کے مطابق انٹری ٹیسٹ ہونا بہتر ھے اس سے وہی آگے آتے ہیں جو ذہنی طور پر واقع ہی قابل ہوتے ہیں ورنہ میرٹ پر داخلہ میں سفارشات والے ہی آگے آئیں گے۔
آپ کی رائے درست ہے۔ یہ فیصلہ دوراندیشی پر مبنی سوچ کا نتیجہ نہیں ہے۔ ان وزیر صاحب کے پاس دس کے قریب وزارتیں ہیں۔ ان کے سیکرٹری صاحب پرسوں ایک بچے کو لے کر ہمارے کالج تشریف لائے تھے، ان سے ملاقات کے بعد مجھے ایسے فیصلوں پہ کسی قسم کی حیرت نہیں ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
معذرت خواہ ہوں یہ کہنے پر کہ آپ دونوں کی رائے ”حقائق کے منافی“ نظر آتی ہے۔
  1. شاید آپ لوگوں کو معلوم نہیں کہ سپریم کورٹ نے پیشہ ورانی تعلیمی اداروں میں این ٹی ایس کے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
  2. انٹری ٹیسٹ، ایف ایس سی کے طلبہ و طالبات پر دہرا ظلم ہے۔ ابھی وہ انٹر کے امتحان سے فارغ ہی نہیں ہوپاتے کہ انہیں ایک اور ٹیسٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کہیں کہیں تو انٹر کے امتحان سے قبل ہی یہ امتحان لے لئے جاتے ہیں۔
  3. انٹر کے امتحانات سبجیکٹیو ہوتے ہیں جبکہ انٹری ٹیسٹ کے امتحانات معروضی۔ جس کی تیاری کے بہت سے نجی مراکز قائم ہیں۔ جہاں بھاری فیس لے کر تیاری کرائی جاتی ہے۔ انجینئرنگ اور میڈیکل میں داخلے لینے والوں کی بھاری اکثریت ان مراکز سے ٹیسٹ کی تیاری کئے ہوتے ہیں۔ گویا ایک غریب طالب علم اگر بھاری فیس دے کر انٹری ٹیسٹ کی تیاری نہ کرے تو اس کا ٹیسٹ میں فیل ہوجانا یقینی ہے۔ صرف چند فیصد (جو دس پندرہ فیصد سے زائد نہیں) ذہین ترین طلباء ہی ان مراکز میں جائے بغیر یہ ٹیسٹ مطلوبہ نمبروں سے پاس کرپاتے ہیں۔
  4. یہ ٹیسٹ انٹر کی دوسالہ تعلیم اور امتحانی نتائج کو ”غیر اہم“ قرار دے کر خود اہم بن جاتا ہے۔ مثلاً ایم بی بی ایس میں داخلہ کی میرٹ لسٹ کا اسکور یوں بنایا جاتا ہے۔ میٹرک کی پرسینٹیج کا 10 فیصد ۔ انٹر کی پرسینٹیج کا 40 فیصد اور انٹری ٹیسٹ کی پرسینٹیج کا 50 فیصد۔
  5. انٹری ٹیسٹ درحقیقت انٹر کے امتحانات اور نتائج میں کرپشن کے ”اثرات“ کو ختم یا کم کرنے کے لئے نافذ کیا گیا تھا۔ گویا یہ طے کرلیا گیا تھا کہ انٹری ٹیسٹ میں کرپشن ممکن ہی نہیں۔ حالانکہ معروضی پرچے میں کرپشن کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ”پیڈ ایگزامینیشن روم“ میں حل شدہ پرچہ کو دیکھ کر ایک نالائق سے نالائق طالب علم بھی صد فیصد نمبر لاسکتا ہے ۔ جبکہ انٹر کے عام امتحان میں ایسی سہولت کے ساتھ امتحان دینے والا بھی ساٹھ ستر فیصد نمبر بمشکل لاپاتا ہے۔
  6. 2010 ء مجھے ان داخلوں کا ذاتی تجربہ ہوچکا ہے۔ میرے بچے انٹر میں 80 پلس نمبر کے حامل تھے۔ اور انٹر کے امتحانات سے قبل بیک وقت تین تین کوچنگ سینٹرز میں جارہے تھے۔ ایک میں انٹر تھیوری کے لئے، دوسری میں انٹر پریکٹیکل کے لئے اور تیسری میں انٹری ٹیسٹ کی تیاری کے لئے۔ اسی دوران ہمیں سندھ کے سب سے اچھے سرکاری میڈیکل یونیورسٹی کے چانسلر آفس سے آفر ہوئی کے مبلغ پانچ لاکھ روپے دیدیجئے تو ایم بی بی ایس میں ”لیگل داخلہ“ ہوجائے گا۔ یعنی ”انٹری ٹیسٹ کا خصوصی انتظام“ کرادیا جائے گا۔ الحمد للہ ہم نے یہ آفر قبول نہیں کیا۔ اس کے باجود ہمارے بچوں کا داخلہ ہوگیا۔ آج شاید یہ ریٹ دس لاکھ تک پہنچ گیا ہو۔ ایسا صرف سندھ ہی تک محدود ہو، یہ ممکن نہیں۔ کرپشن تو پورے پاکستان میں جاری ہے۔
  7. واضح رہے کہ ایک محنتی اور دیانتدار طالب علم جس نے ایف ایس سی میں 80 فیصد نمبر حاصل کئے ہوں اور انٹری ٹیسٹ میں بوجوہ کم نمبر لائے تو اس کا داخلہ نہیں ہوسکے گا۔ جبکہ انٹر میں ساٹھ ستر فیصد لانے والا طالب علم اگر بذریعہ کرپشن انٹری ٹیسٹ میں 90 فیصد یا زائد نمبر لے آئے تو اسے داخل مل جائے گا۔
  8. این ٹی ایس کا انٹری ٹیسٹ پورے پاکستان کے پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں کے لئے ہوتا ہے جو بذات خود اس ادارے میں کرپشن کی راہ ہموار کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ (حل شدہ پرچے لیک آؤٹ ہونے پر)۔ واضح رہے کہ پاکستان کے بیشتر بورڈز کے پرچے 24 یا 12 گھنٹہ قبل ”آؤٹ“ ہوجاتے ہیں، جو بھاری قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں۔ لیکن یہ پرچہ خریدنے والا بھی 24 گھنٹہ میں ایسا کوئی کارنامہ نہیں سرانجام دے سکتا کہ 80 یا 90 فیصد اسکور حاصل کرسکے۔ البتہ این ٹی ایس کا حل شدہ پرچہ اگر 24 گھنٹہ پہلے مل جائے تو تقریباً سو فیصد اسکور بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
  9. این ٹی ایس کی بجائے اگر تمام تعلیمی ادارے اپنی اپنی جگہ از خود انٹری ٹیسٹ لیں۔ اور انٹری ٹیسٹ میں صرف کامیاب ہونا کافی ہو (چالیس فیصد اسکور کے ساتھ) اور میرٹ لسٹ انٹر کے نمبروں ہی کی بنیاد پر بنے تو شاید ایسے انٹری ٹیسٹ کا جواز بن سکتا ہے۔ کراچی کے این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی میں یہی نظام ہے۔ گو کہ یہاں بھی ٹیسٹ این ٹی ایس ہی لیتا ہے، جامعہ نہیں۔
 

