• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعا میں وسیلہ اور احناف کا موقف

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
احناف اور وسیلہ

احناف کی مذکورہ آٹھ کتابوں میں مختلف الفاظ کے ساتھ یہ عبارت منقول ہے۔
جس سے وسیلے کی حرمت وکراہت ثابت ہوتی ہے۔
يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ فِي دُعَائِهِ بِحَقِّ فُلَانٍ، وَكَذَا بِحَقِّ أَنْبِيَائِك، وَأَوْلِيَائِك أَوْ بِحَقِّ رُسُلِك أَوْ بِحَقِّ الْبَيْتِ أَوْ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ؛ لِأَنَّهُ لَا حَقَّ لِلْخَلْقِ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى
مفہوم عبارت: یہ مکروہ عمل ہے کہ کوئی شخص اپنی دعامیں یہ کہے کہ ’’(اے اللہ میری دعا قبول فرما)فلاں شخص کے واسطے سے،اور(اسی طرح یہ بھی جائز نہیں کہ وہ کہے کہ) اپنے انبیا کے وسیلے سے اور اولیا کے واسطے یا اپنے رسولوں کے واسطے سے یا بیت اللہ کے واسطے سے،مشعر حرام کے واسطے سے،کیونکہ مخلوق کو خالق پر اس طرح کا کوئی حق نہیں۔
١۔تبین الحقائق شرح کنز الدقائق:کتاب الکراہیہ،فصل فی البیع،ج٦ص٣١
٢۔بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع:ج٥ص١٢٦
٣۔الہدایہ فی شرح بدایۃ المبتدی:ج٤ص٣٨٠
٤۔متن بدایۃ المبتدی فی فقہ الامام ابی حنیفہ:ج١ص٢٤٨
٥۔العنایۃ شرح الھدایۃ:ج١٠ص٦٤،ج١٢ص٢٤٨
٦۔درر الحکام شرح غرر الاحکام:ج١ص٣٢١
٧۔رد المحتار على الدر المختار:ج٦ص٣٩٧
٨بحر الرائق شرح کنز الدقائق:ج٨ص٢٣٥

حنفیوں کو چاہیے کہ کم از کم حنفی ہی بن جائیں۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
جی بھائی یہ جائز اور نا جائزکے درمیان مسلئہ ہے،اس پر بہت لکھاجا چکا ہے،اگر خدانا خواسطہ نیت غلط ہو تو معاملہ شرک تک پہنچ جاتا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جی بھائی یہ جائز اور نا جائزکے درمیان مسلئہ ہے،اس پر بہت لکھاجا چکا ہے،اگر خدانا خواسطہ نیت غلط ہو تو معاملہ شرک تک پہنچ جاتا ہے۔
کیا ناجائز عمل صحیح نیت کے ساتھ جائز ہوجاتا ہے؟؟!

اللہ تعالیٰ نے براہ راست اللہ کو پکارنے کا حکم دیا ہے:
﴿ وَإِذا سَأَلَكَ عِبادى عَنّى فَإِنّى قَر‌يبٌ ۖ أُجيبُ دَعوَةَ الدّاعِ إِذا دَعانِ ۖ فَليَستَجيبوا لى وَليُؤمِنوا بى لَعَلَّهُم يَر‌شُدونَ ١٨٦ ﴾ ۔۔۔ سورة البقرة
﴿ لَهُ دَعوَةُ الحَقِّ ۖ وَالَّذينَ يَدعونَ مِن دونِهِ لا يَستَجيبونَ لَهُم بِشَىءٍ إِلّا كَبـٰسِطِ كَفَّيهِ إِلَى الماءِ لِيَبلُغَ فاهُ وَما هُوَ بِبـٰلِغِهِ ۚ وَما دُعاءُ الكـٰفِر‌ينَ إِلّا فى ضَلـٰلٍ ١٤ ﴾ ۔۔۔ سورة الرعد
﴿ وَقالَ رَ‌بُّكُمُ ادعونى أَستَجِب لَكُم ۚ إِنَّ الَّذينَ يَستَكبِر‌ونَ عَن عِبادَتى سَيَدخُلونَ جَهَنَّمَ داخِر‌ينَ ٦٠ ﴾ ۔۔۔ سورة غافر


مشرکین مکہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان نیک لوگوں کا وسیلہ ڈالتے تھے:
﴿ أَلا لِلَّـهِ الدّينُ الخالِصُ ۚ وَالَّذينَ اتَّخَذوا مِن دونِهِ أَولِياءَ ما نَعبُدُهُم إِلّا لِيُقَرِّ‌بونا إِلَى اللَّـهِ زُلفىٰ إِنَّ اللَّـهَ يَحكُمُ بَينَهُم فى ما هُم فيهِ يَختَلِفونَ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لا يَهدى مَن هُوَ كـٰذِبٌ كَفّارٌ‌ ٣ ﴾ ۔۔۔ سورة الزمر
خبردار! اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے اور جن لوگوں نے اس کے سوا اولیا بنا رکھے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ (بزرگ) اللہ کی نزدیکی کے مرتبہ تک ہماری رسائی کرا دیں، یہ لوگ جس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں اس کا (سچا) فیصلہ اللہ (خود) کرے گا۔ جھوٹے اور ناشکرے (لوگوں) کو اللہ تعالیٰ راه نہیں دکھاتا (3)

