• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داڑھی کانٹے سے متعلق عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمااور ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کا عمل

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
محترم! ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داڑھی کاٹنے کے فعل پر کسی ایک صحابی کا انکارنہ کرنا اتفاق ثابت کرتا ہے لہٰذا حجت ہے۔
جناب میرا ایک سوال ھے:
اگر اتفاق ثابت ھے تو اوپر محترم شیخ خضر حیات صاحب نے طبرانی کی جو روایت پیش کی ھے وہ کیا ھے؟؟؟؟؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق ہمارا درج ذیل موقف ہے :
اگر کسی بات پر صحابہ کا اتفاق ہو تو وہ قابل حجت ہے البتہ
اگر صحابہ کے ما بین اختلاف ہو تو اب یہاں تین میں سے کوئی ایک صورت ہوسکتی ہے
آپ نے اپنا موقف اس صورت میں بیان کیا جب صحابہ میں اختلاف ھو۔
میں نے پوچھا تھا
"حدیث کو روایت کرنے والا جو صحابی ہے اس صحابی کا اپنا عمل یا فتوی بظاہر اس حدیث کے خلاف ہے ۔ یہاں ہم یہ نہیں کہ سکتے ہیں کہ غالبا صحابی کے پاس مذکورہ حدیث نہ پہنچی ہو گی ۔ کیوں کہ حدیث کو روایت کرنے والا وہ خودی ہیں
اس دوسری صورت میں اہل حدیث حضرات کا کیا موقف ہے مجھے وہ جاننا ہے"
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
تہریڈ سے تعلق آپکو نظر آیا ۔ خد کا کلام جو اقتباس میں ہےوہ نظر نہیں آیا؟
محترم! میرے خیال میں ”غیر متعلق“ وہ ہے جو اس موضوع سے متعلق نہ ہو۔ کسی کی غیر متعلق بات کا جواب ”غیر متعلق“ نہیں ہوتا۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
جناب میرا ایک سوال ھے:
اگر اتفاق ثابت ھے تو اوپر محترم شیخ خضر حیات صاحب نے طبرانی کی جو روایت پیش کی ھے وہ کیا ھے؟؟؟؟؟
محترم! آپ کی مراد اس روایت سے ہے؟
” رَأَيْتُ خَمْسَةً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُمُّونَ شَوَارِبَهُمْ وَيُعْفُونَ لِحَاهُمْ وَيَصُرُّونَهَا: أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، وَالْحَجَّاجَ بْنَ عَامِرٍ الثُّمَالِيَّ، وَالْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِيكَرِبَ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ بُسْرٍ الْمَازِنِيَّ، وَعُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، كَانُوا يَقُمُّونَ مَعَ طَرَفِ الشَّفَةِ ”
’’ میں نے پانچ صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ مونچھوں کو کاٹتے تھے اور داڑھیوں کو چھوڑتے تھے اور ان کو رنگتے تھے ،سیدنا ابو امامہ الباہلی،سیدنا حجاج بن عامر الشمالی،سیدنا معدام بن معدی کرب،سیدنا عبداللہ بن بسر المازنی،سیدنا عتبہ بن عبد السلمی،وہ سب ہونٹ کے کنارے سے مونچھیں کاٹتے تھے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبرانی:۱۲،۳۲۱۸؍۲۶۲،مسند الشامین للطبرانی:۵۴۰،وسندہ حسن)
اپنی بات کو واضح فرمادیں اور جو اشکال ہے وہ بھی بیان کردیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
میرا خیال ہے کہ آپ نے میری بات کو سرسری طور پر پڑھاہے۔ میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک مشت سے زائد کاٹنے پر کسی صحابی نے انکار نہیں کیا تو یہ ان سب کے اس بات پر ”اتفاق“ کی علامت ہے کہ ایک مشت سے زائد کاٹنا ”جائز“ ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم! میرے خیال میں ”غیر متعلق“ وہ ہے جو اس موضوع سے متعلق نہ ہو۔ کسی کی غیر متعلق بات کا جواب ”غیر متعلق“ نہیں ہوتا۔