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
معذرت خواہ ہوں یہ کہنے پر کہ آپ دونوں کی رائے ”حقائق کے منافی“ نظر آتی ہے۔
:)
معذرت خواہ ہوں یہ کہنے پر کہ آپ دونوں کی رائے ”حقائق کے منافی“ نظر آتی ہے۔
  1. شاید آپ لوگوں کو معلوم نہیں کہ سپریم کورٹ نے پیشہ ورانی تعلیمی اداروں میں این ٹی ایس کے انٹری ٹیسٹ ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
  2. انٹری ٹیسٹ، ایف ایس سی کے طلبہ و طالبات پر دہرا ظلم ہے۔ ابھی وہ انٹر کے امتحان سے فارغ ہی نہیں ہوپاتے کہ انہیں ایک اور ٹیسٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کہیں کہیں تو انٹر کے امتحان سے قبل ہی یہ امتحان لے لئے جاتے ہیں۔
  3. انٹر کے امتحانات سبجیکٹیو ہوتے ہیں جبکہ انٹری ٹیسٹ کے امتحانات معروضی۔ جس کی تیاری کے بہت سے نجی مراکز قائم ہیں۔ جہاں بھاری فیس لے کر تیاری کرائی جاتی ہے۔ انجینئرنگ اور میڈیکل میں داخلے لینے والوں کی بھاری اکثریت ان مراکز سے ٹیسٹ کی تیاری کئے ہوتے ہیں۔ گویا ایک غریب طالب علم اگر بھاری فیس دے کر انٹری ٹیسٹ کی تیاری نہ کرے تو اس کا ٹیسٹ میں فیل ہوجانا یقینی ہے۔ صرف چند فیصد (جو دس پندرہ فیصد سے زائد نہیں) ذہین ترین طلباء ہی ان مراکز میں جائے بغیر یہ ٹیسٹ مطلوبہ نمبروں سے پاس کرپاتے ہیں۔
  4. یہ ٹیسٹ انٹر کی دوسالہ تعلیم اور امتحانی نتائج کو ”غیر اہم“ قرار دے کر خود اہم بن جاتا ہے۔ مثلاً ایم بی بی ایس میں داخلہ کی میرٹ لسٹ کا اسکور یوں بنایا جاتا ہے۔ میٹرک کی پرسینٹیج کا 10 فیصد ۔ انٹر کی پرسینٹیج کا 40 فیصد اور انٹری ٹیسٹ کی پرسینٹیج کا 50 فیصد۔
  5. انٹری ٹیسٹ درحقیقت انٹر کے امتحانات اور نتائج میں کرپشن کے ”اثرات“ کو ختم یا کم کرنے کے لئے نافذ کیا گیا تھا۔ گویا یہ طے کرلیا گیا تھا کہ انٹری ٹیسٹ میں کرپشن ممکن ہی نہیں۔ حالانکہ معروضی پرچے میں کرپشن کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ”پیڈ ایگزامینیشن روم“ میں حل شدہ پرچہ کو دیکھ کر ایک نالائق سے نالائق طالب علم بھی صد فیصد نمبر لاسکتا ہے ۔ جبکہ انٹر کے عام امتحان میں ایسی سہولت کے ساتھ امتحان دینے والا بھی ساٹھ ستر فیصد نمبر بمشکل لاپاتا ہے۔
  6. 2010 ء مجھے ان داخلوں کا ذاتی تجربہ ہوچکا ہے۔ میرے بچے انٹر میں 80 پلس نمبر کے حامل تھے۔ اور انٹر کے امتحانات سے قبل بیک وقت تین تین کوچنگ سینٹرز میں جارہے تھے۔ ایک میں انٹر تھیوری کے لئے، دوسری میں انٹر پریکٹیکل کے لئے اور تیسری میں انٹری ٹیسٹ کی تیاری کے لئے۔ اسی دوران ہمیں سندھ کے سب سے اچھے سرکاری میڈیکل یونیورسٹی کے چانسلر آفس سے آفر ہوئی کے مبلغ پانچ لاکھ روپے دیدیجئے تو ایم بی بی ایس میں ”لیگل داخلہ“ ہوجائے گا۔ یعنی ”انٹری ٹیسٹ کا خصوصی انتظام“ کرادیا جائے گا۔ الحمد للہ ہم نے یہ آفر قبول نہیں کیا۔ اس کے باجود ہمارے بچوں کا داخلہ ہوگیا۔ آج شاید یہ ریٹ دس لاکھ تک پہنچ گیا ہو۔ ایسا صرف سندھ ہی تک محدود ہو، یہ ممکن نہیں۔ کرپشن تو پورے پاکستان میں جاری ہے۔
