• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

درسِ ہدایت۔ہفتہ وار درس سے اقتباس

شمولیت
ستمبر 08، 2013
پیغامات
180
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
41
ہفتہ وار درس سے اقتباس۔حضرت حکیم محمد طارق محمود حفظہ اللہ
جب دیکھتا ہوں کوئی کام نہیں بنتا اس لئے جب دیکھتا ہوں کوئی کام نہیں بنتا میں نماز نہیں پڑھتا میں نے ان سے عرض کیا کہ نماز تو پڑھنی چاہئے کہنے لگے جی کچھ ملتا ہی نہیں مجھے۔
میں نے کہا آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ غریب ہیں کہنے لگے نہیں میرا مسئلہ نہیں بچوں کا مسئلہ ہے۔ میں نے کہا ان کے بچوں کے ساتھ یہ وہ تھا ان کے بچوں نے مائوں کے سینے پہ بلک بلک کے جان دے دی تھی۔ غربت کی وجہ سے بھوک اور افلاس کی وجہ سے مائوں کی چھاتیوںمیں دودھ ختم ہو گیاتھا۔ ارے دودھ تو اس وقت آتا جب مائوں کے پیٹوں میں کچھ جاتا، جہاں پونے تین اور اڑھائی سال شعب ابی طالب کے اندر اس گھاٹی کے اندر انہیں محسور کر دیا تھا غربت تنگدستی،اور افلاس نے ان کو گھیر لیاتھا اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ درختوں کے پتے ہی ختم ہو گئے تھے۔
ایک صحابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں پیشاب کرنے حاجت کرنے جا رہا تھا میرے پائوں پہ ایک چیز لگی میں نے دیکھا کہ ایک سوکھا چمڑا ہے میں نے اس کو آگ لگائی پھر اس کی راکھ کو پھانکا اور اوپر سے پانی پیا پھر رب کعبہ کی قسم کھا کر کہنے لگے اللہ کی قسم کئی دنوں کے بعد یہ پہلی خوراک تھی جو میرے اندر گئی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا تو اس سے بھی زیادہ غریب ہے۔ کیا تیرے بچے مائوں کے سینے پہ بلک بلک کر مرگئے ہیں کہنے لگا نہیں تیرے پیٹ پہ پتھرہیں کہنے لگا نہیں تو میں نے کہا پھرانہوں نے تو اللہ کا نام نہیں چھوڑا تھا اللہ کا تعلق نہیں چھوڑا تھا اللہ کی محبت نہیں چھوڑی تھی اللہ کے ساتھ ناطہ نہیں چھوڑا تھا تجھے تھوڑی سی غربت آئی۔ اور غربت بھی نہیں آئی۔
جو غریب کہتے ہیں ناں اگر ان کے سارے گھر کا اسباب بیچ دیا جائے سچی بات کہہ رہا ہوں پانچ سال تک بیٹھ کے کھا سکتے ہیں گھر کا سونا گھر کی چیزیں گھر کے اسباب اگر سارے بیچ دئیے جائیں جو غربت کا آج سب سے زیادہ رونا رو رہا ہے۔ اس کی بات کر رہا ہوں اس لئے کہ میرا سارا دن ایسے لوگوں سے واسطہ ہے۔ ان کی داستانوں کو سنتارہتا ہوں۔گھر کے سارے اسباب بیچ دو اور ایک ایک کپڑا رکھو تن ڈھانپنے کیلئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے پاس تو وہ بھی نہیں تھا۔ اصل میں ایک چیز جو سب سے زیادہ گئی ہے وہ شکر ختم ہو گیا ہے جب شکر ختم ہو جائے توکل ختم ہو جائے اللہ کی طرف دھیان ختم ہوجائے پھراللہ کہتا ہے۔ ٹھیک ہے جیسے گمان کرتا ہے ویسے معاملہ کروں گا۔
تو نے کہا ہے کہ میں نہیں دیتاتو پھر میں تجھ سے دروازے بند کردیتا ہوں اور قرآن پاک کی ایک آیت کا ترجمہ عرض کر رہا ہوں جب تک شکر کرو گے میری نعمتیں بڑھتی رہیں گی ۔اور جس دن شکر بند کرلوگے۔ اس دن نعمتیں تجھ سے چھین لوں گا۔
