• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داڑھی منڈوانے کی خرابیاں !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
آپ یہ پیشنگوئی کس بنیاد پر کررہے ہیں کہ روز حشر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کہیں گے ؟ قرآن و حدیث سے کوئی حوالہ ؟ یا آپ کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہے کہ روز حشر پیش ہونے والے ”واقعات“ کی پیشگی اطلاع دے سکیں۔

نوٹ: میں داڑھی کا منکر نہیں ہوں۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ داڑھی کے فرض یا مسنون ہونے کے بارے میں خودساختہ دلیلوں پر خاموش رہوں۔ اللہ کے واسطے ایسی باتیں نہ بیان کیجئے جسے پڑھ کر کوئی بھی ”پڑھا لکھا داڑھی منڈا“ آپ کی بے تکی دلیلوں سے آپ سے ہی متنفر ہوجائے کہ ایسے شخص کی باتوں کا کیا اعتبار
اس فتویٰ کو بھی غور سے پڑھ لے میں نے کوئی غلط بات نہیں کی اسی فتویٰ پر اسی طرف اشارہ کیا گیا ہے - ہائی لائٹ کی ہوئی بات پر ضرور غور کریں :

كيا پائلٹ بننے كے ليے داڑھى منڈوا دے ؟

ميں پائلٹ بننا چاہتا ہوں، اور تقريبا ميرى ابتدائى ٹريننگ ہو ليكن مجھے بڑى مشكل سے دوچار ہوں، اس سلسلہ ميں ميرى خواہش ہے كہ شيخ ابن عثيمين يا شيخ ابن باز رحمہما اللہ كى رائے معلوم كر لوں.

پائلٹ جو آكسيجن ماسك استعمال كرتا ہے اس كے صحيح فٹ ہونے كے ليے چہرے كے بال نہيں ہونے چاہييں، پائلٹ كے ليے ممكن نہيں كہ وہ ان حالات ميں آكيسجن يا بخار يا دھواں دور كر سكے جن ميں ماسك استعمال كرنا ضرورى ہوتا ہے " NBSP ".

ميں نے سعودى ائرلائن وغيرہ كے ذريعہ كئى بار سفر كيا ہے، اور دوسرى اسلامى ممالك كى ائر لائنوں كے ذريعہ بھى ليكن كوئى بھى پائلٹ داڑھى والا نہ تھا، بلكہ كسى بھى پائلٹ كى چھوٹى سى بھى داڑھى نہ تھى.
پائلٹوں كے ليے داڑھى كے متعلق علماء كرام كى رائے كيا ہے، كيونكہ اگر غير مسلم ہى ہوائى جہاز اڑائيں تو كيا ہم اس وجہ سے ان پر كفار كا اطلاق كر سكتے ہيں ؟

الحمد للہ:

داڑھى منڈوانا جائز نہيں، اور نہ ہى داڑھى كا كوئى بال كٹوانا جائز ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" داڑھى كو زيادہ كرو "

اورايك روايت ميں ہے:

" داڑھى كو بڑھاؤ اور لٹكاؤ "

اس كے علاوہ بھى كئى ايك احاديث آئى ہيں.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 1189 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اور پھر داڑھى والے پائلٹ بھى موجود ہيں، اور نہ ہى ہوائى جہاز اڑانے ميں داڑھى مانع ہے، چاہے مسافر ہوائى جہاز ہوں، يا لڑاكا طيارے ہوں، ان كے ليے داڑھى مانع نہيں.

اور آپ يہ علم ميں ركھيں كہ انسان جس عمل پر مرتا ہے اور جس شكل ميں اسے موت آئے تو وہ اسى شكل اور عمل پر ميدان محشر ميں اپنى قبر سے اٹھےگا، ان شاء اللہ جب آپ اللہ كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كے صحابہ كرام اور مومنوں كے ساتھ اٹھائے جائيں تو كيا آپ كو يہ پسند ہے كہ آپ داڑھى منڈے اٹھائيں جائيں اور ان سب كى داڑھياں ہوں.