  7. واضح رہے کہ ایک محنتی اور دیانتدار طالب علم جس نے ایف ایس سی میں 80 فیصد نمبر حاصل کئے ہوں اور انٹری ٹیسٹ میں بوجوہ کم نمبر لائے تو اس کا داخلہ نہیں ہوسکے گا۔ جبکہ انٹر میں ساٹھ ستر فیصد لانے والا طالب علم اگر بذریعہ کرپشن انٹری ٹیسٹ میں 90 فیصد یا زائد نمبر لے آئے تو اسے داخل مل جائے گا۔
  8. این ٹی ایس کا انٹری ٹیسٹ پورے پاکستان کے پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں کے لئے ہوتا ہے جو بذات خود اس ادارے میں کرپشن کی راہ ہموار کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ (حل شدہ پرچے لیک آؤٹ ہونے پر)۔ واضح رہے کہ پاکستان کے بیشتر بورڈز کے پرچے 24 یا 12 گھنٹہ قبل ”آؤٹ“ ہوجاتے ہیں، جو بھاری قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں۔ لیکن یہ پرچہ خریدنے والا بھی 24 گھنٹہ میں ایسا کوئی کارنامہ نہیں سرانجام دے سکتا کہ 80 یا 90 فیصد اسکور حاصل کرسکے۔ البتہ این ٹی ایس کا حل شدہ پرچہ اگر 24 گھنٹہ پہلے مل جائے تو تقریباً سو فیصد اسکور بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
  9. این ٹی ایس کی بجائے اگر تمام تعلیمی ادارے اپنی اپنی جگہ از خود انٹری ٹیسٹ لیں۔ اور انٹری ٹیسٹ میں صرف کامیاب ہونا کافی ہو (چالیس فیصد اسکور کے ساتھ) اور میرٹ لسٹ انٹر کے نمبروں ہی کی بنیاد پر بنے تو شاید ایسے انٹری ٹیسٹ کا جواز بن سکتا ہے۔ کراچی کے این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی میں یہی نظام ہے۔ گو کہ یہاں بھی ٹیسٹ این ٹی ایس ہی لیتا ہے، جامعہ نہیں۔
1۔جی این ٹی ایس کے حوالے سے فیصلے کا علم ہے یوسف بھائی!
3۔تیاری کے نجی مراکز پہ اعتراض کیوں یوسف بھائی! جب کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بچے مکمل طور انہی نجی اکیڈمیوں پہ انحصار کرتے ہیں۔ تو ٹیسٹ کے لیے کیا برا ہے!
5۔کرپشن سے پاک نظام کے حوالہ سے بات تفصیل چاہتی ہے۔ لیکن اتنا عرض کروں کہ اس حوالہ سے جو لوٹ سیل سالانہ امتحانات میں مچتی ہے، اس کا عشر عشیر بھی انٹری ٹیسٹ میں ممکن نہیں۔
6۔ سندھ کے ساتھ مخصوص تو نہیں کہا جا سکتا، البتہ تناسب وہاں زیادہ ہو گا، میرا گمان ہے، غلط بھی ہو سکتا ہے۔
7۔ یہ طے کر لینا، کہ انٹری ٹیسٹ میں لازماً کرپشن ہوتی ہے، میرا خیال ہے، کچھ زیادتی ہے :)
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یوسف بھائی آپ کا تجربہ اپی جگہ، ویلکم!