امت میں سے اجتماعی طور پہ دو چیزیں ختم ہو چکی ہیں ایک رجوع اللہ اور توبہ ۔ توبہ ختم ہو چکی ہے یہ امت جس میں یہ طبقہ ہے پچھلی امتوں میں بھی ایسے لوگ تھے جو عذاب آئے تھے تو عذاب آئے۔ لیکن اس امت کا اکثر طبقہ توبہ کرتا تھا عذاب کبھی کبھی آتے تھے۔اس امت کا اکثر طبقہ توبہ کرتا تھا۔اور وہ امت ساری کی ساری توبہ کرنے والی تھی اس امت کا ڈاکو بھی توبہ کرنے والا، چور بھی توبہ کرنے والا، اس کا نمازی بھی توبہ کرنے والا،اس کا تہجد گزار بھی توبہ کرنے والا، اس اک عبادت گزار بھی توبہ کرنے والا، اس کا خطا کار بھی توبہ کرنے والا۔
آج میرے دوستو اندر سے توبہ نکل گئی ہے۔ اپنے لئے توبہ اور پوری امت کیلئے توبہ کرنا بھول گئے۔یاد رکھنا
توبہ سب سے بڑا عمل ہے۔ اللہ توبہ کرنے والے کو پسند کرتا ہے۔اور توبہ کرنے والے پر رحمت کے دروزے کھلتے ہیں ۔
خطا کار ہے راتیں سیاہ ہو گئیں دن سیاہ ہو گئے میری صبحیں سیاہ ہو گئیں میری شامیں سیاہ ہو گئیں۔ لیکن توبڑاکریم ہے بس معاف کر دے آیا ہوں تیرے در پہ پھر نہیں جائوں گا لوٹ کر توبہ ٹوٹ گئی تھی میری اپنی توبہ کا پیالہ اور کہنے لگے ایک مے خانے میں گیا ایک پیالہ دیکھا وہاں میں نے شکستہ پیالے دیکھے شکستہ کہتے ہیں ٹوٹے ہوئے پیالے کو اب تو مجھے اردو بولنا بھی بڑا عجیب لگتا ہے۔ ایک دن میں نے ایک جوان سے کہا یہ مضمون پڑھو پڑھتے پڑھتے کہنے لگا ایک لفظ نہیں پڑھا گیا میں نے کہا کیا لفظ لکھا ہو اتھا"گنبد خضرا" میں نے کہا سبحان اللہ۔
جو تعلیم دیں گے وہی پڑھی جائے گی۔ یہ اس جوان کی شامت اعمال نہیں ہے یہ سب کی ہے۔ یہ تو مثال دے رہا ہوں اس سے گنبد خضرا نہیں پڑھا گیا اور بیٹھا میں باتیں کر رہا تھا۔ ایک صاحب تھا اس کا بھائی اس سے کہنے لگا طارق یہ جو لفظ بخاری بار بار کہہ رہا ہے یہ بخاری کیا ہوتا ہے۔اس نے سمجھا شاید جس کو بخار ہو جائے وہ بخاری ہوتا ہے۔ اس نے کہا بھائی ایک امام گزرے ہیں جنہوں نے حدیث کی ایک کتاب لکھی ہے اس کو امام محمد اسماعیل بخاری کہتے ہیں اس کا نام امام بخاری ہے۔
بخاری شریف حدیث کی ایک کتاب کا نام ہے اس نے کہا اچھا اچھا کوئی کتاب ہو گی سلیبس کی۔یا کسی چیز کی ہو گی یہ امت کا اجتماعی میرے دوستو قصور ہے۔ ایک شخص کا نہیں عرض کررہا امت کا اجتماعی قصور ہے توبہ کرنے والے کی برکت سے اللہ دعائوں کو قبول کرلیتا ہے۔
دہلی کے اندر بارش نہیں ہو رہی تھی۔طوائفوں نے سنا کہ بارش نہیں ہو رہی حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کی خدمت میں آئیں کہ سنا ہے۔ کہ آپ نماز استسقاءپڑھ رہے ہیں دھوپ میں کھڑے ہو ہو کے نماز یں پڑھ رہے ہیں اور بارش نہیں ہو رہی۔ لگتا یہ ہے کہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے بارش نہیں ہو رہی ہائے میری شامت اعمال ہے جوبارش نہیں ہو رہی ۔ جنگل میں نکل گئیں۔اور جا کے اللہ سے معافی مانگی اور اللہ کے سامنے توبہ کی اور گڑ گڑائیں ایسی توبہ کی جسے توبتہ النصوح کہیں گڑ گڑائے اللہ پاک نے بارش بھیجی۔
 
Top