• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داعش،سلفیت اور شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ(سید سلمان صاحب ندوی کے جواب میں)

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256

آج کل فیس بک پر’داعش‘ کے متعلق مولانا سید سلمان صاحب ندوی کا ایک مضمون بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے؛اس کا مطالعہ کیا تو بے حد افسوس ہوا کہ تجزیہ غیر جانب دارنہ نہیں ہے بل کہ غلطی ہاے مضامین کا شاہ کار ہے؛اس پرمفصل نقدکی خاطر تو ایک مضمون ہی کی ضرورت ہےجس کی یہاں گنجایش نہیں ؛البتہ چندمختصر نکات کی صورت میں ایک اجمالی تبصرہ پیش خدمت ہے:
1) تشدد اور بدامنی کا رشتہ سلفیت سے جوڑنا صریح ناانصافی اور خلاف حقیقت ہے؛سلفیت نام ہے: نصوص کتاب و سنت کو فہم سلف کی روشنی میں سمجھنے اور سمجھانےکا اور اپنے تمام تر افکار و اعمال کو ان کے مطابق ڈھالنے کا اور بس!قرون مفضلہ کےاسی نظریے کوقرون متوسطہ میں شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے اورعہدِ متاخر میں شیخ محمد بن عبدالوہابؒ نے پیش کیا؛فی زمانہ عرب کے سلفی علما اور برصغیر کے اصحاب الحدیث اسی کے پر چارک ہیں۔
2)شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ عظیم مصلح اور داعیِ توحید تھے جنھوں نے قرآن و حدیث کی واضح تعلیمات اور سلف صالحین کے طرز عمل کی اتباع میں عقیدۂ توحید کی تفصیلات کو اجاگرکیا اور معاشرے میں دَر آنے والی بدعات اور مزخرفات پر تنقید کی؛ان پر کفر سازی یا قتل مسلمین کے الزامات غلط فہمی پر مبنی ہیں جن کے ازالے کے لیے مولانا مسعود عالم ندویؒ کی وقیع کتاب’’شیخ محمد بن عبدالوہابؒ:ایک مظلوم اور بدنام مصلح ‘‘کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا؛برصغیر میں بعض علماے دیوبند نے بھی ان پر اعتراضات کیے تھےلیکن اس کی وجہ ان کے احوال کی تفصیلات سے عدم واقفیت تھی جیسا کہ معروف دیوبندی عالم اور مناظر مولانا منظور احمد صاحب نعمانیؒ نے اپنی کتاب’’شیخ محمد بن عبدالوہابؒ کے خلاف پراپیگنڈا اور علماے حق پر اس کے اثرات‘‘میں اس امر کی وضاحت کی ہے؛واضح رہے کہ دارالافتا، دارالعلوم دیوبند کی آفیشل ویب سائٹ پر ایک سوال کے جواب میں اس کتاب کی تائید و تصدیق کرتے ہوئے امام محمد بن عبدالوہابؒ کو اہل سنت قرار دیا گیا ہے۔
3)داعش کا ناتا سلفیت سے جوڑنا اور پھر پورے سلفی مدرسۂ فکر کو اس کا ذمہ دار ٹھیراتے ہوئے اسے مطعون کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے بعض لوگ پاکستانی طالبان ،لشکر جھنگوی اور بعض دیگر متشدد گروہوں کو حنفی دیوبندی قرار دے کر پورے دیوبندی مکتب خیال کو نشانۂ جرح بنالیتے ہیں اورخطے میں بپا قتل و غارت اور بد امنی و فساد کا منبع حنفیت اوردیوبندیت کو گردانتے ہیں!!ہماری راے میں دونو رویے نامنصفانہ اور افراط و تفریط کے مظہر ہیں؛کسی بھی مسلک کے عقائد و افکار کی نمایندگی اس کے معتبر اور کبار علماسے ہوتی ہے جب کہ یہاں عالم یہ ہے کہ سعودی عرب کے مفتیِ اعظم اپنے خطبۂ حج میں ’داعش‘کو گم راہ کہتے اور اس سے اظہارِ براءت کرتے ہیں اورآج تک کسی بھی معروف سلفی عالم نے اس تنظیم کی تائید و حمایت نہیں کی؛اس کے باوجود داعش کا نام لے کر سلفیت اور سلفیوں کو رگیدتے چلا جانا عدل و انصاف کے کون سے پیمانوں پر پورا اترتا ہے؟؟!!واضح رہے کہ یہاں ایسے ارباب دانش بھی موجود ہیں جو موجودہ صورت حال کی تمام تر ذمہ داری شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ،مفتی تقی عثمانی اور مولانا زاہدالراشدی سمیت پورے مذہبی حلقے پر ڈالتے ہیں!!