میں انٹری ٹیسٹ پر اتفاق کرتا ہوں اس پر اگر آپکی بات کو مان بھی لیا جائے تو اس پر 10 فیصد سے زیادہ کرپشن نہیں ہو سکتی۔ میرٹ پر آپکے سامنے کچھ نہیں ہوتا پوچھ کر گھر آ جائیں یا اگر واقعی ہی اتنی حیثیت ھے تو بیک ڈور کھلے ہیں۔

1984 سے 1986 کے درمیان کی بات ھے میری کزن جو اب سالی صاحبہ (نام بھی عجیب ھے) ھے۔ ٹاپ کلاس، گورنمٹ کالج لاہور ایف ایس سی میں بہت اچھے نمبرز لئے تھے (ڈاکٹر بننے کے لئے) جو اب مجھے یاد نہیں فون کر کے پوچھنا پڑے گا خیر اتنا معلوم ھے کسے فاطمہ جناح میڈیکل لاہور کا میرٹ کے مطابق اس نے نمبر پورے تھے مگر اچانک انہوں نے میرٹ بڑھا دیا جس پر میرٹ سے 10 نمبر کم ہو گئے۔ میں نے بڑی کوشش کی مگر 1 لاکھ پر بات بنی۔ میرا سسر صاحب حیثیت تھا مگر انہوں نے 1 لاکھ لگانے سے انکار کیا، پھر نشتر میڈیکل کالج ملتان میں داخلہ ملا مگر سسرال والوں نے ملتان کے لئے ہاسٹل پر لڑکی ہونے کی وجہ سے اجازت نہ دی، جس پر اسے فائنل تعلیم ایم ایس سی تک ہی کی۔