اللہ تعالى آپ كو اپنى پسند كے اور اپنى رضا و خوشنودى كے عمل كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

الشيخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/5481
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
قیامت کے دن ڈاڑھی مونڈانے والے کی حسرت !!!
آپ یہ پیشنگوئی کس بنیاد پر کررہے ہیں کہ روز حشر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کہیں گے ؟ قرآن و حدیث سے کوئی حوالہ ؟ یا آپ کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہے کہ روز حشر پیش ہونے والے ”واقعات“ کی پیشگی اطلاع دے سکیں۔

نوٹ: میں داڑھی کا منکر نہیں ہوں۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ داڑھی کے فرض یا مسنون ہونے کے بارے میں خودساختہ دلیلوں پر خاموش رہوں۔ اللہ کے واسطے ایسی باتیں نہ بیان کیجئے جسے پڑھ کر کوئی بھی ”پڑھا لکھا داڑھی منڈا“ آپ کی بے تکی دلیلوں سے آپ سے ہی متنفر ہوجائے کہ ایسے شخص کی باتوں کا کیا اعتبار
"قیامت کے دن ڈاڑھی مونڈانے والے کی حسرت"

جو جس حالت میں مرے گا قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا ۔اس لیے ڈاڑھی مونڈانا چھوڑ دیں ورنہ قیامت کے دن اسی منڈی ہوئی ڈاڑھی کی حالت میں اٹھائے جائیں گے اور اگر سرور عالم ﷺ نے یہ سوال کرلیا کہ اے میرے امتی!
"تو میری شفاعت کا امیدوار بھی تھا لیکن تجھ کو میری جیسی شکل بنانے میں نفرت تھی؟تو نے دنیا میں میری شکل کیوں نہیں بنائی ؟

تو کیا جواب دو گے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟"
@اسحاق سلفی بھائی میری اس پوسٹ پر @یوسف ثانی بھائی نے جواب دیا ہے - ان دونوں پوسٹ پر آپ کچھ وضاحت کر دے - جزاک اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
آپ یہ پیشنگوئی کس بنیاد پر کررہے ہیں کہ روز حشر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کہیں گے ؟ قرآن و حدیث سے کوئی حوالہ ؟ یا آپ کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہے کہ روز حشر پیش ہونے والے ”واقعات“ کی پیشگی اطلاع دے سکیں۔

نوٹ: میں داڑھی کا منکر نہیں ہوں۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ داڑھی کے فرض یا مسنون ہونے کے بارے میں خودساختہ دلیلوں پر خاموش رہوں۔ اللہ کے واسطے ایسی باتیں نہ بیان کیجئے جسے پڑھ کر کوئی بھی ”پڑھا لکھا داڑھی منڈا“ آپ کی بے تکی دلیلوں سے آپ سے ہی متنفر ہوجائے کہ ایسے شخص کی باتوں کا کیا اعتبار
محترم بھائی ! فرض اور مسنون کی دلیل درج حوالہ سے دیکھ لیں ؛
السؤال :
ما حكم حلق اللحية أو أخذ شيء منها ؟
داڑھى منڈوانے يا كٹوانے كا حكم كيا ہے ؟
الجواب:
الحمد لله
حلق اللحية حرام لما ورد في ذلك من الأحاديث الصحيحة والصريحة والأخبار ولعموم النصوص الناهية عن التشبه بالكفار فمن ذلك حديث ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : (خالفوا المشركين وفروا اللحى وأحفوا الشوارب ) وفي رواية : ( أحفوا الشوارب وأعفوا اللحى ) وفيه أحاديث أخرى بهذا المعنى ، وإعفاء اللحية تركها على حالها ، وتوفيرها إبقاءها وافرة من دون أن تحلق أو تنتف أو يقص منها شيء ،

ترجمہ:

