• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعا میں وسیلہ اور احناف کا موقف

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اپنی تصحیح کرلیں
جائز عمل غلط نیت کے ساتھ ناجائز ہوجاتاہے۔
میرے جملے سے میرا مفہوم واضح ہے اور وہی میری مراد ہے۔ البتہ آپ کی عبارت سے میں متفق ہوں۔

آپ کی درج بالا عبارت کے سیاق وسباق سے محسوس ہوتا ہے کہ (احناف کے موقف کے برخلاف) آپ کے نزدیک وسیلہ جائز ہے۔ صرف غلط نیت سے وہ ناجائز اور شرک بنے گا؟؟؟
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
میرے جملے سے میرا مفہوم واضح ہے اور وہی میری مراد ہے۔ البتہ آپ کی عبارت سے میں متفق ہوں۔
متفق ہونے کیلئے شکریہ۔
کسی زندہ باحیات صالح شخص کاوسیلہ پکڑناتوشاید سبھی کے نزدیک جائز ہو کیونکہ حضرت عمر نے حضرت عباس اورامیر معاویہ رضی اللہ نے ایک تابعی کو وسیلہ بنایاتھااب رہ جاتاہے کسی دنیائے فانی سے گزرجانے والے شخص کووسیلہ بناناتواس کی حرمت پر دلیل کیاہے؟واضح دلیل!
ہاں اگرآپ سدذرائع کے طورپرمنع کریں کہ عوام شرک وکفرمیں مبتلاہوجائیں گے حدود کاخیال نہیں رکھیں گے تواس میں راقم الحروف بھی آپ سے متفق ہوگا۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
قرآن میں ہے ، " کہ آپ ایسی ذات کو ، اللہ کے علاوہ نہ پکاریں ، جو نہ نفع دیتا ہے ، نہ نقصان ، اور اگر آپ ایسا کرینگے ، تو اسی وقت ظالموں میں سے ہو جائیں گے۔ ( مفہوم)

معلوم ہوا کہ ایسی ذات کو پکارنا ، جو نہ نفع دے سکے ، نہ نقصان ، منع ہے ، اور اللہ کا شریک بناناہے ۔

اور میت کا محتاج اور بےبس ہونا ، بالکل واضح ہے ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
کسی دنیائے فانی سے گزرجانے والے شخص کووسیلہ بناناتواس کی حرمت پر دلیل کیاہے؟واضح دلیل!
کسی دنیائے فانی سے گزرجانے والے شخص کووسیلہ بنانا تواس کی حلت پر دلیل کیاہے؟ واضح دلیل!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
متفق ہونے کیلئے شکریہ۔
کسی زندہ باحیات صالح شخص کاوسیلہ پکڑناتوشاید سبھی کے نزدیک جائز ہو کیونکہ حضرت عمر نے حضرت عباس اورامیر معاویہ رضی اللہ نے ایک تابعی کو وسیلہ بنایاتھااب رہ جاتاہے کسی دنیائے فانی سے گزرجانے والے شخص کووسیلہ بناناتواس کی حرمت پر دلیل کیاہے؟واضح دلیل!
ہاں اگرآپ سدذرائع کے طورپرمنع کریں کہ عوام شرک وکفرمیں مبتلاہوجائیں گے حدود کاخیال نہیں رکھیں گے تواس میں راقم الحروف بھی آپ سے متفق ہوگا۔
ہمارے نزدیک بقیدِ حیات کسی بزرگ سے دُعا کرانا، انہیں اس طرح اپنا سفارشی بنانا کہ آپ کے ساتھ ساتھ وہ بھی آپ کیلئے اللہ کے حضور دُعا کریں، جائز ہے کیونکہ یہ بات ان کی استطاعت میں ہے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ وَلَو أَنَّهُم إِذ ظَلَموا أَنفُسَهُم جاءوكَ فَاستَغفَرُ‌وا اللَّـهَ وَاستَغفَرَ‌ لَهُمُ الرَّ‌سولُ لَوَجَدُوا اللَّـهَ تَوّابًا رَ‌حيمًا ٦٤ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے لئے استغفار کرتے، تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے (64)

آپ نے اوپر سیدنا عمر﷜ کی جس حدیث مبارکہ کا حوالہ دیا ہے، اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ کی زندگی میں صحابہ کرام﷢ اسی آیت کریمہ کے تحت خود بھی دُعا کرتے، ان سے بھی دُعا کراتے اور بارش ہوجایا کرتی۔

