• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعا میں شرک۔ نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن۔۴

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
شرک اکبر کی چار بڑی قسمیں ہیں :
۱۔ دعا میں شرک:
انبیاء اور اولیاء اللہ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ ضرورتوں کو پورا کرتے اور مصیبتوں کو دور کرتے ہیں ۔پھر مشکلات سے نجات پانے کے لیے ان سے دعا کرنا یعنی انہیں پکارنا شرک اکبر ہے۔جیسے جب لوگ کسی مصیبت یا تکلیف میں ہوتے ہیں تو ادرکنی یا رسول اللّٰہ،اغثنی یا حبیب اللّٰہ ، اور یا علی مدد کہتے ہیں۔ اس مشکل کو حل کرنے کے لیے بزرگوں کی قبروں پر حاضر ہوتے ہیں ۔ان کا طواف کرتے ہیں ۔برکت کے لیے قبر کو چھوتے اور بوسہ دیتے ہیں ۔انتہائی عاجزی اور انکساری کے ساتھ ان قبروں کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی مشکلات کے حل کے لیے انہیں پکارتے ہیں۔ان کی قبروں پر چراغ اور موم بتیاں جلانے کی نذر مانتے ہیں۔یہ سب شرک اکبر کی شکلیں ہیں۔مشرکین مکہ کا شرک اللہ تعالیٰ یوں بیان کرتا ہے:

فَاِذَا رَكِبُوْا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللہَ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ۝۰ۥۚ فَلَمَّا نَجّٰىہُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا ہُمْ يُشْرِكُوْنَ۝۶۵ۙ (العنکبوت:۶۵)

''پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں ۔تو اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں اس کے لیے عبادت کو خالص کر کے ' پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں ۔''

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''ان الدعاء ھو العبادۃ۔''(ترمذی ۔الدعوات باب الدعا مخ العبادۃ:۳۳۷۲ ترمذی نے حسن صحیح کہا)
''بے شک دعا ہی عبادت ہے۔ ''

آج لوگ سمندر اور خشکی میں ' تنگی اور خوشحالی میں امام بری ، علی ہجویری حتیٰ کہ رسول اللہ e سے حل مشکلات کے لیے استغاثہ کرتے ہیں۔ یہ شرک میں مشرکین مکہ سے بھی بڑھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے بزرگوں کو صرف چھوٹی مشکلات میں پکارتے تھے، بڑی مشکل میں انہیں صرف اللہ ہی یاد آتا تھا اور وہ اسی کو پکارتے تھے۔

امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔''ہمارے دور کے مشرکین ابتدائے ا سلام کے دور کے مشرکوں سے بڑھ کر ہیں کیونکہ وہ مشرک صرف خوشحالی میں شرک کرتے تھے اور تنگی وترشی کے موقع پر شرک سے باز آجاتے تھے ۔اس کے برعکس اس دور کے مشرکین تو تنگ دستی وخوشحالی ہروقت شرک کر تے ہیں۔ عبادت میں اگر شرک شامل ہوجائے تو عبادت بے کار ہوجاتی ہے ۔جیسے طہارت میں گندگی شامل ہوجا ئے تووہ ضائع ہوجاتی ہے۔

جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی اور کو شریک کرتا ہے اس کے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنمی ہو جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللہِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَہٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَۃِ وَہُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕہِمْ غٰفِلُوْنَ۝۵ (الا حقاف:۵)
''اور اس شخص سے بڑھ کر گمراہ کون ہو سکتا ہے جو اللہ کے سوا ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کو جواب نہ دے سکے اور وہ ان کے پکارنے ہی سے غافل ہیں۔''
 
Top