کیا خوب تعلق نکالا ۔ واہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اختلاف کی صورت میں صحابہ میں سے ہر ایک ماجور ہے تو جس کی بھی پیروی کرلی جائے گی وہ باعث اجر ہی ہوگی۔
اختلاف کی صورت میں ہر مجتہد ماجور ہے ، جس کی بات بھی قرآن وسنت سے اقرب ہو ، اس پر عمل کرنا باعث اجر ہے ، مرضی سے کسی من پسند قول کو لے لینا باعث اجر نہیں ۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ دلائل کی رو سے کون سی بات اقرب الی النصوص ہے ، اس میں آراء مختلف ہوسکتی ہیں ، ایسی صورت میں ہر کوئی ماجور ہے ، إن شاءاللہ ۔
ویسے یہ بھی خوب ہے کہ صحابہ میں سے کسی کی بھی پیروی کر لینے کی اجازت ہے ، لیکن بعد والے ائمہ میں سے کسی ایک کی پابندی کرنا ضروری ہے ۔
آپ نے اپنا موقف اس صورت میں بیان کیا جب صحابہ میں اختلاف ھو۔
میں نے پوچھا تھا
"حدیث کو روایت کرنے والا جو صحابی ہے اس صحابی کا اپنا عمل یا فتوی بظاہر اس حدیث کے خلاف ہے ۔ یہاں ہم یہ نہیں کہ سکتے ہیں کہ غالبا صحابی کے پاس مذکورہ حدیث نہ پہنچی ہو گی ۔ کیوں کہ حدیث کو روایت کرنے والا وہ خودی ہیں
اس دوسری صورت میں اہل حدیث حضرات کا کیا موقف ہے مجھے وہ جاننا ہے"
العبرة بما روى لا بما رأى ۔
کسی صحابی کا کسی حدیث کو بیان کردینے کا یہ مطلب تو ہے کہ اس صحابی کو حدیث نہ پہنچی ہوگی ، یہ عذر ختم ہوجاتاہے ، لیکن یہ بات بہر صورت باقی رہتی ہے کہ یہ حدیث صرف اسی صحابی کے علم میں نہ تھی ، بلکہ دیگر صحابہ کرام بھی اس کو جانتے ہوں گے ، لیکن ہمیں روایت صرف ایک یا بعض صحابہ کے واسطے سے پہنچی ہے ۔
لہذا کسی صحابی نے روایت کی ، لیکن ان کا عمل بظاہر اس کے مطابق نہیں ، لیکن دیگر صحابہ کرام کا علم اس حدیث کے مطابق ہے ، تو یہ بات پھر اختلاف صحابہ پر ہی آکر ٹھہرے گی ، جس کے بارے میں اوپر گزارش کی جاچکی ہے ۔
یعنی میں کہنا چاہتا ہوں کہ کسی صحابی کا حدیث کو روایت کرنا اس بات کی دلیل نہیں کہ اس کی بات کو اس حدیث کے فہم میں دیگر صحابہ پر لازما ترجیح دی جائے گی ۔ اور یہ بات بالکل واضح اور منطقی اور بدیہی ہے ۔ ایک ہی بات کو استاد سے 10 شاگرد سنتے ہیں ، ان میں سے تین ایسے ہیں ، جنہوں نے اسے آگے بیان بھی کیا ہے ، لیکن تین ایسے ہیں جو بیان تو نہیں کرسکے ، البتہ یہ ممکن ہے کہ انہیں استاد کی بات آگے بیان کرنے والوں سے بھی زیادہ سمجھ آئی ہو ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اختلاف کی صورت میں ہر مجتہد ماجور ہے ، جس کی بات بھی قرآن وسنت سے اقرب ہو ، اس پر عمل کرنا باعث اجر ہے ، مرضی سے کسی من پسند قول کو لے لینا باعث اجر نہیں ۔
محترم!آپ نے کہا کہ ہر مجتہد ماجور ہے۔۔۔ بالکل صحیح ۔۔۔ آپ نے کہا ۔۔۔ جس کی بات بھی قرآن و سنت سے اقرب ہو ۔۔۔ اس کا فیصلہ ۔۔۔ عامی کرے گا ؟۔۔۔ یا ۔۔۔ ان تمام مجتہدین کے علم سے زیادہ (یا کم از کم برابر) علم والا؟
آپ نے لکھا ہے کہ ۔۔۔ مرضی سے کسی من پسند قول کو لے لینا باعثِ اجر نہیں ۔۔۔ اس کی دلیل؟

ہاں یہ ضرور ہے کہ دلائل کی رو سے کون سی بات اقرب الی النصوص ہے ، اس میں آراء مختلف ہوسکتی ہیں ، ایسی صورت میں ہر کوئی ماجور ہے ، إن شاءاللہ ۔