4)مولانا سلمان صاحب ندوی صاحب عالم دین ہیں ؛اس پہلوسے ان کا احترام واجب ہے لیکن دیکھا گیا ہے کہ وہ موقع بہ موقع سلفیت پرتند وتیز لہجے اور سخت الفاظ میں ناروا تنقید کرتے رہتے ہیں۔سیاسی مسائل ہوں یا دیگر فکری و مذہبی امور،ان میں اختلاف کی گنجایش ہمیشہ رہتی ہے اور صحت مند تنقیدسے معاملے کے نئے گوشےسامنے آتے ہیں جس کی اہمیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن محترم موصوف اکثر و بیش تر حد اعتدال سے تجاوز کر جاتے ہیں؛پھرجذباتی انداز اور فکر کا الجھاو تحریر کی سلاست ،روانی اور ادبی چاشنی کو بھی سلب کر لیتا ہے اورقلم سے اس نوع کے جملے صفحۂ قرطاس پر آتے ہیں:’’یہ ساری تنظیمیں سلفیت کے پیٹ سے پیدا ہوئی ہیں۔۔؛اس کے فکری دھماکے۔۔۔؛اس کی شرعی ماں القاعدہ ہے!!‘‘بہ ہر حال ان کا اسلوب جارحانہ اور جانب دارانہ ہوتا ہے اور وہ مسائل یا نظریات پر گفت گو کے بجاے پورے مکتب فکر کو مورد الزام ٹھیراتے ہیں جو علمی تنقید کے معیارات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
5)آج جب کہ امت کو کفر و الحاد کے خلاف متحد اور متفق ہونے کی اشد ضرورت ہے ،اس نوع کی تحریریں ہر گز سود مند نہیں ہو سکتیں بل کہ یہ حنفیت اور سلفیت میں فاصلوں کو بڑھانے کا موجب ہوں گی؛ جب کہ ہماری نگاہ میں یہ دونو مکاتب اپنے اپنے انداز سے اسلام کی تشریح و تعبیر کرتے ہیں ؛پس ہر دو کی توقیر لازم ہے اور ان سے وابستہ افراد کو ایک دوسرے سے قریب کرنا نہ صر ف یہ کہ مذہب کا ضروری مطالبہ ہے بل کہ حالات کا بھی اولین تقاضا ہے۔ جو احباب اس مضمون کو بہت ہی نادر اور قیمتی سوغات سمجھ کر اس کی اشاعت عام رہے ہیں ،اگرچہ یہ اُن کا حق ہے لیکن ہماری استدعا ہے کہ یہ ہر گز کوئی مستحسن عمل نہیں ہے کہ اس کی افادیت توشاید ایک فی صد بھی نہ ہو ،البتہ مضر اثرات بہت زیادہ ہیں؛اس لیے اس سے گریز ہی فرمائیں تو بہتر ہو گا:ع
مانیں، نہ مانیں، آپ کو یہ اختیار ہے
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں!
وماعلینا البلاغ المبین؛والسلام علیکم و رحمۃ اللہ
(فیس بک اسٹیٹس)​
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
محترم طاہر صاحب آپکی راے اور آپکا مشورہ بہت عمدہ اور جو مسلمان ہوگاوہ اس سے فایدہ اٹھاے گا لیکن جس کے دل میں نفاق ہوگا وہ اس سے چڑھ جائیگا اورآپ نے جس کے متعلق لکھا ہے وہ پکا منافق ہے اور آج مسلمانوں کے صفوں میں نفاق گھس جانے سے مسلمان نقصان اٹھا رہا ہے ۔ اللہم اجعلنا من المتقین واحفظنا من النفاق والمنافقین۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
مولانیت کی دنیا کا راکھی ساونت :سلمان ندوی

تحریر:شعبان بیدار انصاری​