انہی سالوں میں ایک میل کزن اور ایک فیمیل کزن راولپنڈی سے دونوں بہن بھائی بھی تھے دنوں نے ڈاکٹر بننا تھا ان کے نمبر بھی میرٹ کے قریب تھے مگر بہت کوشش کے باوجود داخلہ نہیں مل پایا ان کے والد جو اب انتقال فرما چکے ہیں ایف آئی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے۔ اور کزن کی ایک سہیلی جس کی ماں اسی ادارہ میں شپین پولیس تھی اس کی ماں نے اپنی بیٹی کو میڈیکل کالج میں داخلہ دلوا دیا جس پر یہ دونوں بہن بھائی نے بھی اپنے والد کو بہت زور لگایا کہ وہ ایک فون کر دیں مگر ان کے والد مرحوم نے فرمایا کہ دوبارہ امتحان دے کر میرٹ پر نمبر حاصل کرو میں نے کوئی سفارش نہیں کرنی کیونکہ وہی لوگ کل کو میرے پاس بھی کوئی ناجائز کام کے لئے آ جائیں گے۔ لب لباب لڑکے کو لاہور میں مائگریشن پر داخلہ مل گیا اور فیمیل کزن کو اجازت نہیں ملی۔ یہ میرا کزن ڈاکٹر بنتے ہی ملٹری میں کیپٹن رینک پر ڈاکٹر جاب لگا اور اب میجر ڈاکٹر ھے۔ تینوں کے کمپیٹیشن پر ایک کامیاب ہوا تھا ایک ہی سال کی بات ھے۔ ان دونوں کے میرٹ سے 20 نمبر کم کا فرق تھا راولپنڈی سے۔ اس وقت میٹرک اور انٹرمیڈیٹ پر دونوں پارٹس پر ایک ہی امتحان ہوتا تھا اب سال اول اور سال دوئم الگ الگ امتحانات ہوتے ہیں۔

اب آتے ہیں 2012 اور 2014 پر۔
میرا ایک عزیز ھے لاہور سے فقرہ کی زندگی ھے اس کی
اس کی تین بیٹیاں ہیں، بڑی بیٹی نے 2012 ایف ایس سی میں بہت اچھے نمبرز لئے اور انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور میں کمپیوٹر سائنس پر انٹری ٹیسٹ پاس کر کے داخلہ لیا اب اس کا تیسرا سال ھے۔ انٹری ٹیسٹ پر میری اس بچی سے بات ہوئی تھی جس پر اس نے کہا تھا کہ میرا ٹیسٹ تو بہت اچھا ہوا ھے مگر ٹیسٹ ختم ہوتے ہی جب سب لڑکیاں اپنے والدین کو ملیں تو شور مچا ہوا تھا کہ آؤٹ آف کورس ٹیسٹ لیا ھے انہوں نے وغیرہ!

اسی کی چھوٹی بہن نے چند دن پہلے ایف ایس سی سے 980 نمبرز حاصل کئے ہیں اور پنجاب یونیورسٹی نیو کمپس لاہور میں آئی ٹی انجینئرنگ پر انٹری ٹیسٹ پاس کر کے سیٹ مل گئی ھے مگر اس کی بھی کوشش کے کہ انجینئرنگ یونیورسٹی میں انٹری ٹیسٹ پر شائد انتظار کر رہی ھے۔
=====

