• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

درس ترمذی از تقی عثمانی میں وارد اشکالات کے جوابات قسط ٤

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,111
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
فاتحہ خلف الامام کے متعلق مسلک احناف اور آثار صحابہ کرام
قال تقی عثمانی :''مختلف فیہ مسائل میں فیصلہ اس بنیاد پر بھی ہوتا ہے کہ اس بارے میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا مسلک اور معمول کیا تھا ،اس رخ سے اگر دیکھا جائے تو بھی حنفیہ کا پلہ بھاری نظر آتا ہے ،اور بہت سے آثار صحابہ ان کی تائید میں ملتے ہیں
علامہ عینی نے عمدۃ القاری میں لکھا ہے کہ ترک القراۃ خلف الامام کا مسلک اسی (٨٠)صحابہ کرام سے ثابت ہے جن میں متعدد صحابہ کرام اس سلسلہ میں بہت متشدد تھے ،یعنی خلفاء اربعہ ،حضرت عبداللہ بن مسعود ،حضرت سعد بن ابی وقاص ،حضرت زید بن ثابت ،حضرت جابر ،حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس وغیرھم رضوان اللہ علیھم اجمعین ۔(درس ترمزی :ج١ص١٠٢۔١٠٤)
اقول:

کیا اسی(٨٠) صحابہ کرام سے ترک رفع الیدین ثابت ہے ؟

یہ بس دعوی ہی ہے اس کا ثبوت باسند صحیح قیامت تک احناف پیش نہیں کر سکتے ؟!!ہم کہتے ہیں کہ جمھور صحابہ کرام سے قولا وعملا فاتحہ خلف الامام ثابت ہے اس کی شہادت امام ترمذی دیتے ہیں کہ :''والعمل علی ھذا الحدیث فی القراۃ خلف الامام عند اکثر اہل العلم من اصحاب النبی ؐ والتابعین '' (فاتحہ خلف الامام کی )اس حدیث پر اما م کے پیچھے قرائت کرنے میں اکثر صحابہ اور تابعین کا عمل ہے (سنن الترمذی :تحت ح ٣١١)
فضیلۃ الشیخ استاد محترم ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ لکھتے ہیں :''امام بخاری فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ ،حضرت عائشہ ،حضرت عمر بن خطاب ،حضرت ابی بن کعب ،حضرت حذیفہ ،حضرت عبادہ بن ثابت ،حضرت علی ،حضرت عبد اللہ بن عمر ،اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنھم وغیرہ قرائت خلف الامام کے قائل تھے ۔(جزء القراء ت ص:٥)ان کے علاوہ حضرت عبداللہ بن عباس ،حضرت انس ،حضرت عبداللہ بن مسعود ،حضرت جابر ،حضرت ابوالدرداء ،حضرت عبداللہ بن زبیر ،حضرت ہشام بن عامر ،حضرت عبداللہ بن مغفل فاتحہ خلف الامام کے قائل تھے ۔تفصیل کے لئے دیکھیں توضیح الکلام لشیخنا اسد السنۃ الاثری حفظہ اللہ ۔
فضیلۃ الشیخ استاد محترم محقق زماں حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :''اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ فاتحہ خلف الامام پر جمھور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا عمل تھا بلکہ کسی صحابی نے بھی فاتحہ خلف الامام سے منع نہیں کیا اور نہ کسی مجوز فاتحہ کی نماز کو باطل کہا ہے ،لہذا تقلید پرستوں کی وہ پارٹی جو ہر وقت سیاہ کو سفید اور سیاہ کو سفید ثابت کرنے میں مصروف ہے ،اپنے اس دعوے میں ،کہ یہ مسئلہ آثار صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے خلاف ہے ،قطعا جھوٹ ہے لہذا عامۃ المسلمین کو اس پارٹی کی کذب بیانیوں اور مغالطہ دہیوں سے اپنے آپ کو بچانا چاہئے ۔''(الکواکب الدریۃ ص:٨٣۔٨٤)
کیاخلفائ اربعہ سے بھی فاتحہ خلف الامام ثابت نہیں؟