اردو ٹائمز ۲۹ نومبر ۲۰۱۵میں سلمان خمینی صاحب کا مضمون بعض اسباب کی بنا پر۳۰ نومبر کو پڑھنے کا اتفاق ہوامولانا اور مولانا کے ہم مشرب دوستو ں کا یہی وطیرہ ہے کہ اشتعال انگیز ی یہ خود کرتے ہیں ابتدابھی خود ہی کرتے ہیں اور جب ردعمل آتا ہے تو کہتے ہیں کہ فلاں حلقے کے لوگ بڑے گستاخ ہیں چت بھی انہیں کی اور پٹ بھی انہیں کا، مولانا صاحب کا مضمون فی الواقع اتنا سطحی اور افسانوی ہے کہ وہ شائع کرنے کے لائق ہی نہیں تھا البتہ چھوٹا مضمون بڑے آدمی کاتھا سواسے شائع کر دیا گیا ہے ۔لللہ! ندوی صاحب آپ کا کیا جواب ہو گا جب آپ کی سلگائی ہوئی آگ کا جلا یوں رد عمل پیش کریگا حالانکہ ہم لوگ اس رد عمل کو غلط رد عمل کہتے ہیں لیکن کسی کی زبان کون روک پائے گا ۔
ممکنہ رد عمل : آں جناب نے جگہ جگہ مسلکی عدم تحمل کا حوالہ دیا ہے لیکن ماضی اور حال کی تاریخ کا منصفانہ مطالعہ اس بات پر شاھد ہے کہ مولانا کا یہ حوالہ یکسر غلط ہے تعجب ہے جو لوگ اسی ہندوستان میں آمین کہنے اور رفع الیدین کرنے پر مارتے تھے کبھی کبھی تومارہی ڈالتے تھے مسجدوں سے نکال دینا تو عام بات تھی اور آج بھی کسی نہ کسی حیثیت سے یہ معاملہ چل ہی رہا ہے وہ لوگ مسلکی عدم تحمل کا حوالہ دے رہے ہیں مزید تعجب یہ کہ جن مسائل کے سبب مذکورہ کار وائیاں انجام دی گئیں انہیں یہ خود جائز اور درست مانتے ہیں مولانا صاحب بتائیں گے کوئی ایک مثال جہاں آمین نہ کہنے ،رفع الیدین نہ کرنے اور زیر ناف ہاتھ باند ھنے پر کسی کوسلفی مسجد سے نکالا گیاہو سعودیہ عربیہ جس نے شایدمولانا کی بد عنوانیوں کے سبب مولانا صاحب کا چندہ بند کر دیا تھا ،کیا اس ملک میں اس قسم کا کو ئی واقعہ کبھی ہواہے ؟
کوئی ماضی میں نہیں حال میںبھی آپ نے دوسرے مسلک کی مسجد یں شھید کی ہیں وہ بھی ہندوستان میں اور ماضی کی توپوری تاریخ ہے رمضان میں آپ نے پانی پی پی کر مناظرے کئے ہیں انہیں مناظروں نے بغداد کو تاراج کیا اور دریائے دجلہ کا پانی سات دنوں تک سرخ بہتا رہا اس حقیقت کے باوصف آپ سلفیت کو مسلکی تحمل سکھا رہے ہیں دو چار مثالیں آپ دیں گے کہ سلفیوں کی مناظرہ بازی کے سبب امت کو برے دن دیکھنے پڑے ہوں ؟آج بھی مناظرے کیلئے سب سے پہلے آپ ہی اتائولے ہوتے ہیں آپ کے اداروں میں ہی رداھل حدیث ، ردفلاںاور فلاں کے شعبے قائم ہیں جہاں با قاعدہ دوسروں سے لڑنے اور چت کرنے کی ترکیبیں بتائی جاتی ہیں سچ تو یہ ہے جس کے پاس طاقت کم ہوتی ہے وہ دائوںپیچ سے ہی فتح یاب ہوسکتا ہے ہم آپ سے مؤدبانہ گزارش کرتے ہیں کہ آپ دو چار سلفی مدرسوں کا نام بتادیں جہاں اس طرح کے شعبے ہوں ۔ سلفیوں کی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے اخوان تحریک کی فکری بے اعتدالیوں کو نا پسند کیا اور اخوانی تحریک کی پروردہ سیمی جو کبھی جماعت اسلامی کی شاخ ہوا کرتی تھی اسے سلفیوں نے مرفوض قرار دیا سیمی نے کیا توکچھ نہیں لیکن ندوی صاحب جیسی اشتعال انگیز یوں کا ارتکاب کرکے بے وقوف ملّا کا کردار ادا کیا یوں فرقہ پرستوں کو موقع دیا۔ شاھد بدر فلاحی اپنے پرو گراموں میں آدتیہ ناتھ کی بولی بولتے رہے اور ہمارے مسلمان بھا ئی پھو لے نہ سماتے :ارے واہ کیا بولا بھا ئی !چاروں طرف پولس کا پہرہ تھا لیکن بندے نے بڑی جرات کا مظاھرہ کیا !