تعلیمی میدان کے لئے انٹری ٹیسٹ اور جاب پر انٹرویو مع ٹیسٹ

دیکھیں میتھ اور نیومیرسی پر جس بات پر جو پروگرام ہوتا ھے اس پر پہلے کچھ مثالیں پیش کی گئی ہوتی ہیں ان چند مثالوں سے اس پورے باب کو حل کرنا ہوتا ھے۔ جس طالب علم کو ٹیوشن میسر ہو وہ کبھی بھی ان مثالوں سے باب کو حل کرنے کی کوشش نہیں کرتا، اور جسے بچہ کو علم ھے کہ اس کے گھر والے اسے سکول کالج کی تعلیم پر بھی بہت ہاتھ تنگ ہیں تو ٹیوشن کا سوچنا اس کے لئے گناہ ہی ہوتا ھے اور وہ اپنے ذہن سے ہر ممکن کوشش کرے گا کہ ان مثالوں کو سمجھے اور اس باب کو خود ہی حل کرے۔

انٹری ٹیسٹ ہو یا کوئی اور جس نے خود محنت کی ھے اسے کوئی بھی میدان آؤٹ آف کورس نہیں لگتا۔ اسی طرح جب کوئی نیا تعلیم سے فارغ کنڈیڈیٹ جاب پر انٹرویو کے لئے آتا ھے تو اس سے اس کے کورس کے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا جاتا کہ اس نے کونسے مضمون سے کیا یاد ھے یا نہیں، بلکہ اس کا دماغ ٹیسٹ کیا جاتا ھے جنرل نالج سے کہ آیا اس نے جو ٹاپ نمبرز حاصل کئے ہیں اس کا دماغ اس قابل بھی ھے کہ جس پوسٹ پر ہم اسے اپوائنٹ کر رہے ہیں یہ اس میں چل پائے گا۔ میں ایچ آر بینچ ممبر بھی رہ چکا ہوں، لکھنے کو بہت کچھ ھے مگر ویک ڈے پر وقت بہت کم ہوتا ھے کہ ہر پہلو تفصیلی بیان کر پاؤں اس لئے ابھی کے لئے اتنا ہی کافی ھے۔

میں انٹری ٹیسٹ سے اتفاق کرتا ہوں اس سے اگر غریب کے بچہ نے بھی محنت کی ھے تو اسے انٹری ٹیسٹ پر کسی اکیڈمی سے سپیشل ٹریننگ کی ضرورت نہیں اس نے ریگولر جو تعلیم حاصل کی ھے وہی اس کے لئے کافی ھے۔

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
میٹرک کے امتحانات میں 90 فیصد نمبر حاصل کرنے والے طلبہ داخلے سے محروم
27 ستمبر 2014

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) شہر قائد میں ایک اور ہونہار طالب علم فرسودہ تعلیمی نظام کی بھینٹ چڑھ گیا ہے اور میٹرک کے امتحانات میں 90 فیصد نمبر حاصل کرنے کے باوجود اسے داخلہ نہیں مل سکا۔ تفصیلات کے مطابق 11ویں جماعت کے داخلوں کے نتائج سامنے آئے تو یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس بار بھی میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئی ہے اور کئی حق دار طالب علم داخلوں سے محروم ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے ہی ایک اور طالب علم نے میٹرک کا امتحان 85 فیصد نمبروں سے پاس کیا ہے لیکن اسے بھی داخلہ نہیں مل سکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آن لائن فارم کا تجربہ بری طرح ناکام ہوا ہے اور بدانتظامی کے باعث نتائج بھی تاخیر کاش کار ہو گئے ہیں۔

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
امیر مقام کے بیٹے کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔

1 اکتوبر 2014

پشاور: وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مشیر اور مسلم لیگ نون کے رہنماء امیر مقام کے بیٹے کو انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور سے نکال دیا گیا۔

نجی ٹی وی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امیر مقام کے بیٹے امیر مقام کے بیٹے امیر عدنان نے یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے لئے اپنی جگہ دوسرے ساتھی کو بٹھایا تھا جس نے ٹیسٹ کلیئر کیا اور امیر عدنان کو یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا۔

امیر عدنان کا انٹری ٹیسٹ کا رول نمبر 22002 تھا جس پر اصل کی امیدوار کی جگہ کسی اور شخص نے ٹیسٹ دیا تھا۔

دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی امیر عدنان کو جعل سازی پر یونیورسٹی سے نکالنے اور داخلہ منسوخ کرنے کی تصدیق کر دی ھے۔

ح
 
Top