اور فاتحہ خلف الامام ان صحابہ کرام سے بھی ثابت ہے
١:سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (جزء القرائۃ :٥١وہو صحیح)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ (سنن الدارقطنی ١٢١٩،سندہ صحیح )
فائدہ
محدثین کی صراحتیں ملاحظہ فرمائیں ۔
(١)امام بخاری فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ ،حضرت عائشہ ،حضرت عمر بن خطاب ،حضرت ابی بن کعب ،حضرت حذیفہ ،حضرت عبادہ بن ثابت ،حضرت علی ،حضرت عبد اللہ بن عمر ،اور حضرت ابوسعیند خدری رضی اللہ عنھم وغیرہ قرائت خلف الامام کے قائل تھے ۔(جزء القراء ت ص:٥)
(٢)امام دار قطنی نے کہا :ھذا اسناد صحیح عن شعبۃ ''(سنن الدار قطنی :١٢١٩)
(٣)امام ابن حبان لکھتے ہیں :لان المشھور عن علی ما روی عن عبیداللہ بن ابی رافع انہ کان یری القراء ۃ خلف الامام ۔کیوں کہ حضرت علی سے مشہور ہے جیسا کہ ان سے بواسطہ عبیداللہ بن ابی رافع مروی ہے کہ وہ قراء ت خلف الامام کے قائل تھے۔(المجروحین :ج٢ص٥،توضیح الکلام ص:٤٢٧)
(٤)امام حاکم فرماتے ہیں :قد صحت الروایۃ عن عمر و علی انھما کانا یامران بالقراء ۃ خلف الامام کہ حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنھما سے صحت کے ساتھ ثابت ہے کہ وہ دونوں امام کے پیچھے قرا ئت کا فتوی دیتے تھے ۔(المستدرک:ج١ص٢٣٩)اسی طرح اس اثرکو
(٥) امام بیہقی(کتاب القراء ۃ :ص٦١)
(٦)ذھبی اور۔
(٧)ابن عبدالبر(التمھید :ج١١ص٣٦) نے بھی صحیح کہا ہے ۔
استاد محترم شیخ اثری حفظہ اللہ لکھتے ہیں :امام بیہقی حضرت علی کے اسی اثر کے متعلق امام ابن خزیمہ سے نقل کرتے ہیں :ھذا اسناد متصل اور اسناد صحیح متصل (کتاب القرائۃص:١٣٤)امام حاکم اور دارقطنی نے بھی اس کو صحیح کہا ہے اور خود مولانا صفدر صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں :''حدیث کے صحیح ہونے کے لئے اس کا اتصال بھی ضروری ہے ۔اس لحاظ سے جن حضرات نے اس کو جید کہا ہے گویا ان کے نزدیک اس کا اتصال بھی ثابت ہے ۔اصول حدیث کی رو سے صحیح اور جید کا ایک ہی درجہ ہے ۔''(تسکین الصدور ص:١٨٧)بتلائیے اس سے بڑھ کر ہم اپنے مہر بان کی اور کیا تسلی کر سکتے ہیں ۔یہاں تو محدثین اسے صحیح ہی نہیں بلکہ ابن خزیمہ اور بیہقی متصل بھی فرماتے ہیں ۔لیکن وائے نادانی کہ زہری کی تدلیس کا شبہ پھر بھی مرتفع نہیں ہوتا ع
جو بات کی خدا کی قسم لا جواب کی ۔(توضیح الکلا م ص:٤٣٢)
ثابت ہوا کہ تقی عثمانی صاحب کا کہنا کہ خلفائ اربعہ سے بھی فاتحہ خلف الامام ثابت نہیں درست نہیں ہے ۔
اسی طرح
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ (صحیح مسلم :٣٥٩)
سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ ()جزء القرائۃ :١١،١٠٥،وسندہ حسن )
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ (مصنف ابن شیبہ :ج١ص٣٧٥،وھو صحیح )
سیدنا انس رضی اللہ عنی (کتاب القراۃ للبیہقی :٢٣١،وسندہ حسن )
خلفائ اربعہ کے منع کرنے والی روایت عبدالرحمن بن زید بن اسلم کے ضعیف ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ۔حافظ زیلعی حنفی نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے (نصب الرایۃ :ج٤ص١٣٠)
عبدالحیء حنفی رحمہ اللہ نے ابن ماجہ کی روایت اس کی دلیل دی ہے کہ جابر بن عبداللہ بھی سری نمازوں میں امام کے پیچھے پڑھتے تھے ۔(امام الکلام ص:٣٢)
سعد بن وقاص کی عمل کی سند میں ایک کذاب راوی ہے ۔
بس اللہ تعالی سمجھ عطا فرمائے اور قرآن و حدیث کو تسلیم کرنے والا بنائے ۔آمین
اس سے تقی عثمانی صاحب کی درس ترمذی کی حقیقت نکھر کر سامنے آجاتی ہے
جاری ہے ۔۔۔
 
Top