محترم آپ نے اس دوسرے پیراگراف میں اپنی بات کی خود ہی نفی کردی۔ مجتہدین کے اختلاف کو ۔۔۔ اقرب الیٰ النصوص ۔۔۔دیکھنے والوں کی آراء مختلف ہوسکتی ہیں ۔۔۔اس صورت میں وہ ۔۔۔ ماجور ہیں ۔۔۔ پہلے لکھا کہ ماجور نہیں ۔۔۔ اس کی دلیل؟

ویسے یہ بھی خوب ہے کہ صحابہ میں سے کسی کی بھی پیروی کر لینے کی اجازت ہے ، لیکن بعد والے ائمہ میں سے کسی ایک کی پابندی کرنا ضروری ہے ۔
محترم! اس کا جواب آپ ہی کے اوپر مذکور دو پیراگراف میں ۔۔۔ مخفی ۔۔۔ ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
محترم!آپ نے کہا کہ ہر مجتہد ماجور ہے۔۔۔ بالکل صحیح ۔۔۔ آپ نے کہا ۔۔۔ جس کی بات بھی قرآن و سنت سے اقرب ہو ۔۔۔ اس کا فیصلہ ۔۔۔ عامی کرے گا ؟۔۔۔ یا ۔۔۔ ان تمام مجتہدین کے علم سے زیادہ (یا کم از کم برابر) علم والا؟
آپ نے لکھا ہے کہ ۔۔۔ مرضی سے کسی من پسند قول کو لے لینا باعثِ اجر نہیں ۔۔۔ اس کی دلیل؟
محترم آپ نے اس دوسرے پیراگراف میں اپنی بات کی خود ہی نفی کردی۔ مجتہدین کے اختلاف کو ۔۔۔ اقرب الیٰ النصوص ۔۔۔دیکھنے والوں کی آراء مختلف ہوسکتی ہیں ۔۔۔اس صورت میں وہ ۔۔۔ ماجور ہیں ۔۔۔ پہلے لکھا کہ ماجور نہیں ۔۔۔ اس کی دلیل؟
محترم! اس کا جواب آپ ہی کے اوپر مذکور دو پیراگراف میں ۔۔۔ مخفی ۔۔۔ ہے۔
آپ کے بارے میں میرا خیال ہے کہ آپ کی صلاحیت و استعداد اس قدر نہیں کہ آپ صرف ’’ بحث ‘‘ سے آگے بڑھ کر ’’ علمی مباحثہ ‘‘ کرسکیں ، ممکن ہے یہ میری غلط فہمی ہو ، اور اصل قصور آپ کے مخاطب میں ہی ہو ۔ لیکن بہر صورت گزارش ہے کہ اس طرح آپ کا اور میرا وقت ضائع ہی ہوگا ، لہذا اپنا قیمتی وقت کسی اور کے ساتھ صرف کیا کریں ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
العبرة بما روى لا بما رأى ۔
کسی صحابی کا کسی حدیث کو بیان کردینے کا یہ مطلب تو ہے کہ اس صحابی کو حدیث نہ پہنچی ہوگی ، یہ عذر ختم ہوجاتاہے ، لیکن یہ بات بہر صورت باقی رہتی ہے کہ یہ حدیث صرف اسی صحابی کے علم میں نہ تھی ، بلکہ دیگر صحابہ کرام بھی اس کو جانتے ہوں گے ، لیکن ہمیں روایت صرف ایک یا بعض صحابہ کے واسطے سے پہنچی ہے ۔
لہذا کسی صحابی نے روایت کی ، لیکن ان کا عمل بظاہر اس کے مطابق نہیں ، لیکن دیگر صحابہ کرام کا علم اس حدیث کے مطابق ہے ، تو یہ بات پھر اختلاف صحابہ پر ہی آکر ٹھہرے گی ، جس کے بارے میں اوپر گزارش کی جاچکی ہے ۔
یعنی میں کہنا چاہتا ہوں کہ کسی صحابی کا حدیث کو روایت کرنا اس بات کی دلیل نہیں کہ اس کی بات کو اس حدیث کے فہم میں دیگر صحابہ پر لازما ترجیح دی جائے گی ۔ اور یہ بات بالکل واضح اور منطقی اور بدیہی ہے ۔ ایک ہی بات کو استاد سے 10 شاگرد سنتے ہیں ، ان میں سے تین ایسے ہیں ، جنہوں نے اسے آگے بیان بھی کیا ہے ، لیکن تین ایسے ہیں جو بیان تو نہیں کرسکے ، البتہ یہ ممکن ہے کہ انہیں استاد کی بات آگے بیان کرنے والوں سے بھی زیادہ سمجھ آئی ہو ۔
ایک صحابی کا عمل بظاہر اس کی روایت کردہ حدیث کے خلاف ہو تو ہمارا موقف کیا ہونا چاہیے ، اس بارے میں میں نے اپنا موقف بیان کیا اور آپ نے اپنا موقف پیش کیا ۔
میں آپ کے موقف سے متفق تو نہیں اور نہ ہی بحث برائے بحث کا ارادہ ہے ، اب قارئین جس کے موقف کو اقرب الی الصواب سمجھیں اس کو اختیار کرلیں
 
Top