ندوی صاحب واقعہ ملا حظہ کیجئے ھندوستان کیــــ سیمی بنیادی طور پر حنفی دیوبندی تھی جماعت اسلامی جو کبھی اس تنظیم کا مرکز تھی اور بے اعتدالیوں کو دیکھ کر جماعت نے اس سے ناطہ توڑ لیا اس جماعت اسلامی میں بھی ۹۰ فیصد آپ ہی لوگ موجود ہیں ۱۰ فیصد میں بریلوی ،شیعہ اور اھل حدیث شامل ہیں ۔اعلی حضرت جس اسامہ بن لادن کی بات آپ نے چھیڑی ہے اس کے افکار ونظریات آپ نے کھول کر نہیں بتائے وہ بھی آپ کے ہم مشرب اخوانی بھائیوں کے نظریات سے وابستہ تھا اور اسی وجہ سے اسے سعودیہ عربیہ سے نکال دیا گیا پھر بحیثیت مجمو عی آپ کے ہم مشرب وہم مسلک طالبان کا مہمان بنا ۔داعش پر اور بغداد ی پر آپ نے گفتگو تو کی لیکن اس کا منہج آپ نے مکمل واضح نہ کیا کہ وہ بھی دیو بندیت کی محرّف شاخ اخوانیت سے تعلق رکھتا تھا جیسا کہ پڑھنے میں آیا ۔باقی داعش ہے کیا اور موجودہے بھی کی نہیں سب اللہ ہی جانتا ہے ۔اس کے بعد وہ طاقتیں جانتی ہیں جو داعش کے نام سے نیا القاعدہ ایجاد کرچکی ہیں۔
موصوف ہرسینے پر نیت باندھنے والے کو سلفی اور اھل حدیث ثابت کر رہے ہیں اس اصول کے مطابق تومرزا غلام احمد قاد یانی آپ کا ہم مشرب ثابت ہو جائے گا امام ابو حنیفہ کو امام ومقتدی تسلیم کرنے والا دھشت گرد ثابت ہوجا ئے گا عالی جنا ب آپ نے عدم تحمل ‘‘کی بحث میں یہ بتایا ہے کہ سلفی ائمہ اسلاف اور مختلف مسلک رکھنے والوں کے ارتداد اور فسق کا فتوی جاری کرتے ہیں سو یہ دنیا جانتی ہے کہ آپ اور آپ کے ہم مشرب اس معاملے میں بھی بے نظیر ہیں جتنی اشتعال انگیز باتیں آپ حضرات کرتے ہیں سلفی کبھی نہیں کرتے ان مقامات میں بھی نہیں کرتے جہاں ان کی اکثریت ہوتی ہے کو ئی بھی انصاف پسند صحافی مختلف مسالک کا مطالعہ کرے گا تو فتوی بازی میں بھی آپ کو یکتا اور بے مثل پائے گا ہاں اتنا ضرور ہے کہ سلفیوں کا عقیدہ بڑا بے لچک ہے وہ اس باب میں ہر گالی سننے کو تیار ہیں ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ آپ کے اکابرین نے بالقصد آپ کی رسی کھول دی ہے تاکہ آپ سلفیت کی بوٹی نوچتے رہیں لیکن یاد رکھیے ــــ’’وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے ‘‘
آپ لوگ حکومت ہند سے متفقہ مطالبہ کردو کہ دہشت گردی سلفی لوگ کررہے ہیں اس میں بجرنگ دل کی غلطی ہے نہ ہندو سینا کی ا ورہمارے نوجوان جو جیلوں میں ہیں وہ سلفیوں کے بہکاوے میں آگئے تھے۔ آپ اس طرح کا مطالبہ کربھی چکے ہیں بس صرف یہ اجتماعی طریقہ کار باقی رہ گیا ہے اسے بھی آزما لیجئے۔حکمرانوں کے دربار میں رسائی بھی آپ کو حاصل ہے۔ ہم غریب لوگ ایک بار ناکردہ گناہوں کی سزابھگتنے کو تیار ہیں۔ آزادی کی جنگ میں تو کردہ گناہوں کی سزا پابھی چکے ہیں وہاں سب نے مل کر وہابی کو باغی کے معنی میں متعارف کرایاتھا۔اس بار وہابی بہ معنی دہشت گر متعارف کرادیجئے اور تقریبا پندرہ سالوں سے ہمارے علم کے مطابق آپ اس میں لگے ہوئے بھی ہیںہم کل سے اب تک خاموش تھے تاآنکہ آپ اس مقام عبرت تک پہنچ گئے ہیں۔
سلمان صاحب آپ جھوٹے الزامات لگا کر صرف ہماری جان اور ہمارا مال لے سکتے ہین ایمان نہیں!اوررہی سلفیت تو اسے تا قیامت باقی رہناہے سلفیت یعنی اسلا م !ھاںیہ ضرور ہوگا کہ آپ جن طاقتوں کے آلہ کار بن رہے ہیں وہ اور مضبوط طریقے سے اسلام سے دھشت گردی کا تعلق جوڑنے میں کامیاب رہیں گی کیوں کہ انہیں ’’وشھد شاھد من اھلھا ‘‘کاحوالہ مل جائے گا ۔ آپ نے سلفیوں کو ثابت کیااورسلفی آپ کو ثابت کریں گے اس طرح آپس میں ایک دوسرے کو دھشت گرد کہنے کا سلسلہ جاری رہیگا جو ان کے لئے پائیدار دلیل بنے گی آپ کی گردن بھی بہر حال محفوظ نہ رہے گی ۔