﴿ فَلَولا نَصَرَ‌هُمُ الَّذينَ اتَّخَذوا مِن دونِ اللَّـهِ قُر‌بانًا ءالِهَةً ۖ بَل ضَلّوا عَنهُم ۚ وَذٰلِكَ إِفكُهُم وَما كانوا يَفتَر‌ونَ ٢٨ ﴾ ۔۔۔ سورة الأحقاف
پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وه تو ان سے کھو گئے، (بلکہ دراصل) یہ ان کا محض جھوٹ اور (بالکل) بہتان تھا (28)
 

ناظم شهزاد٢٠١٢

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 07، 2012
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
1,533
پوائنٹ
120
جی بھائی یہ جائز اور نا جائزکے درمیان مسلئہ ہے،اس پر بہت لکھاجا چکا ہے،اگر خدانا خواسطہ نیت غلط ہو تو معاملہ شرک تک پہنچ جاتا ہے۔
qureshi بھائی سمجھ نہیں آئی ذرا وضاحت کر دیجیے۔ اس عبارت کا کیا مطلب ہے۔
 

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
جناب قریشی صاحب آپ کی کمپنی کا مالک ہی اگر آپ سے کہہ دے کہ آپ اپنی ہر شکایت براہ راست اس سے کریں تو آپ اس تک پہنچنے کے لیے کبھی کو واسطہ تلاش کرنے کی زحمت نہیں کریں گے۔ اور یہاں تو وہ تمام جہانوں کا مالک آپ سے بار بار کہہ رہا ہے کہ مجھے براہ راست پکارو میں ہر پکارنے والے کی پکار کو سنتا ہوں۔ میں ہی خالق ہوں میں ہی مالک ہوں اور میں ہی قادر مطلق ہوں۔ تو بھائ اس کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوۓے اس تک پہنچنے کے لیے کوئ واسطہ تلاش کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جی بھائی یہ جائز اور نا جائزکے درمیان مسلئہ
السلام علیکم۔
مسئلہ جائز اور ناجائز کے درمیان قطعی نہیں ہوتا۔۔۔ بلکہ مسئلہ ہوتا ہی تب ہےجب ناجائز کو جائز بنانے کی ترکیبیں لڑائی جائیں۔۔۔ چلیں ایک لمحے کو ہم حنفیوں کی بات کو تسلیم کر لیتے ہیں کے اُن کے بنائے ہوئے ولیوں کے توسط سے ہم اللہ سے درخواست کریں تو وہ ہمیں دے دے گا۔۔۔ ٹھیک۔۔۔ لیکن یہاں پر ایک سادہ سا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے احناف جن اولیاء اللہ کے وسیلے سے مانگنے کی بات کر رہے ہیں تو یہ بتائیں کے جب یہ وسیلے پیدا بھی نہیں ہوئے تھے تو اُن سے پہلے والوں کو کائنات کا رب کیسے دیتا تھا؟؟؟۔۔۔ اللہ تعالٰی دین کا صحیح فہم دے یہ ہی ہماری دُعا ہے۔۔۔
والسلام علیکم۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
وسیلہ ایک شرعی لفظ ہے- اور قرآن مین استعمال ہوا ہے- لہذا شرعی وسیلہ صرف وہی ہے ، جسے قرآن وحدیث نے وسیلہ کہا ہے - جیسے نیک اعمال، اللہ کے اسماء حسنی ، اللہ کی صفات ، نیک آدمی کی دعا ، اگر وہ زندہ ہو-

اپنی طرف سے ، شرعی وسیلہ بنانا ، جو نہ قرآن مین ہو، نہ حدیث مین ، دین مین تبدیلی ہے ، اور مشرکین سے مشابہت ہے ، کہ وہ اپنی طرف سے ، انبیاء ، فوت شدہ بزرگ، قبرون کو وسیلہ بناتے تھے-
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
کیا ناجائز عمل صحیح نیت کے ساتھ جائز ہوجاتا ہے؟؟!
اپنی تصحیح کرلیں
جائز عمل غلط نیت کے ساتھ ناجائز ہوجاتاہے۔
 

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
اپنی تصحیح کرلیں
جائز عمل غلط نیت کے ساتھ ناجائز ہوجاتاہے۔
جناب ندوی صاحب محترم انس نضر صاحب کا سوال یہ تھا۔
کیا ناجائز عمل صحیح نیت کے ساتھ جائز ہوجاتا ہے؟؟!
برائے مہر بانی اس سوال کا جواب دے دیجیۓ۔
 
Top