الحمد للہ:
صحيح احاديث اور صريح سنت نبويہ ميں وارد شدہ اخبار اور كفار كى عدم مشابہت كے عمومى دلائل كى بنا پر داڑھى منڈوانا حرام ہے، ان احاديث ميں درج ذيل حديث بھى شامل ہے:
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" مشركوں كى مخالفت كرو، اور داڑھياں بڑھاؤ اور مونچھيں چھوٹى كرو "
اور ايك روايت ميں ہے: " مونچھيں پست كرو، اور داڑھيوں كوم عاف كر دو "

اور اس موضوع ميں ان كے علاوہ بھى بہت سارى احاديث ہيں اور اعفاء اللحيۃ كا معنى يہ ہے داڑھى كو اپنى حالت پر چھوڑ ديا جائے اور داڑھى كى توفير يہ ہے كہ اسے بغير كاٹے اور اكھاڑے يا كچھ كاٹے اصل حالت ميں ہى باقى ركھا جائے.

حكى ابن حزم الإجماع على أن قص الشارب وإعفاء اللحية فرض واستدل بجملة أحاديث منها حديث ابن عمر رضي الله عنه السابق وبحديث زيد بن أرقم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( من لم يأخذ من شاربه فليس منا ) صححه الترمذي
ترجمہ:
ابن حزم رحمہ اللہ نے اجماع نقل كيا ہے كہ مونچھيں كاٹنا، اور داڑھى پورى ركھنا فرض ہے، اور انہوں نے كئى ايك احاديث سے استدلال كيا ہے جن ميں مندرجہ بالا ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث بھى شامل ہے، اور زيد بن ارق مرضى اللہ تعالى عنہ كى درج ذيل حديث بھى:

زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو اپنے مونچھيں نہيں كاٹتا وہ ہم ميں سے نہيں ہے "
امام ترمذى رحمہ اللہ نے اسے صحيح كہا ہے.

قال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله : وقد دل الكتاب والسنة والإجماع على الأمر بمخالفة الكفار والنهي عن مشابهتهم في الجملة ؛ لأن مشابهتهم في الظاهر سبباً لمشابهتهم في الأخلاق والأفعال المذمومة بل وفي نفس الاعتقادات ، فهي تورث محبة وموالاة في الباطن ، كما أن المحبة في الباطن تورث المشابهة في الظاهر ، وروى الترمذي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " ليس منا من تشبه بغيرنا لا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى " الحديث ، وفي لفظ : ( من تشبه بقوم فهو منهم ) رواه الإمام أحمد . ورد عمر بن الخطاب شهادة من ينتف لحيته
ترجمہ:
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" كتاب و سنت اور اجماع اس پر دلالت كرتا ہے كہ كفار كى مخالفت كا حكم ہے، اور اجمالا ان كى مشابہت اختيار كرنا منع ہے؛ كيونكہ ظاہر ميں ان كى مشابہت اخلاق اور افعال مذمہ ميں كفار كى مشابہت كا سبب ہے، بلكہ نفس الاعتقادات ميں بھى، چنانچہ يہ مشابہت باطن ميں ان سے محبت و مودت اور دوستى پيدا كرتى ہے، جس طرح باطن ميں محبت ہو تو وہ ظاہر ميں مشابہت پيدا كرتى ہے.

ترمذى رحمہ اللہ نے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو ہمارے علاوہ دوسروں سے مشابہت كرتا ہے وہ ہم ميں سے نہيں، يہود و نصارى سے مشابہت مت اختيار كرو " الحديث.

اور ايك روايت كےالفاظ يہ ہيں:
" جو كوئى كسى قوم سے مشابہت اختيار كرتا ہے، وہ انہى ميں سے ہے "
اسے امام احمد نے روايت كيا ہے.

اور عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ نے تو داڑھى كے بال اكھيڑنے والے شخص كى گواہى ہى رد كر دى تھى.