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ھائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
یہ تھی ممکنہ رد عمل کی ایک جھلک !ہم ابھی آپ کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں دینا چاہتے بس آپ اس بات کا اندازہ کر لیجئے کہ اگلا شوکیسا کچھ ہو سکتا ہے ہم تو ابھی خاموش ہیں ہماری زبان جب کھلے گی تو آپ ایک بار پھر ہم کو رواداری کا سبق سکھا نے پر مجبور ہو جا ئیں گے اور امت کے انتشار کا حوالہ دینے لگیں گے۔
بشکریہ @سرفراز فیضی صاحب​
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یہاں ندوی صاحب کے اس مضمون کے باقی نکات پر بھی وقتاً فوقتاً بات ہوتی رہے گی تا آں کہ اس کا رد مکمل ہو جائے؛ان شاءاللہ و ما توفیقی الا باللہ
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
میرے خیال میں ندوی کا بہت زیادہ رد کرنے کی بجاے دعوت توحید کو لوگوں میں عام کیا جاے ان شاءاللہ عوام جس قدر توحید اور اتباع نبی کیطرف آنے لگیں گے یہ شیاطین وابالسہ خود بخود اپنی ناک زمین پر رگڑتے رگڑتے مرجائیں گے ، آج ندوی کے ساتھ یہی سب ہو رہا ہے یہ عوام کو تو مطمئن نہیں کرسکتا بس اپنی بھڑاس قرآن و حدیث ماننے والے اہلحدیث پر غیظ و غضب کی شکل میں نکالتا ہے ۔لکہنو کے قریب میں جو اسکا خاص گڑھ تھا جیسے ملیحہ آباد وغیرہ وہاں کی اکثریت اہلحدیث ہوگئی ہے اسلئے یہ اور زیادہ جلا ہوا ہے اللہ اسکے شر سے نحفوظ رکھے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ندوی صاحب! افسوس ہے آپ پر

01 دسمبر 2015
ہر دور اور ہر زمانے میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے حق اور حق پرستوں ک زیر کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے، اپنی دسیسہ کاریوں، مکاریوں اور بد معاشیوں کی وجہ سے اہل حق کو صراط مستقیم سے دور کرنے اور انہیں دنیا والوں کی نظروں میں برا قرار دینے کی انتھک اور لا محدود کوششیں کی گئیں... مگر... وہی معاملہ ہے نا... "جس کا حامی ہو خدا اس کو مٹا سکتا ہے کون"... باطل نے کبھی بھی حق پر غلبہ حاصل نہیں کیا اور نہ ہی وہ اس قابل ہے، یہ اور بات ہے کہ جزوی طور پر کامیابی مل گئی ہو یا کسی شیطان کے چیلے نے اپنے شیطانی ہتھکنڈوں سے کچھ لوگوں کو زیر کر لیا ہو.... پہلے بھی یہ کوششیں ہوتی رہی تھیں اور آج بھی کی جاتی ہیں..... ابھی حال ہی میں ایک عمر رسیدہ حضرت، ندوہ کے فارغ التحصیل اور جامعۃ الإمام محمد بن سعود کے سند یافتہ عالم دین، ابو الحسن علی میاں ندوی کے نواسے مسمی سید سلمان ندوی کی چھ صفحات پر مشتمل ملغوبوں سے پُر ایک تحریر انٹرنیٹ کی دنیا میں گردش نظر آئی، جس میں انہوں نے بدنام زمانہ تنظیم "داعش" کو ایک سلفی تنظیم بتاتے ہوئے ڈالر سے اپنی محبت کے ثبوت کا اعلان بھی کیا کہ داعش نہ امریکی تنظیم ہے نہ اسرائیلی، تعصب کی عینک آنکھوں پر ٹِکا کر لکھی گئی ایک نا معقول تحریر، پڑھ کر لگتا ہی نہیں کہ یہ کسی "عالم با عمل" کی تحریر ہے.... آہ سلمان ندوی صاحب! خود کو کیسی مصیبت میں گرفتار کر لیا آپ نے، اپنی ہی کلہاڑی سے اپنے