Salafi Shabir
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 21، 2015
- پیغامات
- 1
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 9
میں دائش کے بارے میں جاننا چہاتا ہو. مہربانی کر کے کوئی بھائی میری مدد کرے
یہ مضمون پڑھیں :میں دائش کے بارے میں جاننا چہاتا ہو. مہربانی کر کے کوئی بھائی میری مدد کرے
اتنا ذہن میں رکھیں کہ مشرق وسطہ کے حکمرانوں اپنے جال میں پھنسائے رکھنے کے لیے ضروری تھا کہ سی آئے ئی دھشت کا کوئی نیا روپ سامنے لائے بس داعش نکل آیا جس کا سربراہ نیویارک کا فیض یافتہ بھی ہے ۔۔۔۔
کیا آپ امریکہ اسٹیٹ ڈپارٹ مینٹ کے ملازم ہیں ؟؟؟فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
داعش کے ليڈر البغدادی کا نيويارک سے بس يہی ايک تعلق ہے کہ رپورٹس کے مطابق سال 2009 ميں انھوں نے ايک امريکی فوجی افسر کو نيويارک پہنچ کر "سنگين نتائج" کی دھمکی کا وعدہ کيا تھا۔
يہ رہا اس رپورٹ کا لنک
http://www.washingtontimes.com/news/2014/jun/14/ill-see-you-guys-new-york-abu-bakr-al-baghdadis-pa/
يقينی طور پر يہ کسی ایسے شخص کے الفاظ يا دھمکی نہيں ہو سکتی جو امريکی عوام کے ليے نيک خواہشات رکھتا ہے۔
ايک ايسا قيدی جو اپنی اسيری کی مدت پوری ہونے کے بعد ان عہديداروں کو دھمکی دے رہا ہے جنھوں نے اسے قید کيا تھا، اس سے يہ توقع ہرگز نہيں کی جا سکتی کہ آج وہ خطے ميں ہمارے ايجنڈے کی تکميل کے ليے اپنی جان خطرے ميں ڈالنے کے ليے تيار ہو جاۓ گا۔ اور يقينی طور پر ہمارے جنگی طياروں کی جانب سے اس کے محفوظ ٹھکانوں پر مسلسل بمباری اور اس کے ظالمانہ تسلط سے علاقے کے لوگوں کو نجات دلانے کے ليے اپنے اسٹريجک اتحادوں کو وسائل کی فراہمی اور مکمل تعاون ايسے اقدامات ہرگز نہيں ہيں جن کی بنياد پر البغدادی اپنے اس بدترين دشمن کے اشاروں پر عمل کرنا شروع کر دے گا جس پر حملے کا اس نے وعدہ کر رکھا ہے۔
يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ کچھ راۓ دہندگان جو سال 2009 ميں البغدادی کو رہا کرنے پر امريکہ کو ہدف تنقيد بناتے ہيں اور اس کے تمام مظالم کے ليے ہميں ذمہ دار سمجھتے ہيں، انھی افراد سے اگر گوانتاناموبے کے حوالے سے بات کی جاۓ تو وہ اپنی ہی دليل کو بالکل الٹ ديتے ہيں اور انتہائ جذباتی انداز ميں امريکی حکومت پر اس حوالے سے زور ديتے ہيں کہ وہاں موجود تمام قيديوں کو غير مشروط رہائ ملنی چاہيے۔ گوانتاناموبے کے حوالے سے يہ بات بھی واضح کر دوں کہ تيس سے زائد ممالک ميں ان قيديوں کو منتقل کيا جا چکا ہے اور اس وقت وہاں قيديوں کی تعداد اسی سے کم ہے۔
http://www.state.gov/secretary/remarks/2016/07/259522.htm
امريکی حکومت کی کبھی بھی يہ خواہش يا کوشش نہيں رہی کہ دانستہ عالمی سطح پر دہشت گردوں کو متعارف کروايا جاۓ۔ ان افراد کو کيمپ بوکا، گوانتاناموبے اور ديگر مراکز ميں قيد کرنے کا مقصد ہميشہ يہی رہا ہے کہ عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کیا جاسکے اور مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچايا جاۓ۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ ان ميں سے اکثر افراد کو اس وقت گرفتار کيا گيا تھا جب وہ عراق اور افغانستان ميں مسلح کاروائيوں ميں ملوث پاۓ گۓ تھے۔