وقال الإمام ابن عبد البر في التمهيد : " يحرم حلق اللحية ولا يفعله إلا المخنثون من الرجال " يعني بذلك المتشبهين بالنساء ، ( وكان النبي صلى الله عليه وسلم كثير شعر اللحية ) رواه مسلم عن جابر ، وفي رواية كثيف اللحية ، وفي اخرى كث اللحية والمعنى واحد ، ولا يجوز أخذ شيء منها لعموم أدلة المنع .
امام ابن عبد البر رحمہ اللہ " التمھيد " ميں كہتے ہيں:

" داڑھى منڈوانا حرام ہے، اور ايسا كام تو صرف ہيجڑے ہى كرتے ہيں "
يعنى جو مرد عورتوں سے مشابہت اختيار كرتے ہوں وہى يہ كام كرتے ہيں.
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم خود بھى گھنى داڑھى كے مالك تھے "

اسے امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے.

اور ايك روايت ميں كثيف اللحيۃ كے لفظ ہيں، يعنى بہت زيادہ بال تھے.

اور ايك روايت ميں " كث اللحيۃ " كے لفظ ہيں جن سب كا معنى ايك ہى ہے.
عمومى نہى كے دلائل كى بنا پر داڑھى كا كوئى بال بھى كاٹنا جائز نہيں ہے.

واللہ اعلم .

فتاوى اللجنة الدائمة 5/133

---------------------------
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
صحيح احاديث اور صريح سنت نبويہ ميں وارد شدہ اخبار اور كفار كى عدم مشابہت كے عمومى دلائل كى بنا پر داڑھى منڈوانا حرام ہے
داڑھی7.jpg
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
میرے بھائی میں نے سوال کے انداز میں یہ بات کی ہے

میرے بھائی کیا داڑھی رکھنا ہر مسلمان پر فرض نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟
  1. پہلے ان سوالوں کا جواب دیجئے، جو آپ سے کئے گئے ہیں۔ سوال کے جواب میں سوال کرنا عقلمندی کی دلیل نہیں ہے۔ ابتسامہ
  2. داڑھی رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یہ بات قرآن و صحیح حدیث سے ”ڈائریکٹ حکم“ کے ذریعہ ثابت کیجئے۔ اِدھر اُدھر کی تاویلوں اور ان ڈائریکٹ احکامات سے نہیں۔
  3. اگر آپ میں یہ صلاحیت نہیں ہے تو پھر ایسا کام کیجئے ہی نہیں۔ صرف وہ کام کیجئے، جس کی آپ میں صلاحیت ہے۔ ایک صحیح بات کو غلط دلیلوں اور غلط طریقوں سے ”ثابت “ کرنے کے انجام سے شاید آپ بے خبر ہیں۔
اس پوسٹ پر میرا یہ آخری جواب ہے۔ اللہ ہم سب کو درست کام درست طریقے سے کرنے کی توفیق دے آمین۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جزاک اللہ @اسحاق سلفی برادر
مجھے ذاتی طور پر داڑھی کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ لیکن اس پوسٹ کے اوائل میں جس طریقے سے ”داڑھی کی فرضیت“ کو ثابت کرنے کی ”ناکام کوشش“ کی گئی ہے، میں اس کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔ یہ ایک اوپن فورم ہے یہاں آنے اور پڑھنے والے سارے کے سارے عالم فاضل نہیں ہیں۔ بہت سے ”بغیر داڑھی والے“ بھی ہوں گے۔ وہ کم از کم اوپر کے ”دلائل“ سے تو مطمئن نہیں ہوسکتے تھے۔ آپ کا ایک بار پھر شکریہ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
  1. پہلے ان سوالوں کا جواب دیجئے، جو آپ سے کئے گئے ہیں۔ سوال کے جواب میں سوال کرنا عقلمندی کی دلیل نہیں ہے۔ ابتسامہ
  2. داڑھی رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یہ بات قرآن و صحیح حدیث سے ”ڈائریکٹ حکم“ کے ذریعہ ثابت کیجئے۔ اِدھر اُدھر کی تاویلوں اور ان ڈائریکٹ احکامات سے نہیں۔
  3. اگر آپ میں یہ صلاحیت نہیں ہے تو پھر ایسا کام کیجئے ہی نہیں۔ صرف وہ کام کیجئے، جس کی آپ میں صلاحیت ہے۔ ایک صحیح بات کو غلط دلیلوں اور غلط طریقوں سے ”ثابت “ کرنے کے انجام سے شاید آپ بے خبر ہیں۔
اس پوسٹ پر میرا یہ آخری جواب ہے۔ اللہ ہم سب کو درست کام درست طریقے سے کرنے کی توفیق دے آمین۔
@خضر حیات بھائی کیا داڑھی رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
  1. پہلے ان سوالوں کا جواب دیجئے، جو آپ سے کئے گئے ہیں۔ سوال کے جواب میں سوال کرنا عقلمندی کی دلیل نہیں ہے۔ ابتسامہ
  2. داڑھی رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ یہ بات قرآن و صحیح حدیث سے ”ڈائریکٹ حکم“ کے ذریعہ ثابت کیجئے۔ اِدھر اُدھر کی تاویلوں اور ان ڈائریکٹ احکامات سے نہیں۔
  3. اگر آپ میں یہ صلاحیت نہیں ہے تو پھر ایسا کام کیجئے ہی نہیں۔ صرف وہ کام کیجئے، جس کی آپ میں صلاحیت ہے۔ ایک صحیح بات کو غلط دلیلوں اور غلط طریقوں سے ”ثابت “ کرنے کے انجام سے شاید آپ بے خبر ہیں۔
اس پوسٹ پر میرا یہ آخری جواب ہے۔ اللہ ہم سب کو درست کام درست طریقے سے کرنے کی توفیق دے آمین۔