ہی پیروں پر وار کر بیٹھے، بڑا افسوس ہوا پڑھ کے... آپ جیسا ہوش مند اور خرد مند انسان جنون کے عارضے میں لاحق ہو گیا، علم کا مجسم پیکر ہیں آپ، اپنے مسلک و مشرب کی شان سمجھے جاتے ہیں آپ، اس کے باوجود یہ نادانی کر بیٹھے... محترم بزرگ! آپ نے ایسے لوگوں کے خلاف نازیبا کلمات کہنے کی جسارت کی ہے جو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں... آپ کو معلوم بھی ہے کہ سلف کون ہیں اور سلفیت کیا ہے؟؟... جی ہاں یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کبھی تملق اور چاپلوسی سے کام نہیں لیا، جن لوگوں نے کبھی خصیہ برداری نہیں کی، جنہوں نے کبھی کسی کے تلوے نہیں چاٹے، جن لوگوں نے اپنے ایمان و یقین کا کبھی کسی سے سودا نہیں کیا، ارے جناب یہ وہ جماعت ہے جس نے آج تک باطل سے کسی غلط کام کے لئے مصالحت بھی نہیں کی، اور آج... آپ نے اسی جماعت کے تعلق سے اتنی بڑی گستاخی کی جرات کی، ایک ایسی تنظیم کو سلفیت سے سے جوڑ دیا جو بد بھی ہے اور بدنام بھی، جو اپنوں اور غیروں سب کی قاتل ہے، آپ کو معلوم نہیں کہ امت کا سب سے بڑا فتنہ خوارج کو کہا گیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے خوارج کی کیا صفات بتلائی تھیں، آپ تو یہ بھی بھول گئے، کچھ یاد نہیں رہا آپ کو، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا "کچھ لوگ میری امت میں ایسے آئیں گے جو لمبی لمبی نمازیں پڑھیں گے، قرآن کی تلاوت عمدہ انداز میں کریں گے، ان کے ازار ان کے ٹخنوں سے اوپر ہوں گے لیکن یہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے، ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی،" أولئك شرار الخلق عند الله" اللہ کے نزدیک وہ مخلوق میں سب بد ترین لوگ ہوں گے"... مولوی صاحب! یہ وہی لوگ ہیں، نبوی پیشن گوئی پوری ہو رہی ہے، لیکن آپ نے تو اپنی آنکھوں پر تعصب کی عینک جما رکھی ہے نا، آپ کو نظر کیسے آئے گا، آپ کا تو فلسفہ ہی یہی ہے کہ "میٹھا میٹھا گپ، کڑوا کڑوا تھو"... آج جبکہ ہمارے علماء و دعاۃ نے منبر و محراب سے لے کر جلسوں نیز کانفرنسوں کے اسٹیج تک سے یہ اعلان کر دیا ہے اور مسلسل کر رہے ہیں کہ" داعش" نامی تنظیم سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، یہ خوارج کی پیدا کردہ تنظیم ہے، یہ ضلالت و گمراہی کی تنظیم ہے، تو مولوی صاحب! کیا یہ صدائے بازگشت آپ کی سماعتوں سے نہیں ٹکرائی، یا آپ نے سنا لیکن گول کر گئے؟؟؟.....
مولوی سلمان ندوی صاحب! کسی کو بھی گالی دینا سب سے زیادہ آسان کام ہے، کسی پر کیچڑ اچھالنا سب سے زیادہ سہل ہے، میں بھی یہاں بند کمرے میں تنہا بیٹھ کر یا دو چار دس لوگوں کو جمع کر کے آپ کو یا کسی کو بھی برا بھلا کہ سکتا ہوں، گالیاں دے سکتا ہوں اور نہ جانے کون کون سے شیطانی القابات سے آپ کی ذات کو سنوار سکتا ہوں، لیکن نہیں... یہ میرا وطیرہ نہیں ہے... نہ میرے مذہب نے مجھے ایسا کرنے کی تعلیم دی ہے، نہ ہی میرے والدین نے میری ایسی تربیت کی ہے... میں تو آپ کو اچھی طرح جانتا بھی نہیں، لیکن رہ رہ کر سلفیت پر کی جانے والی گستاخیاں اور آپ کے ذریعے لگائے گئے اتہامات کا مطالعہ کرتا رہتا ہوں، شاید آپ نے سلفیت کو سمجھا ہی نہیں یا سمجھنا ہی نہیں چاہتے... ہاں شاید بعد والا خیال ٹھیک ہے... بصورت دیگر آپ کا شمار بھی انہی لوگوں میں سے ہوتا.....