صحیحین کی اسی حدیث مبارکہ سے فوت شدگان کو وسیلہ ٹھہرانا ناجائز ثابت ہوتا ہے، اور اس پر صحابہ کرام﷢ کا اجماع ہے۔ وہ اس طرح کہ نبی کریمﷺ کے فوت ہوجانے کے بعد سیدنا عمر﷜ نبی کریمﷺ کی قبر مبارک پر جانے کی بجائے، عم الرّسول سیدنا عباس﷜ سے دُعائے استسقاء کراتے اور بارش ہوجایا کرتی اور یہ سب صحابہ کرام﷢ کے سامنے ہوتا تھا۔ گویا تمام صحابہ کرام﷢ کے نزدیک نبی کریمﷺ کے فوت ہوجانے پر ان کا وسیلہ ڈالنا ناجائز تھا۔ ورنہ وہ سیدنا عباس﷜ کی بجائے نبی کریمﷺ کا وسیلہ پکڑتے۔

اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ اُصول ہے کہ ہر شخص کو اسی کے عمل کا فائدہ ہو سکتا ہے، کسی دوسرے کے عمل کا نہیں:
﴿ وَأَن لَيسَ لِلإِنسـٰنِ إِلّا ما سَعىٰ ٣٩ ﴾ ۔۔۔ سورة النجم

اور نہ ہی کوئی شخص ما فوق الاسباب کسی کی مدد کر سکتا ہے، لہٰذا کوئی شخص فوت ہونے کے بعد روزِ محشر تک کسی کیلئے دُعا یا سفارش بھی نہیں کر سکتا؟ تو کسی نیک شخص کے فوت ہونے کے بعد اللہ سے دُعا کرتے ہوئے اس کا وسیلہ پکڑنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟

کس قدر نا سمجھی کی بات ہے کہ کوئی شخص یہ دُعا کرے کہ اے اللہ! چونکہ فلاں شخص آپ کا بہت ہی عبادت گزار بندہ تھا، اس کے صدقے آپ میری دُعا قبول کریں!

لہٰذا صحیح طریقہ کار یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے ہوئے یا تو اللہ تعالیٰ کو ان کی خوبصورت ناموں اور عظیم صفات کا واسطہ دیا جائے۔
یا
اپنے کسی عمل کو وسیلہ بنایا جائے۔
یا
کسی نیک بقیدِ حیات بزرگ سے دُعا کراتے ہوئے خود بھی اللہ سے دُعا کی جائے۔

اس کے علاوہ وسیلہ کی اور کوئی صورت جائز نہیں۔

وسیلہ کا معنیٰ قرب حاصل کرنا ہے، دُعا میں فوت شدہ انبیاء واولیاء کا وسیلہ ڈالنا دراصل ان کے ذریعے اللہ کا تقرّب حاصل کرنا ہے، جو در اصل ان انبیاء واولیاء کو معبود اور اللہ کا شریک بنانا ہے۔ فرمانِ باری ہے:

﴿ وَلَقَد أَهلَكنا ما حَولَكُم مِنَ القُر‌ىٰ وَصَرَّ‌فنَا الـٔايـٰتِ لَعَلَّهُم يَر‌جِعونَ ٢٧ فَلَولا نَصَرَ‌هُمُ الَّذينَ اتَّخَذوا مِن دونِ اللَّـهِ قُر‌بانًا ءالِهَةً ۖ بَل ضَلّوا عَنهُم ۚ وَذٰلِكَ إِفكُهُم وَما كانوا يَفتَر‌ونَ ٢٨ ﴾ ۔۔۔ سورة الأحقاف
اور یقیناً ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں تباه کر دیں اور طرح طرح کی ہم نے اپنی نشانیاں بیان کر دیں تاکہ وه رجوع کر لیں (27) پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وه تو ان سے کھو گئے، (بلکہ دراصل) یہ ان کا محض جھوٹ اور (بالکل) بہتان تھا (28)

مزید تفصیل کیلئے یہ تھریڈ ملاحظہ کریں!

http://www.kitabosunnat.com/forum/وسیلہ-61/اللہ-سے-دُعا-میں-فوت-شدگان-کا-وسیلہ-ڈالنا-اللہ-تعالیٰ-کی-294/
 
Top