يہ دعوی کرنا کہ داعش کا ليڈر يا اس کے حمايتی خطے ميں ہمارے مبينہ مقاصد کے حصول کے ليے اپنی جانيں تک قربان کرنے کے ليے آمادہ ہو جائيں گے، خاصا مضحکہ خيز ہے کيونکہ امريکی طياروں کی فضائ بمباری کے نتيجے ميں ہزاروں کی تعداد ميں داعش کے جنگجو ہلاک ہو چکے ہيں۔ محض چند دن قبل صرف ايک حملے ميں 250 سے زائد داعش کے دہشت گرد ہلاک ہوۓ تھے۔
http://nypost.com/2016/06/29/us-airstrikes-kill-at-least-250-isis-fighters-in-a-convoy-reports/
اب ان اعداد وشمار ميں اس اسٹريجک تعاون، فوجی سازوسامان، تربيت اور اينٹيلی جنس کو بھی شامل کر ليں جو ہم بدستور خطے ميں اپنے شراکت داروں اور اتحاديوں کو فراہم کر رہے ہيں تا کہ وہ داعش کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکيں۔ ان حقائق کی روشنی ميں وہ کون سی منطق اور محرک ہے جو داعش کے دہشت گردوں کو اس بات پر قائل کر سکتا ہے کہ وہ ہمارے مبينہ مفادات کے ليے اپنی زندگیاں خطرے ميں ڈاليں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
کیا آپ امریکہ اسٹیٹ ڈپارٹ مینٹ کے ملازم ہیں ؟؟؟
اوکے لیکن آپ نے میرے بات کا جواب پھر بھی نہین دیا۔۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
جی ہاں - يہ درست ہے کہ ميں يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ليے کام کرتا ہوں۔
ميں جب کسی موضوع پر اپنی راۓ کا اظہار کرتا ہوں تو وہ اس موضوع پر يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور امريکی حکومت کے سرکاری موقف کی بنياد پر ہوتا ہے۔ اس کا موازنہ آزاد ميڈيا پر کسی نيوز رپورٹ يا اخباری کالم سے نہيں کيا جا سکتا۔ آپ يقينی طور پر ميری راۓ سے اختلاف کر سکتے ہيں۔ آپ اس بات کا حق رکھتے ہيں کہ کسی بھی موضوع کے حوالے سے اپنی آزاد راۓ قائم کريں۔
ہماری ٹيم براہراست يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے منسلک ہے۔ لہذا اس حوالے سے کسی موضوع پر ميری راۓ امريکی حکومت کے سرکاری موقف کو واضح کرتی ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
صدام اور قذافی کا فورن مارہ جانا اور لبیا پر فضائی پابندیا ں فورن لگادینا اور پھر بشر اسد کو کھلا چھوڑ دینا کہ شام کے شہریوں پر جہازوں سے بم برسائے """"""
داعش کا جہاں بھی مبارک ظہور ہوتا ہے وہ مجاہدین کو ہی نشانہ بناتی ہے۔۔
اس مین تو کئی شک کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے کہ امریکی حکومت خود تھانیدار سمجھتے ہیں بلکہ وہ خود کو دنیا کا بادشاھ سمجھتی ہے۔دنیا کے ملکوں کے اندر تبدیلی امریکی خواہش سے ہوتی ہے """جس کی طرف ٹرمپ نے کل اشارہ کیا تھا کہ امریکا کو ایسا نہیں کرنا چاہئے""""""۔ انہوں شام کے تنازعہ کو جان بوجھ کر خراب کیا ہے ان کی نظر کردستان پر ہے ۔۔۔ وہ اس وقت صرف کردوں کی مدد کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ کسی کی نہیں اور امریکیوں کی اس دوغلی پالیسی کی وجہ سے یورپ کو مھاجرت کا سمنا کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔۔ امریکیوں کو چاہئے کہ بشر اسد کے خلاف کاروائی کریں وہ بھت ظلم کر رہا ہے داعش سے بھی زیادہ۔۔ اس سےان کی ایران سے دوستی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکی حکومتی حلقے خود کو "عالمی تھانيدار" نہيں سمجھتے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/