• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دجال کی سواری کے بارے میں حدیث کا حوالہ درکار ہے۔

شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام علیکم ورحمۃ اللہ. اس حدیث کا حوالہ یا اس کی صحت کے بارے میں علماء کی رائے درکار ہے۔
مجھے اس حدیث کے بالکل صحیح الفاظ یاد نہیں
صفة دابة الدجال (حمار من حديد،يركب الناس في جوفه ،يأكل الحجارة سند،يترك من ورائه فوهة يخرج منها الدخان)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ. اس حدیث کا حوالہ یا اس کی صحت کے بارے میں علماء کی رائے درکار ہے۔
مجھے اس حدیث کے بالکل صحیح الفاظ یاد نہیں
صفة دابة الدجال (حمار من حديد،يركب الناس في جوفه ،يأكل الحجارة سند،يترك من ورائه فوهة يخرج منها الدخان)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی :
(( تحت الدجّال حمار أقمر طولُ كلِّ أذن من أُذنيه ثلاثون ذراعاً يتناول السَّحاب بيمينه ويسبق الشمس إلى مغربها ))
ان الفاظ سے یہ روایت حدیث کی کسی کتاب میں نہ مل سکی ،
البتہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے ’’ سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ‘‘ دجال کے گدھے کے حوالے دو روایتیں درج کی ہیں ،ایک تو بالکل موضوع ہے جو یہ ہے
" يخرج الدجال على حمار أقمر، ما بين أذنيه سبعون عاما، معه سبعون ألف يهودي عليهم الطيالسة بالحضر، حتى ينزلوكوم ابن الحمراء ".
ضعيف جدا.

یعنی دجال ایک چمک دار گدھے پر سوار ہو کر نکلے گا ، جس کے دونوں کانوں کے درمیان ستر سال کا فاصلہ ہوگا ، اور ستر ہزار یہودی چادریں اوڑھے اس کے ساتھ ہونگے ‘‘
اور دوسری روایت انہوں نے مسند امام احمد سے نقل کی ہے ، جو امام ابن خزیمہؒ اور امام حاکم نے بھی روایت کی ہے کہ :

" يخرج الدجال في خفة من الدين وإدبار من العلم، وله أربعون يوما يسيحها، اليوم منها كالسنة واليوم كالشهر واليوم كالجمعة، ثم سائر أيامه مثل أيامكم، وله حمار يركبه عرض ما بين أذنيه أربعون ذراعا، يأتي الناس، فيقول: أنا ربكم وإن ربكم ليس بأعور، مكتوب بين عينيه ك ف ر، يقرأه كل مؤمن، كاتب وغير كاتب، يمر بكل ماء ومنهل، إلا المدينة ومكة، حرمهما الله عليه، وقامت الملائكة بأبوابها ".
ضعيف.
أخرجه أحمد (3 / 367) وابن خزيمة في " التوحيد " (ص 31 - 32)
والحاكم (4 / 530) من طريق إبراهيم بن طهمان عن أبي الزبير عن جابر رضي
الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: فذكره، وقال الحاكم: " صحيح
الإسناد ". ووافقه الذهبي.قلت: أبو الزبير مدلس، وقد عنعنه، فهي علة
الحديث. وقد سكت عنها في " المجمع " (7 / 344)

یعنی دجال اس وقت نمودار ہوگا جب لوگوں کی ایمانی حا لت بہت پتلی ہوگی ، اور دینی علم اٹھ چکا ہوگا ، دجال دنیا میں چالیس دن گھومے گا
ان چالیس دنوں میں ایک دن ایک سال کےبرابر ہوگا ،اور ایک دن مہینے کے برابر اور ایک دن ہفتہ کے برابر ، اور بقیہ ایام معمول کے مطابق ہونگے ، دجال ایک گدھے پر سوار ہوگا ، جس کے دو کانوں کے درمیان فاصلہ چالیس ہاتھ کا ہوگا ،۔۔۔۔الخ
علامہ البانی فرماتے ہیں : کہ اس کی سند ابوالزبیر کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے ،
ویسے حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور علامہ ذہبی ؒ نے ان کی موافقت کی ہے ، اور علامہ ہیثمی نے مجمع میں اس پر سکوت کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور آپ نے جن الفاظ سے روایت نقل کی ہے وہ الفاظ نیٹ پر کئی سائیٹوں پر نشر کئے گئے ہیں ،
اور ان الفاظ سے قادیانی لوگ ’’ دجال سے مراد ’’ ریل گاڑی ‘‘ یا ’’ ہوائی جہاز ‘‘ لیتے ہیں ؛
مرزا ملعون لکھتا ہے :
’’ایک بڑی بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے جس کے بین الاذنین کا اندازہ ستر باع کیا گیا ہے۔۔ اس جگہ ہمارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے کھلے کھلے طور پر ریل گاڑی کی طرف اشارہ فرمایا ہے چونکہ یہ عیسائی قوم کا ایجاد ہے جن کا امام و مقتدا یہی دجالی گروہ ہے۔ اس لیے ان گاڑیوں کو دجال کا گدھا قرار دیا گیا۔‘‘
(ازالہ اوہام صفحہ 398 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 493 از مرزا قادیانی)
 
Top