• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

درندے کی کچلیوں میں ایک نیا شکار ’’صائمہ الواحدی‘‘

ایم اسلم اوڈ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
965
پوائنٹ
125
سالہ فاطمہ روئے جا رہی تھی، روتے روتے اس کی ہچکی بندھ گئی، دکھ اور غم سے اس کا کلیجہ پھٹا جا رہا تھا، وہ بہن بھائیوں میں بڑی تھی، آخر ہمت مجتمع کر کے وہ بولی، میری ماں کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا؟ میں تو کچھ کہنے کے قابل بھی نہ رہی، میری ماں تو اتنی معصوم عورت تھی، خاتون خانہ اور پانچ بچوں کی ماں تھی، ایک ہمدرد اور محبت کرنے والی ماں کو کیوں مار دیا گیا؟
فاطمہ چیخ رہی تھی، چلا رہی تھی، میری ماں کو ابدی نیند سلانے والو! دہشت گرد تم ہو، ہم نہیں، تم کیسے عیسائی ہو، تم کیسے یہودی ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم ہی دہشت گرد ہو، اللہ ایسے لوگوں کو ضرور پکڑے گا۔ یہ دکھ بھرے الفاظ تھے اس مظلوم اور بے بس بچی کے جس کی ماں کو ایک امریکی نے مار دیا۔
صائمہ الواحدی 32 سالہ ایک عراقی عورت تھی، جسے مارچ 2012ء میں قتل کر دیا گیا۔ صائمہ الواحدی پانچ بچوں کی ماں تھی، امریکی شہر سان ڈیاگو میں رہائش پذیر تھی، اس کے ملنے والے بتاتے ہیں کہ وہ ایک باعزت عورت تھی، حجاب اوڑھتی تھی، اس کی بیٹی فاطمہ کہتی ہے کہ ہم نے اپنی ماں کو گھر کے سامنے پانی والے تالاب میں مردہ حالت میں پایا، تالاب خون سے رنگین ہو گیا تھا اور ایک نوٹ لکھا پڑا تھا کہ تم دہشت گرد ہو، اپنے اصلی ملک میں واپس جائو۔ صائمہ اپنے گھر کے تالاب اور لان میں اکیلی تھی، چہل قدمی کر رہی تھی، درندہ اچانک دبے پائوں راڈ پکڑے ہوئے صائمہ کی طرف بڑھ رہا تھا، اس نے زور زور سے سر میں راڈ مارنے شروع کر دیئے۔ صائمہ گری اور تڑپنے لگی۔ اب مجرم نے کیا کیا، صائمہ کو گھسیٹ کر تالاب میں پھینک دیا جہاں وہ غوطے کھاتی اپنے اللہ سے جا ملی۔
فاطمہ بیٹی مزید بتلا رہی تھی کہ مرنے سے چند دن پہلے ان کے گھر میں ایک خط پڑا ملا، جس پر یہ الفاظ نمایاں تھے، یہ ہمارا ملک ہے، دہشت گرد!و تمہارا ملک نہیں ہے، میری ماں نے اسے پڑھا اور بچوں کی شرارت سمجھتے ہوئے دھیان نہیں دیا۔
اس درد ناک واقعہ کے بعد صائمہ الواحدی کا مظلومانہ قتل ایک ویب سائٹ پر اس قدر مشہور ہوا کہ اس سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 10 لاکھ عورتوں نے حجاب اوڑھنا شروع کر دیا۔ اللہ اکبر! اس خبر سے مزید ایمان پختہ ہو گیا کہ اسلام مغلوب ہونے کے لئے نہیں آیا یہ تو ان شاء اللہ غالب ہو کر رہے گا۔
یہود و نصاریٰ ایسی سازشیں کرتے رہیں گے، خاک ان کے سروں میں پڑتی رہے گی، امریکی عیسائی نے حجاب کی بناء پر اسے نہیں مارا وہ تو محض ایک بہانہ تھا۔ مسلم دشمنی تو ان کے بڑوں بش اور اوباما نے اپنی قوم کے لوگوں میں کوٹ کوٹ کر بھر دی ہے، جس کی وجہ سے وہ دہشت گردی کر رہے ہیں، حالانکہ حجاب تو عیسائیت اور یہودیت میں بھی ہے۔ ہم مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے والو! حافظ سعید امیر جماعۃ الدعوۃ کے سر کی قیمت لگانے والوٖ! ڈالروں کی چمک نے تمہیں اندھا کر دیا ہے، اب ان ڈالروں کی چمک ماند پڑتے دیکھ کر تمہارے حواس گم ہو رہے ہیں۔ عراق اور افغانستان سے دہشت گرد مٹانے نکلے ہو۔ ذرا اپنے مہذب، پڑھے لکھے اور حقوق انسانی کا دعویٰ کرنے والے ملک امریکہ کا حال تو دیکھ لو۔ ایک مسلمان عراقی عورت کے ساتھ دہشت گرد غنڈے نے کیسا اقدام کیا، کیا یہ دہشت گردی نہیں؟ اس کے پانچ معصوم بچے ماں کی محبت بھری آغوش سے محروم ہو گئے ، کیا اوباما کو اپنے ملک کے دہشت گرد نظر نہیں آتے؟ اے خون مسلم کے پیاسو! تمہارا خونخوار چہرہ ننگا ہو رہا ہے۔ اسلام کی عزت عافیہ صدیقی کو 86 سالہ قید کی سزا امریکی عدالت کی مسلم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، حقوق انسانی کے علمبردار امریکہ کے منہ پرطمانچہ ہے، امریکہ کی جیل ویل روز میں مظلوم اور بے بس عورت ظلم اور تشدد سہہ رہی ہے، یہ تکلف دہ سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
شرمین چنائے سے تو یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ وہ امریکی ظلم کا شکار ہونے والی عافیہ صدیقی اور امریکی درندے کے ہاتھوں شہادت پانے والی صائمہ الواحدی پر ڈاکو منٹری فلم بنائے، کیونکہ اس کا ایوارڈ جو اسے اپنے معاشرے کا پیٹ ننگا کرنے پر ملا کہیں وہ چھن نہ جائے یا اس کی امریکی شہریت نہ جاتی رہے۔ اب تو کوئی اور مسلمانوں کا درد رکھنے والا اٹھے۔ عافیہ صدیقی اور صائمہ الواحدی کی دستاویزی فلم بنائے، جسے امریکہ سے ایوارڈ کی امید نہ ہو، اسے اپنے رب سے ایوارڈ کی امید ہو، وہ ایسی ڈاکو منٹری دکھا دے ساری دنیا کو، کردے ننگا امریکہ کا ظالمانہ خونخوار چہرہ اور دکھاوے مسلمان کے خون سے رنگے ہوئے ہاتھ جو عراق و افغانستان کے بے گناہ اور معصوم عورتوں اور بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
اے شکست کھانے والے خونخوار بھیڑیے! تو نے افغانستان کی عورتوں اور بچوں کو تیزاب سے کہیں مہلک بارود سے جھلسا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان میں ڈرونز حملوں کی آگ برسا کر 4000 کے قریب مسلمانوں جن میں معصوم عورتیں اور بچے ہیں، جلا کر راکھ کر دیا ہے ، تجھ جیسے متشدد بھیڑیئے کی کچلیوں پر مسلم خون تو لگا ہی ہوا ہے، تیرا حال تو یہ ہے کہ تیرا متعفن معاشرہ خود اپنے معاشرے کو کھائے چلا جا رہا ہے۔
مکتوب امریکہ کے مطابق امریکہ کے پڑھے لکھے اور مہذب ملک میں عورتوں کے تشدد کے واقعات اس قدر ہولناک ہیں کہ انسانیت لرز جاتی ہے، معمولی تنازعات پر عورت کے ساتھ ہولناک سلوک کیا جاتا ہے، امریکہ کے ساحلوں اور جنگلوں سے لاشیں ملتی ہیں۔ گزشتہ دنوں صرف نیو یارک کے علاقے لانگ آئی لینڈ کے جنگل سے دس عورتوں کی لاشیں ملیں، لاشوں کو ٹکڑے کر کے سمندر اور جنگل میں پھینک دیا جاتا ہے، گھروں سے عورتوں کی لاشیں ملتی ہیں، چہروں پر تیزاب پھینک دیا جاتا ہے، ناک کان کاٹ دیئے جاتے ہیں، متعدد واقعات میں گھروں کے باغیچوں میں عورتوں کی دفن شدہ لاشیں نکالی گئیں۔ امریکی درندوں کا یہ حال ہے جو مسلمانوں کا تو دشمن ہے ہی مگر اپنا بھی سگا نہیں ہے۔ صرف حقوق انسانی اور مہذب قوم کا لیبل لگا رکھا ہے۔ کاش ہمارے حکمرانوں اور نام نہاد دانشوروں کی نظریں ڈالروں اور ایوارڈوں کی بجائے درندے کے ظلم پر پڑ جائیں، انسانیت جاگ جائے اور اپنی قوم کو اس کی درندگی سے نجات دلانے کا کچھ نہ کچھ سوچیں۔ اللہ ہدایت عطا فرمائے۔ (آمین)




بشکریہ ہفت روزہ جرار
والسلام علی اوڈ راجپوت
ali oadrajput
 
Top