اسی طرح مزید دو چار قدم پھلانگتے ہوئے چند دنوں قبل آپ نے ایک ایسے شخص کو "امیر المومنین" اور نہ جانے کون کون سے القابات سے ملقب کر دیا جو ان سب کا اہل ہی نہیں تھا اور نہ ہے، جو کسی بھی اعتبار سے اچھا انسان نہیں ہے، چہ جائیکہ وہ "امیر المومنین" بن سکے..... ندوی صاحب! کیا آپ تعصب میں اتنا آگے بڑھ گئے کہ "امیر المومنین" کا مطلب ہی بھلا بیٹھے، یا آپ کے یہاں "امیر" اور "مومن" کی تعریف اور پہچان کچھ اور ہے؟؟؟؟
جو بات کی خدا کی قسم لا جواب کی
پاپوش میں لگائی کرن آفتاب کی
مزید حقائق سے جانبداری برتتے ہوئے آپ نے "سعودی مملکت" اور عالم اسلام کی ایک عظیم الشان یونیورسٹی "جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ" کو بھی نہیں بخشا، انہیں اختلاف اور فساد کی بیج بونے والا قرار دے دیا... اچھا جناب! آپ کو "کراما کاتبین" کا عہدہ بھی مل گیا؟؟؟... انہی سب کی تلاش میں رہتے ہیں آپ... شاید آپ پہلے انسان ہیں کہ جس نے سعودی مملکت اور جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کو اختلاف اور فساد پھیلانے والا قرار دیا ہے..... یہ سب لکھتے ہوئے آپ نے حشیش پی لیا تھا، یا ڈالر کی چمک سے مرعوب ہو کر آپ نے ایسا لکھا ہے، یا آپ گن پوائنٹ پر تھے؟؟؟... ہم تو سنتے تھے کہ جانور بھی نمک حلالی کا ثبوت دیتا ہے، مگر آپ نے تو جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کر دیا، ایسا بھی نہیں ہے کہ کھانا خراب تھا اور آپ نے غصہ میں ایسا کیا، سب چٹ کر گئے، ڈکار بھی نہیں لیا، اور چھید بھی کر گئے... معاذ اللہ... مولوی صاحب! آپ علم میں بڑے مقام پر سہی لیکن کیا آپ کو معلوم نہیں کہ انسان کے پاس علم کتنا ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ بلند اخلاق کا حامل نہیں ہے تو وہ زیرو ہے مولوی صاحب زیرو، جسے آپ صفر بھی کہتے ہیں..... باتیں بہت ہیں، کچھ کہنے کی، کچھ سننے کی، لیکن زیادہ نہیں، بس صرف اتنا کہ "آج کچھ درد میرے دل میں سوا ہوتا ہے"..... بس "الدین النصیحۃ" کے تحت آپ کو ایک بات یاد دلاتا چلوں کہ آم زیادہ دنوں تک پتّوں کے بیچ چھپا نہیں رہ سکتا، دیر سویر اسے اپنے خول سے باہر ہی آنا پڑتا ہے، ورنہ وہ درخت میں لگے لگے گَل سڑ جاتا ہے، آپ نے بہت گُل کھِلا لئے، بہت تہمت تراشیاں کر لیں، بہت اول فول بَک لئے، بہت ہرزہ سرائیاں کر لیں آپ نے، اب ذرا خود کی بھی فکر کیجئے، خود کی بھی زندگی دیکھ لیجئے، آپ نے اپنے چند الفاظ سے پوری ایک جماعت کو قلق و اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہی ایک چیز رب کے دربار میں آپکی گرفتاری کا ثبوت بن جائے، اپنے علم اور اپنی صلاحیت کو صحیح سمت میں استعمال کیجئے، آپ کا بھی بھلا ہوگا اور امت پر احسان بھی ہوگا، کبھی تنہائی نصیب ہو تو خود احتسابی سے کام لیجئے کہ یہ بھی ایک بڑا کام ہے..... ورنہ مولوی صاحب! وہ دن دور نہیں جب آپ کو ایسے ایسے سوالات اور حالات کا سامنا کرنا پڑے گا جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے
آپ اپنی ہی اداؤں پے ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
اللہ آپ اور ہم سبھی کا حامی و ناصر ہو اور امت کو ہر چھوٹے بڑے فتنے سے دور رکھے- آمین