آپ کے تمام سوال کا جواب اس فتویٰ میں موجود ہے


کیا داڑھی رکھنانبی ﷺ کی سنت ہے؟

شروع از M Aamir بتاریخ : 11 November 2013 09:10 AM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

داڑھی رکھنانبی ﷺ کی سنت ہے۔ بہت سے لوگ اس کے تارک ہیں۔ کوئی مونڈتا ہے‘ کوئی اس کے بال اکھیڑ دیتا ہے‘ کوئی کاٹ کر چھوٹی کرلیتا ہے‘ کوئی سرے سے اس کا منکر ہے۔ کوئی کہتا ہے ’’ یہ سنت ہے اگر رکھی جائے تو ثواب ہے نہ رکھی جائے تو گناہ نہیں۔ ‘‘ بعض بے وقوف تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ اگر داڑھی اچھی چیز ہوتی تو زیر ناف نہ اگتی۔ (اللہ ان کورسوا کرے) ان مختلف افراد کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟ اور جو شخص نبی کریم ﷺ کی کسی سنت کا منکر ہو‘ اسکا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتهالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جناب رسول اللہ ﷺ کی صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ داڑھی کو لمبا ہونے دینا اور بڑھانا واجب ہے اور اسے مونڈنایا کاٹنا حرام ہے۔

دلیل :

صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

(قُصُّوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَی خَالِفُو الْمُشْرِکِینَ) (متفق)

’’مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ۔ مشرکین کی مخالف کرو۔ ‘‘1


صحیح مسلم اور میں حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہما سے روایت کی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

(جُزُّوا الشَّوَارِبَ وَأَرْخوا اللِّحَی، خَالِفُو الْمَجُوْسَ) (مسلم)

’’مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ‘ مجوسیوں کی مخالفت کرو‘‘2


ان دونوں حدیثوں سے اور اس مفہوم کی اس اور بہت سی حدیثوں میں آتا ہے کہ داڑھی رکھنا اور اسے بڑھانا واجب او راسے مونڈنا اور کاٹنا حرام ہے جیساکہ ہم نے پہلے ذکر کیا ہے۔ جو شخص اس بات کا قائل ہے کہ داڑھی رکھنا ایسی سنت ہے جس پر عمل کرنے سے ثواب ہوتا ہے اور ترک کرنے سے گناہ نہیں ہوتا تو وہ غلطی پر ہے اور صحیح حدیثوں کی مخالفت کررہا ہے۔ کیونکہ امر (حکم) کا اصل معنی وجوب ہی ہے اور نہی (ممانعت) سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ صحیح حدیث کے ظاہر مفہوم کو ترک کرنا جائز نہیں الا یہ کہ کوئی ایسی دلیل مل جائے جس سے معلوم ہوکہ اس مقام پر ظاہری معنی مراد نہیں اور مذکورہ بالاحدیثوں کے ظاہری معنی (وجوب) کو ترک کرنے (اور استحباب مراد لینے) کی کوئی دلیل موجود نہیں۔

جامع ترمذی میں جو حدیث حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ داڑھی کے طول اور عرض میں سے کچھ کم کر دیا کرتے تھے۔ 3 وہ حدیث باطل ہے کیونکہ یہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں۔ مذکورہ بالا روایت میں ایک راوی ’’مہتم بالکذب‘‘ ہے یعنی وہ جھوٹ بولا کر تا تھا۔ جو شخص داڑھی کا مذاق اڑاتا اور اسے زیر ناف کے بالوں سے تشبیہ دیتا ہے وہ بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کررہا ہے جس کی وجہ سے وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ کیونکہ قرآن مجید یا صحیح حدیث سے ثابت ہونے والے کسی حکم کا مذاق اڑانا کفروارتداد کا موجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہ وَرَسُوْلِہ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ٭ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ} (التوبة۹/ ۶۵،۶۶)

’’کیا تم اللہ تعالیٰ سے‘ اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے مذاق کرتے ہو؟ معذرت نہ کرو۔ تم ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہوگئے ہو‘‘۔


وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ

اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

فتویٰ (۵۰۴۴)


--------------------------------------------

1 صحیح بخاری‘ کتاب اللباس‘ ب:۲۴/ ح: ۵۸۹۲‘ صحیح مسلم ح: ۲۵۹

2 صحیح مسلم ح: ۲۶۰۔

3 جامع ترمذی کتاب الادب‘ ب: ۱۵/ ح: ۲۷۶۳

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 33
محدث فتویٰ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
@یوسف ثانی بھائی ایک بات آپ سے اور سب لوگوں سے شیئر کرنا چاھوں گا - میرے بھائی میں نے داڑھی شادی کے بعد رکھی - وہ بھی ایک دوست کے کہنے پر جن کا نام محمد حسین میمن حفظہ اللہ ہے انھوں نے مجھے ایک ہی بات کی جو میرے لئے ہدایت کا ذریعہ بنی وہ بات جو انھوں نے کی تھی -

وہ یہ ہے -

کہ عامر بھائی کیا آپ میدان محشر میں اس چہرے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا پسند کرے گے - کیا نبی صلی داڑھی منڈوانے والوں کی شفاعت کریں گے - کیا نبی صلی داڑھی منڈوانے والوں کو اپنے ہاتھوں سے جام کوثر کے پیالے پیش گے -

میرے بھائی یہ نصیحت میرے دل کو ایسی لگی کے کچھ عرصے بعد میں نے داڑھی رکھ لی - الحمدللہ


اور دوسری بات میں نے کل فیس بک پر اس پوسٹ کو شیئر کیا تھا اب تک 43 لوگوں نے اس پوسٹ کو شیئر کیا ہے کسی نے اس پوسٹ پر اعتراض نہیں کیا -

اس کا لنک یہ ہے

https://www.facebook.com/477016309020454/photos/a.477023649019720.1073741826.477016309020454/796244047097677/?type=1&theater
 
Top