: حافظ خلیل الرحمٰن سنابلی​
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
جناب انو سینٹ صاحب آپ نے اسعد اعظمی کا مضمون دیا اور انھوں نے اپنی غیرت و حمیت کا ثبوت دیکر خوب لکھا اور لکھنا بھی چاہئے کہ یہ غیرت کا تقاضہ ہے لیکن کتےکا دم تیڑھا رہتا ہے اور ٹیڑھا ہی رہے گا یہی کیفیت توحید و اتباع نبی کا دشمن عنید سلمان ندوی کا ہے اسکی غیرت مٹ چکی ہے اسلامی رمق بھی نہیں باقی ہے۔ بس اللہ تعالی سے میری یہی دعا ہے کہ وہ اپنے رحم و کرم سے ہماری صفوں میں اتحاد پیدا کرے اور ہمیں انتہائی سنجیدگی اور حکمت سے حالات کا مقابلہ کرنے کی توفیق دے ۔آمین اس وقت باطل اسلامی تحریکیں اور کفر پورے یکجہتی کے ساتھ اسلام مٹانے میں لگی ہوئی ہیں اور اسلام صرف اور صرف توحید اور اتباع نبی کا نام ہے اور اسی پر اہلحدیث کا عقیدہ و ایمان ہے اور یہ تحریک اسی کی دعوت بھی دیتی ہے لہذا آپ پوری حکمت اور دانائی کے ساتھ اس دعوت کو عام کرتے رہئے اس میں آپ کبھی بھی اپنے آپ کو تنہا مت محسوس کیجئے گا اللہ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گا ، اللہ ھم سب کا حامی و ناصر ہو
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
خداکی پناہ ،مولانا سلمان ندوی نے ذرا سے کہہ کیادیاایسالگتاہےکہ بھڑوںکے چھتہ میں کسی نے ہاتھ ڈال دیااوریہ سلفی کرم فرما رات دن احناف پر اوراحناف کی بزرگ شخصیات پر کیاکچھ کہتے رہتے ہیں،اس کو بالکل بھول جاتے ہیں۔سچ ہےعمومادبلے پتلے لوگوں میں قوت برداشت کی کمی ہوتی ہے،اسی طرح قلیل تعداد کی جماعت،گروہ میں بھی قوت برداشت کی بڑی کمی ہوتی ہے۔مثال دیکھ لیجئے، یہودیوں کی ،کوئی کچھ کہہ دے توپھر آسمان سرپراٹھالیتے ہیں اورزمین پر توان کا زور ہے ہی۔
فورم پر یوں تو اخلاق کی بڑی دہائی دی جاتی ہے لیکن سلمان ندوی کےباب میں لگتاہے کہ فورم کے ارباب نے طے کرلیاہے عوامی گالی کو چھوڑ کر کوئی کچھ کہہ دے ،بالکل نوٹس نہیں لیناہے۔
ایسالگتاہے کہ شعبان خوابیدہ نے خواب کی حالت میں ہی مضمون لکھاہے،اس لئے مضمون کا عنوان اتناعامیانہ بلکہ سوقیانہ رکھاہے کہ کسی مہذب شخص کو شاید قے ہوجائے،لیکن کوئی بات نہیں، شعبان نے اپنے باطنی جمالیاتی ذوق کا ثبوت دیاہے،کسی پر تنقید مہذب انداز میں بھی ہوسکتی ہے۔
ایک شخص کی رائے ہوسکتی ہے کہ داعش کے وجود کے پیچھے سلفیت کارفرماہے، یاداعش کو نظریاتی خوراک سلفیت سے مل رہی ہے، یہ رائے صحیح اور غلط ہوسکتی ہے،رائے پر تنقید بھی ہوسکتی ہے اورکرنی چاہئے،لیکن غیرمقلدین جس طرح اورجس زبان میں سلمان ندوی کے خلاف لکھ رہے ہیں، وہ کہیں سے بھی کسی بھی طرح سے کسی مہذب شخص کی زبان نہیں ہے۔
احناف کے خلاف تحریر وتقریر میں سب وشتم روارکھنے والےاور اس کو علمی تنقید کہنے والے ،امام ابوحنیفہ کو مطعون کرنے والے، ان کے خلاف تحریریں پھیلانے والے آج جس طرح ایک تنقید پرقابوسے باہر ہوتے چلے جارہے ہیں، وہ بڑی عبرت کا مقام ہے، احناف کو رواداری کا سبق پڑھانے والے، تنقید کو تنقید کی طرح دیکھنے کی نصیحت کرنے والے ،تنقید کا علمی جواب دینے کی وکالت کرنے والے محض ایک ہی تنقید میں سب کچھ بھول گئے اورآگئے اپنی اوقات پر۔
 
Top